ڈاکٹر، ڈر اور آٹا
پاکستان میں عوام کیلیے آٹا مفقود اور ججوں اور وکلاء کیلیے کھانے کو جیل کی ’تازہ‘ ہوا اور قرمی رہنماؤں کیلیے گولی ہے۔ گولی، جس نے ایسی سلیمانی ٹوپی پہنی ہوئي ہے جو بینظیر بھٹو کے دماغ میں اتر گئی پر سات ڈاکٹروں کو بھی دکھائی نہیں دی۔ شاید میرے شاعر دوست انور پیرزادو نے ایسے ہی ڈاکٹروں کیلیے کہا ہوگا: ’ڈاکٹر تاریخ کی نابین روحیں‘
ڈاکٹر ڈر گئے لوگ مر گئے۔
اور حکمران ما قبلِ انقلابِ فرانس والے ہیں جنہوں نے لوگوں سے کہا تھا ’آٹا نہیں تو کیک کھاؤ‘۔
’یہ جو وزیر خوراک کی لیکسس کار ہے اسکی مالیت پچاس لاکھ روپے ہے‘ برسوں بیتے کہ میرے ایک دوست نے انڈس ہائے وے پر سفر کرتے ہوئے مجھ سے کہا تھا۔ مجھے بس اتنا پتہ تھا کہ اس وزیر صاحب نے فی بوری گندم کی دس روپے کمیشن لی تھی اور اسطرح ارب پتی ہوگئے تھے۔
ایوب خان کی حکومت صرف چائے اور چینی کی قلت کے نتیجے میں زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکی تھی لیکن یہ جو پرویز مشرف کی حکومت ہے ’نہ انجن کی خوبی ہے نہ کمال ڈرنک ڈرائیور کا، چلی جارہی ہے بش کے سہارے‘۔
مجھے نہ جانے کیوں آٹے کی قلت یا آئي ایس آئی کی سازش لگتی ہے۔ (وہ آئي ایس آئی جو ماضی قریب تک پاکستان سے افعانستان میں طالبان کے دنوں میں گندم کی اسمگلنگ میں ملوث رہی تھی) یا پھر کہیں آٹا سابق حکمران جماعت کے لیڈروں کے تہہ خانوں میں روپوش تو نہیں ہوگیا جو صرف پولنگ کے دن یا اس سے ایک رات قبل بھوک زدہ غریب عوام کے ووٹوں کے وعدے پر ظاہر ہوگا! اربابوں کے تھر میں نوے کے انتخابات میں یہی ہوا تھا۔
حبیب جالب آج ہوتے تو کہتے: ’قائد اعظم دیس میں تیرے تیس روپے کلو آٹا ہے۔‘ گندم میں کبھی خود کفیل ملک آج صرف خود کش بمباروں میں خود کفیل ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
اللہ اکبر، کب تک پاکستان کے بنی اسرائيل موسی کے منتظر رہيں گے۔
حسن صاحب کيا کريں گے اب کُچھ بھی کہہ کے کہ جو کُچھ بھی ہو رہا ہے وہ روز روشن کی طرح سب کے سامنے عياں ہے ايسے ميں ہماری حکُومت کو کم ازکم اپنی ناکاميوں کا اعتراف تو کر ہی لينا چاہيۓ ليکن کيا کہيۓ کہ ہماری حکُومت کے ارباب اقتدار تو بيانات بدلنے کے ماہر ہيں کبھی کسی بات کو کسی بات سے بدل ديتے ہيں اور کبھی اگلی کسی بات کے لۓ نيا شاخسانہ پہلے سے تيار ہوتا ہے اب وہ بھی کيا کريں شہنشاہ ہيں بھئ آٹا نہيں ملتا تو کيک کھالو ، ويسے بھی بقول صدر صاحب کے آٹا مہنگا تو نہيں ہے آپ کی اپنی بُھول ہے پتہ نہيں عوام کو کب سمجھ آۓ گی اس بات کی دُعا کريں جلد سمجھ جاۓ عوام ورنہ
اللہ حافظ
شاہدہ اکرم
محترم! ان جلی کٹی باتوں سے آپ ان کے مخالفوں کي پروپيگنڈہ مہم کو تو قوت دے سکتے ہيں مگر مقصد کو حاصل نہيں کر پائیں گے۔ مسائل کا حل تو اللہ کے ساتھ لولگانے اور ا سے ان کي ہوئی غلطيوں سے استغفار کرنے ميں ہے کہ جن کے کرنے پر اللہ ظالموں کو ہم پر مسلط کر ديتا ہے اور دل سے توبہ کر لينے پر ہميں کثير مال وزر ؛اولاد نرينہ اور بے بہا نعمتوں سے نوازديتا ہے۔ خدارا اپنی زندگيوں رويوں اور فيصلوں پروسيع تر قومی مفاد ميں نظرثانی کريں، حالات اللہ خود بخود ٹھيک کر دے گا۔ جو توانائی پروپيگنڈہ پر خرچ کر رہے ہيں اس سے کم توانائی اللہ کے حضور سچی توبہ پر صرف کريں تو اصلاح کی ذمہ داری ميں اٹھاتا ہوں۔