ایڈونچر ٹورزم
یہ سال پاکستان میں سیاحت کا قومی سال ہے جس کے پانچ ماہ تو گزر گئے۔اس برس کو غیرملکی
سیاحوں کے لئے پاکستان کو پرکشش منزل بنانے والی روحِ رواں نیلوفر بختیار پہلے تو فرانس میں پیراشوٹ سے زمین پر اور پھر پاکستان میں پارٹی چیف چوہدری شجاعت حسین کی نظروں سے اتر گئیں۔
پانچ ماہ کے دوران رنگین بروشرز شائع کرانے، عالمی ٹور آپریٹرز کی آؤ بھگت اور ٹورزم کانفرنسوں کے نتیجے میں اس سے زیادہ پیسہ خرچ ہوگیا جتنا سیاحوں کی آمد سے متوقع تھا۔
پاکستانی حکومت اگر اپنے مخصوص حالات کو سیاحتی اٹریکشن کے پیکیج کی شکل دے دے تو دنیا بھر سے لاکھوں مہم جو پاکستان کی سیر پر آ سکتے ہیں۔ میں ایک ممکنہ بروشر کا نمونہ پیش کرتا ہوں۔
چار روزہ وزیرستان سفاری۔
(پہلا دن) ۔ اسلام آباد ایرپورٹ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک ایرکنڈیشنڈ لگژری کوچ میں سفر۔ لنچ کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان سے وزیرستان کے دروازے یعنی ٹانک تک فوجی کانوائے کی حفاظت میں روانگی۔ٹانک میں ایک رات فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ریسٹ ہاؤس میں قیام۔
(دوسرا دن)۔ علی الصبح میرام شاہ روانگی بذریعہ بکتر بند گاڑی۔ (بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ کا دس ڈالر فی دن علیحدہ سے چارج کیا جائے گا)۔ رات ٹوچی اسکاؤٹس کے قلعے میں قیام سالم بار بی کیو بکرے اور مخصوص مقامی انداز میں تیار کردہ چاولوں کا ڈنر اور ایک مختصر۔ سی اسٹیج پرفارمنس بعنوان طالبان کی طلب۔
(تیسرا دن)۔ میرام شاہ سے وانا کا سفر۔ راستے میں طالبان، القاعدہ اور ازبکوں کے تباہ شدہ بنکروں کی سیر۔ آپ استعمال شدہ بلٹس اور مورٹار شیل بطور سووئینیر جمع کرسکتے ہیں (مگر ملک چھوڑتے ہوئے ان اشیا پر بیس فیصد ایڈونچرس سووینیئر ٹیکس لاگو ہوگا)۔ راستے میں کسی فوجی آپریشن کی صورت میں آپ کو لائیو کارروائی دیکھنے کا بھی موقع مل سکتا ہے۔
وانا میں رات بھر محسود سکاؤٹس کیمپ میں قیام۔
(چوتھا دن) علی الصبح ناشتے پر ایجنسیوں کے اہلکاروں سے ملاقات اور براستہ جنڈولہ ڈیرہ اسماعیل خان روانگی۔ ڈیرہ میں لنچ۔ اسلام آباد روانگی۔
قیمت وزیرستان سفاری۔ ایک ہزار ڈالر فی مہمان۔
(اسی بروشر میں تھوڑی بہت ترمیم و تبدیلی کے ساتھ چھ روزہ بلوچستان پیکیج اور دو روزہ کراچی پیکیج بھی سیا حوں کے لئے پیش کیا جا سکتا ہے۔ قوی امید ہے کہ اگر وزراتِ سیاحت موجودہ حالات کو ایک کمرشل ایڈونچر ٹورازم میں تبدیل کردے تو دو ہزار سات کے ٹورزم ائیر کی نہ صرف آبرو رہ جائے گی بلکہ وطنِ عزیز کو کروڑوں ڈالر زرِ مبادلہ بھی مل جائے گا۔ جسے وزارتِ سیاحت اور وزارتِ دفاع برابر برابر تقسیم کرسکتے ہیں۔)
تبصرےتبصرہ کریں
PIA itself is not less than any adventure...we can include PIA adventure also in the package.
Please also include the tour of Hafsa Museum in Islamadbad, the cultural heritage in Mansehra, Battagram and the special last night sight seeing in Lal Havelli.
Not a bad idea. This is what we have developed in pakistan under Gen Mush so we should be proud to show it off.
Successfull tourism industry is a good thing but should not be first in our priority.
وسعت اللہ صاحب ، خدا جانے کون کسے بيوقوف بنا رہا ہے - 9/11 سے پاکستان جن وجوہات کي بنا پرعالمي خبروں ميں آتا رہا ہے اس کے باعث سواۓ کاروباري مجبوري کے کوئي آيا ہے اِدھر آج تک ؟ بيرون ملک آباد پاکستانی تک بلا مجبوري آنے سے گھبراتا ہے اور حتی الوسع کہيں اور نکل جاتا ہے -
وسعت اللاً آپ وزيرستان ميں غيرملکيوں کے علاوہ ايم کيو ايم کےکراچی ميں بھی ہم پاکستانيوں کيلۓ ايک ٹورسٹ پيکج متعارف کرواديں۔آپ کی مہربانی ہو گي۔
وسعت بھائی قسم دل خوش کرديا آپ نے تو ۔
وسعت بھائی قسم دل خوش کرديا آپ نے تو ۔
Wusaat bhai rocks... My most favourite writer on ý.
وسعت اللہ خان صاحب
کيونکہ آپ ايک دانشور اور ذہين شخص ہے اور کيونکہ ماجودہ حکمران سيانے کی بات مانتے ہی نہيں اسلۓ آپ کی تجاويز پر عمل نہی ہو سکتا اور نہ ہوگا ميں شرط لگانے کو تيار ہوں-
اپنا خيال رکھيے گا
آصف محمود امريکہ
جس کو ہو جان و دل عزيز
تيری گلی ميں جاۓ کيوں
پہلے اپنے گھر سے ٹررسٹ تو نکالۓ اور اپنے گھرکے حالات تو ٹھيک کر ليجۓ پھر ٹورسٹ بھی مدعو کر ليجیۓ گا
Wusatullah Sahib,
Why do you not want people from abroad to tour Pakistan. You try to portray that whole of Pakistan as Waziristan. There are many beautiful and safe places in Pakistan, which can be visited. But Pakistan Govt. is either not sincere or they don't know how to attract people from overseas. If they just focus on Northern Areas and tell the world about the beauty of that part of Pakistan, they can attract a lot of people from different parts of the world. But they have to do a lot of homework, which includes building infrastructure.
زبردست!
!زبردست
خان صاحب، ھميں تو پتہ نہيں چلا کہ يہ سياحت کا قومی سال ھے۔ ھم تو دو ہزار سے ھی قومی سياحت کا سات سالہ منصوبہ سمجھ رھے تھے۔ 65 رکنی کابينہ ميں موجود 65 سياح۔ اس کے علاوہ چودھری شجاعت حسين اينڈکمپنی کے سياح جو ملکی و غير ملکی سياحت کے علاوہ سرکاری خرچ پر حج اور عمرہ بھی ادا کرتے ھيں۔ پھر وہ سينکڑوں امريکی اور ناٹو کے سياح جو سرکاری خرچ پر اسلام آباد اور ملک کے ديگر حصوں کی سياحت سے ابھی تھکے نہيں۔ اور تو اور ورلڈ بنک کے سياح جو وزارت اعظمی کی سياحت سے لطف اندوز ھو رھے ھيں۔ فوج کے وہ افسران جو سيويلين سيٹوں پر سياحت فرما رھے ھيں۔ يہ سب سياح ھی تو ھيںجو سياحت کے اختتام پر اپنے اپنے ملکوں کو لوٹ جائيں گے۔ پاکستان زندہ آباد!
بڑا زبردست پيکيج تیار کيا ہے جناب۔
وسعت بھائی آداب
ہاں اگر بعد ميں ٹور کے آغاز سے انجام تک وڈيو بھی بنا کر دے دی جائے تو 'موی آف ہارر اينڈ ٹيرر' کا ٹائيل کيسا رہے
وسلام
آصف محمود
ميری لينڈ
امريکہ
Wusat sahib... Allah aap ko lambi zindagi de... main kaafi arse se aap ke blogs aur articles parh raha hoon... lekin pehli dafa comment kar raha hoon.
In short, aap ki har tahreer UMDA aur dil ko cho jane wali hoti hai... Rafta Rafta mein aap ka FAN bun gaya hoon... KAASH ke humare JHOOTE HUKMRAAN aur SIYASATDAAN apni aankhen khol lein...
بہترین، کیا انوکھا خیال ہے ٹورزم پیکیج پسند آیا۔
Zabardast, lagey raho... Wusat Bhai I am seeing such a nice piece of writing on ý after a very long time.
ميرا تعلق وزيريستان سے ہے اور مجھے اپ کے پيکيج سے اتفاق ہے۔
وسعت بھائی، آپ کچھ بھی کہتے رہيں فوجيوں کے کان پر جوں نہيں رينگنے والی۔ بس خدا ہی کوئی راہ نکالے اور مظلوموں کو ظالم حکمران کے چنگل سے بچا لے۔
طبيعت خوش ھو گہي۔ مذيد مقامات ميں ايم کيو ايم؛ لال مسجد؛ عدالت؛ پوليس استيشن؛ اور سکہ بند ملا (رائے ونڈ) شامل کرليں ٹورزم کی بمپر کمائی ہوگي۔ بقول شخسۓ وچن ديتا ہوں۔
وسعت اللہ صاحب ويسا ہی تمام عوامی کاروبار فوج نے اپنے تحويل ميں لے لۓ ہيں۔ ايک سياحت کا فيلڈ بچا تھا مگر اس کا آشکارا بھی آپ نے کر ديا ہے۔ ابھی سياحت بھی فوج سے نہيں بچيگی۔ چار روزہ وريرستان سفاری کا پيکيج کس قدر اڈوينچر تھا، اگر 6 روزہ بلوچستان سفاری پيکيج کی تفصیلات بتا ديتے تو کتنا مزہ آتا؟
جناب وسعت اللہ خان صاحب !
آپ کے پاس موضوعات کی بھر مار ديکھ کر عبدالحميد عدم مرحوم کا شعر ياد آ گيا:
’تا کہ دنيا کی دلکشی نہ گھٹے
نت نئے پيرھن ميں آيا کرو‘
يہ ہماري بی بی سی اردو ميں دلچسپياں آپ لوگوں کی محنت سے قائم دائم ہيں ايسے ہی لکھتے رہيں۔
محترم وسعت اللہ خان صاحب ، آداب
جناب ، محترمہ نيلوفر بختيار صاحبہ نے تو استعفٰی دے ديا ہے اب روشن خيال ٹورزم کا کيا ہوگا !؟
نيازمند
سيد رضا