| بلاگز | اگلا بلاگ >>

گیم ہے کیا؟

عنبر خیری | 2007-08-31 ،15:30

آج کل جو سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں کیا ان کے پیچھے کوئی بڑا سیاسی گیم ہے؟ میری زیادہ تر کوشش ہوتی ہے کہ ہر چیز کو کسی بہت بڑی سازش کا حصہ نہ قرار دوں لیکن پاکستان کے حالیہ سیاسی جوڑ توڑ کے بارے میں مجھے شک ہے کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی کارروائی ہے
blo_bhutto_150.jpg

اس میں پہلا مشکوک واقعہ تو اے آر ڈی سے اچانک بیشتر اتحادی جماعتوں کا انخلا تھا۔ بغیر کسی وارننگ کے پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر حزب مخالف کی باقی جماعتوں نے ایک نیا اتحاد (اے پی ڈی ایم) بنا لیا۔ آخر ایک دم سے ایک نیا اتحاد وجود میں کیسے آ گیا؟ اور اس کی ضرورت کیا تھی؟

نواز شریف نے بڑے اعتماد سے کہہ دیا کہ اے آر ڈی ختم ہو گئی ہے۔
نئے اتحاد میں ہے کون؟ وہی سیاسی لوگ جو کہ انیس سو نوے کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے مقصد کے لیے بنائی گئی اتحاد آئی جے آئی میں شامل تھے۔ بس اس میں ایک نئی پارٹی عمران خان کی ہے، لیکن وہ بھولے صاحب کچھ سال کے تجربے کے باوجود اس پورے سیاسی کھیل کو سمجھ نہ سکے ہیں۔

آئی جے آئی کی یہ نئی شکل مل کر انتخابات لڑے گی۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس نئے آئی جے آئی کے پیچھے بھی وہی قوتیں ہیں جو پرانے اتحاد کے پیچھے تھیں، یعنی فوج کا ایک مخصوص فوجی ادارہ۔

فرض کیجیے آئی ایس آئی مولویوں اور باقیات کی حمایت کر رہی ہے اور اس اتحاد اس کا قیام اس ہی کا منصوبہ تھا، تو پھر کیا بے نظیر مشرف مذاکرات بھی اسی گیم کا حصہ ہے؟
یہ بھی ایک مشکوک قسم کا سلسلہ ہے۔ ہفتوں سے چل رہا ہے اور حکومتی ذرائع اس بارے میں چھوٹے چھوٹے پٹاخے چھوڑتے رہتے ہیں۔ ساتھ پورے میڈیا میں بےنظیر کے نام کو ڈیل کے ساتھ جوڑ کر اس کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ’ڈیل‘ کو میڈیا نے بالکل ایسا موضوعِ بحث بنا دیا جس طرح زرداری کرپشن سکینڈلز اور مرتضی بھٹو قتل کیس۔ دونوں مرتبہ میڈیا کو استعمال کر کے ایک ایسا ماحول بنایا گیا جس میں پیپلز پارٹی کی حکومت بدنام ہوئی۔

کیا جنرل مشرف واقعی ان مذاکرات میں مخلص ہیں یا پھر یہ بھی ایک ہی گیم کا حصہ ہے؟

کیا جنرل مشرف اور بے نظیر دونوں ہی اس گیم میں استعمال ہو رہے ہیں اور آخیر میں دونوں ہی بدنام ہو جائیں گے؟ کیا ملک اس نئے آئی جے آئی کے حوالے کر دیا جائے گا؟

گیم ہے کیا؟ اتحاد میں فائدہ کس کو ہو رہا ہے اور نقصان کس کو؟ آپ کا کیا خیال ہے؟

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:31 2007-09-02 ,سکندر شاہ :

    سارا گیم چيف جسٹس چلا رہے ہیں۔

  • 2. 16:47 2007-09-02 ,Dr Alfred Charles :

    عنبر خيری صاحبہ! آپ کا تجزيہ بالکل صحيح اور بر محل ہے مگر اقتدار کے رسيا افراد کو کون سمجھائے؟ لگتا ہے کرسيوں کی تعداد نے ان کو اس معاملے ميں اندھا کر رکھا ہے۔ ان سے کوئی يہ پوچھے سالوں کرپشن کے الزامات کے باوجود بھی اس دیہاتی کی مانند ہيں جو بيک وقت سو پياز يا سوجوتے کھانے پر راضی ہو جاتا ہے۔ آج اگر کسی بھی وجہ سے يہ قابل قبول ہوگئے ہيں تو کس قيمت پر؟ مشرف کو تو چھوڑئيے اصحاب ق کے ساتھ کيسے مخلوط حکومت بنائيں گے؟ اس پيچيدہ گيم ميں ميثاق جمہوريت پر دستخط ثبت کرنے والے جنرل کے جنرلوں سے سازباز کر رہے ہيں محض اقتدار اور مخصوص مفادات کے حصول کے ليے۔ گيم تو يہ بھی ہے کہ ان کے کارکنان کو ان سے بدظن کر کے ان کو ايک مرتبہ پھر سے کرپشن کے الزامات لگا کر رخصت کرديا جائے اور اپنے اقتدار کو دوام بخشا جائے۔

  • 3. 22:14 2007-09-02 ,gulzar hussain :

    لگتا ہے آپ نے بچپن میں جاسوسی ناول بہت زیادہ پڑھے ہیں جس کا اثر ابھی تک اپ کے دماغ پر ہے۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔