| بلاگز | اگلا بلاگ >>

آئیڈیل کسے بناؤں

نعیمہ احمد مہجور | 2006-12-19 ،14:04

میڈیا کو چھوڑ کر اگر میں سیاست میں قدم رکھنا چاہوں تو میں اپنا آئیڈیل کسے بناؤں؟ یہ سوال آجکل میرے ذہن پر چھایا ہوا ہے۔ nehru_jawaharlal.gif

کئی سیاست دان یا رہبر قوم میری نظر میں ہیں جن کو آئیڈیل بنانے پر سوچا جاسکتا ہے
جنرل مشرف کے بارے میں کیا خیال ہے ؟
صدارتی کرسی پر براجمان جب وہ وردی میں ملبوس اور خشم زدہ نگاہوں سے دیکھتے ہیں تو عیدی امین کا چہرہ آنکھوں کے سامنے گھومتا ہے
من موہن سنگھ کیسے ہیں؟
مہذب اور ذہین ہونا ٹھیک ہے اگر سونیا گاندھی کی فراہم کردہ بیساکھیاں ٹوٹ گئیں تو وادئ سندھ کی تہذیب کی خاک بننا مجھے پسند نہیں
کابلی والا خان؟
وہ کافی عرصے تک پاکستان کا نمک کھا تے رہے اب آجکل نمک حلالی سے کترا رہے ہیں۔
کیوں نہ خواتین کو آئیڈیل بناؤں
خالدہ ضیا یا حسینہ واجد
توبہ کریں نہ وہ خود سوتی ہیں اور نہ سونے دیتی ہیں۔ کئی برسوں سے بنگالیوں کو ایک ہی ٹانگ پر رکھاہوا ہے انہیں تو دیش کا نام ہڑتالی دیش رکھنا چاہے۔
زندہ سیاست دانوں کو چھوڑیں مردے تو بہت ہیں
گاندھی کے بارے میں خیال اچھا ہے مگر میں کدو کھاتی ہوں نہ بکری کا دودھ پیتی ہوں اور نہ بیساکھیوں کے بدلے میں سچترا اور سوبدھرا کی ملنے کی امید ہے۔
نہرو ہماری طرح جذباتی تھے۔ وزیراعظم کے عہدے سے دستبردار ہونے کے بجائے برصغیر کی تقسیم کو ترجیح دی اور کشمیر کو محبوبہ کی طرح ہمیشہ گلے سے لگانا چاہا۔
اپنے شیر کشمیر کیا ہیرو نہیں؟
چھ فٹ سے زیادہ اونچے قد کے شیخ محمد عبداللہ نے دائیں ہاتھ سے الحاق بھارت پر دستخط کیے اور بایئں ہاتھ سے کشمیریوں کو سبز رومال دکھایا کرتے تھے۔
اب صرف محمد علی جناح ہی ہیں جن کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے
نو وے۔ ہمارے پاس ٹایپ رایٹر نہیں ہے اور ان کی مملکت خداداد کے خواب بکھرتے نظر آرہے ہیں ۔میڈیا میں رہنا ہی ہمارے لیے کافی ہے

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:37 2006-12-20 ,shahzad :

    محترمہ بہن اپ سياست سے دور ھی رھيں تو بہتر-جس کا کام اسی کو ساجھے

  • 2. 14:40 2006-12-20 ,shahidaakram :

    نعيمہ جی آئيڈ ئيل کی تلاش اور وہ بھی سياست ميں دو بالکل نامُمکن سی باتيں ہيں کہ ہم لوگ کُچھ بھی کر ليں پوری کی پوری زندگی جھوٹ بول کر نہيں گزار سکتے گو انسانی صفات ميں يہ صفت سب سے زيادہ استعمال ہوتی ہے پھر بھی شايد کبھی کبھار ہم سچ تو بولتے ہی ہوں گے جبکہ سياست ايک ايسا شعبہ ہاۓزندگی ہے معاف کيجيۓ گا جس کی بنياد ہی ہر پل بدلتے مزاج کی طرح صرف اور صرف جھوٹ ہے اور ہر وقت جيسے ميٹھے کے استعمال سے جی اُوب جاتا ہے اسی طرح عام انسانوں اور سياست دانوں ميں فرق ہوا کرتا ہے ،شاعر کی رُوح سے معزرت کے ساتھ
    سياست کے لۓ کُچھ اور دل مخصوص ہوتے ہيں
    يہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گايا نہيں جاتا
    اورآپ نے تو نعيمہ جی صرف چند سياست دانوں کا ہی ذکر کيا جبکہ اور بڑے بڑے جغادری ناموں کا تو آپ نے ذکر ہی نہيں کيا مثلاً ہٹلر ،چاؤ شسکو ،کم ال سنگ،وغيرہ وغيرہ اور ذرا پيچھے جائيں تو اکبر ،بابر ،جہانگير اور اگر اس سے بھی پيچھے جانا چاہيں تو عباسی خُلفاء،اُموی خُلفاء،ميں سے بھی کوئ ہو سکتا ہے ليکن ان سب ميں کوئ ايک آدھ کو چھوڑ کر سبھی کی اگر تاريخ اُٹھا کر ديکھی جاۓ تو اُنيس بيس کے فرق کے ساتھ سبھی ايک ہی جيسی تھيليوں کے چٹے بٹے ہيں يعنی ہم جيسے لوگوں کو آئيڈ ئيل بھی اپنے جيسے ہی بنانے چاہيئں کيونکہ ہم ميں وہ جراثيم ہی موجود نہيں جنہيں ان سياست دانوں کی inborn خصوصيات کہا جاتا ہے جيسے کُچھ لوگ مُنہ ميں سونے کا چمچہ لے کر پيدا ہوتے ہيں اسی طرح يہ سياست دان بھی پيدائشی سياست دان ہوتے ہيں شہد کی بجاۓ جن کو سياست کے چمچے ميں اقتدار کے نشے کی گُھٹی ملا کر دی جاتی ہے سو کہاں ہم اور کہاں ہماری آئيڈ ئيل اِزم کی سوچ آپ بھی چُپ چاپ جو کام کر رہی ہيں کرتی جائيں کہ سياست اور سياست دانوں جيسی سياسی گفتگو کرنے والے کہيں ناراض ہی نا ہو جائيں اُن کی بستی ميں گُھسنے کی پاداش ميں ،کہ زندگی جينے کا ہُنر کرناہر کسی کے لۓ مختلف ہوا کرتا ہے
    جئيں جی بھر کر اور سکون کے سانسوں کی آمدو رفت کے ساتھ
    مع السلام
    شاہدہ اکرم

  • 3. 15:04 2006-12-20 ,ضياء سيد :

    سوال يہ ہے کہ آپ سياست ميں قدم کيوں رکھنا چاہتی ہيں؟ اگر زر و جواہر کے ڈھير لگانے ہيں تو بہت سی دختر و خانم ٹائپ کی خواتين مل جائيں گي ان کو آ ئيڈيل بنا ليں- اگر بيک ڈور سے آنا چاہتی ہيں تو امريکہ کے حق ميں ايسے بيانات ديں کہ وہ جان جائيں کہ ہمارے مفادات کی تکميل کے لۓ يہ بہترين مہرہ ثابت ہو گا` ان خطوط پر کام کرنے والے آپ کو مل جائيں گے-

  • 4. 15:05 2006-12-20 ,ضياء سيد :

    اگر آپ سياست خلوص سےاور قوم کی خدمت کے لۓکرنا چاہتی ہيں` تو آپ بذات خود ايک آئيڈيل ہيں- اس قوم کو برسوں سے ايسے آئيڈيل سياست دان کی تلاش ہے- اللہ کرے آپ قوم کی امنگوں کے مطابق ہوں-

  • 5. 15:20 2006-12-20 ,Ishrat Kamal :

    اس آئڈيل کی جتنی بھی تعريف کی جاۓ کم ہے، ميں اس کے رائٹر کو بی بی سی کے توسط سے مبارکباد دينا چاہتا ہوںِ
    والسلام

  • 6. 17:22 2006-12-20 ,Victor Gill :

    کيا بات ہے آپ کے تجزيے کي؟ اور ہاں، اگر سياست کا نام ٰ نيم جھوٹ اور نيم سچ کا ملا جلا حلوہ ٰٰ رکھ ديا جاۓ تو صحافت کا نام ٰ کھی بلب کی طرح اس پر روشنی ڈالنا اور کبھی آتشی شيشے کی طرح اس مکس حلوے کو بڑا بنا کر پروپيگنڈہ سکرين پر پيش کرنا ٰ ہی رکھنا پڑے گا-

  • 7. 17:09 2006-12-21 ,shawn :

    باقی سب کچھ سايڈ پر مگر نعيمہ جی يہ ٹائپ رائٹر والی بات ہضم نہيں ہو رہی ميں نے قائد اعظم کے بارے ميں بہت پڑھا ہے ان کی کؤيی بھی تقرير ايسی نہيں جو ميری نظر سے نہ گزری ہو آپ بھی نام نہاد اردو کے خدمت گاروں کی کی گئ لغو بيانی پر يقين کر بيٹھی ہيں جن کا کام ہی حقائق کو مسخ کرنا ہے اور دوسروں کے الفاظ کو توڑ پھوڑ کر پيش کرنا ہے قائد اعظم جيسے انسان جنہوں نے ايک عليحدہ ملک کے ليے اپنی اولاد جان مال سب کچھ قربان کيا جس قدر پاکستانی ناشکرے ہيں اور بے قدرے بھی کاش قايد اعظم نے پاکستان کے ليے جدو جہد نہ کی ہوتی کاش

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔