| بلاگز | اگلا بلاگ >>

شُکر ہے کہ میری نیند بہت اچھی ہے

اسد علی | 2006-11-11 ،14:08

یہ اٹھائیس اور انتیس اکتوبر کی درمیانی شب کی بات ہے۔ مجھے صبح چھ بجے دفتر پہنچنا تھا۔ اسی رات برطانیہ میں وقت بھی ایک گھنٹہ تبدیل ہونا تھا۔ میں گھڑی ایک گھنٹہ آگے کر کے اور پونے پانچ کا الارم لگا کر سو گیا۔
clock_203.jpg


صبح پانچ بیس پر میں گاڑی کے انتظار میں گھر سے باہر آ گیا۔ دس منٹ تک گاڑی نہ آئی تو دفتر فون کیا۔ عارف شمیم نائٹ شفٹ پر تھے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مجھ سے پوچھا کہ ’نیند نہیں آ رہی، خیر تو ہے‘۔ میں انہیں ٹرانسپورٹ والوں سےگاڑی کا پتہ کرنے کے لیے کہا تو انہوں نے کہا کہ ابھی ساڑھے تین ہوئے ہیں اتنی جلدی دفتر آ کر کیا کرو گے۔ مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ میں نے گھڑی ایک گھنٹہ پیچھے کرنے کی بجائے آگے کر دی تھی۔ میں واپس اندر گیا، گھڑی ایک گھنٹہ پیچھے کی اور پینتالیس منٹ کا الارم لگا کر سو گیا۔ ایک بار پھِر پانچ بج کر بیس منٹ ہوئے اور میں ایک بار پھِر سڑک پر کھڑا ہو گیا۔ گاڑی کا کوئی نام و نشان نہیں تھا۔ میں نے اس بار براہ راست ٹرانسپورٹ والوں کو فون کیا۔ ایک مرد نے مجھے بتایا کہ گاڑی تو پانچ بج کر بیس منٹ کی بُک ہوئی تھی۔ میں نے کہا بالکل اور اب ساڑھے پانچ ہو رہے ہیں۔ اس نے کہا نہیں ساڑھے چار بج رہے ہیں، ’آپ نے شاید گھڑی ایک گھنٹہ پیچھے کرنا بھول گئے‘۔ اب مجھے احساس ہوا کہ گھڑی غلطی سے ایک گھنٹہ آگے کرنے کے بعد دو گھنٹے پیچھے کرنی چاہیے تھی۔ میں دوسری بار اندر گیا اور پانچ بج کر بیس منٹ کا الارم لگا کر صوفے پر ڈھیر ہو گیا۔ ابھی تو شُکر ہے کہ میری نیند بہت اچھی ہے اور عموماً کہیں پر اور کسی بھی وقت آرام سے آ جاتی ہے ورنہ بہت مشکل دِن گزرنا تھا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 15:08 2006-11-11 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم اسد چودھری صاحب ، آداب و التماسِ دُعا
    بہت ہی دلچسپ واقعات کا سلسلہ در سلسلہ ہوا آپ کے ساتھ ۔۔
    کچھ ايسا ہی ميرے ساتھ ہوااس رات ميں اپنے زخمی بازو کي وجہ سے ٹھيک طرح سے سو نہ سکا تھا ( خدا کا شکر ہے سب کي دعاؤں سے اب بہت بہتر ہے ) اور نو بجے صبح بستر سے اٹھا ، کمپیوٹر آن کيا تو کمپیوٹر کی گھڑی ميرے حساب سے پورے ايک گھنٹہ پيچھے تھی تشويش ہوئی سوچا کچھ مسئلہ ہوگا اور اسے ايک گھنٹہ پيچھے کرديا اور آن لائن خبريں وغيرہ پڑھنا لگا ۔ پھر اہليہ کو اٹھانے گيا کہ گيارہ بج رہے ہيں اٹھ جاؤ ۔۔ انہوں نے اٹھ کر کہا گيارہ بجے ہيں يا دس !؟ آپ نے ايک گھنٹہ پہلے اٹھا ديا ۔۔۔ ميں نے کہا کيوں ؟ جواب ملا گھڑياں ايک گھنٹہ پيچھے کردی گئی ہيں مجھے بڑی شرمندگی ہوئی ۔ مگر اب کچھ ہو نہيں سکتا تھا ۔۔۔ پھر ميں ری کنفرم کرنے کے بي بی سی ٹوينٹی فور ديکھا اور خاموشی سے کمپوٹر کی گھڑی کو واپس ايک گھنٹہ پيچھے کرديا ۔۔۔
    ملتمسِ دعا
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 2. 15:52 2006-11-11 ,اے رضا ، ابوظبی :

    شاید آپ يقين نہ کريں ، ليکن جب گھڑی کی سُوئيوں کےاس تردد کے بغير بھي ... ميں خُود کو اس قسم کے واقعات ميں ملوث پاتا ہُوں ... تو برملا کہہ اُٹھتا ہُوں کہ بے چارے سرداروں کا نام تو بس يُونہي بدنام ہے ... کم ہم بھی نہيں ہيں -

  • 3. 16:09 2006-11-11 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم اسد چودھری صاحب ، زحمت کے لیے معذرت ۔۔ شکر گزار ہوں کہ آپ نے ميری کج بيانی کو اپنے بلاگ ميں جگہ دی ۔۔ مجھ سے اپنے تبصرے کی پروف ريڈنگ ميں ايک غلطی ہوگئی ہے کيونکہ ميں نے کمپيوٹر کی گھڑی پہلی بار پيچھے نہيں بلکہ آگے کی تھی مگر ميں پيچھے لکھ گيا ۔ معذرت چاہتا ہوں اگر ہوسکے تو ۔۔ اسے ايک گھنٹہ پيچھے کرديا کے بجائے آگے لکھ ديں مشکور رہوں گا ۔ پيچھے تو بعد ميں کيا تھا جب صحيح وقت کنفرم کرليا تھا ۔۔ شکريہ
    نيازمند
    سيد رضا

  • 4. 16:49 2006-11-11 ,choudhry gurdeep singh :

    سنا تھا کہ سکھوں کے بارہ بجتے ہیں۔ آج پتہ چلا کہ چودھریوں کے پانچ بجتے ہیں۔

  • 5. 17:16 2006-11-11 ,SbanO :

    میرے ساتھ بھی ایسا ہوا جب پاکستان میں بھی گھڑی آگے کرنے کا کہا گیا۔ میں سکول آٹھ بجہ پہنچنے کی بجائے سات بجے پہنچ گئی اور ایک گھنٹہ اتنی بور ہوئی کہ کیا بتاؤں۔

  • 6. 20:04 2006-11-11 ,فدافدا :

    اچھا اچھا ٹائم اگے پيچھے کرنے کی بجائے خود آگے پيچھے ہوتے رہے بلکہ اوپر نيچے کی اندر باہرلگاے رہےجس دوران سوتے جاگتے بھی رہے! خيراب کيا ہوت مبارکباد قبول کيجيے اور بس ’غافل تجھے گھڑيال يہ ديتا ہے منادي‘ گنگناتے رہيے گا کہ گردوں نے بڑھاپے کواپ کا ساتھي قرار دے ہي ديا

  • 7. 4:53 2006-11-12 ,Ibrahim :

    یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ آپ کی کہانی مجھے بالکل دلچسپ نہیں لگی۔ آئندہ کوئی دلچسپ بات کرنے کی کوشش کریں۔

  • 8. 6:47 2006-11-12 ,قاضی :

    ميں بھی قيام برطانيہ کے دوران اس گورکھ دھندے کے ہاتھوں بہت پريشان رہا کئی دن تک اطمينان نہيں ہوتا تھا کہ گھڑی آگے کرنا درست ہے يا پيچھے؟ جب مقامی لوگوں سے گلہ کيا تو کچھ نے تو تمسخر اڑايا کہ تمہارے ملک ميں ويسے بھی وقت کی کوئی اہميت نہيں کچھ اچھے لوگوں نے پوچھا کہ بھئی تم لوگ بدلتے موسموں ميں دنوں کے لمبے اور چھوٹے ہونے کے ساتھ اوقات کار کو کيسے منضبط کرتے ہو؟ ميں نے عرض کيا کہ انگريز بادشاہ نے ہمارے ليے موسم گرما اور موسم سرما کے الگ الگ اوقات کار مقرر کيے تھے اور اب تک وہی سلسلہ چلا آرہا ہے مثال کے طور پر سرديوں ميں سکول ساڑھے آٹھ بجے لگتے ہيں تو گرميوں ميں ساڑھے سات بجے! اور مدت سے جاري اس رواج کي وجہ سے سب کو اس کي عادت سي پڑ چکي ہے ان لوگوں نے اعتراف کيا کہ ہمارے ملک کا نظام زيادہ منطقی ہے اور اس سے لوگ مخمصے کا شکار نہيں ہوتے

  • 9. 13:10 2006-11-12 ,shahidaakram :

    اسد صاحب معمول سے تھوڑا ہٹ کر لکھا گيابلاگ کافی مزے کا لگا ہے ليکن آ پ کی اعلٰی ترين نيند کو خراج تحسين نا دينا تو زيا دتی ہی ہو گا کتنے مزے سے آپ نے تين دفعہ اپنی نيند خراب کی اور باہر جا کر کُھلی ہوا کا مزہ ليا اور اُس سے بھی شاندار بات کہ اتنے تھوڑے سے وقفے کا فائدہ اُٹھا کر پھر سے سو بھی جاتے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ايسی شاندار نيند جو باوجود وقفوں کے بھی چلی آتی ہے اور جب آپ چاہو پھر سے خدمت ميں حاضربھی ہوتی ہے ليکن ايک بات دماغ ميں آتی ہے کہ ہرسال کے اس اُلٹ پھير سے کيسی کيسی مزے کی وارداتيں نہيں ہو تی ہوں گی ظاہر ہے پورے سال کی رُوٹين تبديل ہوتی ہے اور وقت کی تبديلی کے پہلے دن تو ايسی ايسی کہانياں عام بنتی ہوں گی جيسی کہ رضا صاحب کے ساتھ بھی ہُوئی ، رضا صاحب اُميد ہے اب آپ کے بازو کا زخم بالکل ٹھيک ہو گا اس سے پہلے بھی کافی مرتبہ بی بی سی کے توسط سے آپ کی خيريت دريافت کی ليکن نا جانے کيا وجہ ہے جگہ نا دينے کي ، بہر حال اللہ تعالٰی سے دعا گو ہوں کہ وہ آپ کو مکمل صحت دے اور بھا بھی کو خدمت کا موقع ملا ميری مما کے لیے آپکی نيک تمناؤں کا بہت بہت شکريہ کہ اپنے بہن بھائيوں سے دُور اس فورم کے ذريعے ہم سب ايک دوسرے کے سُکھ دُکھ ميں شريک ہوتے ہيں اور بہت اچھا لگتا ہے کہ ہم سب اپنوں کے درميان ہيں دعا ہے کہ وہ سب کو اپنی امان ميں رکھے اور جلد از جلد مکمل صحت عاجلہ عطا کرے،آمين۔ ثنا بچے کہاں ہو آپ کافی دنوں سے غائب ہو کيا ہواخيريت تو ہے نا ، اجازت
    دعاگو
    شاہدہ اکرم

  • 10. 6:09 2006-11-13 ,جاويد اقبال ملک :

    محترمی ومکرمی اسد بھا ئی
    اسلام عليکم ! آپ کا بلاگ بہت دلچسپ تھا اور بہت مزا آيا ہمارے ملک ميں بھی ايک مرتبہ حکومت کو ’وقت‘ کا احساس ہو رہا تھا، مگر جلد ہی ختم کرنا پڑا چو نکہ ہماری عوام نے عمل نہيں کيا ، ہر کوئی نئے اور پرانے ٹائم کے چکر ميں لگ گيا تھا - اور ويسے بھی ہماری قوم کے پاس بہت وقت ہے - ہو سکتا ہے وہ تو وقت آگےپيچھے کر کے کچھ اہم مقاصد حاصل کر ليتے ہوں ،مگر ہمارے ہاں ابھی شعوری بيداری کی اشد ضرورت ہے - اس کيلئے بہت کام کی ضرورت ہے -
    -----------------------------------------------------------------------------------------------------
    بی بی سی اردو کی معرفت ميرا پيغام محترم سيد رضا کے نام ہے کہ مجھے ان کے بازوں کے فريکچر کا سن کر بڑا دکھ ہوا ہے - اللہ تعالی ان کو صحت کاملہ عطا فرمائے-

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔