| بلاگز | اگلا بلاگ >>

یہ لاچار لوگ

وسعت اللہ خان | 2007-10-25 ،15:13

پاکستان میں صحت کا فی کس بجٹ تین سو ساٹھ روپے سالانہ ہے۔

پاکستان میں دس برس قبل سرکاری خرچے پر بیرونِ ملک سیاست دانوں اور اعلی افسروں کے علاج معالجے کی سہولت ملکی معیشت کے دگرگوں حالات کے سبب واپس لے لی گئی لیکن ایک موقر اخباری رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس یہ سہولت خاموشی سے بحال کردی گئی اور اس عرصے میں اٹھارہ سیاستدانوں اور اعلی اہلکاروں کو بیرونِ ملک علاج کے لئے ساڑھے چھ کروڑ روپے سرکاری خزانے سے عطا کئے گئے۔

blo_patient_hospital416.gif

یہ رقم وزیرِ اعظم کسی کو بھی صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے دے سکتا ہے لیکن اسکے لئے وزارتِ صحت کا سرٹفیکیٹ درکار ہوتا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہو کہ مذکورہ مرض کا علاج صرف بیرونِ ملک ہی ممکن ہے۔

اس تناظر میں اخبار نے جو فہرست جاری کی ہے اسکے مطابق پاکستان میں علاج معالجے کی سہولتیں ناپید نظر آتی ہیں۔ ورنہ بچارے وزیرِ پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن کو برطانیہ میں دل کا آپریشن کرانے کے لئے پچیس ہزار پاؤنڈ ( تیس لاکھ روپے) صوبہ سرحد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور نادار صنعت کار سینیٹر الیاس بلور کو دل کی دوا دارو کے لئے اٹھارہ سو ستر پاؤنڈ اور ہمارے بہت ہی غریب سابق صدر سردار فاروق احمد لغاری کو امریکہ میں ہارٹ سرجری کے لئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار ڈالر کاہے کو ادا کئے جاتے۔

فہرست سے اندازہ ہوتا ہے کہ شوکت خانم کینسر اسپتال جیسے اداروں کی موجودگی میں بھی پاکستان میں سرطان کا تسلی بخش تریاق نہیں۔اسی لئے ایک اعلی بیورو کریٹ کو اس مد میں چین میں علاج کرانے کے لئے پچاس ہزار ڈالر جاری کیے گئے۔ اور تو اور یہاں پر آنکھوں کا آپریشن بھی نہیں ہوسکتا چنانچہ سپریم کورٹ کے ایک جج جسٹس جاوید بٹر کو امریکہ میں دو مرتبہ آنکھوں کے علاج کے لیے آٹھ ہزار پچاس ڈالر دئیے گئے۔ باقی کیسز چونکہ بون میرو، لیور ٹرانس پلانٹ اور اعصابی بیماریوں سے متعلق ہیں لہذا انکا تذکرہ نہیں کیا جارھا۔

ویسے یونہی بتاتا چلوں کہ یہ تمام حضرات مہدی حسن، نصرت فتح علی خان، عالم لوھار، پٹھانے خان جیسے لیجنڈز اور حبیب جالب اور خالد علیگ جیسے شاعروں کے مقابلے میں بہت اہم اور نہایت لاچار مستحق لوگ ہیں۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔