| بلاگز | اگلا بلاگ >>

پاکستان اور ڈرنک ڈرائیور

حسن مجتییٰ | 2008-01-08 ،16:05

تو پس عزیزو، مملکت خداداد پاکستان جیسی بس کا جو اسٹئیرنگ ہے وہ ایک ڈرنک ڈرائیور
کے ہاتھ میں نہیں تو اور کیا ہے!

’بینظیر اپنے موت کی ذمہ دار آپ ہے، اسے گاڑي سے سر باہر نکالنا ہی نہیں چاہیے تھا‘۔ ریٹائرڈ جنرل صدر پرویز مشرف نے امریکی چینل پر اپنے انٹرویو میں فرمایا ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے کہ بسوں پر لکھا ہوتا ہے: ’کھڑکی سے سر اور بازو باہر مت نکالیں‘ اور ’مسافر اپنی جان مال اور عزت کے ذمہ دار خود ہیں‘۔
’ہم کو دعائیں دو تمہیں قاتل بنا دیا‘

کچھ باوردی اور بے وردی پیشے ایسے ہوتے ہیں جو کتنے بھی نفیس ترین ڈریس اور روپ بہروپ میں ہوں اپنے قماش کا پتہ دیتے ہیں جیسے شاعر، صحافی، لکھاری، سی آئي ڈي والے اور فوجی ڈکٹیٹر جو وردی اتار کر بھی لگتے ہیں کہ وردی میں ہیں۔

جو شخص بینظیر بھٹو پر کمپنی عرف لیاقت باغ روالپنڈي میں گولی چلا رہا ہے اسے دیکھ کر اندھا بھی سمجھ جائے (جیسا کہ نیویارک میں ایک سے زیادہ اخبارات نے لکھا ہے) کہ شکل سے ہی کمانڈو لگتا ہے۔

وہ کام جو پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ کو پانچ جولائي انیس سو ستہتر کو مکمل طور پر سر انجام دینا تھا، وہ انہوں نے چار بھٹوؤں کی چار اقساط میں پورا کیا۔ ’تم ہوئے فوج ہوئی کہ میر ہوئے سب سالا ایک ہی لڑکی کو قتل کرنا مانگٹا‘۔

پندرہ اگست انیس سو چھہتر کو شیخ مجیب الرحمان سمیت اسکا پورا گھرانہ (ماسوائے حسینہ کے) ختم کر دینے والے بھی تو کاکول کے ہی تریبت یافتہ تھے ناں! پاکستان کی تمام سیاسی تاریخ ایک مرڈر مسٹری ناول کی طرح ہے یا پھر اس سندھی کہاوت کی طرح:
’ہم نے نہیں مارا، کالے کتے نے مارا
کالا کتا جیل میں، ہم سارے ریل میں‘

سو عزیز ہموطنو! ’انجوائے اے ڈرنک ڈرائيور‘

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 17:14 2008-01-08 ,ناصر احمد :

    بہت اعلی

  • 2. 17:21 2008-01-08 ,جانی :

    عوام پاکستان اپنی گردنیں گھر کے اندر رکھیں۔ اگر آپ گردن سميت گھر سے باہر پائے گئے تو نقصان کی صورت میں حکومت ذمہ دار نہیں ہوگي۔

  • 3. 17:22 2008-01-08 ,amin :

    پی کر سچ ہی بولا جاتا ہے، جھوٹ نہیں!

  • 4. 18:01 2008-01-08 ,shahidaakram :

    حسن صاحب جب آپ نے خُود کہہ ديا کہ پاکستان ايک ڈرنک ڈرائيور کے ہتھے چڑھا ہُوا ہے تو پھر باقی اور کيا رہ جاتا ہے کہنے کو اور اب جبکہ پچھلی تواريخ کے حوالوں سے بھی آپ نے ثابت کيا ہے ہر جگہ فوج ہی ايسے کام سر انجام ديا کرتی ہے وہ پندرہ اگست اُنيس سو چھہتر کو مُجيبُ الرحمان کی پُوری فيملی سميت ہُوئی موت ہو يا يکے بعد ديگرے بُھٹو فيملی کے ساتھ ہُوئی ناگہانياں سب کے پيچھے يہی وردی پوش رہے ہيں۔۔۔ کيا کيجيے کہ اب قسمت ميں يہی لکھے ہيں تو؟ انجوائے کر پائیں يا نہ اور کوئی اُپائے ہے کيا آپ کی نظر میں اور اگر ہے تو پليز بتائيے گا ضرُور۔
    مع السلام
    شاہدہ اکرم

  • 5. 5:04 2008-01-09 ,Irman :

    ارے بھائی کوئی ہے جو اس’ ڈرنک ڈرائیور‘ کا نشا اتارے۔۔۔

  • 6. 7:44 2008-01-09 ,سعيد منير :

    پاکستان کا آئين اپگريڈ کر دينا چاہيے جس کے مطابق سب حاضر سروس فوج اور اسٹيبلشمينٹ عام انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ اس طرح کوئی ايک زبردستی حکومت نہیں بنا سکے گا۔ سارے جرنيل اور باقی ماندہ اسٹيبلشمنٹ بھی کہے گی ’صنم ہم بھی پڑے ہیں راہوں میں‘

  • 7. 7:50 2008-01-09 ,saqib khan :

    ہمارے صدر صحاب کو ملکی مفادات کے لیے استعفی دے دینا چاہیے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو سب لوگوں کو مل کر ان کے خلاف تحریک چلانی چاہیے۔ لگتا ہے طاقت کے نشے میں چور مشرف خدا کو بھول گئے ہیں۔

  • 8. 8:55 2008-01-09 ,GARDEZI :

    مشرف صاحب کی اس جرنيلی منطق کے تحت دنيا کا سارا عدالتی نظام حتيُ کہ جنت اور دوذخ کا تصور بھی غلط ہوگا۔

  • 9. 10:50 2008-01-09 ,ashfaq laghari :

    حسن سائیں، شیر کو کیسے کہیں کہ اس کے منہ سے بدبو آ رہی ہے؟ سید (ر) جنرل مشرف اور چوہدری صاحبان پاکستان کی مقدس گائے ہیں۔ ان پر پاکستان میں رہ کر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ آپ کو اور وسعت اللہ خان کو سلام۔۔۔

  • 10. 11:13 2008-01-09 ,شاہد مسعودایڈووکیٹ :

    لیکن یہ ڈرنک ڈرائور ہے بڑا چالاک۔۔۔ اپنے گھر جانے کا راستہ کبھی نہیں بھولتا۔۔۔ لیکن گھر جانا بھی نہیں چاہتا۔۔۔ شاید اس کو بھی گھر باہر والے ہی بھیجیں گے۔

  • 11. 14:30 2008-01-09 ,عرفان چوہدری :

    اسلام و عليکم ميرے ہم وطن! آپ نے بالکل ٹھيک لکھا ہے۔ يہ مسافر خود ہی ذمہ دار ہیں کيوں کہ ان مسافروں کو بھی شرم نہیں آتی۔ يہ انہی لوگوں کو بار بار ووٹ دئيے جا رہے ہیں اور اس ملک میں کوئی نہیں جسے آزمايا جا سکے۔ اگر کچھ نہیں تو کم از کم وٹ دينے ہی نہ جائے تو دنيا کو پتہ چل جائےگا کہ اس ملک کے لوگ کتنے تنگ ہیں۔

  • 12. 14:54 2008-01-09 ,چوہدری جمیل احمد خاں کمالیہ :

    حسن مجتبی صاحب، کیا لکھیں کہ صدر پرویز صاحب نے آج ہی سائبر کرائمز کے نام سے ایک آرڈیننس جاری کیا ہے۔ ورنہ تبصرہ کرنے کو تو بہت دل چاہتا ہے۔ اور ہاں بی بی سی کی ایک اور صفت دیکھی ہے کہ یہ مصیبت کے وقت کسی کی نہیں سنتی کیوں کہ میرے ساتھ ایسا ہو چکا ہے۔ معذرت کے ساتھ۔ اللہ حافظ۔

  • 13. 15:44 2008-01-09 ,Abdulsattar Zahid Ch :

    حسن صاحب
    پاکستانی سیاست کے بارے میں بی بی سی کے تبصرے، تجزیے اور رپورٹیں پڑھ کر ایک بار تو یوں لگتا ہے کہ جب اتنے سارے لوگ حقائق کو بے نقاب کرنے میں جتے ہوئے ہوں تو میرے ملک کو کیا ہو گا۔ اتنے دانشور وقت سے پہلے آفات کا پتہ تو دے ہی رہے ہیں، لیکن کیا کروں کبھی کبھی پاک فوج کے ترجمان (جو اب کچھ ہی دنوں کے مہمان ہیں) کی بی بی سی سے گفتگو سنتا ہوں تو ان کے لہجے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ان ’لٹیروں‘ کی آنکھیں کھلنے کے لیے ہزاروں نہیں شاید لاکھوں جانوں کا نذرانہ دینا ہی پڑے گا۔ یہی نوشتہ دیوار ہے اور وقت کی ضرورت بھی، ایک بات پاکستانی قوم کو پتہ نہیں کب سمجھ میں آئے گی کہ یہاں اقتدار کی بھوک سب سے زیادہ اسی قبیلے کو ہے جو شکستوں پر شکستیں کھانے کے بعد اب اپنی ہی قوم کو فتح کرنے پر تل گیا ہے۔ بلوچستان، وزیرستان، سوات، اب باقی بچا ہی کیا ہے جو مزاہمت ہو گی؟ ہم پنجابی تو ویسے بھی فائل سے زیادہ مفعول کا کردار پسند کرتے ہیں۔ زرادری کی مبینہ کرپشن آج بھی چیخ چیخ کر سنانے والے چودھریوں کو اپنی کرپشن کیوں نظر نہیں آتی؟ ایسے لوگ شاید اس وقت تک ہمارا مقدر بنے رہیں گے جب تک ہم سندھی، پنجابی، بلوچی اور پٹھان سے بالاتر ہو کر پاکستانی بننے کی کوشش نہیں کریں گے۔ عبدالستار زاہدچودھری

  • 14. 19:51 2008-01-09 ,Mian Asif Mahmood,MD-U.S.A :

    حسن بھائی
    ڈرنک ڈرائيور بھی کسی قانون کی حکمرانی ہوتے ممکن ہے کوئی رياستی سارجنٹ چالان کر کے مسافروں کو بچا لے مگر ہمارے ڈرائيور نے 71 ميں آدھی بس ہی بيچ دی۔ باقی کا اگلا پچھلا حصہ کسی دن کا مہمان ہے۔ ٹائیر کھوکھلے ہو چکے ہیں، برقی سسٹم فيل ہے، سوائے ہارن کے ہر پرزہ آواز ديتا ہے۔ مسافروں کی خوراک تک ميسر نہيں۔ بس کے مالکان ايک کے بعد ايک مروا دئيے گئے ہیں۔ اب کھائی میں گری يا گري۔

  • 15. 9:19 2008-01-16 ,فيا ض حسين :

    دراصل ہمارا ڈرنک ڈرائيوراُس مخبوط الحواس بس ڈرائيور کے پيچھے پيچھے ھے جس نے ساری دنيا کا نقشہ غارت کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور اُس نے چلتے وقت اسامہ، صدام، القاعدہ اور ہر ملک سے بےضمير مسافر ساتھ بٹھائے ہوئے ہيں۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔