| بلاگز | اگلا بلاگ >>

ڈجٹل دنیا میں بجلی غائب

اصناف: ,

نعیمہ احمد مہجور | 2008-11-25 ،16:13

میں نے سوچا تھا کہ آپ کو وہ داستان نہ سناوں جو ہم کشمیر سے ساتھ لے کے آئے ہیں کیونکہ ہمیں یہ بات کہنے میں بڑی کوفت ہوتی تھی کہ ایک ابھرتی میعشت اور بڑی جمہوریت نے آج تک ہمیں بجلی سے محروم رکھا ہے حالانکہ پن بجلی کے کئ بڑے منصوبے کشمیر میں ہی قائم کۓ گۓ ہیں جن سے شاید ہم صرف بارہ فیصد رایلٹی حاصل کرتے ہیں ۔

لندن میں رہنے کا اگر کچھ فائدہ ہوا تھا تو وہ یہی تھا کہ بجلی آنے کا انتظار نہیں کرنا پڑتا اورہماری شام آرام سے گذرتی تھی۔ مگر کشمیری کی ایک مشہورمثل ہے "دُودمت کھاثیو ون تتہ دود کُلن پن" یعنی جلابھُناجنگل چلا گیا مگروہاں درختوں کے پتے ہی جل گۓ۔ ہمارا حال بھی ایسا ہی ہے۔
ستمبر کے مہینے میں جب ایک بار بجلی چلی گئ ہم سب ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنس دئے کیونکہ ہمیں یقین نہیں آرہا تھا کہ ہم ڈجٹل دنیا میں ایسا منظر خود اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ایمرجنسی لاین فورا ڈایل کی تو معلوم ہوا کہ انجینیر کام پر لگے ہوئےہیں پورے اٹھارہ گھنٹے کے بعد بجلی واپس آئئ۔
ہم اس واقعے کو بھول گۓ کیونکہ خیال یہی تھا کہ یہاں کے انجینیر دیسی جیسے نہیں ہیں مگر اگلے ہفتے پھر بجلی چلی گئی اور دس گھنٹے کے بعد دوبارہ اسکے درشن ہوئے۔ اب بھی ہم سمجھ رہے تھے کہ ہوتا ہے کبھی کبھی۔
لیکن جب ہر ہفتے تین چار گھنٹے کے لئے بجلی بند ہونا معمول بن گیا اور کچن میں بجلی پر چلنے والےکوکر سے لے کر کیٹل تک سب بے کار ہوگئے تو ہماری فرسٹریشن بڑھ گئی۔ ہم یہ سمجھ کر خاموش رہے کہ چلیۓ اسی بہانے کشمیر سے یک جہتی کا مظاہرہ تو کر رہے ہیں اگر اور کچھ نہ کرسکے ۔
ہماری پڑوس میں رہنے والی میری نے رکن پارلیمان سے بجلی محکمے کے تمام افسروں کی نیند حرام کردی رات بھر فون پر اسکی ایکسپلینیشن مانگتی رہی کہ ایسا کیوں ہورہا ہے اور اسکے بدلے میں انہیں کیا معاوضہ ملے گا افسران انہیں درجن بار معافی مانگ رہے ہیں معاوضہ دینے کا وعدہ کر رہے ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر بجلی لائنوں کو ٹھیک کرنے کی یقین دہانی کروارہے ہیں مگر میری ہے کہ مانتی نہیں اور تمام ہمسایوں سے دستخط جمع کرنے کی مہم میں لگی ہوئی ہیں۔
میری کی مہم اپنی جگہ مگر میں ایک بات پر حیران ہوں کہ اُسی گلی میں بجلی کیوں چلی جہاں ہم رہتے ہیں اورکیاڈجٹل دنیاکو ہم جیسے جلے بھُنوں کی نظر لگ گئی۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:57 2008-11-25 ,نجيب الرحمان سائکو، لہور، پاکستان :

    'جس بزم ميں جاتا ہوں مِرا جي نہيں لگتا
    محسوس يہ ہوتا ہے کہ جانا ہے کہيں اور'

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔