| بلاگز | اگلا بلاگ >>

’ڈبل اے پاکستان‘

حسن مجتییٰ | 2007-04-21 ،11:51

پاکستان میں ہر شے ڈبل ہے۔ لوگوں کی مصیبتیں بھی ڈبل تو لوٹ مار بھی ڈبل۔ باوردی صدر کی مدت صدارت بھی ڈبل تو فوجی سروس بھی ڈبل۔ ایسے سمے میں سیالکوٹ، ڈسکے اور وزیر آباد کے لوگوں کا پاکستانی حکومت اور بینکاری کے نظام پر نہیں ڈبل شاہ پر اعتبار ہے۔
double_shah_203.jpg

یہ لوگ کہتے ہیں کہ ڈبل شاہ ستر دنوں میں ان کی ان کے پاس رکھوائي ہوئی رقوم ڈبل کر رہے تھے۔ یعنی ایک روپے کا سو کر رہے تھے۔

ایک ایسا ملک جہاں قرآن چھاپنے والی تاج کمپنی اور گجرات کے چودھری پنجاب کو آپریٹو بینک کے ذریعے بیواؤں، مساکین، یتیموں اور ریٹائرڈ لوگوں کی تمام عمر کی کمائی کھا جاتے ہوں وہاں اب ڈبل شاہ نئی اور دیکھنے کی فلم ہے۔

ایک دنیا ستر آخرت، ستر حوروں والے مقدس وعدے کی طرح ڈبل شاہ نے ستر دن میں رقم دگنی کرنے کا آئیڈیا لیا ہوگا۔

ڈبل شاہ قید میں ہیں اور علاقے کے لوگوں کے نوٹ اور چٹھوں اور چیموں کے ووٹ خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ ان علاقوں کے لوگ ایک ہی وقت سادے اور سیانے ہیں۔ ان کو اتنے شعر علامہ اقبال کے یاد نہیں، شاید بہت سوں کو فیض احمد فیض کے نام کا بھی پتہ نہ ہو، جتنے نام انسانی اسمگلروں، ایجنٹوں اور ایف آئی اے والوں کے یاد ہیں۔

بہت دن ہوئے کہ سابق صدر غلام اسحاق خان وزیر اعظم نواز شریف کیساتھ اپنے جھگڑے کے دنوں میں اپنے ملنے والوں کو بتایا کرتے تھے کہ اگر پاکستان میں بینکوں کے نظام کی اصل صورتحال پبلک کو بتائيں تو لوگ بینکوں میں اپنے پیسے رکھوانا چھوڑ دیں۔

یہ وہ دن تھے جب ’قرض ہتھیاؤ ملک مکاؤ‘ کا سرکاری نعرہ لگ رہا تھا۔ اب بھی لگ رہا ہے۔

پاکستان میں کس کا مستقبل روشن ہے؟ فوج کا، اردو کا، ڈبل شاہ کا، یا چودھری شجاعت کا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:17 2007-04-21 ,basit ijaz :

    صرف فوج کا۔ چودھری صاحب کا مستقبل تو مشرف بی بی ڈیل کے بعد تاریک ہونے والا ہے۔

  • 2. 14:26 2007-04-21 ,ڈاکٹر اعجاز اختر نجمي :

    محترمي حسن مجتبيی صاحب ! انسان کوھميشہ دو چيزو ں نے فتح کيا ہے۔

    1- خوف
    2- لالچ

    جب تک کوئی ايسی دوا ايجاد نہيں ہوتی جو انسان کے خوف اور لالچ کا علاج کرے ايسے واقعات ہوتے رہيں گے۔ چاہے بھٹو کا ’روٹی کپڑا اور مکان‘ کا لالچ ہو يا امريکی وزير کا پاکستان کو غاروں کے دور ميں دھکيل دينے کا خوف، يہ ہميشہ کام کرتا ہے۔

  • 3. 14:30 2007-04-21 ,ُگلو لاہوری :

    مستقبل فوج دا روشن
    تے باقی سارے رو سن

  • 4. 16:29 2007-04-21 ,Mian Asif Mahmood,MD-U.S.A :

    بہادر اور سچے حسن مجتبٰی بھائی! ايک زبردست حقيقت نامہ لکھنے پر مہربانی شکريہ نوازش۔ اس کو اسبابِ زوال مملکت کا ٹائيٹل دے کر آنے والا مؤرخ داد پا ئے ہی پائے۔ اللہ کرے آپ کا زور قلم اور زيادہ ہو۔

  • 5. 16:34 2007-04-21 ,عبدالخالد :

    چودھری شجاعت تو کٹھ پتلی ہے۔ صدر مشرف صاحب کا سیاسي پھانسی کا پھندا ان کے گلے ميں لٹک رہا ہے۔ اگر کبھي بھی صدر صاحب کی غير اطاعت کی تو چودھری شجاعت صاحب کو اپنے خوشی سے استعفیٰ دينا پڑےگا۔ دراصل طاقت تو صدر مشرف اور فوج کے ہاتھ ميں ہے۔

    مسقبل اس کا روشن ہوتا ہے جس کے ہاتھ ميں طاقت ہو۔ قرض ہتھیاؤ ملک بچاؤ اسکيم، حکومت پرست لوگوں کے ليے بنی ہے نہ کے عوام کے ليے۔ جب بھی گورنمنٹ کو اپنے پياروں کا قرضہ معاف کرنا ہوتا ہے تو اسي طرح کی اسکيم نکالتے ہيں۔ ورنہ بينک غريبوں کا خون نچوڑ کر اپنے پيسے وصول کر ليتے ہیں۔

    رہي بات ڈبل شاہ کی تو حکمرانوں سے بڑے ڈبل مشکل سے ہي ملیں گے۔ يہ وہ ہے جو سب کچھ ایسے ہضم کر ليتے ہيں کہ ڈکار بھی نہیں ليتے۔ عوام ڈبل شاھ سے پناہ مانگ سکتے ہيں مگر حکمرانوں سے کون بچائے؟ سب کا اللہ ہی حافظ ہے۔

  • 6. 20:41 2007-04-23 , اے رضا :

    ڈبل شاہ کي گرفتاری کو اقدام ِ حفظ ما تقدم قرار دينے والے حکام حسِ مزاح کے حامل نظر آتے ہيں حسن مجتبٰی صاحب۔ کسي واردات کي ايف آئي آر کاٹنے سےحتي الوسع فرار کے کلچر ميں ڈبل شاہ کو فقط نيتِ واردات پرہی دھر لينا خوش طبعي کے سوا اور کيا کہا جا سکتا ہے۔ اسے ايک تگڑے مُک مُکا کے مراحل کا آغاز بھي کہا جا سکتا ہے۔ جہاں تک علاقے کےلوگوں کا اقبال اور فيض سے زيادہ انسانی اسمگلروں اور ايجنٹوں کے ناموں سے واقفيت کا سوال ہے تو پاپی پيٹ بہت بری بلا ہے، جناب۔ صرف يہيں نہيں ، بلکہ اس پورے ملک ميں حق دار کو حق کس نے ديا ہے؟ بيٹھ کر حکومت يا کسی اور کو کوستے رہنے کی بجائے اچھی زندگی کی تلاش ميں صحيح يا غلط ، کسی بھی طريقے سے ، خود اپنے رِسک پر نکل کھڑے ہوتے ہيں تو بے چارے کسی کا کيا ليتے ہيں؟

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔