آپ کی عید کب ہے؟
پیر کو شاید لندن میں عید ہو جائے۔ لیکن صرف کچھ لوگوں کے لیے۔ ہم نے سنیچر، تئیس ستمبر کو شروع کیا تھا لیکن لندن میں بہت سے لوگوں نے ایک دن بعد شروع کیا۔ لہذا ہم لندن والوں کی عید بھی شائد الگ دن پر ہو۔
لندن میں کچھ لوگوں کو میں عید مبارک بول سکوں گی اور کچھ روزے سے ہونگے (حالانکہ ہم عید منا رہے ہونگے)۔
پاکستان میں تو عید الگ ہی دن پر ہوگی۔ اگلے روز یا پھر دو دن بعد۔ اور امریکہ کینیڈا والوں کی بھی شاید کسی الگ دن ہو۔
عجیب سی صورتحال ہے، مبارکباد دینے سے پہلے لوگوں سے پوچھنا پڑتا ہے ’آپ کی عید کب ہے؟‘
ہم مسلمان امّہ کا ذکر تو کرتے رہتے ہیں لیکن اور یہ کچھ بے وقوفی کی حد تک بھی ہو جاتا ہے، مثلاً یہ کہ ایسٹ لندن میں سڑک کے ایک طرف مسجد میں عید کی نماز پڑھائی جا رہی ہوگی لیکن سڑک کی دوسری جانب والی مسجد میں رمضان جاری ہوگا۔۔۔ ایسے میں انسان محلے میں عید کا لطف کیسے اٹھائے؟
کیا بُرا ہوگا اگر دنیا میں تمام مسلمان ایک ہی روز عید منا سکیں؟
کیا یہ ممکن ہے؟ یا کیا ہم اختلافات جاری رکھنے پر ہی متفق ہیں؟
بہرحال، اس بلاگ کو پڑھنے والوں کو میری طرف سے: عید مبارک۔
تبصرےتبصرہ کریں
i wish we could all can spend EID together, EID Mubarak to all from me also
Hamare taraf se aap ko bhi Eid Mobarak,
Mae bhi omid karta hon ke Musalman Eid aek he den manaye ,warna khuda na khwasta aisa na ho ke en ikhtelafat ke wajah se hamare aane wale nasle Eid manana he chor na de
Dr. Ihsan
Kabul
اس بات کا فیصلہ علماء ہی کر سکتے ہیں
رمضان ميں روزہ شروع کرنے اور ختم کرنے کے ليے چاند کا ديکھنا ضروری ہے اگر لوگ ايک ہی شہر يا ملک ميں الگ الگ دن عيد مناتے ہيں تو يہ انکا آپس ميں اتفاق کا نہ ہونا ہے زمان و مکان کے اعتبار سے بہی ساری دنيا ميں فرق ہے اور خصوصاً چاند کااعتبار کرنے پر رمضان اور عيد ہر موسم ميں آتی ہے عالمی وقت کے حساب سے ساری دنيا ميں ہروقت نمازوں کےليے اذانيں ہوتی رہتی ہيں-
میرے خیال میں ایک سے زیادہ عیدیں منانے میں کوئی حرج نہیں۔ ہر کام ایک دن ایک طرح ہو یہ جدید تصور ہے جو مغرب میں صنعتی عہد سے شروع ہوتا ہے۔ ہر چیز کو یکساں کردینے کا عمل ضروری نہیں کہ قابل قدر ہو۔ ہمہ رنگی اور ایک سے زیادہ آراء اور طریقوں کے ساتھ رہنا انسانی فطرت سے زیادہ ہم آہنگ ہے۔ مسلمانوں کے ایک طبقہ کو ایک دن عید منانے کے گھسے پٹے گریہ کو ختم کرکے اس بات کو قبول کرلنا چاہیے کہ ہم ایک سے زیادہ دن عیدیں مناتے ہیں، مانتے آئے ہیں اور مناتے رہیں گے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور بھی غم ہیں زمانے میں ایک عید کے سوا۔
i am 100% with you . same thing happens in pakistan's different cities.
pata naihn sabko ye khatbt kyun hai ke eid sare jagahon balke duniya mein ek he din manayi jaaye.hum christian nahin hain..na koi pope hai hamaara..
achha hua ke aap ne ye nahin kaha ke sari duniya mein ek waqt mein namazein kyun nahin padhi jati..kum se kum yahi soch ke dil ko sukoon de lein ke at least ek hafte eid ki dhoom to rahti hai aaj yahan kal wahan..warna kab eid =aayi kab gyi pata nahin chalega
آداب اور عيد کی پيشگی مبارکباد
بہت شکريہ اس موضوع پر توجہ دلانے کا ۔۔
آخر ہم عيد کے چاند کا ہی کيوں مسئلہ بناتے ہيں ، کيوں خوشيوں کو تقسيم کرتے ہيں۔ يہ اس لۓ اہم ہے کہ روزِ عيد آپ روزہ نہيں رکھ سکتے اس لۓ يہ جاننا انتہائی اہم ہوجاتا ہے کہ عيد کس دن ہے۔ يہ مسئلہ برسوں سے چل رہا ہے مگر ابھی تک غير حل شدہ ۔۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام مکاتبِ فکر کے علماء ، سائينسدانوں کے ساتھ مل کر فيصلہ کريں۔ ہميں، جہاں ہم رہتے ہيں وہاں کے حساب سے روزہ رکھنا اور عيد منانا چاہيۓ ناکہ دوسرے ملکوں کی تقليد کرنی چاہيۓ ۔يا تو پورے سال کا ايک مستقل اسلامي کيلينڈر تشکيل ديا جائے ۔ تاکہ ہر سال کےاس ابہام کو دور کرديا جائے۔
دنيا چاند پر سير وتفريح کرکے آگئی اور ہم اب تک چاند نظر آيا نہيں کی بحث ميں مصروف ہيں ۔
دعا يہی ہے کہ ہمارے درميان تمام فروعی اختلافات دور ہوں اور ہمارا ہر دن ، روزِ عيد ہو اور عيد کا دن بھی ايک ہو کيونکہ :
درد اوروں کا بانٹ لينے کو
بزمِ ہستی ميں عيد کہتے ہيں
بہت شکريہ ۔۔ تمام افراد کو عيد کی خوشياں مبارک ۔
پوری دنیا میں تو ایک دن عید بہرحال نہیں منائی جاسکتی مگر کسی ملک میں ایک ہی دن میں تو ممکن ہے اگر کچھ ’مولوی‘ صاحبان عقل کو ہاتھ مارلیں۔۔۔۔
سارے فساد کی جڑ سعودی مولوی صاحبان ہیں جو اس دن چاند دیکھ لیتے ہیں جس دن سائنس اور جدید تیکنالوجی کی روسے بھی چاند کا نظر آنا ممکن نہیں ہوتا۔۔۔
جیسا کہ پچھلے سال انہوں نے 4 ذوالحج کا اعلان کیا کہ کل دوبارہ 4 ذوالحج ہے کیونکہ چاند نظر نہیں آیا تھا مگر ذوالحج شروع کردیا
اس سال بھی سعودی عرب میں روزہ اس دن رکھا گیا ہے جب امریکہ میں بھی چاند کی پیدائش ممکن نہ تھی ۔ دوسرے ممالک میں جو سعودی اسلام کے متاثرین ہیں وہ انکے ساتھ عید کرتے ہیں جبکہ باقی اپنی روئیت ہلال کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں جسے دنیا میں کوئی بھی چیلنج نہیں کرسکتا۔
کيا نيو يارک اور کراچی ميں ايک ہی وقت ميں سورج نکل سکتاہے ؟ دنيا گول ہے اور عيد بھی گول گول گھومتی دنيا کے گرد چکر کاٹتی ہے ۔ایک ہہ جگہ رہنے والو ن کو عيد ساتھ منانی چاھیے
I agree with Mr. Adnan, just leave this issue, In Brazil, we have two different dates for Ramzan, same city but two different dates. This will end up in two eids. Because, two moques, may be belonging to same sect or different many not agree on moon. This is in Pakistan, India, Iraq, other Arab countries. I talked to one of my Iraqi friend, he said, yes we always have two eids, even with in one city. So, it had been in the past, it is today and will continue. So, what if you have two eids?
Bari aham bat app na likhi hay ummah ko is per ghor karna chahiay. hum aik hi office main batha huay log alag alag eid bana ray hain . aik hee country main do dafa chand charta hay aur eid aik ya do din bad hoti hai. chand pori dunia main aik he din main ghantoon ka farak sa charta aur grob hota hay dinoon ka hasab say nain. is uljun ko ab door ho jana chahyai.
کئ سالوں سےہميں عيد کا دن پہلے سے پتہ ہوتا ہے کيونکہ کئی برسوں سے يہاں يہ کام ہم نےسائنسی کيلنڈر کو سونپ رکھا ہے- مگر فکر کی کوئی بات نہيں بحثيت مسلمان جھگڑوں کےليۓ ہم بہت سی اور باتيں تلاش کرکے دل ہلکا کر ليتے ہيں-
انتہا ئی خو شی ہو ئی کہ آپ نے عيد سے قبل ہی اپنے قا رئين کا خيال رکھا - ورنہ يہ ايسا نفسا نفسی کا دور ہے کہ ہر شخص مادہ پرستی کی دوڑ ميں لگا ہوا ہے - عيد کا تو آ پ کو بعد ميں بتاؤں گا پہلے يہ تو بتا ئيے کہ جب آج کل جديد سٹلائٹ کا دور ہے - اور محکمہ مو سميات والے آنے والے 10 دنوں تک کا احوال بتا ديتے ہيں کہ بارش ہو گی يا دھوپ نکلے گی - مگر کيا چاند کا پتہ نہيں چل سکتا - خواہ مخواہ حکومتی اور عوامی خزانے پر بوجھ بننے کيلئے مُلا کميٹي‘ کيو نکر قا ئم کر رکھی ہے - جن کی ضرورت صرف سال ميں شايد ايک دن ہی پڑتی ہے - اور آپ نے ٹھيک لکھا ہے کہ ہم ايک امت ہو کر بھی ايک دن عيد نہيں بنا سکتے ، پا کستان ميں بھی ہم لوگ متحد نيں ہيں - ميں سمجھتا ہوں کہ امت محمدی ميں بنيادی طور پر چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت زيادہ اختلافات ہيں - اور ان کا خاتمہ بہت ضروری ہے- ميری طرف سے آپکو ايڈوانس عيد مبارک ہو - اسکے علاوہ بی بی سی اردو قارئين محترم کو بھی ايڈوانس عيد مبارک خصوصاً مستقل قارئين جن ميں محترمہ شاہد ہ اکرام ، اے رضا ، سيد رضا، جاويد گوندل شامل ہيں ان کو بھی -
It is good topic raised and I fully there this issue should be resolved. It is very shameful for muslims that they can't agree on the day of religous festivals. I think the ulemas are responsible for this and they should work to pave the ground for one Eid. What we are paying to chand committee and what they are doing. They announce when all the people including blind see the moon.it is a matters of concern all muslims leaders and scholars should work for it.
عيد تو خوشی کا نام ہے ليکن نا جا نے ہمارے علما کرام نے اس کو مسلہ کيوں بنا دیا ہے-اب تو يہ حال ہے کہ افطاری اور سحری کے وقت ہر مسجد ميں الگ اذانيں ہو رپی ہوتي ہيں۔ اب تو ہر سال پا کستان ميں تين تين عيد منائی جاتی ہيں
محترم جاويداقبال ملک صاحب ، ميں انتہائ مشکور ہوں آپ کی نيک تمناؤں کا ۔۔آپ کو بھی عيد کي بہت بہت مبارک باد ۔
ميری دعا ہے مناؤ ہزاروں عيديں
مسرتوں کی تمہيں ہر گھڑی مبارک ہو
یہ بات تو ٹھیک ہے کہ ایک ہی ملک میں لوگ مختلف دن عید مناتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیۓ لیکن ساری دنیا میں مسلمان ایک ہی دن عید منا ئیں یہ بات کچھ ہضم نہیں ہوئی ـ مسلمان اسلامی تاریخ کے مطابق روزے اور عید مناتے ہیں انگریزی تاریخ کے مطابق نہیںG
ابوظبی ميں پہلا روزہ 23 ستمبر کوتھا - نصف رمضان کے بعد مُقامی کثيرالاشاعت انگريزی روزنامے گلف نيُوز نے مقامي ماہرين کي ايک رپورٹ شائع کي کہ 23ستمبر کے دو دن بعد بھي طلوع ماہتاب نامُمکن تھا لہذا رمضان کم از کم دو روز قبل شروع ہوا ہے- ماہرين نے مُفصل وجوہات بيان کيں کہ کس طرح انسانی آنکھ کسی دُوسرے فلکی جسم پر چاند کا دھوکا کھا سکتی ہے وغيرہ وغيرہ ... اور يہ کہ وہ اس ضمن ميں ان سعودي عُلماء کرام کي مدد کو تيار ہيں جن کے حُکم سے يہ فيصلے ہوتے ہيں ليکن وہ ان Astronomer حضرات کو نجُومي گردان کر ان سے رجُوع خلاف شرع سمجھتے ہيں ... يہ تو ہوئی ايک طرف کي کہاني - دُوسری طرف ... کُچھ ماہرين کا دعوٰی ہے کہ ايسی ٹيکنالوجی ميسر ہے کہ اگلے پانچ برس کا بالکل صحيح قمری کيلنڈر بنايا جا سکتا ہے ... واللہ عالم بالصواب !
استنبول ، تُرکی ميں قيام کے دوران ميں نے ديکھا کہ سال کے آغاز ميں ہی پُورے قمری سال کا سرکاری کيلنڈر شائع کر ديا جاتا ہے جس سے پُورا مُلک ايک ساتھ عيد مناتا ہے اور کسی کو کوئی اعتراض نہيں ہوتا ... اب واپس امارات لوٹ آئيے ... پُرانے باسي گواہ ہيں کہ يہاں چند برس قبل 28 روزوں کي عيد بھي ہو چکي ہے- کہا گيا تھا کہ آغاز غلط ہوگيا تھا ، تصحيح فرما ليں - لوگوں نےتصحيح کر لی اور بات آئی گئی ہوگئی -
اب فيصلہ کرتے رہيے ... کہ کون صحيح ہے اور کون غلط ہے !
In this day and age , it makes sense to use the calculations method to announce important dates.If we can use time tables and watches to determine prayer times, why can't we use technology to determine moon dates? ISNA starte using this method in the USA.
Please anber khairy sahiba dont make fitna in ummate muslima make discusion for constructive way not for distruction . Because your last blog for Niqab and your comment about Junaid jamshaid very distructive please if you have chance to write so dont write those things you dont know even ABC about it
سب سے پہلے تو دير سے آنے کے لۓ معز رت ماشاءاللہ سے رمضان کی بابرکت اور مقدّس مصروفيت او ر برکتوں بھرے مہينے کا آخری عشرہ ہے سو باوجود کوشش کے جلد شامل نا ہو سکی،عنبر جی عيد کی پيشگی مبارکباد کے لۓ شکريے کے ساتھ آپ کی اس بات پر غور و فکر کر رہی ہوں کہ عيد کس دن ہو گی ميرے خيال ميں ہماری عيد تو سوموار کو ہی ہوگی عيد کی چھٹياں بھی اناؤنس ہو گئي ہيں مسلم ملک ميں رہتے ہيں جی کوئی مزاق تھوڑی ہے ليکن آپ کی بات پر حيرانگی ہو رہی ہے کہ پوری دنيا ميں ايک دن رمضان اور عيد ہو ايسا کيسے ممکن ہو سکتا ہے جب اس وقت يہاں يو اے ای ميں عشاء کا وقت ہو رہا ہے تو کينيڈا اور امريکہ ميں کم از کم آٹھ يا نو گھنٹے کا فرق ہو گا وہاں دن شروع ہو رہا ہے تو افطار اور سحر ايک وقت ميں کيسے ہو سکتے ہيں رہی يہ بات کہ ايک مُلک اور ايک شہر ميں بھی ايک سےزيادہ عيديں کيوں ہوتی ہيں؟ کيا کريں بہنا ہم آج سائنس کے اس جديد دور ميں سب کچھ معلوم کرنے کی طاقت رکھتے ہوۓ بھی نہيں کر پاتے وجہ وہی ہماری خوبصورت روايات ہيں چاند ديکھ کررمضان اور عيد کرنا ايک انتہائی خوبصورت روايت ہے اور بچپن سے چھت پر جا کر بہت مشکل سے چاند ديکھنے کی جو خوشی ہے اُس کا بدل کوئی نہيں ہے ميرے خيال ميں، پھر بھی جب عيديں اکثر ايک سے زيادہ ہوتی ہيں تو بہت عجيب سا لگتا ہے عيد کا لغوی مطلب ہے خوشي، دعا صرف يہ ہے کہ ہم دل سے خوش ہوں اور اس خوشی کو محسوس کريں جو اُنتيس يا تيس روزے رکھنے کے بعد روزہ دار کا نصيب ہوتی ہے کہ شديد بھوک اور پياس کے وقت اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لۓ ہم اپنے نفسوں کو قابو ميں رکھتے ہيں عيد اسی کا انعام ہے اور اس کی حقيقی خوشی بھی ہم جبھی محسوس کرتے ہيں اگر رمضان کی خوشياں حاصل کی ہوں يہ چھوٹی موٹی باتيں تو ہوتی رہتی ہيں ہميں تو جب روزہ اور عيد کرنے کو کہا جاتا ہے کر ليتے ہيں رہی بات گناہ اور ثواب کی تو يہ بندے اور اللہ کا معاملہ ہے ہماری حکومتيں يا رُوئيت ہلال کے ساتھ چلنے کے لۓ ہم مجبور ہيں بات رضا صاحب نے جو کہی آپ کو عجيب لگی ہو گی نا کہ اٹھائيس روزوں کے بعد عيد ہوئ تھی اور پچھلے سال کی عيد الاضحٰی بھی تو پرانی بات نہيں جب پانچ يا شايد چھ ذوالحج کو پتہ چلا کہ اوہ سو ری چاند غلط ديکھ ليا تھا کيا کريں بس ايسا ہی ہے ليکن رضا صاحب آپ کی بات سے تو کچھ ايسا گمان ہو رہا ہے کہ اس دفعہ بھی عيد يہاں کچھ اور پيش کرنے والی ہے ہم جو تيس روزے رکھنے کے پورے مُوڈ ميں ہيں بہر حال فی الحال تو آخری عشرے کے فيوض و برکات سے لُطف اندوز ہوں اور دعاؤں ميں ضرور ياد رکھيں سب بہن بھائيوں کو عيد کی خوشيو ں کي پيشگی مبارکباد قبول ہو اور جس کو جس دن خوش ہو نا ہو وہ ہو گا آپ کا کام دعا دينا ہے سو ديجيۓ خوشيوں کی دعائيں ليکن اُن کو نا بھوليں جو يہ خوشياں حاصل نہيں کر پاتے کاش کہ ہم اُن کے لۓ کچھ کر سکيں
جاويد صاحب اور باقي سب کي دعاؤں اور عيد مبارک کے لۓ شکريہ بي بي سي کي پوري ٹيم کو بھي عيد کي خصوصي مبارکباد اور دعا ہے کہ يہ عيد سب کے لۓ خوشيوں کي پيامبر ثابت ہو۔
يہ مسلہ صرف لندن کينيڈا کا ہی نہيں ہے- يہاں ہندوستان ميں بھی ايسا ہوتا آيا ميں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے بس عيد کے چاند پر ويواد کھڑے ديکھے- جنوبی ہند شمالی ہند مغربی ہند اور مشرقی ہند اسکے ساتھ ساتھ مسلکی تفرقہ بھی عيد کے چاند کے لئے مسلہ بن جاتا ہے- کبھی کبھی تو ايک ہی شہر ميں لوگ چاند کو قبول نہ کرکے دوسرے دن عید منانے کو ترجیح دیتے ہيں - اور دلچسپ بات يہ ہے کہ اگر آپ شريعت کے معاملے پر حوالوں کے ساتھ کتابوں کا ڈھير لگاتے ہيں تو مخالف بندا اپنے دعوے کے جواز ميں کتابوں کا اس سے بڑا ڈھير لگادے گا- ہم اس مسلہ کے ليے علماء کے پاس جانے کی بات تو کرتے ہيں مگر اس کے ليے علماء سے کہيں زيادہ مسلکی اتحاد ناگزير ہوگا- اور مجھے نہيں لگتا کہ مسلمان ان مسائل پر کبھی کشادہ ذہنی يا اتحاد کا مظاہرہ کرينگے- ويسے ان سب باتوں سے پرے تنازعات سے پر عید ہی ميں بڑا مزہ آتا ہے-خاص کر مشرق ميں- گلف یا مغرب کی عيد بھی کوئی عيد ہے-
بحرحال عيد مبارک----خير انديش-- سجادالحسنين
This is a religious issue.Keep it for Ulema and Religious scholars to find a solution.Eid Mubarak to all.
جناب جاويد اقبال ملک صاحب!
آپ نے عيد سعيد کی خوشيوں کے حوالے سے ديگر احباب کے ساتھ اس ناچيز کوبھی ياد رکھا جس کے لئيے آپکا نہائيت مشکور ہوں - ميری طرف سے بھی آپکو، محترمہ عنبر خيري صاحبہ کو، بی بی سی کے تمام اسٹاف کو ، بہن جی شاہدہ اکرام ، محترم شاہ جی سيد رضا شاہ صاحب، جناب اے رضا صاحب ، عديل خاکی صاحب اور ديگر تمام قارئين اکرام کو عيد مبارک قبول ہو!
I agree with Naveed Aasim. Saudi decision about the new moon is base for differences for EID or Ramdhan. They start new month on the basis of Astronomical NEW MOON . If we follow the famous Hadith of PROPHET (PBUH) , we have to observe EID or Ramdhan after the visible moon. The visible moon comes about 24 hrs after the Astronomical NEW MOON. It has reference of US Naval Oservatory The experts have developed techniques that can exactly tell us in which part of the world MOON will be visible. This year, The EID moon will be visible on Moday 23 Oct in most parts of the world, so EID will be celebrated on Tuesday. I would like to request Ummah not to be confused with Astronomical New Moon (absolutely invisible) from Internet Sources. Please search for those scholars who has done a fair good work on Moon Visibility.
جب ايک وقت پر اذان نہيں ديتے مسجدوں ميں تو عيد ايک ساتھ منانا کيسے ہو سکتا ہے،مجھے تو يہ سمجھ نہيں آتی کے رمضان اور عيد کا چاند ديکھنے کيلۓ بوڈھے موٹی عينکيں لگاۓ علماء ہی کيوں آجاتے ہيں جنھيں تو ہرچمکتی ٹنڈ چاند ہي نظرآئگي، ميرے ماموں جو سوات ميں رہتے ہيں انھوں نے ہم لوگوں سے ايک دن پہلے روزہ رکھا حسب معمول اور ميری بہنوں نے جو پشاورميں رہتی ہيں ہمارے ساتھ عجيب ہی بات ہے دنيا ميں ايک ہی دن عيد منائ جاۓ يہ توہے ہی ناممکن ليکن کم ازکم ايک ملک ميں تو ايک ہی دن عيد منائی جاسکتی ہے اگر ماہر فلکيات کی ہی بات مانی جاۓ اس سلسلے ميں ليکن يہ علماء ہی کرسکتے ہيں ماہرفلکيات کو ريکمنڈ کر کے ہي، ويسے اگر پوزيٹو ہو کر سوچيں تو کيا برائ ہے سب کے ساتھ ليکن الگ الگ عيد منانے پر جو پہلے عيد مناۓ اس کے ساتھ بھی جو ايک دودن بعد ميں مناۓ اس کے ساتھ بھی عيدی ليتے بھی رہو اور ديتے بھی ويسے بھی مشکل و مصروف زندگی فرصت اک پل نہيں اور عيد کا دن ہوتا ہی خوشي بانٹنے کيلۓ۔ پاکستان ميں بدھ کو ہوگی عيد ماہرفلکيات کے مطابق ۔کل ہو نہ ہو عيدمبارک سب کو۔
ہم نے تو جب سے آنکھ کھولی ہے ايک سے زيادہ عيد عيدالفطر ديکھيں ہيں ارباب اختيار کو نہ نظر آۓ تو چوہدويں کا چاند بھی نظر نہ آۓ اور اگ اعلان کرنا ضروری ہو تو تراويع کے بعد نصف شب کو بھی نظر آ جاۓ يہ اور بات کہ مہنگائياور احساس عدم تحفظ دن کو ہی تارے دکھا ديتا ہے/ ميرے خيال ميں اجتہاد کی اشد ضرورت ہے تانکہ مشترکہ کيلنڈر سميت ديگر اہم مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے/ مخلص و دعا گو:مياں آصف محمود، ميری لينڈ امريکہ
آج کی عيد پہ ہے کيا موقوف
ايسی ہزاروں عيديں ديکھيں آپ
مُحترم جاويد گوندل صاحب ، اس خاکسار کو عيد کي خوشيوں ميں ياد رکھنے کا بہت بہت شکريہ ۔ آپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو بھی عيد کی خوشياں مبارک ۔
مُحترم جاويد گوندل صاحب
يادآوری پر بے حد ممنون ہوں- خُدا کرے يہ عيد آپ کے لۓ بھي باعث مسرت ہو - آپ نےاسپين کي عيد کا کوئي ذکر نہيں کيا-
دُعاوسلام کے ساتھ
رضا
پہلے تو اس شعر کو ہم کسی عاشق نا مراد کی خواہش ناتمام ہی سمجھتے رہے ليکن بلاگ کے بعد اندازہ ہوا کہ لندن کی سڑک کے ايک طرف کھڑے عيد کی تياريوں ميں مصروف مولوی صاحب دوسری طرف کے روزہ دار مولوی صاحب سے کہہ رہے ہيں
عيد کا دن ہے گلے آج تو مل لے ظالم
رسم دنيا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے-
بعض دوست درست فرما رہے ہيں کہ يہ مسئلہ ’علما‘ کا پيدا کردہ ہے وہی حل کرسکتے ہيں- ليکن جب يہی علماء اتحاد کا درس ديتے ہيں تو پھر حيرانگی ہوتی ہے-
ايک دن عيد منانے کے حق ميں دليليں دينے سے بہتر ہے کہ خاموشی اختيار کی جائے- تمام قارئين اور بی بی سی کی ٹيم کو دلی عيد مبارک- يہ عيد سب کے ليے محبت،امن، خوشی اور اطمينان لائے-
مولوی صاحبان کو کہتے سنا ہے کہ عيدکے دن شيطان روزہ رکھتا ہے- اب مجھے نہيں معلوم کہ ايک ہی علاقے ميں اگر ايک دن کچھ لوگ عيد منا رہے ہوں تو جن لوگوں نے اس دن روزہ رکھا ہو ان کی حيثيت عيد منانے والوں کی نظر ميں کيا ہوگي-