| بلاگز | اگلا بلاگ >>

کمال کا آئیڈیا

وسعت اللہ خان | 2006-07-01 ، 9:57

کراچی میں ان دنوں آپ کسی بھی بینک، سرکاری اور نجی ادارے کا رخ کرلیں آپ کو یوں محسوس ہوگا جیسے اچانک سارے ملازمین فرض شناس سے ہوگئے ہوں۔جو اہلکار دس گیارہ بجے تک دفتر آتے تھے اور دوپہر ڈھلتے ہی غائب ہوجاتے تھے۔اب وہ دفتری اوقات کے بعد بھی اپنی اپنی نشستوں پر نظر آتے ہیں۔

انہیں جلد از جلد گھر لوٹنے کی کوئی خاص عجلت نہیں ہے۔جو سائل کسی اہم افسر اور ملازم کے انتظار اور دیدار میں جوتیاں گھس لیتے تھے اب انہیں اس افسر کو تلاش کرنے میں کوئی زیادہ دشواری نہیں ہورہی۔ بھلے مسئلہ حل ہو یا نہ ہو۔

تبدیلی محض دفاتر تک ہی محدود نہیں بلکہ محلوں میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔جو محلے دار کئی کئی روز ایک دوسرے کی شکلوں کو نہیں دیکھ پاتے تھے اب وہ کم وبیش ہر شب ایک دوسرے سے گھروں اور فلیٹوں کے باہر گھنٹوں گپیں لگاتے ہیں۔عورتیں گروہوں کی شکل میں چوکڑی جماتی ہیں اور رات کو جلد سونے والے بچے بھی دیر تک کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں۔جبکہ نوجوان بوریت دور کرنے کے لئے اکثر محلے کی سڑکوں پر آگ جلا لیتے ہیں یا اجنبیوں کا داخلہ روکنے کے لئے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے اطمینان سے آلتی پالتی مار کر گالی آمیز قہقہے لگاتے ہیں۔اللہ جانے یہ سب مرد، عورتیں اور بچے کب سوتے ہیں اور کام کب کرتے ہیں۔اسکول کب جاتے ہیں۔

دفاتر میں فرض شناسی کی اس لہر اور محلے دارانہ یکجہتی میں بڑھاوے کا سارا کریڈٹ بجلی کی سپلائی کے زمے دار ادارے کے ای ایس سی اور واپڈا کو جاتا ہے۔

دفاتر میں لوڈ شیڈنگ کا اس لئےزیادہ احساس نہیں ہوتا کیونکہ اکثر جگہ جنریٹرز لگے ہوئے ہیں جن کی مدد سے چلنے والے ایر کنڈیشنرز اور پنکھوں کے سبب ملازمین اور انکے افسر زیادہ سے زیادہ دفاتر میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔جبکہ محلے دار پوری پوری رات بجلی نہ ہونے کے سبب گھروں سے باہر سڑک اور فٹ پاتھ پر ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی بنے ہوئے ہیں۔

لوڈ شیڈنگ کے زریعے دفتری حاضری اور انسانی میل جول بڑھانے کا آئیڈیا جس کا بھی ہے کمال کا ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 11:39 2006-07-01 ,sana khan :

    ager ye blog KESC wale parh lena to jo naam ki bijli de dete hena 24 ghanto k doraan wo bhi nahi dege

  • 2. 11:49 2006-07-01 ,سيد رضا :

    چليں وسعت صاحب اسی بہانے رشتوں ميں کچھ وسعت تو ہوئ۔ اور۔ جہاں تک اس کمال کے آئيڈيۓ کی بات ہے تو آپ سے بہتر کون جانتا ہے کہ ھم تو ہيں ہی ٰ ٰ آئيڈيا سا ز ٰ ٰ قوم ۔۔۔
    خدا آپ کو اور وسعتِ قلم عطا کرے ۔
    طالبِ دعا
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 3. 14:49 2006-07-01 ,sana khan :

    buss ye blog koi KESC wala na parhe werna hawa k jhonkay bhi cheen lengay humsab se

  • 4. 15:36 2006-07-01 ,جاويد گوندل :

    وسعت بھائی اللہ آپکو خوش رکھے، قبل ازيں کافی دفعہ آپکو لکھنے کی کوشش کی مگر سسٹم يا اردو فونٹ کی خرابی کيوجہ سے صحيح لکہ نا پايا، اب لگتا ہے، بي بی سی اردو نے سائٹ کی خرابی درست کر دی ہے-
    آپ بی بی سی پہ دردمند پاکستانی کی جذ بات کی عکاسی کرتے ہيں ميري صدق دل سے دعا ہےاللہ تعالی آپکے قلم ميں مزيد نکھار پيدا کرے -آمين!

  • 5. 16:07 2006-07-01 ,Hafeez :

    Allah jannat naseeb kery bigli supply kerny waloon ko..kiya baat hai aap ki Khaan Sahib....sooch ko kahan se kahaan le jaaty hain aap.Kaash k aap ke blogs bhi PTV pe live dekhaiy jain tu zarooor 15 crore awaam road pe nikalna shuru hogy.

  • 6. 16:23 2006-07-01 ,Javed Iqbal Malik :

    Wussat bhai,
    Asslamo Alikum.
    aap nay biulkul sahee likha hay maggar yeh to sirf baray sheron ki had tak hoowa nan jo humari tarah chottay sheron main hain aur jhan per bijli atti kam hay aur jatti ziadda hay wo kia karain, yaqeen karain hum to persain ho ker rah gaiy hain, waqi Pakistan Taraqi ki sarah per hay. Wah ray Wah humarri hakoomat wah ray wah Rat kay 9 bajay kay Khabernamay ya Sirkar namay.

  • 7. 16:34 2006-07-01 ,Salman Shah :

    You may lead a horse to water but you can't make him drink. Likewise you may lead government officials to their offices but you can't make them work.

  • 8. 17:01 2006-07-01 ,NaeemNajmi :

    KUCH DANAA LOGOON KA KHAYAL HAI KEH YEH SAZISH DER-E-PERDA GHAR K LOGOON KI HE HAI "IS GHAR KO LAG GAYEE AGG GHAR K HE CHARGH SAY" WAISY WUSAT BHAI APP JAISEY SUNJEDHA SHAFI SAY IS TARHAN KE GAIR ZIMADARANA BLOG KI TWAQO NAHIN THEE..MATLUB EK SUNJEDA MASLAY KO APP NE BILKUL MAZAQ MAIN LIYA HAI.BURA MAT MANAYE GA PLEASE .

  • 9. 17:12 2006-07-01 ,ٓٓآصف خان :

    وسعت صاحب، تسلیمات
    بڑے ہی ہلکے پلکھے انداز میں آپ نے نہایت خوبصورتی کے ساتھ نکتہ آفرینی کی ہے۔ گو کہ آپ کی بہت سی تحریروں سے ہمیں اختلاف رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ کی خیال آفرینی کی داد نہ دینا بھی زیادتی میں شمار ہوگا۔ بس اسی طرح سب یاران چمن اپنے اپنے حصے کا کام کیُے جاُیں۔ کیا عجب کہ کبھی پت جھڑ کی رت میں بہار آ ہی جاُے۔
    نیازمند
    ڈاکٹر آصف خان

  • 10. 17:13 2006-07-01 ,رياض احمد بکالی :

    گر يھی حال زمانے کا رہا تو شاعر
    مچھليان دشت ميں پيدا ھوں ہرن دربا ميں

  • 11. 18:51 2006-07-01 ,کا شف نسيم :

    مين شارجہ مين ريتا يون اب تويھان پی حال کراچي سا

  • 12. 19:11 2006-07-01 ,عبدالھادی حيران :

    کمال پر کمال يہ کہ بھاری اور اشتھاری بلوں کے ذريعے غريبوں کو خودکشی پر مجبور کرکے غربت مٹاؤ پروگرام پر عملدرآمد کياجارہا ہے- اور يہ سلسلہ کراچی ميں رکنے والا نہيں بلکہ پورے ملک کو اس سے مستفيد کروايا جارہاہے-

  • 13. 19:16 2006-07-01 ,shabbir :

    This is a novel idea of staying more time at work. atleast the nation find one way of coming closer to each other

  • 14. 19:18 2006-07-01 ,Naeem Najmi :

    Hum logon ko KESC per is tara tanz nahi karna chahiye. Hum sub ko achi tarha andaza hai ke bijli ki adam dasteyabi ki wajeh KESC nahi balke koi or log hain.

  • 15. 20:02 2006-07-01 ,جاويد اقبال - ٹورانٹو :

    وسعت صاحب

    چلےں کسئ بھانے سے بھتری آئ - آئ توسھی

  • 16. 21:53 2006-07-01 ,عمر سليم :

    کراچی والے بھايوں اور برا نہ ماننا ليکن جس طرح سے اپ لوگوں نے گھر کی چھتوں پر کنڈے ڈال کر بجلی چوری کا بلکہ سينہ ذوری کا سلسہ شروع کيا ھوا تھا يہ اسی کا نتيجہ ھے

  • 17. 0:13 2006-07-02 ,shabbir :

    یہ اچھی بات ہے کہ کم از کم ایسے حالات قوم کو یکجا کر دیتے ہیں۔

  • 18. 5:43 2006-07-02 ,Abdula haleem :

    یہ مسئلہ صرف کراچی کا نہیں بلکہ کوہاٹ کا بھی ہے۔ ہم اور ہماری فیملی تو باہر گلی میں بھی نہیں بیٹھ سکتے

  • 19. 6:07 2006-07-02 ,Aleem :

    Sirf Karachi hi nahin , humare Gujrat mein bhi yehi problem hai, meray khayal mein tu pore pakistan mein load sheding ho rahi hai , kahin yeah kalabagh dam ke liye tu muhim nahin chal rahi? KHUDA RA! hum tu razi hain ,waderon ke gharon mein load sheding kar ke unhein ehsas dilao.

  • 20. 10:55 2006-07-02 ,سيد رضا :

    چليں ہمارا بھی ايک قصہ سن ليں ۔
    ہوا يوں جون ميں ہماری اکلوتی اور لاڈلی بيٹی کی تيسری سالگرہ تھی ۔ انہوں نے اپنے ماموں اور مامی سے ٹرمپولين کی فرمائش کرڈالی وہ بھي جان ليوس سے ۔ بھلا يہ کيسے ممکن تھا کہ يہ خواہش پوری نہ کی جاتی ۔عشائيے کے اختتام پر ميری صاحبزادی نے ٰ ٰ آئ وانٹ مائ ٹرمپولين ناؤ ٰ ٰ والا اپنا پسنديدہ جملا کہہ ديا بس پھر کيا تھا ٹرمپولين کو اسمبل کرنا واجب ہوگيا ۔
    ڈبے کو کھولا گيا کو دو فٹ کا ترکيب والا پرچہ سينکڑوں طرح کے نٹ بولٹ لمبے چھوٹے پائپس لچکدار رسی کودنے والا پيڈ ان سب چيزوں جوڑنے کے لے دو افراد اور آدھا گھنٹہ درکار ہوگا يہ سرخی تھی ترکيب نامے کی !
    خير خدا کا نام ليکرماموں مامی ميری ساس جنہيں ڈی آئ وائ کا وسيع تجربہ ہے نے مشق شروع کی ميں نے يہ کہ کر جان چھڑانی چاہی کہ ميں چاۓ بناتا ہوں مگر ميری بيٹی کی ضد کہ بابا بھی بنائيں مجھے بھی اس کارِ ثواب ميں شريک ہونا پڑا ۔ ميرے سسر حسب معمول چاۓ پينے ميں مصروف ہوگۓ۔
    ہدايتکار مامی قرار پائ ھم سب مصروف ہوگۓ ان کی ہدايات پر عمل کرنے پر تحرير کردہ ہدايات انتہائ مشکل جيسے تيسے کرتے کام جاری رہا گھڑی کي سوئيں تيزی سے آگے بڑھتی رہيں اور ميں سوچتا رہا اے خدا يہ آدھا گھنٹہ کب ختم ہوگا !! يہاں تک کہ اگلا دن شروع ہوگيا مگر کبھی کچھ غلط تو کچھ صحيح اور وہی صحيح پھر غلط ۔
    کافی کاميابی ہو ہی گئ مگر پتہ چلا ابھی بھی کئ پہاڑ سر کرنے ہيں ميری بيٹی اس انتظار ميں سونے سے گريزاں اور ميری اہليہ سلانے پر آمادہ کرنے کی بےکار کوششوں ميں مصروف!
    خير کچھ بن ہی گيا جمپ کو کاوئنٹ کرنے والا آلہ شايد غلط لگ گيا ميں نے ميں اس کو درست کرلوں گا کيونکہ صبح کے آثار نماياں ہيں سسراليوں کو گھر رخصت کيا اور بيٹی جو انتظار کرتے کرتے صوفے پر سو گئ تھی بستر سلايا اور صبح ہيلپ لائن جو فون کرلوں گا کہہ کر سو گيا ۔
    مجھے کيا معلوم تھا کہ فون کرنا اتنا مہنگا پڑا گا کہ مجھے ہدايت کی جاۓ گی کہ کاؤنٹر ويسے بھی پوری طرح سے جمپ کاؤئنٹ نہيں کرپاتا اور آپ اگر چاہيں تو اسے ڈسمنٹل کر کے ری اسمبل کرليں ميں شکريہ کہہ کر فون بند کيا اور بيٹی سے کہا ۔۔ عريضہ تمہارا ٹرمپولين تيار ہے اب تم خوب کودو !!
    ملتمسِ دعا
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 21. 11:13 2006-07-02 ,Naeem Najmi :

    ہو نہ ہو یہ آئیڈیا سماج دشمن اور ملک دشمن عناصر کا لگتا ہے جو ہر طرح سے ملک اور قوم کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

  • 22. 12:38 2006-07-02 ,shahidaakram :

    WUSAT BHAI MUJHAY LAGTA HAI KESC WALON KO KISI NAY YEH BATA DIYA HAI KAH AAJ KAL DIL KI BEEMARIYON MAIN IZAFA HO GAYA HAI, LOG HIGH BLOOD PRESSURE AUR HIGH CHOLESTROL KAY MAREEZ HO GAY HAIN LIHAZA BIJLI BAND KAR KAY WOH AAM AWAM KA TAIL NIKAL RAHAY HAIN YANI DOOSRAY LAFZON MAIN CHALORIES BURN KAR RAHAY HAIN,RAHI BAT AAM MAIL MILAP KI TO AAP KO KHUSHI NAHEEN HUI KAY IS BAHANAY LOG BAG MILANSAR HO GAY HAIN , YEH SAB TO JAWAB DAR JAWAB THA WARNA MAIN SOCH RAHI HOON SANA BACHAY NAY JO KAHA HAI WOH KITNA DARUST TAJZEEYA HAI,HAKEEKATAN HUM LOG AISAY HI HAIN DOOSRON KO DUKH DAY KAR KHUSH HONAY WALAY BUS YEH DUA HAI KAH KOI KESC KA AHALKAR BLOG PARHNAY KA SHAUK NA RAKHTA HO,WARNA.....

  • 23. 19:56 2006-07-02 ,سيد رضا :

    محترم وسعت صاحب ميرے تبصرے کو شائع فرمانے کا شکريہ ۔ مگر يہ تبصرہ تو ميں نے عارف صاحب کے بلاگ کے واسطے تحرير کيا تھا نجانے کس غلطی سے يہاں پہنچ گيا ۔ معاف فرمايۓ گا ۔
    شکريہ
    خير انديش
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 24. 7:15 2006-07-04 ,USMAN MANZOOR :

    app theek kehtay hoo kamal ka idea kamal ka heee ho sakta hayلا ab dekhain kamal sb. hamaray Karachi waloon kay liye kuch kamal kertay hann ya nahi ...

  • 25. 21:35 2006-07-08 ,اعجاز اعوان :

    وسعت بھائی اگر غلطی سے ہی سہی مگر اتنا طويل تبصرہ بی بی سی والوں نے کس طرح شائع کر ديا - تبصرہ مختصر اور موضوع کے مطابق ہونا بی بی سی والوں کی شرط ہے تو اس طرح کی غلطياں کيسے ہو جاتی ہيں-

  • 26. 8:31 2006-07-15 ,Ahmad :

    Unfortunately no Govt has initiated long-term projects of Dams which are necessary to produce more electricity. Pakistanis are seeking for some bold person to take this step. Load-shedding is being observed all over the country. There is no time for load-shedding. Electricity can be shut down at even 3AM at night. Electricity Supply Company is not bound to any ethics.

  • 27. 20:50 2006-07-16 ,فدافدا :

    کالاباغ ڈيم ايوب حکومت کي آخری پانچ سالہ منصوبہ بندی ميں شامل تھا۔ ان کے بعد پاکستان دو لخت ہوا اور منصوبہ بندی کھلی کچہريوں پرمحييط ہوئی۔80 کی دہائی کے آخری سالوں سے ہمارے سياستدان ايک کے بجائے دو دو بار احتجاج کرتے گئے۔ ايک دن لوڈشيڈنگ کے خلاف حکومت سے بجلی مہيا کرانے کے واسطے اور اگلے روز کالا باغ کی تعمير کے خلاف۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔