| بلاگز | اگلا بلاگ >>

بش کی سپاری

وسعت اللہ خان | 2006-11-03 ،12:49

سرد جنگ کے زمانے میں جنوبی افریقہ اور امریکہ نے انگولا کی مارکسسٹ حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے یونیٹا نامی تنظیم کو سپاری دی اور سوویت یونین نے ایتھوپیا کو صومالیہ پر چڑھ دوڑنے کی سپاری دی۔
blo_wusat_guantanamo180x150.gif

تقریباً تمام مذاہبِ عالم اور قدیم وجدید بین الاقوامی قوانین کی رو سے انسان کے ہاتھوں انسان یا ریاست کے ہاتھوں انسان کا قتل چند اخلاقی اور ناگزیر مستثنیات کے سوا ایک قابلِ نفرت فعل ہے۔

اور قتل کی دو صورتیں تو ایسی ہیں جو کسی بھی طرح سے قابلِ قبول نہیں ہیں۔

پہلی صورت یہ کہ میں خالصتاً اپنے ذاتی یا گروہی مفاد کو آگے بڑھانے کے لئے کسی ایسے انسان یا گروہ کو قتل کردوں یا کروادوں جو میری جان، عزت، مال اور آزادی کے لئے ایک براہ راست، فوری یا ناگزیر خطرہ نہ ہو۔

دوم یہ کہ میں کسی اجنبی کو کسی اور کی ترغیب پر یا معاوضہ لے کر یا لالچ کے جذبے کے تحت قتل کردوں یا کروادوں۔ایسے قتل کے لئے انگریزی میں contract killing اور بمبیا ہندی میں سپاری کی اصطلا ح استعمال ہوتی ہے۔

ایک زمانے تک سپاری لے یا دے کر قتل کرنے کا کام مافیا یا انفرادی پیشہ ور قاتلوں کا فعل سمجھا جاتا تھا۔لیکن اب ریاستیں بھی سپاری دے کر یا لے کر یہ کام کرتی ہیں۔

افریقہ کے کئی نو آزاد ممالک میں سن ساٹھ اور ستر کی دھائیوں میں بالخصوص مغربی نوآبادیاتی طاقتیں پیشہ ور کرائے کے فوجیوں کو مقامی حکومتوں کے تختے الٹنے کی سپاری دیتی تھیں۔

ایران میں پچاس کی دھائی میں سی آئی اے نے ایرانی فوج کو مصدق کا تختہ الٹنے کی سپاری دی۔گھانا میں کوامے نکروما اور کانگو میں پیٹرک لوممبا کا قتل اور چلی میں صدر آلندے کا قتل یہ سب سی آئی اے کی سپاری کہے جاتے ہیں۔ مشرقِ وسطی میں امریکہ نے اسرائیل کو سپاری دینے کا سب کنٹریکٹ دے رکھا ہے۔

سن اسی میں امریکہ، کویت اور سعودی عرب نے خمینی کے ایران پر چڑھ دوڑنے کے لئے صدام حسین کو سپاری دی۔

پاکستان کا ایک زمانے تک یہ خیال تھا کہ شیخ مجیب الرحمان اور جی ایم سید بھارت کی سپاری ہیں۔ جبکہ بھارت کا یہ خیال رھا ہے کہ بمبئی میں انیس سو بانوے اور دوہزار چھ کے دھماکے آئی ایس آئی کی سپاری تھے اور کشمیر میں شدت پسندی کو ہوادینے کے لئے جماعتِ اسلامی اور لشکرِ طیبہ کو سپاری دی گئی۔ اسی طرح افغان طالبان بھی پاکستان کی سپاری پر کام کررہے تھے۔

سپاری دینے یا لینے کا کام عموماً زبانی کیا جاتا ہے۔ لیکن صدر مشرف غالباً دنیا کے پہلے اعلی ترین عہدیدار ہیں جنہوں نے ببانگِ دھل اپنی سوانح میں لکھا ہے کہ انہوں نے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو سی آئی اے کی سپاری پر پکڑ کے حوالے کیا۔

اس اعتراف کے بعد اکثر لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ وزیرستان اور باجوڑ سمیت قبائیلی علاقوں میں جو کچھ ہورہا ہے وہ جارج بش کی سپاری ہے۔

میں چونکہ ان معاملات سے زیادہ واقف نہیں اس لئے مزید تبصرے سے قاصر ہوں۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:08 2006-11-03 ,Mian Asif Mahmood,MD-U.S.A :

    وسعت اللہ خان صاحب آپ نے جو کچھ لکھا ميرے منہ کے الفاظ اور دل کی آواز ہے۔ يہ سپاری صرف اکيلے شخص کو نہیں ملتی بہت سے ہوں گے۔ ابھی تو يہ اپنے دانت تيز کر رہے ہيں۔ کاش کوئی ان کی سوئی حس جگا دے مگر کہاں اس سپاری کا نشہ پانی کے چھينٹوں سے کہاں اترتا ہے۔

  • 2. 14:08 2006-11-03 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم وسعت اللہ خان صاحب
    انتہائی اچھی طرح سے آپ نے اس عالمی سپاری کے کاروبار پر روشنی ڈالی۔ خاص طور سے بلاگ کا اختتاميہ جملہ تو بلاگ کی جان ہے بلکہ حاصل تحرير ہے۔ ايسے ہی سچائی سے لکھتے رہيں۔ خدا آپ کو ہمت دے اور آپ کو اپنی پناہ ميں رکھے، آمين۔
    ميں تو يہی کہوں گا کہ ۔۔
    ہميں ڈالر کی دہشت نے اپاہج کر ديا ہے
    ہمارے سربريدہ جسم بازاروں ميں پھرتے ہيں
    ہمارے خواب کے ٹکڑے تو کب سے
    شہر کی اونچی دکانوں کے چمکتے سرد خانوں ميں
    حنُوطے جا چُکے ہيں
    يہ کس نے، کس لئے کس کو ہمارے خواب بيچے
    اور بدلے ميں غُلامی لی
    يہ کس نے لفظ سے گويائی چھينی
    اور اسے محبوس کر ڈالا
    طالبِ دعا
    سيد رضا
    برطانيہ
    (جناب وسعت صاحب، ميں انتہائی شکر گزار ہوں کہ آپ نے اپنے پچھلے بلاگ ميں ميری درخواست برائے دعائے شفا کو جگہ دی ۔ ميں کافی بہتر محسوس کر رہا ہوں۔ بس دعاؤں ميں ياد رکھيئے گا، شکريہ )

  • 3. 14:26 2006-11-03 ,Ahmed Hasan :

    باقی لوگوں نے تو شاید سپاری پر کام کیا ہو لیکن ہمارے لوگ تو لگتا ہے دھاڑی پر یہ کارخیر سر انجام دے رہے ہیں۔

  • 4. 14:50 2006-11-03 ,shahzad :

    جس کی سپاری دی گئی ہے اگر اس نے بہاؤ بڑھا کر گنگا الٹی بہا دی تو؟

  • 5. 14:52 2006-11-03 ,Ա :

    ہا ہا ہا ہا ’میں چونکہ ان معاملات سے زیادہ واقف نہیں اس لئے مزید تبصرے سے قاصر ہوں‘۔
    وسعت صاحب، سب ہر چيز سے واقف ہيں ليکن يہ ايک حد ہے جس سے آگے صحافی کا قلم، سياستدان کا بيان اور عوام کا بس نہيں چلتا۔ سب واقف ہوتے ہوئے بھی ناواقف بن جاتے ہيں۔

  • 6. 15:04 2006-11-03 ,shahidaakram :

    وسعت بھائی اتنا معلوماتی بلاگ سپاری پر لکھنے پر سب سے پہلے تو مبارکباد قبول ہو کہ آج کے زمانے ميں نام بھی عجيب و غريب ہو گئے ہيں۔ کبھي کچھ رشتے جو انتہائی محترم ہوا کرتے تھے يعنی بھائی، ماموں، دادا وغيرہ آج وہ نام اور رشتے انتہائی ناقابل بيان اور شرمناک لوگوں کے لئے استعمال ہونے لگے ہيں اور يہ لفظ يعنی سپاری جو کبھی پان دان کی زينت ہوتا تھا آج پتہ نہيں کن عجيب معنوں ميں استعمال ہو رہا ہے۔ شايد اسی کو بدلتے زمانوں کی رفتار کہا جاتا ہے۔ آپ کی لکھی گئی آخری دو لائنوں سے سو فيصد متفق ہوں۔ معاملات سے ہماری بھی واقفيت نہ ہونے کے باوجود بش کی سپاری ہا ہاہاہا، پڑھ کر ہی گارڈن گارڈن ہو گيا دل۔ ليکن وسعت بھائی ذرا ہاتھ ہولا رکھا کريں۔ ميری طرح جو دل ميں آتا ہے لکھ ديتے ہيں بی بی سی کی پيشکش سے نا جائز فائدہ اُٹھاتے ہوۓ کہ جو دل ميں ہے وہ کہہ بھي ديا يقين ہي نہيں ہوتا۔
    دعاگو
    شاہدہ اکرم

  • 7. 15:12 2006-11-03 ,منير :

    آپ کے تبصرے بہت اچھے اور سچے ہوتے ہيں۔ مگر آج کے تبصرے ميں وہ کچہ نہيں جيسا کہ بھٹو کے ليے کس نے یا ضياالحق کے ليے کس نے سپاری دي تھی وغيرہ۔

  • 8. 15:13 2006-11-03 ,Sajjadul Hasnain :

    پوری کہانی لکھ دی اور یہ بھی کہہ دیا کہ مزید تبصرے سے قاصر ہوں۔ يہ تو وہی بات ہوئی کہ ہم سوگئے داستان کہتے کہتے۔ ويسے سپاری کی آپ نے جو ہسٹری بيان کی ہے يقيناً وہ دنيا کو چونکانے والی نہيں ہے بلکہ يہ عالمی امن کا پرچار کرنے والے نام نہاد عالمی ليڈروں کے ہولناک چہروں کو بے نقاب کرتی ہے۔

  • 9. 16:54 2006-11-03 ,اشرف چودھری :

    واہ واہ خاں صاحب کيا کمال فن ہے۔ کچھ بھی نہ کہہ کر بھی بہت کچھ کہہ گئے اور کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے۔ واہ واہ خان جی واہ واہ خدا کرے تیرا حسن خطابت اور زيادہ ہو۔ رضا علی عابدی کے بعد بی بی سی ميں انکا متبادل شايد آپ ہيں۔

  • 10. 17:27 2006-11-03 ,MANZAR RAZA :

    جناب وسعت اللہ صاحب
    بات تو بہت صحیح لکھی ہے۔ سپاری تو اب ملک گير ہو گئی ہے۔ مگر آج کل سپاري صرف مسلمانون اور مسلمان ملکوں کے خلاف دی جا رہی ہے جس ميں اسرائیل کا ہاتھ ہے اور امريکہ اس کی ہر خواہش پوری کرتا ہے۔

  • 11. 18:52 2006-11-03 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    مارليو پونٹی نے کہا ہے کہ اس کا کيا کيا جائے کہ زبان کا خاصہ ہے کہ جتنا يہ لفظوں کے ذريعے کہتی ہے اتنا لفظوں کے بيچ ميں جو خلا ہوتا ہے اس کے ذريعے بھی کہتی ہے۔ اور يہ بات محترم وسعت اللہ صاحب کی تحريروں ميں کتنی واضح نظر آتی ہے۔ اس بات کی گواہی تمام قارئينِ کرام ديں گے۔
    تو پھر وسعت اللہ کو کيسے نہ پڑھيں؟
    نيازمند
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 12. 20:26 2006-11-03 ,ابرار سيد :

    يہ سپاری نہيں لاچاری ہے
    اس ليے يہاں پہ کی بمباری ہے
    سب سے پہلے ہے اپنا پاکستان
    اور پھر دوسروں کی باری ہے

  • 13. 4:09 2006-11-04 ,عمر دراز :

    صاحب جی!
    آپ نے اس نئے بزنس کا بتایا، مہربانی۔۔۔
    بس ذرا وضاحت فرما دیجیے گا کہ یہ بزنس شروع کیسے ہوگا۔ سنا ہے کروڑوں کا ادھر ادھر ہوتا ہے۔

  • 14. 5:07 2006-11-04 ,جاويد اقبال ملک :

    محترمی ومکری وسعت اللہ خان صاحب
    آپ نے ايک مرتبہ پھر بڑا ہی خوبصورت بلاگ لکھا - اور يہ بلاگ ايک ايسے موقع پر آيا جب پاک فوج نے ايک دينی مدرسے پر سنگين بمباری کی اور اس بارے ميں يہ بھی کہا جا رہا ہے کہ يہ بمباری غير ملکی افواج نے کی۔ مگر اس کی ذمہ داری ہماری فوج نے قبول کرنے کا اعزاز حاصل کيا۔ واقعتاً آپ کی تمام باتوں سے اتفاق کرنا پڑے گا کہ ہر دور ميں ايسا ہوتا ہے۔ يہاں تک کہ ورلڈ ٹريڈ سینٹر کا ڈرامہ کرنے کی سپاری بھی مسلمانوں کو تباہ برباد اور ان کے وسائل پر قبضہ کرنے کيلئے لی گئی۔ مگر اب سات سال گزر جانے کے بعد امريکيوں نے تحقيق شروع کی ہے کہ وہ سب کچھ محض ڈرامہ تھا اور ہمارے مسلمانوں کے ساتھ تو ہوتا ہی رہا ہے۔ افسوناک پہلو يہ ہے کہ ہم لوگ اپنے ہی مسلمانوں کو ختم کرنے کيلئے سپاری ليتے ہيں۔

  • 15. 23:18 2006-11-04 ,Adnan Muhammad :

    جناب وسعت صاحب کیا کہنے ہیں آپ کے دل کھول کر اپنا غصہ نکالا ہے۔ اچھی تحریر تھی اور ایک بار پھر آپ نے بہت خوب لکھا۔ رضا صاحب آپ بھی اپنا خیال کیجئے گا۔ آپ نے بھی اچھا لکھا۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔