| بلاگز | اگلا بلاگ >>

اور وہ جو پاکستانی مارے گئے۔۔۔

اصناف: ,

جاوید سومرو | 2009-08-10 ،12:17

معلوم نہیں بیت اللہ محسود مرا یا نہیں لیکن دعوووں اور جوابی دعووں کے طوفان بدتمیزی میں سات پاکستانیوں کو گولیاں مار کر یا زندہ جلا کر ہلاک کرنے کی خبر ضرور مر گئی ہے۔ شاید بہت سارے لوگوں کو یاد بھی نہ ہو کہ یہ کب ہوا کہ سات پاکستانیوں کو اس طرح مارا گیا ہو؟

تو جناب ان لوگوں کو، جو کہ بد قسمتی سے مسیحی والدین کے گھر پیدا ہونے کا 'گناہ' کر بیٹھے تھے، صوبہ پنجاب کے علاقے گوجرہ میں اللہ اکبر کے نعروں کی گونج میں ان 'راسخ العقیدہ'مسلمانوں نے چند دن پہلے اس لیے ہلاک کیا کہ ہلاک شدگان نے مبینہ طور پر قرآن پاک کی توہین کی تھی۔
gojra2_170.jpg
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پاکستان میں ایسے واقعات میں اضافہ کیونکر ہوگیا ہے جن میں کمزور لوگوں نے اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن کی توہین کرنا اچانک شروع کردی ہے؟ ابھی 'مسیحی کافروں' کی لاشیں جل ہی رہی تھیں کہ مریدکے میں لوگوں نے توہین قرآن کے دو 'واجب القتل' افراد کو دوڑا دوڑا کر مارا۔ علاقے کی مسجد کے پیش امام نے اپنے تئیں اپنا عین اسلامی فرض نبھاتے ہوئے مبینہ طور پر لاؤڈ اسپیکروں پر مسلمانوں کو اس کھلے کفر کے خلاف جہاد عام کی دعوت باسعادت دی۔
اور ابھی مریدکے کے ان دو افراد کا کفن دفن ہی پورا نہیں ہوا تھا کہ صوبہ سندھ کے علاقے سانگھڑ میں ایک بوڑھی خاتون نے 'توہین رسالت' کر ڈالی۔ کام تو ان خاتون کا بھی تمام کر دیا جاتا لیکن پولیس سے خلاف توقع اچھائی سرزد ہوگئی اور ان خاتون کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔
اور ذرائع ابلاغ؟ ذرائع ابلاغ کا کیا ہے وہ ایک خبر سے دوسری پر، دوسری سے تیسری پر اور تیسری سے چوتھی پر۔۔۔ بس سلسلہ چلتا رہےگا۔
لیکن وہ میڈیا جو انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے عظیم الشان مقصد سے کم کوئی بات نہیں کرتا اس کو مسیحی پاکستانیوں اور توہین مذہب کے نام پر سڑکوں اور گلیوں پر دوڑا دوڑا کر مارے جانے والوں کے انسانی حقوق کیوں نظر نہیں آتے؟
پاکستانی ذرائع ابلاغ پر نظر رکھنے والے امریکی اور پاکستانی ادارے اور مبصرین پاکستانی میڈیا کے دوہرے معیار پر کافی ناراض نظر آتے ہیں۔ نجی گفتگو کے دوران متعدد دانشوروں اور لکھاریوں نے پاکستان میں عدم برداشت کو شعوری یا لاشعوری طور پر فروغ دینے میں پاکتانی میڈیا کے کردار پر تشویش ظاہر کی ہے۔
پاکستان میڈیا واچ نامی ایک گروپ نے اس بات پر حیرت ظاہر کی ہے کہ ملک کا بیشتر آزاد میڈیا گوجرہ کے واقع کو مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان فساد کہتا رہا، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ شدت پسندوں کے جتھوں نے پہلے ایک بستی کو تاراج کیا اور بعد میں جاکر فائرنگ کی اور گھروں کو آگ لگا دی۔
پاکستان میڈیا واچ کے اس بیان کو پڑھ کر مجھے اسرائیل کی جانب سے ٹینکوں اور جنگی طیاروں کی مدد سے غزہ کو تاراج کرنے کے مناظر یاد آئے جن کے بارے میں اسرائیل یہ دعوے کرتا رہا کہ یہ فلسطینی شدت پسندوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان لڑائی تھی۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:53 2009-08-10 ,shaukt :

    پہت خوب جناب کيا کہنے آپ کی ياداشت کے جو ہوا انتہائ غلط ہوا اس ميں دو آرآ نہيں ليکن جناب اگر جرمنی ميں ہونے والےقتل کو آپ ياد رکھ سکے ہوں تو کم ازکم دو چار حرف اس پرلکھ بھی ديں اگر قلم کے پرنہ جليں تو

  • 2. 15:25 2009-08-10 ,اعجاز اعوان :

    شکر ہے کہ آخر ميں آپ کو فلسطين بھی ياد آيا مگر افسوس کہ اسرائيل کی جانب سے بے گناہ فلسطينی مسلمانوں کے قتل عام پر آپ کو صرف ”غزہ پر حملہ” اور ” فلسطينی شدت پسندوں ” جيسے الفاظ ہی ملے تھے کيا وہ صرف غزہ کے رہائشی تھے يا مسلمان بھی تھے۔ ميڈيا کے کردار پر تشويش اس وقت کيوں نہيں ہوتی جب ايک مصري مسلمان عورت کو صرف حجاب کرنے کے ”جرم ” ميں قتل کر ديا گيا۔

  • 3. 16:42 2009-08-10 ,-Khalid-Canada :

    کمال ھے پاکستان کی سپريم کور ٹ کو اس بربريت پر ”خود” سے ايکشن لينے کا خيا ل کيو ں نھيں آيا ؟

  • 4. 18:30 2009-08-10 ,فیاض امر :

    واقعہ اگر یونہی ہے جو بتایا جا رہا ہے تو لگتا ہے کہ بندوقیں یا رائفلیں مسیحیوں کے پاس ہی تھیں اور انہوں نے خود اپنے آپ کو ہی گولیاں داغی تھیں! جن سے یہ قتل غارتگیری ہوئی!
    انہوں نے اپنے گھر خود آپ ہی جلائے تھے، ہمارے مسلمان بھائی تو پر امن جلوس نکال کر احتجاج کر رہے تھے کہ کیوں عیسائی برادری کی ایک شادی کے دوران قرآن کی بے حرمتی کی گئی؟
    اس بات کا کوئی ثبوت نہیں دیکھا جائے گا کہ وہ مبینہ بے حرمتی کس نےکی؟ کیوں کی؟ مسجد کے پیش امام اگر اس بات کو تمام اسلام کے لیے خطرے کا الارم سمجھا رہے ہیں تو کوئی بھی اس امام سے یہ نہیں پوچھے گا کہ میاں کیا ہے ثبوت؟

  • 5. 20:58 2009-08-10 ,سلمان :

    اقليت ہونے کے ناتے بہت دل دکہا تہا اپنی ميديا کی روش ديکھ کر

  • 6. 22:25 2009-08-10 ,ندیم، جرمنی :

    جاوید سومرو صاحب، غزہ ہو یا گوجرہ، مظلوم ہر جگہ پستا ہی رہے گا۔ غزہ پٹی کے وہ مسلمان خاندان آج بھی سوگوار ہیں جن کے پیارے دسمبر اور جنوری کے اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوئے۔ گوجرہ کے ان پاکستانی گھرانوں کی آہیں بھی تھمی نہیں ہے جن پر یکم اگست کے دن انہی کے پڑوسی ٹوٹ پڑے تھے۔ حکام نے علاقے کا دورہ تو کیا، ہلاک شدگان کے لواحقین کو معاوضہ بھی ادا کر دیا گیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر اسی پھُرتی سے واقعے کے ذمے داروں کو سزا بھی دے دی جاتی۔

  • 7. 23:56 2009-08-10 ,will Kuwait :

    بات تو سچ مانی مگر ياداشت کمزور

  • 8. 3:29 2009-08-11 ,اے رضا :

    ايک وہ تھےجو تپ دق سے نيم جان حالت ميں دن رات ايک کرکے يہ ملک بنوا گۓ کہ قوم بہتر مواقع پا سکے - ايک يہ ہيں جنہوں نے کۓ کراۓ پر پاني پھير کر اسے اس حال پر پہنچا ديا -

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔