ہوائی سفر اور بھگوان پر بھروسہ
سفر کے دوران وقت بچانے کی فکر میں میرا سب سے زیادہ وقت ہوائی اڈوں پر ضائع ہوا۔ ہوائی سفر عام تو ہوا ہے مگر اڑے کم۔ عملا نابود اور وقت کا کوئی احساس نہیں۔
طیاروں کو اترنے اور اڑان بھرنے کے لیےگھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
دلی کے ائرپورٹ پر گھنٹوں انتظار کرنے کے بعد جب میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو میں نے ائرلاینز کے ایک کارکن سے پوچھنے کی جرآت کی ’جہاز نکلے گا یا نہیں؟‘ ’ضرور نکلے گا۔ بھگوان پر بھروسہ کریں۔ وہ ساری دنیا چلاتا ہے کیا ایک جہاز نہیں چلائے گا؟‘ وہ مسکرا کر کہنے لگا۔
میں خود بھی مسکرائی کیونکہ اب بھگوان پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
تبصرےتبصرہ کریں
نعيمہ جی جب سب کچھ بھگوان کے سپرد ہوگيا تو پھر ڈر کس بات کا رہا۔ آپ کو بھی شکر گزار ہونا چاہيئے بھگوان کا اور اُُ س کے بعد اس بات پر کے جو پوری دُنيا چلا سکتا ہے اک جہاز نہيں چلائے گا کيا؟ بات اعتبار کی ہوا کرتی ہے اور جب وہ اللہ، بھگوان، يا کوئی بھی ايسی ذات ہو جو ہمارے لئے اتنے يقين کا باعث ہو تو ايسا ہی ہوا کرتا ہے۔ بات ہے اعتبار اور يقين کے مضبوط ہونے کی۔