زندگی کی یروشلم
میرے بیٹے کو اب بھی یقین ہے کہ سانتا کلاز سچ مچ کا ایک آدمی ہے جو قطب شمالی میں رہتا ہے اور کرسمس کی رات بچوں کیلیے انکے سرہانے انکے فرمائشی تحفے رکھ کر جاتا ہے۔
بلکل ایسے جیسے مجھے بچپن میں یقین ہوتا تھا کہ شب قدر کی رات کھلے آسمان کے نیچے رکھا ہوا پانی دودھ بن جاتا ہے!
’آپ لوگوں کو تو ’وی گيم‘ خرید کر دینے کی فکر نہیں کرنی چاہیے وہ تو مجھے سانتا کلاز کرسمس کی رات تحفے میں دے گا‘ میرے بیٹے نے مجھ سے اور اپنی ماں سے کہا۔
’وی گيم‘ وہ نئی ویڈیو گیم ہے جو حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے اور
جسے خریدنے کیلیے لوگوں نے یہاں وال مارٹ سمیت اسٹوروں کے باہر رات گۓ بستر بچھا کر قطاریں لگا دی ہیں۔ وی ویڈیو گیم نہ ہوئی ہندوستانی فلم ’نورجہا‘' کی پاکستانی سینیمائوں میں کھڑکی توڑ نمائش ہوئی۔
’او جی! میں نے جنرل ضیاء سے کہا تھا جو قوم کھیل کود اور چھٹی کرتی ہے اسکی اللہ میاں چھٹی کر دیتا ہے!‘ کئي سال پہلے مجھے اسلام آباد کے ایک بیورکویٹ کی بات یاد آئی۔ ’لیکن پھر ضیاء الجق کی اپنی چھٹی ہوگئي‘ میں نے دل میں کہا تھا۔
میرے شہر میں کرسمس کی بتیاں، ڈیکوریشن اور یسوع کے مجسمے ایسے سجے ہیں کہ شاید یسوع پیدا ہی یہیں کہیں کیلیفورنیا میں ہوئے تھے۔ میرا بیٹا اپنے ہم کلاسیوں سے روز نۓ کیرول سیکھ کر آتا ہے۔
’لٹل ٹائون آف بیت الحم – ہیپی برتھ ڈے جیسز‘ میں نے کل ایک گيتوں بھری کہانی والی مزیدار فلم ’رینٹ‘ میں ایک ہپ ہاپ گیت سنا۔
مجھے نہیں معلوم کہ مشرق وسطائیوں جیسی شکل شبیہ اور پاسپورٹ رکھنے والا یسوع جب امریکہ میں آئے گا تو اس کا کیسا استقبال ہوگا! پر کسی نے کہا اگر وہ دنیا میں آیا تو اسے اپنا جہاز فرینکفرٹ کے ہوائي اڈے سے بدلنا پڑے گا۔
مجھے میرے پاکستان کے اپنے دوست اور دلبرمسیحی لوگ یاد آتے ہیں۔ اختر کالونی، جامشورو، سکندرآباد کوٹری، کلارک آباد، مانگہ منڈی لاہور اور وائي ایم سی اے کراچي۔ سب کو ’میری کرسمس‘ کہ زندگی کی یروشلم میں ہر عیسی اکیلا اور اپنی صلیب ساتھ اٹھائے ہوئے ہے۔