جسٹس وسٹس!(بارہ مئی کے لئے)
جیسے اُس سے پہلے نکلے
زرداری بھی ویسا نکلا
قوم نے پھر سے ناک کٹائی
وردی لائی دیا سلائی
رحمان ملک نے آگ جلائی
ملک قیوم نے کھیر پکائی
کالے کوٹ کی شامت آئی
آصف بشرف بھائی بھائی
شیر نے آخر گھاس ہی کھائی
آس کے پتے جھڑ گئے سارے
شیدے شوکی ڈر گئے سارے
دعوے سان پے چڑھ گئے سارے
جسٹس وسٹس وڑ گئے سارے
تو اے بھولے پاکستانی
بھول کے سب کچھ کھوجا اب تو
بند کر ٹی وی سو جا اب تو!
تبصرےتبصرہ کریں
بہت بہت اچھے! سب کو یہ بات سمجھ جانی چاہیے۔
آپ کی کیا بات ہے وسعت صاحب! اللہ خیر کرے۔۔۔
بھائی وسعت اللہ خان آپ نے ان اشعار میں اپنی يا ميری ہی نہیں، پوری پاکستانی قوم کے دل کی آواز کی عکاسی کی ہے۔ شايد لوگ ان لوگوں کو ووٹ ديتے وقت يہ بھول جاتے ہيں کہ ان لوگوں کو اقتدار اور پيسے کی لالچ ہے جس کی خاطر يہ خود کو بھی بيچ ديتے ہیں، عوام کا يا عوام کے جذبات کا کوئی خيال نہیں رکھتا۔۔۔
عجب صورت حال ہے۔ سب لوگ شرفو سے خوفزدہ ہیں اور شرفو ان سے خوفزدہ!
باقی سب ٹھیک بس ایک چیز کی تشریح ہو جائے تو اچھا ہے کہ اب عوام پکے پکے ہی سو جائیں ورنہ ہمیشہ کے لیے سُلا دئیے جائیں گے۔۔۔
نظم تو اچھی ہے، لیکن کسے سنا رہے ہیں؟ قوم تو پہلے ہی سو رہی ہے!
بہت اچھے وسعت صاحب۔ پاکستان کی اصل تصویر یہی ہے۔
مشرف کے بھائی ہیں، ملک و قوم کے مفاد ميں کر رہے ہونگے۔
”کی کری جانا ايں ! کی کری جانا ايں !
شملے جانا ايں ، کدی مری جانا ايں ! ”
خدا غريق رحمت کرے ، استاد دامن تو کسی کے شملہ اور مری پر ہی پريشان ہو اٹھے تھے - يہاں بات وطنِ عزيز سے دبئی - دبئی سے لندن اور آگے خدا جانے کہاں پہنچتی نظر آتی ہے -
آداب! وسعت اللہ خان بھائی، تعجب ہے آپ پر، دو وقت کی نان کو ترسنے والے کيا جانيں ٹی وی کيا ہے؟ ويسے بھی ٹی وی چلانے کو بجلی ہی کہاں؟ نيز پاکستاني بہت سو لئے، اب انہيں اور سونے کی نہيں ، جاگ جانے کی ضرورت ہے، لٹيروں کو بھگانے کی ضرورت ہے۔ مخلص