جسٹس برائن لارا
بقول شخصے ایسا لگ رھا ہے کہ بیس جولائی کو بحالی کے بعد سے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری برائن لارا بن گئے ہیں اور جس رفتار سے انکی قیادت میں سپریم کورٹ کی ٹیم قانون کے بیٹ سے چوکے چھکے لگا رہی ہے اس سے اسٹیبلشمنٹ الیون کے وکٹ کیپر ملک محمد قیوم سمیت سب کی زبانیں باہر نکل آئی ہیں اور ہر کوئی باؤنڈریاں روکنے میں لگا ہوا ہے۔
پہلی اننگز میں حالت یہ تھی کہ ججز الیون کو صرف یہ فکر تھی کہ کہیں بہت زیادہ ایل بی ڈبلیوز نہ ہوجائیں۔ زیادہ تر کھلاڑی بیٹ پر گیند روکنے کی حکمتِ عملی اپنائے رہے۔ اسٹیبلشمنٹ الیون کسی بھی ہٹ کو گلی سے باہر جانے نہیں دے رہی تھی۔ حتی کہ ایمپائر اسٹیبلشمنٹ کے باؤلرز کی جانب سے کریز سے گز گز بھر باہر کرائی جانے والی گیند کو بھی وائڈ قرار دینے کے لئے تیار نہیں تھا۔ ویسے توایک اوور میں صرف دو باؤنسر پھینکنے کی اجازت ہوتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ الیون کے بولرز باؤنسرز کے پورے پورے اوورز کراتے رہے مگر امپائر نے انہیں بالنگ سے ہٹانا تو دور کی بات ہے وارننگ تک نہیں جاری کی۔
البتہ جب دوسری اننگز کی تیسری ہی گیند پر جو کریز سے بھی باہر تھی امپائر نے ججز الیون کے اوپنر کپتان کو آؤٹ قرار دے دیا تو تماشائی میدان میں گھس آئے اور پتھراؤ شروع ہوگیا۔ تقریباً آدھے دن کا کھیل ضائع ہوگیا۔ لیکن اسکے بعد جب ون ڈاؤن نے آوٹ ہونے سے پہلے سنچری ماری اور پھر مڈل آرڈر میدان میں اترا تو اب حالت یہ ہے کہ بلے بازوں کو ہر گیند فٹبال نظر آرہی ہے اور تماشائیوں کی ہتھیلیاں لال ہوچکی ہیں۔ یہی وقت ہے کہ ججز الیون کے کپتان اور نائب کپتان کو سوچنا چاہئے کہ انکے زہن میں کیا ٹارگٹ ہے اور وہ یہ اننگز کتنے رنز پر ڈیکلئیر کرنا چاہتے ہیں یا پھر وہ فالو آن سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہوں گے۔
تبصرےتبصرہ کریں
وسعت اللہ صاحب آپ نے ہنستے ہنستے بہت گہری بات کر دی ہے۔ مجھے آپ کی پوسٹ پڑھ کر ڈر لگا کہ کہیں ایسا نہ ہو جیسے اوول ٹیسٹ میں ڈیرل ہیئر نے کیا تھا۔ بےایمانی اور من مانی تو پہلے سے ہی فریق ٹیم کا خاصہ ہے۔ اللہ کرے کہ یہ میچ بخیر و عافیت اپنے اختتام کو پہنچے۔
کسی بھی وقت موسم خراب ہونے کی وجہ سے کھيل روکا جا سکتا ہے۔۔۔
کسی بھی وقت موسم خراب ہونے کی وجہ سے کھيل روکا جا سکتا ہے۔۔۔
سارے تماشائيوں کی فيورٹ ٹيم ’ججز اليوں‘ ہے۔ اور سارے تماشائي ججز اليوں کو پوری ايک انگز سے جيتا ہوا ديکھنا چاہتے ہيں۔ اگر اسٹيبلشمنٹ اليوں يہ ميچ ہار جاتا ہے تو ٹورنامينٹ سے ہی باہر ہوجائے گا۔ اب صرف بلے بازوں کو ہمت سے ڈٹ کر پچ پر کھڑا ہونا پڑےگا اور بولرس کی نئی پلانس کا حوصلے سے مقابلہ کرنا پڑےگا کيوں کہ اسٹيبلشمنٹ کو ہارنے کی عادت نہيں۔ اس ليے جيتنے کے ليے وہ ہر حربہ استعمال کر سکتے ہيں۔ ليکن اب ہميں يقيں ہے کہ ججز اليوں اسٹيبلشمنٹ کو کلين سويپ کرے گي۔
سوپر!!
وسعت اللہ جی! بات پہلے ٹیسٹ کی نہیں بلکہ سیریز جیتنے کی ہے۔ ججز کے پینل کا امتحان ایک ٹیسٹ کی جیت تک محدود نہیں ہونا چاہیے، ورنہ یہ سبھی تماشائیوں (عوام) کی فتح کا سرور ختم ہو جائے گا اور پہلے کی طرح مایوسی پھیل جائے گی کہ عوامی الیون پہلا ٹیسٹ لازمی جیتتی ہے لیکن جیت برقرار نہیں رکھ پاتی۔ اور سیریز لازمی ہار جاتی ہے۔ اب ہماری نظرین ورلڈ کپ (عدلیہ کی ازل تک آزادی) کی تیاریوں والے ڈائیلاگ پر نہیں۔۔۔ رواں سیریز ہی ورلڈ کپ میں کارکردگی کی مظہر ہو گی۔
رب اس کمبینشن اور سپرٹ کو برقرار رکھے۔ آمین۔
میں نے بی بی سی ارود پر اس سے احمقانہ آرٹیکل نہیں پڑھا۔ میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ وسعت صاحب ایک سمجھدار انسان ہیں۔ مگر انہوں نے مشرف مخالفت میں تمام حدیں پار کر دیں۔ سر جی بی بی سی اردو کو گیو ٹی وی نہ بنائیں۔ اپنی غیر جانبداری برقرار رکھیں۔
ميری دعا ہے کے ’ججز اليون‘ اسی طرح اپنی اننگز جاری رکھيں تاکہ ’ملٹری اليون‘ اور کو عبرتناک شکست ہو اور عوام کی جان ان سے چھوٹے۔
بہت خوب وسعت صاحب، آپ تو آل راونڈر نکلے۔
آداب عرض! آپ ہميشہ واقعات کی بہت اچھی مثال دے کر لطافت بھی پيدا کرتے اور بات بھی بنا جاتے ہيں۔ سی جے کی فتح مثالی ہے اور عدليہ کی آزادی اشد ضروری ہے۔ ليکن اگر فالو آن ہو گيا تو آگے کيا ہو گا کون جانے؟
پاکستان نظرياتی سٹيٹ ہے لہاذا اس کا ماحول بھی نظرياتي۔ نظريات احساس کا نام ہے جو جزبات کو متحرک کرتا ہے ليکن ایک بات کہہ دوں کہ زيادتی ہر چيز کی خطرناک ہوا کرتی ہے۔
شکريہ
ججز الیون کو ’بیسٹ آف لک‘!
وسعت صاحب شکریہ۔ صحت کے لیے يہ بھی لازم ہے۔ آئندہ بھی ايسی کوشش جاری رکھیں۔