جمہوریت کا خواب
ویسٹ منسٹر میں پارلیمان کے باہر میں ایک بڑے ہجوم میں سے اندر جانے کی کوشش کر رہی ہوں۔
پارلیمان کے دروازے پر کئی رہنما ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ باراک اوبامہ کاامریکہ کا صدر بننا موجودہ صدی کا ایک معجزہ ہے
دنیا میں ایسے معجزوں کی بنیاد پڑی ہے اور دوسری غلام قوموں کے لۓ امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے۔
میں پارلیمان کے دائیں طرف ویسٹ منسٹر ایبے کی جانب دیکھتی ہوں جو مجھےایک بڑی درگاہ کی مانند نظر آتی ہے جس کے گیٹ کے باہر ہر مذاہب کے لوگوں کی بھیڑ لگی ہے۔
کوئی پارلیمان کی تصویر لیتا ہے کوئی اندر جانے کے لۓ اینٹری پاس حاصل کرتا ہے تو کوئی جمہوریت کی تاریخ کا احاطہ کرتا ہے۔
میں بڑی دیر تک اس مقام پر بیٹھتی ہوں اور اس گھڑی کو کھونا نہیں چاہتی جیسے اچانک زندگی کا انمول خزانہ ہاتھ آیا ہے۔
میں بھی جمہرریت کی ان علامتوں کی تصاویر ذہن میں ہمیشہ کے لۓنقش کرنا چاہتی ہوں۔ ان عمارتوں کی شان اور ان میں رہنے والی خوش قسمت لوگوں پر رشک کرنے لگتی ہوں ۔
میرے آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔خواب مچل اٹھتا ہے
ایک لمبی آہ نکلتی ہے ہم انقلابی جمہرریت کا صرف خواب ہی دیکھیں گے؟
تبصرےتبصرہ کریں
'جمہوريت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس ميں
بندوں کو گنا کرتے ہيں تولا نہيں کرتے'
آداب! کبھي کبھي ايسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ اوبامہ کی کاميابی نے امريکہ کو ايک بار پھر دنيا کی 'مہذب ترين قوم' ثابت کرديا ہے حالانکہ 'تورا بورا'، ابو غريب جيل، افغانستان ميں ايک برات پر بمباری سے ايسا سوچنا کبوتر کی طرح آنکھيں بند کرکے سوچنے کے مترادف ہے- جبکہ ذرا بغور ديکھا جاۓ تو امريکيوں کا اوبامہ کو صدر بنانا انکی ايک بہت بڑی سياسی چال ہے- بہت سے لوگ، تجزيہ کار، اخبار نويس، تبصرہ نگارز، سياستدان، اور پرنٹ واليکٹرانک اور سائبر ميڈيا بشمول بی بی سی اردو ڈاٹ کام ڈيموکريٹ اميدوار اوبامہ کو سياہ فاموں کی جيت کا معجزہ قرار ديکر امريکيوں کی بحثيت رنگ ونسل سے بالاتر، جمہوريت پسندي، نسلی تعصب سے پاک قوم کی تعريفوں کے پل باندھ رہے ہيں- حالانکہ گلوبلائزيشن تحريک کے تناظر ميں سياہ وسفيد کی باتيں کرنا وقت ضائع کرنے، گڑے مردے اکھاڑنے اور سوچوں کو منتشر کرنے کے مترادف ہے- اوبامہ کو صرف بش کی 'وارآن ٹيرر' بابت پاليسيوں کو مزيد جلا بخشنے کے بيانات مثلآ 'مکہ پر حملہ'،عراق سے افغانستان فوجوں کی منتقلي، پاکستان پر براہ راست حملوں وغيرہ کی وجہ سے امريکي قوم نے ووٹ ديکر جتوايا ہے نہ کہ انہوں نے تبديلی کيلۓ يا 'جمہوريت' کي پختگي و نشوونما کيلۓ ووٹ ديا ہے! مکين بابے اور بش بابا جی کي نسبت اوبامہ جوان اور تروتازہ ہيں لہذا انکا جوش و ولولہ بھي جوان ہے اور 'کچھ کرنے' کا جذبہ اس عمر ميں فطرتآ موجود ہوتا ہے- نتيجتآ يہ 'نيو ورلڈ آرڈر' باالفاظ ديگر 'گلوبلائزيشن' کا 'سائيکل' جلد مکمل کرنے کی صلاحيت رکھتے ہيں! اوبامہ کو صدر منتخب کرکے امريکيوں نے کمالِ ہوشياری سے، دنيا کی آنکھوں ميں دھول جھونک کر، 'سياہ سفيد سياہ سفيد' کا واويلا مچا کر ايک تير سے کئی شکار کيۓ ہيں----
'مجھ کو بھي گرچہ چہرہ شناسي کا زعم تھا
مشکل يہ آ پڑي کہ اداکار وہ بھي تھا'
مخلص،
نجيب الرحمان سائکو، لہور، پاکستان
ہی ہی ہا ہا--انقلابی جمہوريت؟ اپنے سے اصطلاح بنا دينا جرنلسٹ لوگ بڑا جانتے ہيں مگر اس کے لۓ طويل تحقيق تعليم بھی لازم ہے امريکہ ميں دو سو سال کے قريب سے 42 بار کے قريب اليکشن ہوتے رہے تب کہيں جا کر جمہوريت اس ارتقائی منزل پر قدم رنجا ہوئی اسميں دانشوروں کا قلم سياسی کارکنوں کی جہد اور قانون کی بالا دستی کی موشگافياں سب شامل ہيں اسلۓ يہ انقلابی جمہوريت نہيں -سياست ميں انقلابی اقدام کبھی دير پا نہيں رہتے ہيں بلکہ وقتی شور وغوغا ہوتا ہے پاکستان بمقابلہ بھارت گزشتہ ساٹھ سالہ تاريخ اس بات کی گواہی کرتی ہے-
نعيمہ جی
ميں آپ کے کرب کو سمجھ سکتا ہوں انقلابی جمہوريت کيا ہوتی ہے يہ تو وہی بخوبی سمجھ سکتے ہيں جن کا بچپن جن کا لڑکپن اور جن کی جوانی سنگينو کے ساءے ميں گذری ہو جنہوں نے چناو کا شور کم اور بھاری بھر کم جوتوں کا دل کو دہلا دينے والا شور زيادہ سنا ہو
خيرانديش سجادالحسنين حيدرآباد دکن