| بلاگز | اگلا بلاگ >>

خون خشک ہو گیا ہے

اصناف:

عارف شمیم | 2007-09-25 ،13:09

میں سمجھتا تھا کہ بیس اوورز میں جان جلد چھوٹ جائے گی اور کوئی ہارے کوئی جیتے آرام سے گھر جاتے تک سب بھول چکے ہوں گے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ’یار مصباح تم نے سیدھا کھیلتے کھیلتے یہ الٹی شاٹ کیوں مار دی۔‘ میں کل کا مصباح سے یہ سوال پوچھ رہا ہوں۔ اور میرا خیال ہے کہ وہ بیچارہ تمام عمر اپنے آپ سے یہ سوال پوچھتا رہے گا کہ ’میں نے ایسا کیوں کیا؟‘
misbah_ul_haq.jpg

جوہانسبرگ میں ہونے والے ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے فائنل نے اور جو بھی کیا ہو کرکٹ کو دوبارہ زندہ ضرور کر دیا۔ جس کرکٹ کو انڈین اور پاکستانی باربیڈوس میں دفن کر آئے تھے اس کا دوبارہ جنم جوہانسبرگ میں ہوا۔

دونوں ٹیموں نے محدود اوورز کے اس میچ سے (جو اب بیس اوورز تک محدود ہو چکا ہے) وہ مصالحہ نہیں جانے دیا جو محدود اوورز کے میچ کا خاصہ ہے۔ دھونی نے ٹاس بھی جیتا اور میچ بھی۔ شعیب اگرچہ ٹرافی نہ لے جا سکے لیکن ان کے لیے یہ بہت اعزاز ہے کہ وہ ٹیم کو فائنل میں تو لے گئے۔

پاکستان کے لیے یہ ٹورنامنٹ بہت ہی مثبت رہا اور جیسا کہ نسیم اشرف نے کہا ہے کہ اس نے ٹیم میں نئی روح پھونک دی ہے بالکل درست ہے۔ پورے ٹورنامنٹ میں ٹیم کو کھیلتے ہوئے دیکھ کر یہ لگ رہا تھا کہ پاکستانی جیت کے لیے کھیل رہے ہیں۔ کچھ یہی حال انڈیا کا بھی تھا۔ کہیں بھی دونوں ٹیموں نے یہ تاثر نہیں دیا کہ چیمپئن بننے کی دوڑ میں نہیں ہیں۔ بالآخر دوڑ انڈیا جیت گیا۔

پاکستان کی ہار کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ عمران نذیر کا رن آؤٹ، کامران کی بری فارم اور اسے فائنل میں اوپر بھیجنے کا تجربہ، یونس کی ناکام بیٹنگ اور شاٹس کی غلط سلیکشن، شاہد آفریدی کی بقول ان کے ’ٹھس گولی‘ اور حفیظ کی جلد بازی۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر اس پوری سیریز میں اچھا کھیلنے والے مصباح الحق کی وہ غلطی جو کوئی بھی اچھا کھلاڑی ایسے وقت نہیں کرتا جب دو چار گیندوں اور رہ گئی ہوں۔ ’یار مصباح ایسا کیوں کیا۔‘ میں نےپچھلے بلاگ میں کہا تھا کہ زندگی دوسرا چانس ضرور دیتی ہے۔ تم نے وہ بھی گنوا دیا۔ خیر کھیلے بہت اچھا۔ ایسے ہی کھیلتے رہنا بس آخری گیندوں والی غلطی دوبارہ نہ دہرانا۔ پہلے ہی بہت خون خشک ہو چکا ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:31 2007-09-25 ,ظٌٌہير چغتائی :

    عارف صاحب بہت اچھا لکھا۔ آپ نے ہارنے کی جو وجوہات گنوائيں، وہ سب درست ليکن ميرے خيال ميں ہارنے کی سب سے بڑی وجہ فلم چک دے انڈيا ہے۔ نہ يہ فلم بنتي، نہ انڈين ٹيم ميں اس طرح لڑنے کا حوصلہ اور جذبہ پيدا ہوتا اور نہ يوں وہ پاکستان کو فائنل ميں شکست ديتے۔ بہرحال ايک پاکستانی ہونے کی علاوہ بھی اگر ديکھا جائے تو جيت پاکستان کی ہونی چاہيے تھی کيونکہ جس حوصلے اور عزم کا مظاہرہ مصباح الحق نے کيا، وہ نہ صرف لاجواب تھا بلکہ اس کا يہ حسرت ناک انجام بھی نہيں ہونا چاہيے تھا۔ ميرے خيال سے پاکستانی ٹيم ميں صرف مصباح الحق نے ہی يہ فلم ديکھی تھی اور اسی وجہ سے وہ بے جگری سے لڑے ليکن ٹيم کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکے۔ ويل ڈن مصباح! ہميں آپ پر فخر ہے۔ چک دے پاکستان!

  • 2. 16:13 2007-09-25 ,وحيد :

    شميم صاحب۔ہار اور جيت پر تبصرے کرکٹ کے ہر ايک شيدائی اور ديوانے کی حسب استعطاعت چلتے رہيں گے۔ اس ضمن ميں مجھ سے خواران کرکٹ کا تبصرہ کچھ يوں ھے کہ
    يہ ميچ جيتنے ميں انڈيا کی کارکردگی %35 جبکہ ميچ ہروانے ميں %60 حصہ پاکستانی بيٹسمينوں کا اور %5 فيصد محمد حفيظ کا رہا۔ جنہوں نے آخری اوور ميں نہ صرف ہاتھ آيا کيچ ڈراپ کيا بلکہ چھکا بھی لگوايا جو کہ مصباح کی آخری اسکوپ شاٹ لگوانے کا موجب بنا۔ يونس خان جو کہ دونوں ٹيموں ميں سے سب سے تجربہ کار کھلاڑی تھے انھوں نے سری سانتھ کا ايک اوور ميڈن صرف کٹ شاٹ کھيلنے کے چکروں ميں نکالا جبکہ سری سانتھ کے پچھلے اوور ميں عمران نذير 22 رنز بنا چکے تھے۔ دوسری حماقت انہوں نے يہ کی کہ زخمی عمران نذير سے انہوں نے ايک مرتبہ بھی يہ نہيں پوچھا کہ وہ زخمي کھيلتے ھوئے کيسا محسوس کررہے ہيں۔ طرہ يہ کہ اس حالت ميں ان کو انتہائی خطرناک سنگل کےلیے دوڑ لگوا کر رن آؤٹ اور پھر خود انتہائی احمقانہ کيچ دے کر بقيہ پاکستانی بيٹسمينوں کو حسب روايت بوکھلا کر وکٹوں کی لائن لگوانے کا موقعہ ديا۔

  • 3. 18:00 2007-09-25 ,Sara :

    السلام علیکم۔۔بہت اچھا بلاگ لکھا ہے آپ نے۔ہماری ہار میں قسمت کے ساتھ ساتھ ہمارے کھلاڑیوں کا جلدی آوٹ ہونا بھی ہے خاص کر شاہد آفریدی سے بہت امیدیں تھیں جتنا دکھ مصباح الحق کے آخری شاٹ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہونے پر تھا اتنا ہی شاہد آفریدی کے آوٹ ہونے پر بھی ہوا تھا۔ان کے بقول کے اگر ان کا بَلا چل جائے۔۔لیکن بَلا چلانے میں چلانے والے کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے مشکل وقت میں انہیں اس طرح کھیل کر مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ وکٹ پر ٹھہر کر ٹیم کو مشکلات سے نکالنا چاہیے۔اگر ان کے پچھلے میچوں پر نظر دوڑائی جائے تو مشکل وقت میں انہوں نے کبھی بھی ذمہ درانہ انگز نہیں کھیلی ہیں ان کو اپنا کھیلنے کا انداز بدلنا ہو گا بے شک وہ تیز کھیلیں لیکن جب پاکستان کی ٹیم کو وکٹ پر ٹھہرنے کی ضرورت ہو تو ان کو چاہیے کہ یہ ٹھہرنا بھی سیکھیں۔اگر ہمارے کھلاڑی اتنی جلدی کا مظاہرہ نہ کرتے تو میچ کے آخر میں ہم آزادانہ شاٹس کھیل سکتے تھے۔اتنا دکھ ہمیں ٹرافی ہارنے کا نہیں جتنا انڈیا سے ہارنے کا ہے۔ اس ٹورنامنٹ سے پاکستان کو دو بہت اچھے کھلاڑی مل گئے۔ مصباح الحق اور سہیل تنویر۔ہماری دعا ہے کہ پاکستان ہمیشہ اچھا کھیل پیش کرے اور کامیابی حاصل کرتا رہے اور انڈیا سے جلد ہی اس ہار کا حساب برابر کرے آمین۔۔

  • 4. 18:29 2007-09-25 ,فہيم عباس :

    شاباش مصباح انڈيا کو ناراض نہيں کرتے بيٹا۔
    يہ قوم ايسے اميديں لگا ليتی ہے۔ تم نے دونوں ميچوں ميں اپنی قوم کے ساتھ ٹھيک کيا۔ شاباش بيٹا شاباش۔ ہم تو آج تک ميانداد کا ايک چھکا نہيں بھولے۔

  • 5. 20:07 2007-09-25 ,Victor Bhana :

    آداب عرض! شميم بھائی آپ خون خشک کرنے والے بلاگ لکھتے ہيں بہت خوب!
    جہاں تک ٹونٹی ٹونٹی فائنل ہے تو جناب، پہلے تو ہماری ٹيم کو شاباش، ليکن مجھے لگ رہا ہے ہم ايک بار پھر حقيقت سے دور خوش فہمی کا شکار ہو رہے ہيں.ہماری ٹيم (پاکستان) کو بہت زيادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے. اصلی بات يہ ہے کہ انڈيا نے 5 وکٹ پر سکور بنايا اور پاکستان نے 10 وکٹ پر شکست کھائی صرف نعرہ بازی سے کام نہيں چلے گا.
    اگر ہمارے لوگ (ٹيم) دل ميں انشا اللہ کہنا شروع کرے تو نتائج بڑے اچھے مليں گے۔.خواہ مخواہ اور بے موقع خدا کے نام کا اعلان کرنے سے دھيان آسمان کی طرف لگ جاتا ہے۔ حالانکہ انسان کا دل خدا کا گھر ہے، اور اس طرح سے اصل کام سے توجع ہٹ جاتی ہے۔شائع ضرور کريں، مفيد ہے۔ شکريہ

  • 6. 21:11 2007-09-25 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم عارف شميم صاحب، سلام عرضِ خدمت ہے ۔
    گرتے ہيں شہسوار ہی ميدانِ جنگ ميں ۔۔۔
    شکست سے مايوس ہونے کے بجائے اسے اگلی فتح کی جانب پہلا قدم بنا ديں تو پھر شکست، شکست نہيں محض جيت ہے۔
    شکست و فتح میرا مسئلہ نہيں ہے فراز
    ميں زندگی سے نبرد آزما رہا سو رہا
    دعا گو
    سيد رضا

  • 7. 23:43 2007-09-25 ,عبدالستار غوری :

    بالکل مصباح نے شاندار کارکردگی دکھائی اور آخری شاٹ غلط کھیل گئے لیکن یاد رکھنا چاہیئے کہ بد ترین ہار کو شاندار ہار میں بدلنے والے مصباح ہی ہیں۔

  • 8. 4:47 2007-09-26 ,Mian Asif Mahmood,MD-U.S.A :

    عارف شميم صاحب
    اسلام و عليکم سپورٹس مين سپرٹ سے بھر پور تحرير پڑھ کر بہت مزا آيا ۔ آخری شاٹ کھيلتے ہوئے کی گئی غلطی ہی شکست کا سبّب بنتی ہے وہ چاہے کرکٹ ہو باکسنگ يا اقتدار کا کھيل۔
    آپکا مخلص
    مياں آصف محمود
    فريڈرک - ميری لينڈ
    امريکہ

  • 9. 6:02 2007-09-26 ,قاضی :

    جناب بالکل درست تجزيہ ہے، مگر يہ بھی ديکھيے کہ اس مرتبہ بہت سے چمکتے ستارے مثلاً يوسف، رزاق، انضمام، شعيب وغيرہ نہيں کھيل رہے تھے اور اس کے باوجود ٹيم کا فائنل ميں پہنچنا قابل ستائش ہے۔ ميری رائے ميں سب سے بڑی کاميابی پليرز پاور کا خاتمہ اور ڈسپلن کی جيت ہے۔ مصباح کا وہ تباہ کن شاٹ محض ناتجربہ کاری کی بنا پر تھا اور وہ بہت اوپر جائيں گے۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔