| بلاگز | اگلا بلاگ >>

اسلحہ، امن اور سکول

عنبر خیری | 2006-11-22 ،12:44

اسلحے کی نمائش کا سکولوں سے کیا تعلق؟ تعلق ٹریفک کے حوالے سے ہے۔ حکومت نے کراچی میں اسلحے کی بین الاقوامی نمائش منعقد کی تو منگل کے روز سکولوں کی بھی چھٹی کرادی اور وہ اس لیے تاکہ شہر کی اہم سڑک یعنی شاہراہ فیصل پر سکول کا ٹریفک نہ ہو۔۔۔

weapon_exhibition.jpg

یعنی مخصوص افراد کی سہولت اور آسانی کے لیے سکول میں ایک دن کی پڑھائی کم کرادی۔
کراچی میں صبح اور دوپہر کو سکول کا رش بہت ہوتا ہے۔ گاڑیوں کی بھیڑ ہوتی ہے لیکن صرف ٹریفک کی آسانی کے لیے سکولوں کو بند کرنا تو زیادتی ہے۔

اور اگر بند کرنے بھی ہوں تو کسی خوشی یا عوامی کامیابی کے موقع پر انہیں بند کریں۔ لیکن یہ موقع تو تھا اسلحہ کی نمائش کا! جسے اب تمیز سے ’دفاعی ساز و سامان‘ کہا جاتا ہے۔

اسلحہ بہرحال اسلحہ ہی ہے اور چاہے آپ کچھ بھی کہیں یہ تباہی کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ لیکن اب بہت تمیز سے اس کا مقصد ’امن’ بتایا جاتا ہے۔ ہم نے ہتھیار تیار کر لیے ہیں امن کے لیے۔ ہتھیار خریدیں گے امن کے لیے۔ نمائش امن کے لیے ہے۔ غالباً سکول بھی امن کے لیے بند کیے گئے ہیں۔ تمام دفاعی صنعت امن کی خاطر چل رہی ہے۔

یہاں کراچی میں اسلحے کی نمائش اتنے دھوم دھام سے کی جا رہی ہے جسے دوسرے ملکوں میں کسی ڈیزائن کی نمائش کی جاتی ہے، حتی کہ اس کا نام بھی ’آئڈیاز 2006 ’ رکھ دیا گیا ہے۔

اس سے ہماری حکومت کی ترجیحات کا اچھی طرح سے اندازہ ہوتا ہے۔ کیا اسلحہ کی نمائش کو اتنی زیادہ اہمیت دینی چاہیے؟ کیا اس مقصد کے لیے سکولوں کی چھٹی کرانا ٹھیک ہے؟

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:29 2006-11-22 ,جاويد گوندل :

    آپ کا سوال خاصہ توجہ طلب ہے۔ شايد ہم بند گلي کے مسافر ہيں۔ آپ کو شايد علم نہيں ہو کہ گھر بيچ کر تانگہ خريدنا ہميشہ سے ہمارا پسنديدہ مشغلہ رہا ہے۔ ہم ساون کے اندھے صرف سامنے کا منافع سوچ سکتے ہيں اور شارٹ کٹ کے پرانے عادی ہيں اور ايسے ميں بھلا ہميں تعليم سے کيا غرض و فائدہ ہوسکتا ہے؟ علم جو نبيوں کی ميراث ہے اس کا حليہ جتنا پاکستان ميں بگڑا ہے شايد ہی کسی دوسرے ملک ميں بگڑا ہو۔ کہنے کو تو سب ہی عالم فاضل ہيں مگر علم سے بے بہرہ۔ ميری رائے ميں تعليم کو ہر بات پہ ترجيج دينی چاہئے اور تعليمي اداروں کو کسی خوشی اور عوامی کاميابی پہ بھی بند نہيں ہونا چاہيے اور وی آئی پيز کی آمدورفت اور کارِ ديگر جيسے اس نمائش کی خاطر تو قطعی طور پہ تعليمی ادارے کو بند نہيں کرنا چاہيئے۔ انہی صفحات پہ آپ کی اجازت اور وساطت سے حيدرآباد، دکن کے سجادالحسنين کو سلام کہنا چاہتا ہوں۔

  • 2. 14:44 2006-11-22 ,azam :

    سکول بند کر دیئے گئے اس کا افسوس ضرور ہے لیکن شائد اس کا مقصد وی آئی پی حضرات کی سکیورٹی بھی ہو۔ عوام کے ہجوم سے یہ لوگ ذرا ڈرتے ہیں نا۔ باقی شاید میں اسلحے والی بات سے اتفاق نہ کروں، ان کے بغیر واقعی کوئی امن سے نہیں رہ سکتا۔ آپ کے گھر میں بھی کوئی چھوٹا موٹا ہتھیار ہوگا اگر نہیں تو پھر آپ کے پاس کوئی ایسی چیز ہی نہیں جس کو خطرہ ہو۔

  • 3. 15:29 2006-11-22 ,اے رضا ، ابوظبی :

    اس قسم کے انتظامات ممکنہ بھيڑ بھاڑ سے دور مقامات پر منعقد کرنا مہمانوں اور شہريوں سميت سب کے لئے باعث سہولت رہے گا۔ اسلحہ برائے امن کے ذکر سے ياد آيا کہ ايک کسان اپنے ملاقاتي سے پڑوسيوں کے بہت بھلامانس ہونے کا ذکر کر رہا تھا کہ ملاقاتی نے پاس رکھی بھاري بھرکم لاٹھي کا سبب پوچھا۔
    پڑوسيوں کو بھلامانس رکھنے کے لئے، کسان نے قدرے توقف کے ساتھ جواب ديا۔

  • 4. 15:36 2006-11-22 ,ابرار سيد :

    اسلحے کی نمائش کا سکول سے کيا تعلق؟ جی بالکل کوئی تعلق نہيں اس ليے تو سکول بند کيے۔ جہاں اسلحے کی نمائش ہو وہاں سکول کا کيا کام؟ اب تک کا بہترين بلاگ لکھا آپ نے۔

  • 5. 15:45 2006-11-22 ,sharif hamza :

    سچ بات تو يہہی ہے کہ اسلحے کا اسکولوں سے خاص تعلق ہے۔ اسلحہ اسکول سے نکل کر کالج اور کالج سے يونيورسٹی تک پہنچتا ہے۔ جہاں تک اسکول بند کرنے کا تعلق ہے وہ ايک روايت سی بن گئی ہے۔ کوئی سربراہ مملکت آ رہا ہے تو اسکول بند، کوئی اہم شخصيت آرہی ہے تو اسکول بند۔ جہاں تک اسلحہ کی نمائش کا تعلق ہے تو ہم نے اپنے اہم اسلحے کو تو نمائش ميں رکھا ہی نہيں ہے، مثلاً بھوک، بے روزگاري، مہنگائی، بيماری، غربت اور ڈينگی وائرس۔ اميد ہے کہ اگلی نمائش ميں يہ چيزيں بھی رکھی جائيں گي۔

  • 6. 15:47 2006-11-22 ,Mian Asif Mahmood, MD - U.S.A :

    پياری بہن عنبر خيری صاحبہ اسلام عليکم
    آپ کی تشويش صحیح ہے۔ ابھي تو ہم اپنے سابقہ جنرل کا بويا بھگت رہے ہیں۔ طالبان کا امریکہ کی خوشنودی خاطر پودا اور پرورش انہي کی مہرباني تھي۔ اب ہمارا نام دہشت گروں کی جائے پناہ يا تربيت گاہ کے طور پر ليا جاتا ہے۔ کل کو اسلحہ مہيا کرنے والوں ميں بھي ليا جانے لگے گا۔ ويسے بھي پاکستان ميں بڑھتے ہوئے سٹريٹ جرائم کے حوالے سے ايسی نمائش ہرگز مناسب نہيں۔ مہذب دنيا ميں تو بندوقوں اور قتل وغارت گری کی فلميں بھي بالغان کی طرح سينسر کی زد ميں آتی ہيں اور عموماً بچوں کے سونے کے بعد دکھائي جاتی ہيں، بالکہ کھلونا بندوق و اسلحہ پر بھي پابندی ہوتي ہے۔ پر کيا کر سکتے ہيں۔
    مرد ِنادان پر کلام ِ نرم ونازک بے اثر

  • 7. 15:58 2006-11-22 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترمہ عنبر خيری صاحبہ، آپ نے جو بات لکھی درست لکھی مگر
    يہ بات تو ان بچوں کی ہے جو اسکول تو جاتے ہيں مگر اس روز اسکول نہ جاسکے۔ مگر کيا کيا جائے ان بچوں کا جو اسکول اور کتاب کے نام ہی سے نا واقف ہيں۔ جو بچوں کے عالمی دن کے موقعے پر بھی تقريريوں، مباحثوں اور ان کے لئے کئے گئے کارناموں سے بے نياز کسی کے بوٹ پالش کر رہے ہوتے ہيں تو کسی مکينک کی دکان ميں ’اوئے چھوٹے‘ کی آوازوں پر لپک رہے ہوتے ہيں، يا کچرا کنڈيوں سے کاغذ چن رہے ہوتے ہيں يا پھر باسی روٹی کے ٹکڑے يا پھر بس اسٹاپوں پر ميلے کچيلے کپڑوں ميں بھيک مانگ رہے ہوتے ہيں، يا سرکاری ہسپتال کے جراثيموں سے بھرے گندے بستر پر بيماريوں سے لڑ رہے ہوتے ہيں۔
    آخر ان بچوں کے لئے کسی کے دل و دماغ ميں کوئی آئيڈيا 2006 کيوں نہيں آيا؟
    منزل نہ سہی راہ تو اے نقش نئی ہو
    يہ کيا کہ اُدھر جاؤں، جدھر راہ گزر جائے
    ملتمسِ دُعا
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 8. 16:07 2006-11-22 ,Sajjadul Hasnain :

    عنبر خيری صاحبہ بے شک اسلحہ کی نمائش اور اسکولوں کا کوئی تعلق نہيں ہوتا مگر اس کی نمائشں سے اگر پڑھائی ميں حرج ہوتا رہے تو يقيناً اس کا گہرا تعلق ہو جائے گا۔ ہمارے ہاں عموماً سر عام اسلحہ استعمال کرنے والے جو غير سماجی عناصر ہوتے ہيں وہ پڑے لکھے نہيں ہوتے يا اسی طرح اسکولوں کے بند ہونے کی وجہ سے پڑھائی سے دور ہو جاتے ہيں۔ ويسے اس خبر پر مجھے کوئی حيرت نہيں ہوئی کيونکہ ہندوستان ميں بھی اگر کرکٹ کا ميچ ہوتا ہے یا جلوس نکلتا ہے تو نا چاہتے ہوئے بھی اسکول بند کر دیے جاتے ہيں کيونکہ ٹريفک اہلکار سڑکوں پر گاڑيوں کی آمد ورفت کو ممنوع قرار ديتے ہيں۔ ظاہر ہے جب سڑکوں پر گاڑياں نہيں چليں گي تو بچے کيا خاک اسکول جائيں گے۔ حکومت کی ان حرکات پر دوسرے دن اخبار ميں ايک تنقيدی خبر چھپتی ہے اور بس۔ کون پرواہ کرتا ہے بچے ملک کا مستقبل ہيں تو ہوا کريں۔ اب تو اسکولوں ميں فلم کي شوٹنگيں بھي ہونے لگي ہيں۔

  • 9. 16:13 2006-11-22 ,Faizan :

    یہ کیا ہو رہا ہے۔ ایک دن کی چھٹی سے بچوں کی تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہوگا۔ چھٹی بلاجواز ہے۔ اگر یہ سوچ کر چھٹی دی گئی کہ بچوں کو پریشانی ہوگی تو اس سے زیادہ پریشانی بچوں کو ایک دن سکول نہ جا کر ہوئی ہوگی۔

  • 10. 17:00 2006-11-22 ,محمد ايوب ايبٹ آباد :

    عنبر خيری صاحبہ سکول بند کرنا تو اچھی بات نہیں البتہ اسلحہ واقعی امن کی علامت بن چکا ہے۔ ورنہ ہے جرم ضعيفی کی سزا مرگ مفاجات۔

  • 11. 19:11 2006-11-22 ,علی عمران :

    اگر کرکٹ ميچ کے ليے مقامی تعليمی ادارے بند ہو سکتے ہيں تو اسلحے کے ليے کيوں نہيں۔

  • 12. 19:13 2006-11-22 ,Azhar Azim :

    جی ہاں سکول کی چھٹی کا اعلان کر دیا گیا تھا، وہ بھی اچانک۔ صبح بچے سکول جانے کے لیے تیار تھے۔ میرا اس دن ایم بی اے کا امتحان بھی تھا مگر اللہ کا شکر ہے کہ کراچی یونیورسٹی کے امتحان معمول کے مطابق ہوئے۔ حکومت کو کوئی یہ مشورہ کیوں نہیں دیتا کہ اس ’امن کی دوڑ‘ میں شامل ہونے کے بجائے ’علم کی دوڑ‘ میں شامل ہو جائیں۔ کچھ حصہ اسلحے کے بجٹ میں سے کاٹ کر تعلیم پر بھی لگا دیا جائے۔

  • 13. 4:26 2006-11-23 ,Muhammad Nawaz :

    اسلحہ تو بنتا ہی انسان کی جان لینے کے لیے ہے اور تعلیم چونکہ انسان کی جان سے بھی زیادہ اہم ہے تو اس میں اچنبھا کی تو کوئی بات نہیں اگر ہم نے اپنے سکول کچھ دیر کے لیے بند بھی کر دیے۔ بچوں کا کیا ہے کل پھر آ جائیں گے۔
    رہی بات اسلحے اور امن کی تعلق کی تو بلوچستان، وانا، وزیرستان اور میران شاہ کی مثالیں سامنے ہیں۔ باجوڑ کو بھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا۔ بندوق کا کمال دیکھ ہی لیا ہوگا جناب نے۔ اور کون سا ہمارا اپنا اسلحہ ہے، ہم تو مانگے کی ٹیکنالوجی پر اپنا ٹھپا لگا کر خوش ہوتے ہیں کہ جناب پاکستان زندہ باد۔

  • 14. 5:00 2006-11-23 ,جاويد اقبال ملک :

    آپ کا بلاگ پڑھا۔ حالات و واقعات کی نزاکت کو مد نظر رکھ کر لکھا گيا ہے۔ آپ ہميشہ عوامی مسائل کو اجاگر کرتی ہيں۔ ايک طرف حکومت پاکستان تعليم عام کرنے کا راگ الاپ رہی ہے تو دوسری جانب اسلحے کی نمائش کی خاطر سکول بند کرا ديئے گئے۔ کس قدر افسوس ناک بات ہے۔ حکومت کی دوہری پاليسی قابل مذمت ہے اور ويسے بھی سيکورٹی کو بہانہ بنا کر شاہرائيں بند کر دينا اور عوام کو تکليف دينا کہاں کا انصاف ہے۔ محض ايک شخص کو تحفظ دينے کيلئے لاکھوں عوام کے معمولات زندگی متاثر کر دينا اور ايسا ہی ہو رہا ہے۔

  • 15. 5:13 2006-11-23 ,قاضی :

    لگتا ہے کہ آپ کا تعلق نوجوانوں کی اس نسل سے ہے جو ثقافتی یلغار کے زير اثر اپنے قومی نصب العين کو فراموش کر چکے ہيں۔ بھلا بتائيے ہم مغربی اقوام کی تقليد کرتے ہوئے اگر تعليم اور عوامی فلاح کو اوليت دے بيٹھے تو اس نعرے کا کيا بنے گا؟
    تيغوں کے سائے ميں ہم پل کر جواں ہوئے ہيں
    خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا

    دراصل آپ اس مغالطے کا شکار ہيں کہ اس وطن پر ہمارا اور آپ کا کوئی حق ہے۔ ملکوں پر حق انہی کا ہوتا ہے جو اسے بزور شمشير فتح کريں۔ اب اس ياد دہانی کی ضرورت تو نہيں ہے کہ اس ملک کو چار بار کس نے فتح کيا ہے۔

  • 16. 11:11 2006-11-23 ,محمد عبيرخان :

    فوجی حکومت اسلحے کی نمائش نہيں کرے گی تو کيا کرے گي؟

  • 17. 11:37 2006-11-23 ,Nadeem Shah :

    آپ دیکھ سکتے ہیں کہ حکومت تعلیم کے بارے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے نمائش کے لیے تمام سکولوں کو بند رکھنے کا نوٹس دیا۔ تعلیم کے لیے کوئی قانون بنائیں جیسا کہ ’تعلیم سب کے لیے لازم ہے‘۔

  • 18. 16:19 2006-11-23 ,Sharif Hamza :

    محترمہ عنبرخيری صاحبہ، يہ ايک اہم موضوع ہے اور اس موضوع کو بلاگ ميں لانے پر آپ کا شکريہ ادا کرتا ہوں۔ ميں سيد رضا صاحب کی اس بات سے متفق ہوں کہ کوئی ائيڈيا 2006 يا ائيڈيا 2007 ان بچوں کے ليے بھی ہونا چاہيے جو اپنی غربت يا کسی وجہ سے اسکول نہيں جا سکے ہوں۔ ايک ائيڈيا2006 ان لوگوں کے ليے بھی ہونا چاہيے جن کو اپنے حقوق سے آگاہی نہيں، جو ايک آزاد ملک ميں رہتے ہوئے آزاد نہيں۔

  • 19. 18:43 2006-11-23 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم شريف حمزہ صاحب، آپ کی تائيد کا شکريہ۔ آپ کی حقوق سے آگاہی والی تجويز نہايت اچھی ہے ۔ ميں سمجھتا ہوں کہ فرائض پر بھی بات ہونی چاہيئے ۔ ميرا تو بس يہي پيغام ہے کہ ؛
    سلسلے سوچ کے بدلو کہ نظر آئے کچھ
    ذہن تھک تو ہر چيز بری لگتی ہے
    خير انديش
    سيد رضا

  • 20. 5:27 2006-11-24 ,فدافدا :

    اب ذرا کچھ سال انتظار فرمائیے گا۔ ايراني تجربات کامياب ہوں تو ايٹم کی گولياں چلانے والی بندوقيں بھی مقابلہ اسلحہ کی نمائشوں ميں جگہ پائيں گی۔ اس رجحان پر رويا تو جا سکتا ہے ليکن اس کی روک تھام ممکن نہيں کہ ضرورت ايجاد کی ماں ہے۔

  • 21. 7:51 2006-11-24 ,shahidaakram :

    عنبر جی آپ کا آج کا بلاگ کچھ عجيب سے حالات ميں پڑھ رہی ہوں اور يہ اُميد بھي نہيں ہے کہ آراء پہنچ بھي پائے گي يا نہيں کيونکہ خير سے وطن عزيز ميں ہوں اور ہو سکتا ہے کچھ مسئلہ ہو۔ اسلحے کی نمائش مجھے تو لفظ ہی عجيب سا لگا ہے کہ اسلحہ بھی کوئی نمائش کرنے والی چيز ہے۔ پھر بھی اور سونے پر سہاگہ يہ کہ تعليم جس کی کمی اور معيار کی شکايت کرتے ہم لوگ تھکتے نہيں پہلے ہی ملک ميں مختلف قسم کے مواقع آتے رہتے ہيں اور تعطيل عام سی بات ہوگئی ہے۔ اب اسلحے کی نمائش عام پر تعطيل کی بات دماغ ميں گھسنے سے انکاری ہے کہ اس وقت جيسے ہر چيز کو ديکھ کر پيار آ رہا ہے وہاں کچھ چيزيں ديکھ کر اتنی گھبراہٹ ہو رہی ہے کہ کيا بتاؤں۔ جن ميں سر فہرست لاہور کی ٹريفک ہے جس کو ديکھ کر حقيقت ميں اللہ تعالٰی کو مسلسل ياد رکھتے ہيں کہ گھر واپس آ کر بھی يقين نہيں آتا کہ صحيح سلامت واپسی ہوگئی ہے۔ باقاعدہ ہاتھ پاؤں ٹٹول کر ديکھنے کو دل چاہتا ہے اور ڈرائيونگ کرنے والے بچوں کو تمغہ شجاعت دينے کو دل کرتا ہے۔ کيا کريں کہ يہی زندہ دلان لاہور کی ايک ز ندہ مثال ہے کہ وہ چھوٹی سے چھوٹی جگہ سے بھی ايسی خوبصورتی سے موڑ کاٹتے ہيں کہ بس۔ اور يہ جو مسئلہ آپ کا بيان کردہ ہے يہ اور اس جيسے مسائل کے انبار کے باوجود سچ کہنا عنبر اپنے ملک ميں آ کر مزہ آرہا ہے يا نہيں کيونکہ ميرا خيال ہے کہ آپ بھی ان دنوں کہيں ارد گرد ہی ہو۔ بہر حال سب کچھ کے باوجود مجھے تو بہت اچھا لگ رہا ہے کہ اپنے وطن ميں سب کچھ ہے پيارے۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔