| بلاگز | اگلا بلاگ >>

امریکی فوج کے رحم و کرم پر

شاہ زیب جیلانی | 2007-03-13 ،17:33

ہم امریکی فوج کی میزبانی سے گوانتاناموبے میں پہنچے ہیں اور اب امریکی فوج کے رحم و کرم پر ہیں۔
blo_shahzeb_guantanamo_150.jpg

میرے ساتھ اس وقت ایک امریکی خاتون صحافی بھی ہیں جو ایک آن لان نیوکنزر ویٹو ویب سائٹ کے لیے لکھتی ہیں۔ گوانتاناموبے کے بارے میں ان کا نقطۂ نظر خاصا دلچسپ ہے صدر بش کی طرح وہ یہ سمجھتی ہیں کہ یہاں قید افراد نہایت ہی خطرناک اسلامی دہشت گرد ہیں جن کے ساتھ انسانی حقوق کے تحت برتاؤ تو دور کی بات ہر قسم کی سختیاں جائز ہیں۔ وہ قائل ہیں کہ اس وقت دنیا کو سب سے بڑا خطرہ بین الاقوامی اسلامی جہاد سے ہے۔ گوانتاناموبے میں اگلے دو روز کے دوران میں ان خاتون صحافی کو کیسے برداشت کروں گا یہ ایک چیلنج رہے گا۔

امریکی فوج کی طرف سے ہمیں یہاں لانے کا مقصد دنیا کو یہ بتانا ہے کہ یہاں قید افراد کا کتنا خیال رکھا جاتا ہے۔ یہاں پہنچنے کے بعد ہمیں بار بار اس بات کا احساس دلایا جا رہا ہے کہ یہاں قید افراد انتہائی خطرناک دہشت گرد ہیں اور اس لیے ہمیں ان سے بات چیت کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور نہ ہی ان کی قابلِ شناخت تصاویر لینے کی اجازت ہو گی۔

پچھلے پانچ برس میں افغانستان کے میدان جنگ اور پاکستان کی انٹیلجنس ایجنسیوں کی طرف سے پکڑ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیے جانے والے تین سو نوے کو اب تک رہا کردیا گیاہے لیکن گوانتاناموبے میں اب بھی تین سو پچیاسی قید ایسے ہیں جنہیں اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ پتہ نہیں۔ ان کا دنیا سے کوئی رابطہ نہیں اور ان تک جو معلومات پہنچتی ہیں وہ امریکی فوج کی کڑی سنسرشپ کے بعد ہی پہنچتی ہیں۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ پانچ برس میں پہلی بار یہاں موجود کیمپ ڈیلٹا چار میں بعض قیدیوں کو محدود باغبانی کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ قیدی امید کے کون سے پھول کِھلا رہے ہیں آج میں حراستی مرکز کے دورے میں یہ جاننے کی کوشش کروں گا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 6:05 2007-03-14 , اے رضا :

    يہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ نےارادہِ سفر ترک نہيں کيا ليکن معافي چاہتا ہوں
    کچھ مزہ نہيں آرہا۔ پہلے تو آپ ميدان ہي چھوڑے جاتے تھے اور اب اُس خاتون صحافي کے نظرياتي اختلاف سے پريشان ہيں۔ کيوں نہ اُسے تصوير کا دُوسرا رُخ بھي دکھايا جائے؟ ۔۔۔ ليکن ٹھوس دلائل و استدلال کے ساتھ !

  • 2. 7:14 2007-03-14 ,M. Saeed :

    ہميں انتظار رہے گا کہ آپ واضح کريں کہ قيدی انسانيت سے عاری ھيں يا قيد کرنے والے۔ شکريہ

  • 3. 7:28 2007-03-14 ,Mian Asif Mahmood, MD U.S.A :

    بھائی احتياط،

    ’ہم تک کب ان کی بزم ميں آتا تھا دور ِجام
    ساقی نے کچھ ملا نہ نہ ديا ہو شاب ميں‘

  • 4. 10:39 2007-03-14 ,Sajjadul Hasnain :

    شاہ زيب صاحب، دنيا کی سب سے متنازعہ جيل کے احاطے ميں آپ کو کيسا لگ رہا ہے؟ آپ نے جو يہ بتايا کہ امريکن خاتون صحافی کے تاثرات اس جيل کے بارے ميں کيا ہيں ميرے لئے ہرگز باعث حيرت نہيں۔ انڈيا ميں بھی بيشتر صحافيوں کے خيالات ان خاتون صحافی سے تقريبا ملتے جلتے ہيں۔ اس معاملے پر قائل کرنے ميں مجھے خاصی دقتيں پيش آتی رہی ہيں مگر ايسا نہيں کہ ہر کوئی يہی خيالات رکھتا ہے۔ يہاں کے بڑے اداروں خاص کر انگریزی ميڈيا کے صحافی اس معاملے ميں اب حالات کو سمجھنے لگے ہيں۔ عراق کی ہر دن بدلتی صورتحال کے بعد ان کے احساسات بھی بدلے ہيں۔ تو ميں نہيں سمجھتا کہ آپ کو اس خاتون کو حقيقت حال بتانے ميں زيادہ محنت کرنی پڑيگی مگر يہاں افسوس ناک پہلو يہ ہے کہ قائل کرنے کی سب سے بڑی سبيل يعنی جيل ميں بند لوگوں سے نہ تو آپ صحافيوں کو ملنے کی اجازت ہے اور نہ ہی ان کے حالات و خيالات جاننے کی۔ پھر دور سے دکھانے ميں وہ بھوت ہی لگينگے نا؟ آپ لوگوں کو تو ڈھلتی شام ميں گھر کے صحن کی ديوار پر پڑنے والا وہ سايہ دکھايا جارہا ہے جو سورج کے ڈھلنے کے ساتھ ساتھ اور طويل اور خوفناک ہوتا جاتا ہے۔

  • 5. 14:37 2007-03-14 ,علی نقوی :

    کبھی جو بات مجھے پسند تھی اور جو مغرب کے سر کا تاج تھی، وہ تھی کہ کو ئی بھی بات بغير ٹھوس ثبوت کہ کبھی منہ سے مت نکالو۔ اگر کوئی پوچھے کہ کيا کھويا کيا پايا تو ميں يہی کہوں گا کہ مغرب نے يہ وصف کھوديا۔ گوانتانامو والے کسی عدالت سے دھشت گرد تا حال نہيں پائے گئے ہيں مگر دنيا کو يقين دلا ديا گيا کہ وہ ہيں۔ اگر امريکہ کہ پاس ذرہ برابر بھی ثبوت ہوتے تو وہ پانچ سال تک انتظار نہ کرتا۔ جس دن کوئی آزاد عدالت انہيں دھشت گرد مان لے گی ميں بھی دھشت گرد مان لوں گا۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔