| بلاگز | اگلا بلاگ >>

دل بہار قلفی

وسعت اللہ خان | 2006-12-01 ،15:13

برسوں پہلے پاکستان کے ہر سینما گھر میں وزارتِ اطلاعات و نشریات کا تیارکردہ تصویری خبرنامہ دکھایا جاتا تھا۔ جس کا مقصد فلم بینوں کو یہ یاد دلانا ہوتا تھا کہ گذشتہ پندرہ روز کے دوران صدر اور وزیرِ اعظم کی قیادت میں حکومت اور ملک نے کیا کیا شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

blo_wusat_exhibition180.jpg

تماشائی دس منٹ کے اس تصویری خبرنامے کے دوران سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتے تھے۔ مونگ پھلی کے چھلکے ایک دوسرے پر پھینکتے تھے اور جمائیاں لیتے ہوئے انتظار کرتے تھے کہ فیچر فلم کب شروع ہوگی۔

مجھے یہ بات اس لئے یاد آئی کہ وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات طارق عظیم نے مسلم لیگ نواز کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ حکومت نے عام انتخابات سے قبل اپنا امیج بہتر کرنے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے کے عوض ایک غیرملکی امیج میکنگ کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔

طارق عظیم کا کہنا ہے کہ ملک کا امیج بہتر کرنا ہر شہری کا فرض ہے اور انکی قیادت میں پچھلے ایک برس سے پاکستان امیج پروجیکٹ پر ایک کمیٹی کام کر رہی ہے۔اس پروجیکٹ کے تحت غیر ملکی چینلز پر دکھانے کے لئےدستاویزی فلمیں بھی تیار کی جارہی ہیں ۔

پاکستان ٹیلی ویژن پچھلے چالیس برس سے آبشاریں، کہسار، خوشحال کسان، کھلکھلاتا ہوا محنت کش، صاف ستھری یونیفارم میں اسکول کی طرف دوڑتا ہوا بچہ، پریڈ کرتا ہوا چاق و چوبند فوجی دستہ اور عوام میں گھلنے ملنے والے صدور اور وزرائے اعظم کی جھلکیاں دکھاتے دکھاتے بوڑھا ہوگیا ہے۔ اور اب تو یہ جھلکیاں بذریعہ سیٹلائٹ پوری دنیا کی رسائی میں ہیں۔اس کے باوجود بھی اگر ملکی امیج بہتر بنانے کے لئے کسی فرم یا کمیٹی کی ضرورت ہے تو پھر اس سے بھی زیادہ ضرورت کسی ایسی کمیٹی کی ہے جو امیج خراب ہونے کے بنیادی اسباب کا کھوج لگا کر انہیں دور کرنے کی تدبیر بتائے۔

دو مرتبہ معزول وزیرِ اعظم بننے والی بے نظیر بھٹو کے تعلق سے بھی یہ بات مشہور ہوئی تھی کہ انہوں نے اپنی امیج میکنگ کے لئے معروف مغربی کمپنی ساچی اینڈ ساچی کو کنٹریکٹ دیا تھا۔ اسکے باوجود بے نظیر بھٹوخود کو اس صورتِ احوال سے نہ بچا سکیں جس میں وہ آج تک پھنسی ہوئی ہیں۔

بعض حاسدوں کا خیال ہے کہ یہ جو پاکستان کے ہر اہم شہر اور قصبے کے مرکزی ناکوں پر غوری میزائیل کے پچیس پچیس فٹ بلند ماڈل نصب ہیں۔اس سے پاکستان کے پرامن ملک ہونے کا امیج نہیں بنتا۔

کیا خیال ہے ! اگر اس ماڈل پر سفید پینٹ کرکے لکھ دیا جائے
دل بہار قلفی
تو کیسا رہے گا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:46 2006-12-01 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم وسعت اللہ خان صاحب، تسليمات۔ خدا آپ کو سلامت رکھے۔ کيا بات ہے جناب کی، اس قدر خوبصورت انداز کہ بس۔ بلاگ کا اينڈ تو بس دی اينڈ ہے۔ اب اس کے بعد کس کی مجال کہ کچھ لکھ سکے۔ بس اپنا بہت خيال رکھيئے گ۔
    خير انديش
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 2. 17:21 2006-12-01 ,MANZAR RAZA :

    واہ کيا پرانی ياد دلا دی مزا آگيا۔ ويسے اگر پاکستان اپنے غوری ميں ايٹمی مواد بھر کر اور سفيد رنگ کردے تو بہت سے ملک يہ دل بہار قلفی خريديں گے۔ کيا خيال ہے؟

  • 3. 17:26 2006-12-01 ,Ahmad Hasan :

    چاغی کے پہاڑ پر کيا لکھيں گے، ’لذيذہ کھير‘؟

  • 4. 18:50 2006-12-01 ,مياں عاقب :

    وسعت صاحب کمپنی عوام ميں تو ان کا اميج بہتر بنانے کی کوشش ہی کر سکتی ہے ليکن ان کو کرتوت تو خود ہی ٹھيک کرنے ہوں گے يا اس کے لیے بھی کوئی کمپنی ڈھونڈيں۔ باقی قلفی کا معاملہ تو شاید اب وہ اداکارہ بوڑھی ہوگئی ہو مگر اپنے صدر صاحب رہے تو صرف بہار قلفي سب ناموں پر بھاری ہوگا۔

  • 5. 19:20 2006-12-01 ,muhammad :

    وسعت بھائی کبھی ہنساتے ہو کبھی رلاتے ہو۔ اس بار مگر کھل کر واقعی ہنس دیے۔

  • 6. 19:32 2006-12-01 ,علی احمد :

    جناب ہم يہ قلفياں صرف دکھاتے ہيں لوگ مار تے بھی ہيں۔

  • 7. 19:45 2006-12-01 ,محمد سلطان ظفر :

    جذباتی حکمران، جذباتی فیصلے کرتے وقت یہ بھول جاتے ہیں کہ لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی بیرونِ ملک بھی رہتے ہیں اور اُن ملکوں میں رہتے ہیں جہاں ہر بات دلیل سے کی جاتی ہے۔ میزائل ضرورہونے چاہیے اور دفاع کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ اسلحہ کی سرعام نمائش میں بھی کوئی حرج نہیں اگر قوم اور حکمران اپنے فیصلے بھی اپنی مرضی سے کریں۔

  • 8. 21:04 2006-12-01 ,S. Fawad :

    خيال تو اچھا ہے مگر بندوق والے بھائی کو يہ کون سمجھائے گا۔ ان کو اچھی بات دير سے سمجہ میں آتی ہے۔

  • 9. 22:50 2006-12-01 ,Dr.M.Bhaijee :

    میرا خیال ہے کہ ان میزائلوں پر پھول بنا کر اوپر لکھ دیں ’ود لو فرام پاکستان‘۔

  • 10. 4:08 2006-12-02 ,SYED :

    دل خوش کر دیا اپ نے وسعت بھائی، دل بہار قلفی۔

  • 11. 5:18 2006-12-02 ,جاويد اقبال ملک :

    محترمی ومکرمی وسعت اللہ خان صاحب
    اسلام عليکم ! آپ نے ايک مرتبہ پھر خوبصورت بلاگ لکھا اور دل بہت خوش ہوا ۔ کم از کم آپ کا قلم تو عوام کے سامنے اصل حقائق رکھتا ہے۔ ہمارے ملک کا يہ الميہ رہا ہے کہ عوامی خدمت کے جو کام کر کے عوام کے دل جيتے جاتے ہيں وہ تو ہماری حکومت کرتی نہيں ہے ليکن اپنے اپنے عيب چھپانے کيلئے مصنوعی اور جعلی ہتھکنڈے استعمال کيے جاتے ہيں اور يہ سب کچھ فوجی اور سويلين دونوں طرز کی حکومتيں کرتی رہی ہيں۔ ابھی آپ حال ہی ميں ديکھ ليں کہ عالمی منڈی ميں فی بيرل تيل کی قيمت ميں کمی ہوئے چھ ماہ ہو چکے ہيں مگر ہماری حکومت نے وہی پرانا ريٹ چلا رکھا ہے۔ اس طرح پياز فی کلو پچاس روپے سيل ہو رہا ہيں۔ کيا زرعی ملک ميں ايسا ہونا چاہيے۔ بھارت يوں توہمارا ازلی دشمن ہے مگر ہم ہانڈی اس کے پياز سے ہی بنا کر کھاتے ہيں۔ آپ کيا کہتے ہيں؟

  • 12. 5:58 2006-12-02 ,qamarjaved :

    کمال کر ديتے ہو بھائی جی کبھی کبھي۔ پاکستان کا حال ايسا ہی ہے۔

  • 13. 6:22 2006-12-02 ,Imran :

    ہم تو برے تھے ویسے بھی، ایسے بھی۔

  • 14. 6:25 2006-12-02 ,azeem :

    سر جی کسی بات پر تو امیج اچھا کر رہے ہیں نا۔ کیوں آپ ان کو تنگ کرتے ہیں۔ پی ٹی وی کی تو کیا بات ہے وہ تو بچارے جو حکومت کہے وہی کرتے ہیں۔


  • 15. 9:01 2006-12-02 ,Sajid Bashir :

    آپ کا آئیڈیا اچھا ہے لیکن اگر میزائل کے ماڈل پر دل بہار قلفی لکھ بھی دیا جائے تو ان کی قسمت میں غائب ہونا پھر بھی رہے گا کیونکہ جہاں جہاں میزائل کے ماڈل موجود ہیں وہ حکمرانوں کو اچھے نہیں لگتے۔ اس لئے وہ غائب ہوتے رہتے ہیں اور دل بہار قلفی چونکہ عوام کو پسند ہے اس لئے وہ بھی نہیں رہے گی۔

  • 16. 9:12 2006-12-02 ,sanaullah khan khattak :

    آپ جب بھی لکھتے ہیں تو کمال کر دیتے ہیں۔ میرے پاں آپ کی تعریف کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ جب بھی آپ کا کالم پڑھتے ہیں دل ایک دم خوش ہو جاتا ہے۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔

  • 17. 9:40 2006-12-02 ,muhammad qasim rana :

    بہت اچھے جناب، ایسے ہی لکھتے رہیے۔

  • 18. 17:43 2006-12-02 ,اے رضا ، ابوظبی :

    جو کام کرنے کے ہيں انہيں پس پشت ڈال کر، محض يہ سب کُچھ کرنے سے کيا ہوتا ہے؟
    چاند نکلتا ہے تو کُل جہان ديکھ ليتا ہے

  • 19. 13:51 2006-12-03 ,Mian Asif Mahmood, MD - U.S.A :

    وسعت اللہ بھائی اسلام عليکم، آپ اس قلفی نما ميزائل پر دل بہار قلفی يا بے نظير قلفی يا تحفہ نواز کا لکھ ديں۔ ميری دعا ہے اس کے زد پر وانا بلوچستان اور باجوڑ کی طرح اپنی ہی قوم نہ ہو۔
    دعا گو
    آصف محمود
    ميريلينڈ
    امريکہ

  • 20. 0:38 2006-12-04 ,ريحان :

    وسعت بھائی کيا خوب آپ نے تو بچپن ياد دلا ديا پر يہ بھی تو بتائیں کہ يہ کلفی کھائے گا کون۔ ميري رائے ميں تو نام نہاد جہاديوں کو يہ کلفی کھلا ديں تا کچھ دہشت گردی کی آگ تو ٹھندی ہو اور دنيا ميں امن ہو۔

  • 21. 14:39 2006-12-04 ,سيد واصف جاويد :

    جناب قلفی تو پگھل گئی اب تو صرف لکڑی رہ گئی اسکي۔

  • 22. 0:52 2006-12-29 ,تلاوت بخاری :

    حسب معمول آپکا بلاگ بہت پسند آيا۔ ميراان جنگ باز حکمرانوں سے سوال ہے کہ وہ خود تو اپنے ہتھياروں کی اپنے عوام کے سامنے نمائش کر کے انکو مرعوب کرنے کی کوشش کرتے ہيں مگر عوام کو اپنے ہتھيار دکھانے پہ کيوں پابندی لگائی ہوئی ہے۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔