| بلاگز | اگلا بلاگ >>

جگر کے سوراخ کا علاج کیسے ہو؟

نعیمہ احمد مہجور | 2007-02-18 ،14:46

تقریبا پندرہ سال قبل پشاور میں جب ان سے ملاقات ہوئی تو سوائے اپنے اکلوتے بیٹے کی شرافت، ذہانت اور فرماں برداری کی تعریف کے کوئی بات نہیں کی۔
blo_nayeema_mumwithsonpic_1.jpg

چند سال پہلے انہوں نے فون پر جذباتی لہجے میں اطلاع دی کہ بیٹے کو لندن میں چالیس ہزار پونڈ کی نوکری ملی ہے اور وہ میری رائے جاننا چاہتی تھیں کہ انہیں کیا کرنا چاہے۔

میں نے فورا کہہ دیا کہ پاکستان میں اس کی اچھی نوکری ہے، پھر آپ کے قریب بھی ہے۔ پیسے کے چکر میں آ کر اپنے لیے مسائل نہ پیدا کریں۔ انہیں میری بات پسند نہیں آئی۔

ان کا بیٹا کئی برسوں سے لندن میں ہے، عمر تقریبا چالیس سال اور غیر شادی شدہ۔ کمائی کا بیشتر حصہ نائٹ کلب اور جوئے خانےکے کھاتے میں جاتا ہے۔ والدین پبلک بوتھ پر گھنٹوں بیٹھ کر ٹیلیفون ملاتے ہیں کہ شاید بیٹے کی آواز سننے کو ملے مگر تھک ہار کر واپس چلے جاتے ہیں۔

گو کہ وہ اب بھی اپنے احباب واقارب کے سامنے اپنے بیٹے کی تعریف کرتے تھکتی نہیں مگر جگر کے اندر جو سوراخ ہے وہ رس رہا ہے اور اس کا جدید سائنسی دور نےکوئی علاج نہیں نکالا۔

معلوم نہیں میں نے جو رائے دی تھی وہ صحیح تھی یا پھر زندگی کے حالات بدلنا یا بگڑنا ایک قدرتی عمل ہے جس سے وہ آجکل گذرتی ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:21 2007-02-18 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترمہ نعيمہ احمد مہجور صاحبہ ، آداب
    بہت ہی دکھ بھری تحرير مگر سچائی لئے ہوئے ۔۔

    تلاشِ زر ميں جواں کوچ کرتے جاتے تھے
    کمال گاؤں کا سب حُسن مرتاجاتا تھا
    نعیمہ صاحبہ ،اگر يہ نافرماں بردار فرزند اس غريب ماں کا لختِ جگر تھا تو پھر يہ جگر ميں بننے والا سوراخ ، اکيلی اس دکھ بھری ماں کے نہيں بلکہ اس کے بھی ہے۔ عالمِ مدہوشی ميں وہ اس سے غافل ہے اور شايد جب وہ اس خوابِ مدہوشی سے باہر آئے گا تو پھر سوائے کفِ افسوس ملنے کے اس کے پاس کچھ نہ ہوگا۔
    ميری دعا ہے کہ خدا اس دکھياری ماں کے دکھ بھرے دل اور گريہ کناں آنکھوں کو ٹھنڈک دے اور اس کے اس لختِ جگر کو واپس اس کی طرف لوٹا دے ۔ کيونکہ ؛
    بچہ لاکھ برے لوگوں کی صحبت ميں پروان چڑھے
    معجزے اب بھی ماں کی بھر آنے والی آنکھوں ميں ہيں
    دعا گو
    سيد رضا

  • 2. 16:25 2007-02-18 ,اے رضا ، ابوظبی :

    محترمہ نعيمہ مہجور صاحبہ
    اولاد نہ ہو ... تو دکھ !
    ہو کے نہ رہے ... تو اس سے بڑا دکھ !
    اور نالائق نکل آۓ ...
    تو سب سے بڑا دکھ !
    خدا اُس جوان کو توفيقِ ہدايت دے کر بوڑھے والدين کی مشکل آسان فرماۓ -
    دعا و سلام کے ساتھ
    رضا

  • 3. 16:57 2007-02-18 ,Dr Alfred Charles :

    نعيمہ جي! آجکل کے نفسا نفسی کے دور ميں کون کس کی سنتا ہے۔ دور کے ڈھول سہانے کے مصداق کوئی بھی آپکے حقيقت پسندانہ مشورے پر کان نہيں دھرےگا۔ وہاں جاکر لوگ کن کن قباحتوں و مصلحت پسنديوں کا شکار ہو جاتے ہيں۔ اس کی ايک ہلکی سی جھلک آپ نے دکھائی ہے مگر يہ پھر بھی دھن کے پکے افراد کا کچھ بھی نہيں بگاڑ سکتيں۔ الٹا لوگ کہيں گے کہ خود تو گھاٹ گھاٹ کا پانی پيا ہوا ہے اور ہم کو نصيحت و فصيحت۔ پھر يہ بھی کہ آپکو کسی اور کی ترقی گوارہ نہيں۔ خود تو لندن ميں بيٹھ کر اور ملک ملک گھوم پھر کر مزے لوٹ رہے ہو اس لئيے اپنا مشورہ اپنے پاس ہی رکھو۔ بہر حال آپکا جائز و منصفانہ مشورہ ديدہ وبينا آدمی کو حقيقت پر مبنی معلوم ہوتا ہے۔ عقل مند را اشارہ کافی است!اس کے ليے آپکا شکريہ!

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔