وہ خبر جو دب گئی
ان دونوں سي آئی ی ڈی والوں، ’چاچا پیڈل‘ اور ’چاچا کھڑکھڑا ' اور پنڈی کی پتلی گلیوں میں رہنے والے ان نوجوانوں کے درمیان ایک رشتہ تھا - وہ رشتہ تھا بھٹو سے محبت اور ضیاءالحق سے دشمنی کا۔
راولپنڈی کے ان نوجوانوں کی یہ ضیاءالحق کے ساتھ لوکل لڑائی کی کہانی ہے۔
’سیکل تے آسی‘ چاچا پیڈل نے ان میں سے ایک نوجوان کے کان میں سرگوشی کی۔’کون‘ اس نوجوان نے اپنی پنکی میں پوچھا۔ چاچا پیڈل نے گالی دیتے ہوئے کہا ’ ۔۔۔۔ دا امیرالمومنین اور کون؟‘ امیرالمومنین سے چاچا پیڈل کی مراد فوجی حکمران ضیاءالحق تھا جسے اگلے ڈیڑہ دنوں بعد سائیکل پر شہر کی سڑکوں سے گزرنا تھا۔
’خفیہ والا‘ چاچا پیڈل بھٹو کا مداح تھا اور اسے ضیا ء الحق ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا۔
اسے اپنے علاقے کے نوجوان اس کی ہردم سائيکل کی سواری کی وجہ سے ’چاچا پیڈل‘ کہتے۔ یہ نوجوان شاہ ٹالیاں نامی قبرستان میں کسی عبدالرحمان کی قبر پر ملتے۔ بعد میں ان کی ایسی میٹنگوں کی بھنک پڑنے پر پولیس نے علاقے سے دس زندہ ’عبدالرحمانوں‘ کو پکڑ لیا تھا۔
اس دن ہو کا عالم تھا جب بقول چاچا پیڈل ’امیرالمومنین‘ عرف ضیاء الحق سائیکل پر سوار ہوکر شہر کی سڑکوں پر نکلا تھا۔ آرمی ہاؤس، لیاقت روڈ، لیاقت باغ، سیٹلائيٹ ٹاؤن، راجہ بازار ، سی ایم یل اے سیکریٹریٹ۔۔ کچھ اس طرح کا اس کی سائيکل سواری کا روٹ بنتا تھا۔
چاچا پیڈل ان نوجوانوں کو ضیاءالحق کی سائيکل سواری کے پرزے پرزے کی خبر دیتا رہتا۔ بس چاچا پیڈل کو اسپر بھی بہت غصہ تھا کہ ضیا ءالحق بھٹو کی نقل کرنے جارہا تھا۔
اس کی (ضیاءالحق) کی سائيکل سواری سے پہلے رات گۓ سب راستے سیل کردیئے گۓ اور ’سب اچھا ہے‘ کی علاقے سے رپورٹ بھی دے دی گئی تھی لیکن سیٹلائيٹ ٹاؤن کے عقب میں سبزی منڈی سے دو راتیں پہلے ہی نوجوانوں نے بڑے شوق سے پرانے ٹماٹر اور دوسری سبزی خرید کر رکھی ہوئی تھی۔ پھر ’بس۔۔۔ بس۔۔۔ آگے مت پوچھو‘ والی بات ہوئی۔
پنڈی کی ان پتی گـلیوں میں رہنے والے نوجوانوں پرانے ٹماٹروں اورسائیکل سوار ضیاءا لحق والی جو اس دن ملک کی بڑی خبر تھی وہ کعبے پر قبضے والی خبر تلے دب گئی۔
تبصرےتبصرہ کریں
محترم حسن مجتبٰی صاحب بس محبت بھی کچھ عجب ہی شے ہے۔ بقول خليل جبران ۔۔۔
جب محبت تمہيں بلاۓ تو اس کے پيچھے جاؤ چاہے اس کے رستے کٹھن اور دشوار گزار ہی کيوں نہ ہو ۔
جب وہ تم سے بات کرے تو سر تسليم خم کردو!
ٰمحبت تمہارے سرپر تاج رکھتی ہے اور تمہيں دار پر بھی چڑھا ديتی ہے
محبت اپنے سوا تمہيں کچھ نہيں ديتی ۔۔ اور ۔۔ محبت اپنے سوا تم سے کچھ ليتی نہيں ۔
محبت کسی پر قبضہ نہيں کرتی ۔۔ اور ۔۔ محبت پر کوئ قبضہ نہيں کرسکتا ۔۔
کيونکہ ۔۔ ٰ ٰ محبت کے لۓ يہی کافی ہے کہ وہ محبت ہے ٰ ٰ
ميرا پيغام ِ محبت ہے جہاں تک پہنچے ۔
فقط
سيد رضا
برطانيہ
آخر کعبہ ، کعبہ ہے جتنا بڑا کعبہ اتنی بڑی اس کا خبر۔ بھلا کوئی خود ساختہ اميرالمومنين اس کے آگے ٹہر سکتا ہے۔ اس کا حشر وہی ہوگا جو ابراہہ کے لشکر کا ہوا يعنی چبائے ہوئے بھس کی طرح ۔۔۔
HASAN SAHIB DIL KHUSH KAR DIYA,SACH KAHOON MAZA AA GAYA BLOG PARH KAR AISA LAGTA HAI SAB KUCH AANKHON KAY SAMNAY HO RAHA HAI AUR HUM YEH SAB KARWAYEE HOTAY HUAY DAIKH RAHAY HON,KITNI AJEEB BAT HAI KHUD KO NAOOZ BILLAH AMEERUL MOMINEEN SAMAJHNAY WALAY KIYA YEH NAHEEN JANTAY THAY KAH JIN KI NAKAL MAIN UNHON NAY YEH SAB DRAMAY KIYAY UN KA YEH KAHNA THA KAH ;DAJLA KAY KINARAY AGAR KOI KUTTA BHI PYASA RAHA TO QAYAMAT KAY ROZ US KAY LIYAY HUM ZIMMAY DAR HON GAY;
AAP KO SATTELITE TOWN AUR RAJA BAZAR MAIN CYCLING KARNAY WALAY RAJA AUR UN KAY IRD GIRD KAY CHAILON KI AIK CHOTEE SEE KARWAYEE KI MAIN KHUD GAWAH HOON,EIGHTY EIGHT FEBRUARY KI BAT HAI KARACHI POORA SHADEED HUNGAMON KI ZAD MAIN THA,MAIN APNI MAMA KAY GHAR THEE, YAKEEN KARAIN POORAY TWENTY HOURS TAK ITNI SHADEED FIRING THEE KAH RAT KAY SAKHT ANDHAIRAY KAY BAWAJOOD POORA GHAR ROSHAN HO JATA THA, KHAUF AUR DAR KA KOI ANT NAHEEN THA SAMNAY DUKANAIN JALTEE HUI NAZAR AA RAHI THEEN AIK KAY BAAD AIK POOREE SHAH FAISAL COLONY KI AIK DUKAN BHI NAHEEN BACHI THEE YEH RAJA JI NATHA KHAN GOTH KAY PUL PAR SAY GUZAR RAHAY THAY POOCHA ITNA DHOOAN ,KIYA HAI ,MASAHIBON NAY FARMAYA KUCH NAHEEN KACHRAY KO AAG LAGAYEE GAYEE HAI,AUR DOOSRAY DIN YEH KHABAR AKHBAR MAIN THEE NA JANAY KHABAR LAGANAY WALAY SAHAFEE KAY SATH KIYA HUA HO GA, LAKIN AWAM KI KHIDMAT GAREE KARNAY WALAY AUR UN KAY MASAHIBON KO AAM AWAM AUR UN KI KHOON PASEENAY KI KAMAYEE KACHRA HI LAGTEE HO GEE,AUR DAWA KIYA JATA HAI KHUD KO NA JANAY KIYA KUCH KAHALWANAY KA,KIYA KAHA JAY KAH HUM LOG GOL DAYRON MAIN GHOOM RAHAY HAIN IS DAYRAY SAY NIKAL HI NAHEEN PA RAHAY.
BILA SHUBA IZAT AOUR ZILAT ALLAH HE K IKHTYAR MAIN HAI"JISY CHAHAY IZAT DAY JISAY CHAHAY ZILAT DAY" APNA APNA KHIAAL RAKHAY GA.
Rawalpindi kay 'hajjion' nay Shaitan ko kankarian mareen to kya ajab?
purani sabzi tamater k saath anday bhi le lete or poranay jotay tho or maza aata
محبت ۔۔۔ امجد اسلام امجد کی نظم سے کچھ باتيں محبت کی ۔۔
محبت کی طبيعت ميں يہ کيسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ يہ جتنی پراني جتنی بھی مضبوط ہوجاۓ
اسے تائيدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
يقين کی آخری حدوں تک دلوں ميں لہلہاتی ہو!
نگاہوں سے ٹپکتی ہو ، لہو ميں جگمگاتی ہو!
ہزاروں طرح کے دلکش ، حسيں ہالے بناتی ہو!
اسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے يوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جيسے طفلِ سادہ شام کو اک بيج بوۓ
اور شب ميں بارہا اٹھے
زميں کو کھود کر کر ديکھےکہ پودا اب کہاں ہے
محبت کی طبيعت ميں عجب تکرار کی خو ہے
کہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہيں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو يا کوئ ملنے کی ساعت ہو
اس بس ايک ہی دھن ہے
کہو ، مجھ سے محبت ہے
کہو ، مجھ سے محبت ہے
تمہيں مجھ سے محبت ہے۔۔۔
محبتوں کا طالب
سيد رضا
برطانيہ
کعبے پر قبضے والی خبر ميں بھی اميرالمومنين کی کافی بے عزتی ہوئی تھی کيونکہ اس کي حماقت کي وجہ سے لوگوں نے امريکی سفارت خانہ جلايا تھا جس کا سارا نقصان پاکستانی حکومت کو اٹھانا پڑا۔ اس کی موت بھی ذلت کی موت تھی جس سے يہ اندازہ لگانا آسان ہے کہ انسانوں کے لئے قابل نفرت آدمی خدا کے لئے بھی قابل نفرت ہوتا ہے۔
hassan,
aap wasat ullah ki copy na karoo our apnay style may likha karoo. tumhara apna stayle achha hay.
بی بی سی و ا لو ! يہ بلا گ و ا لے صفحے کو کيا کيا ہہے اسے پڑھے گا کو ن ؟ اسے اپنی اصلی حالت ميں واپس لا و
سچی بات ہے کہ بھٹو دے چرچے وجن گے۔ کعبہ پر قبضہ بھی ترقی معکوس کو دوام دينا تھا۔ آج 25 سال بعد ايسی مذہبی بؤالجہلی کے نتائج عراق اور افغانستان تو کيا پاکستان ميں ديکھے جاسکتے ہيں۔ سب جنرل ضيا کا کيا ہے۔ اب ديکھیے چمن ميں ايسا ديداور کب پيدا ہو؟
کھا تے رہے خزاں پہ ہم دھوکہ بہار کا
امير المومنين قوم کے ساتھ ساتھ خود کو بھی دھوکہ ديتے رہے۔ کیا انہيں پتہ نہيں تھا کہ وہ کتنے پاپولر ہيں۔ يہ ڈرامے بازی کرنے کی کيا ضرورت تھی؟
حسن مجتبيٰ جي!
کئ بار خيا ل آتا ہے کہ تم مير ے کہيں آس پاس کی کوئ چيز ہو ابھی چند روز پہلے تم نے اک بلاگ ميں آغا نويد، ميجر آفتاب، چوہدری غلام قادر سميت ميرے کئی ساتھيوں کا ذکر کيا ليکن ایک غلطی کر گئے وہ يہ کہ آغا نويد لبيا سازش کيس ميں گرفتار ہوئے تھے۔ نہيں بھئی آغا نويد الذالفقار کے کوٹ لکھپت سازش کيس ميں گرفتار ہوئے تھے۔ تمھاری تحريروں سے محسوس ہوتا ہے ہماری طرح آپ بھی ضيا گزيدہ ہيں۔ ضيا الحق کے دور ميں سات سال ميں نے بھی جيل ميں گزارے ہيں۔ يہ ہی کوٹ لکھپت سازش کيس ميں سزائے موت سے عمر قيد ہوئی اور 7دسمبر1988 کو اپنی گورنمنٹ آنے پر رہا ہوئے۔ آج کل يونان ميں ہوں اور آواز انٹرنيشنل ايتھنز کے نام سے ہفت روزہ اخبار نکال رہا ہوں۔ يار زندہ صحت باقی۔
جناب حسن صاحب میں بھی ایک خفیہ والا ہوں اپ نے حقيقت لکھی ہےآاج کل تو اس سے بھی کہيں زيادہ ہو رہا ہے ہو سکے تو مجھ سے رابطہ کيجيے گا
جملہ قلم قبيلہ اور اہليان جمہورکے ہاں جنرل ضياء کي وفات کے بعد يہي ايک نکاتی وصيت قرار پاي تھي کي اب مر حوم کو جنرل ضياع لکھا اور پڑھاجاہيگا اہ کہ بي بي سي اس ايک خبر سے بے خبررہئ اورميري املا کي درستي کرتي گئ_شکريہ
فدا فدا صاحب !
اہل قلم کی اصلا ح فرمانے کا شکريہ - آءندہ سےہم بہي جنرل ضياع کو جنرل ضياع ہی لکہا کريں گے
masala yeh hai kay itna honay kay bawajood hukmuran nahee samajhtay. shaid iss waqaya kay baad he ziaulhaq nay cycle par sawaree chor dee thee. har daur may aisay joker aatay hain jaisay musharaf aya tha tau nawaz shareef kay jahaz kee baree khabrain aayee theen aur musharaf nay 'farmaya' tha kay may jab bhee safar karoon gaa PIApar karoon gaa magar aaj woh bhee apna jahaz lay kar chaltay hain balkay un kaa chota 'wazeerazam' bhee apna. pehlay eik plane hota tyha ab 2 hain. pakistan zindabad
جعفری صاحب شکريہ - اور ہاںسپريم کورٹ نے جولائی 1977کے بعد کے دور کی فوجی قانون سازي کو”ڈريکونين لاز” کہا تھا جس کی مزيد تشريح سے ہر امر ڈريکولا قرار پاتا ہے خواہ اس کا نام دودھ اور شہد کی نہريں نکالنے والوں حيسا کيوں نہ ہو!