| بلاگز | اگلا بلاگ >>

' دو ملاؤں میں مرغی حرام'

اصناف:

محمد حنیف محمد حنیف | 2009-09-18 ،15:56

جس زمانے میں سیاستدانوں، جرنیلوں اور فلمی ستاروں کے ساتھ ساتھ مولوی حضرات کا مذاق اڑانے کی اجازت تھی اس زمانے میں یہ مقولہ عام تھا کہ دو ملاؤں میں مرغی حرام۔blo_hanif_moon_150.jpg

رمضان شریف کے دوران جب آٹے، چینی اور پکوڑوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے بارے میں خبریں سن سن کر لوگ تھک جاتے ہیں تو ایک بار پھر آسمان کی طرف دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہمارے وہ علماء حضرات جو رویت ہلال کمیٹی میں شامل ہیں انہیں عید کا چاند نظر آئے گا یا نہیں۔ صوبہ سرحد میں عید ایک دن پہلے ہوگی یا نہیں۔ نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر تک خواب دیکھنے والے یہ مرثیہ پڑھتے نظر آتے ہیں کہ دنیا کے تمام مسلمان ایک دن عید کیوں نہیں منا سکتے؟

بچپن سے ہم لوگ یہ منظر دیکھتے آئے ہیں کہ علماء حضرات کا ایک جتھا کبھی حبیب بینک پلازا کی بلڈنگ پر اور کبھی واپڈا ہاؤس کی چھت پر چڑھ کر آسمان کی طرف یوں دیکھتا ہے جیسے ان کا کچھ کھوگیا ہو۔ اگر ان حضرات میں سے کوئی آپ کو سڑک کے کنارے کھڑا نظر آئے تو آپ انہیں نابینا سمجھ کر سڑک پار کروانے کی پیشکش کریں گے۔ ان سب کو اکٹھے دیکھ کر لگتا ہے کہ اگر چاند ان کے اوپر بھی آکر گرے تو شاید نہ پہچان پائیں۔

اس تمام معاملے میں صرف پشاور والے مولوی حضرات اپنی من مانی کرتے ہیں، روزہ بھی ایک دن پہلے رکھتے ہیں اور رویت ہلال کمیٹی کو منہ چڑا کر عید بھی پہلے مناتے ہیں۔ لیکن اس دفعہ ان مولانا حضرات نے یہ تجویز دی ہے کہ پورے پاکستان کو عید مکے والوں کے ساتھ مل کر منانی چاہیے اور ساتھ یہ بھی کہہ ڈالا کہ اس طرح رویت ہلال کمیٹی کی بھی ضرورت نہیں رہے گی۔

صوبہ سرحد میں اے این پی کی حکومت نے بھی ان کی حمایت کر ڈالی (اگلا مطالبہ غالباً یہ ہوگا کہ اگر صوبہ سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے پر اتفاق نہیں ہوسکتا تو اس کا نام صوبہ یثرب رکھ دیا جائے)۔

بہرحال آٹے کی لائن میں لگے لاٹھیاں کھاتے عورتوں اور بچوں کی تصویریں دکھا دکھا کر تھک جانے والے نیوز چینلوں کو ایک ہلکا پھلکا موضوع ہاتھ آگیا۔ کیا چاند ننگی آنکھ سے دیکھنا فرض ہے؟ کیا چاند کے حساب سے کیلنڈر بن سکتا ہے؟ قرون اولیٰ کے مسلمان عید کا فیصلہ کیسے کرتے تھے؟ ایسے موضوعات ٹی وی پر زیر بحث آتے ہیں تو لگتا ہے روزہ دار میزبان ثواب بھی حاصل کر رہے ہیں اور مزہ بھی لے رہے ہیں۔

ایسے میں میں نے حضرت مولانا منیب الرحمٰن کو ایک ٹی وی پروگرام میں چراغ پا ہوتے دیکھا۔ جو نہیں جانتے انہیں بتاتا چلوں کہ حضرت نہ صرف رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین ہیں بلکہ خودکش حملوں سے لے کر میرا کی شادی تک ہر اس مسئلے پر فتویٰ دینے کے لیے تیار رہتے ہیں جو امت مسلمہ کو درپیش ہو۔

حضرت نے فرمایا کہ چونکہ مکے کے ساتھ عید منانے اور رویت ہلال کمیٹی کو ختم کرنے کا فتنہ پشاور کی مسجد قاسم خان سے شروع ہوا ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کرے۔ پھر انہوں نے حکومت کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کہا کہ جس طرح اس نے صوبہ سرحد میں شر پسندوں کے خلاف کارروائی کی ہے اسی طرح مسجد قاسم خان والوں کے خلاف بھی کارروائی کرے۔

تو ہمارے سپہ سالار جنرل کیانی صاحب اپنی ڈائری میں نوٹ کرلیں کہ جب وہ مالاکنڈ اور وزیرستان کے فوجی آپریشنوں سے فارغ ہو جائیں تو مسجد قاسم خان پر توجہ دیں جہاں کچھ لوگ مفتی منیب الرحمان کی نوکری کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے ہیں۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 12:39 2009-09-19 ,اے رضا :

    حجرے سے بنگلے اور سائيکل سے پجيرو تک لے آنے سے کيا فرق پڑا، سوائے اس کے کہ مزيد فتنہ گر ہوگئے۔ کسی مستحق کا بھلا کرتے تو احسان مند ہوتا۔

  • 2. 13:35 2009-09-19 ,خاور کھوکھر :

    بہت اچھے! مولوی صاحب کی عزت اپنی جگہ لیکن جہاں ان میں غلطی ہو اس کی بات کرنا توہین اسلام کے زمرے میں نہیں ہونا چاہیے۔ ہم جاپان میں کل عید منا رہے ہیں ملیشیا کے ساتھ مل کر حالانکہ جاپان تکنیک کا اور سائنس کا ملک ہے۔ کسی بھی یونیورسٹی سے پوچھ لیں وہ ہمیں سو سال بعد کے چاند کی بوزیشن بھی بتا دیں گے لیکن جی مولوی صاحب کوئی منظور نہیں ہے۔

  • 3. 16:21 2009-09-19 ,میثم زیدی :

    صوبہ سرحد کا رویت ہلال کا مسئلہ ملائیت کی پیداوار سے بڑھ کر اب ایک سراسر قبائلی مسئلہ بن چکا ہے۔ قبائلی مسائل میں انا پرستی کی تلوار اکثر سچائی کا سر قلم کر دیتی ہے اور اس کی تصدیق ٹی وی پر صوبہ سرحد کے ملاؤں کا ایک موقف دیکھ کر ہو جاتی ہے جو سارے پاکستان پر اپنی قبائلی روایات تھوپنے کے درپے ہیں۔

  • 4. 1:03 2009-09-20 ,Minhas Qaisar :

    دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور علماء حضرات چاند نظر آنے يا نا آنے کی وجہ سے ايک دوسرے پر کفر کے فتوے لگا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم کرے۔ سب کو عيد مبارک۔

  • 5. 9:59 2009-09-20 ,sana khan :

    ميری تو يہ سمجھ نہيں آتا کہ وہ مولوی حضرات جنہيں آتا ہی نظر زيادہ ہے انہيں کہاں سے اتنا باریک چاند نظر آجائے گا۔ ويسے تو جديد سائنس کی ہر ايجاد سے يہ لوگ دونوں ہاتھوں سے فائدہ اٹھانے ميں مشغول رہتے ہيں پھر چاند ديکھنے کے لیے سائنسی طريقہ کيوں نہيں اپناتے۔ گورنمنٹ کو بہادری دکھاتے ہوئے اندھوں ميں بکانے سردار کے مترادف ہر سرکاری و غير سرکاری رویت ہلال کميٹيوں کو ختم کر دينا چاہيے۔

  • 6. 11:12 2009-09-20 ,sajjadbutt Lahore :

    آپ کو شاید معلوم نہيں کہ مرکزی رويتِ ہلال کميٹی کوسپارکو اور نيوی کے نيويگيشن ونگ کی مکمل معاونت حاصل ہوتی ہے اور سپارکو کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کی شب ملک کے کسی حصے ميں چاند نظر آنےکا کوئی امکان نہيں تھا۔ پچھلے پندرہ بيس سال کے ميرے ذاتی مشاہدے ميں کبھی ايسا نہيں ہوا کہ اتفاقاً ہی سہی مگر کبھی مسجد قاسم علی خان کا چاند سعوديہ کی بجائے رويتِ حلال کميٹی کے ساتھ نکل آيا ہو۔ لہذا اصل مسئلہ سب کےسامنے ہے۔

  • 7. 11:45 2009-09-20 ,muhammad rehan :

    جب اسلام ميں واضح طور پر چاند ديکھ کر عيد منانے کا حکم ہے تو پھر سعودی قوم کی پيروی کرنے کا کيا مطلب ہے۔ کيا پشاور والے سعودی کو اپنا رہبر سمجھتے ہیں اور اگر ايسا ہے تو کيا خوب ہے۔

  • 8. 13:20 2009-09-25 ,zafar ali :

    عوامی نیشنل پارٹی ذمہ دار ہے چاند کے تنازے کی۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔