| بلاگز | اگلا بلاگ >>

یوں ہے تو یونہی سہی!

اصناف: ,

وسعت اللہ خان | 2008-09-18 ،15:17

blo_wusat_drone_150.jpgمسٹر آرنود دی بورخگریو کا شمار ایسے امریکی صحافیوں میں ہوتا ہے جو افغان امور کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ مسٹر بورخگریو بہترین افغان رپورٹنگ کے سلسلے میں صدر ضیاء الحق سے پاکستان کا اعلی سویلین اعزاز نشانِ امتیاز بھی وصول کر چکے ہیں۔


اپنے ایک تازہ تجزیے میں فرماتے ہیں کہ امریکی حکام کو شبہہ ہے کہ فضا میں منڈلاتے ہوئے خودکار جاسوس 'ڈرونز' کو دھوکا دینے کے لیے طالبان پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بعض مقامات پر ایسے جھمگھٹے اور سرگرمیاں دکھاتے ہیں جن سے یہ گمان ہو کہ کسی بڑی گوریلا کارروائی کی تیاری ہو رہی ہے۔ اس دوران وہ ان مقامات پر عورتوں اور بچوں کی موجودگی بھی یقینی بناتے ہیں تاکہ بمباری ہو تو عورتوں اور بچوں کے مرنے سے انہیں پروپیگنڈے کا ایک اور موقع ہاتھ آئے۔

مسٹر بورخگریو نے اپنی بات سمجھانے کے لیے مثال دی ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران جب جرمن یو بوٹس بحیرہ اوقیانوس میں اتحادی جنگی جہازوں سے گھر جاتی تھیں تو وہ سطح آب پر تار تار وردیاں اور ملبہ بکھیر دیتی تھیں جن سے یہ تاثر ملے کہ یو بوٹ ڈوب چکی ہے۔

اب جب معاملہ قیاس آرائیوں تک ہی آن پہنچا ہے تو ہمارا بھی یہ قیاس ہے کہ امریکہ کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کی جانب سے کیانی اور گیلانی کو پاک افغان سیما پر 'شانتی اور سئیم' بنائے رکھنے کا وچن دینے کے بعد بھی اگر پاکستانی قبائلی علاقے پر خودکار پری ڈیٹرز اور ڈرونز میزائل فائر کر رہے ہیں تو اس کا سبب شاید یہ ہے کہ امریکیوں نے جب ان طیاروں میں حملوں کے بارے میں ڈیٹا فیڈ کیا تو اس کے بعد سے ان طیاروں کا کمپیوٹر سسٹم ہینگ ہوگیا۔ یوں یہ ڈرونز اور پری ڈیٹرز امریکیوں کے قابو سے باہر ہوگئے ہیں۔

یہ کمپیوٹر سسٹم اگر چار نومبر تک ہینگ رہا تو پھر اسے اوباما یا مکین ہی آ کر ٹھیک کریں گے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:24 2008-09-18 ,Sajjadul Hasnain :

    شاندار وسعت صاحب، کم از کم اس بلاگ سے ميں نے بہت سی معلومات اکھٹا کی ہیں اور کمپيوٹر سِسٹم کے ہينگ کر جانے والا شوشہ سب سے دلچسپ ہے۔ جي ہاں جب کمپيوٹر کا نظام فرسودہ ہوجائے تو ہينگ کرنے کي بيماري تو از خود پيدا ہو ہي جاتي ہے۔ اب ميرے ہي کمپيوٹر کو لے ليجيے ہر گھنٹے ايسے ہينگ کر جاتا ہے گويا کسي کٹر ملا کي طرح پنج وقتہ نمازوں کا عادي رہا ہو۔ بعيد نہيں کہ ہم پس ماندہ ملکوں ميں امريکہ نے دقيانوسي سسٹم ہي لگا رکھے ہوں کہ ہينگ کر بھي جاتے ہيں تو کون پرواہ کرتا ہے۔ آپ کي پنجابي نے ويسے ہي ہميں ششدر کر رہا تھا، اب شدھ ہندي کے اس انکشاف نے پانچوں انگلياں کاٹنے پر مجبور کر ديا ہے۔ خير انديش سجاد الحسنين حيدرآباد دکن

  • 2. 17:35 2008-09-18 ,نجيب الرحمان سائکو :

    ’ہیں جال وہ ہوا میں کہ آتے نہیں نظر
    خوشبو بھي کہیں گرفتار نہ ہو جائے ديکھنا‘

  • 3. 17:59 2008-09-18 ,وحيد :

    اگر يہ کمپيوٹر سسٹم چار نومبر رہا تو يقينی طور پر 20 جنوری 2009 تک ہينگ ہی رہے گا کيونکہ يہ وہ دن ہے جب تک بش اپنی صدارت کے استھان پر براجمان رہیں گے۔ بقول آپ کے اس ’ہينگ اوور‘ کو اوبامہ يا مکين ہی آکر ٹھيک کريں گے۔ خدشہ يہ ہے کہ اگر اوبامہ يا مکين نے آکر اس بات پر کمر باندھ لی کہ کمپيوٹر سسٹم ہينگ ہی رہے تب وہاں کيا بنے گا؟ اس صورت ميں ذرا تصور کيجیے سارہ پيلن کا، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ امريکي کرسي صدارت سے مکين کي محض ايک ’ہارٹ بيٹ اووے‘ ہیں۔ اگر کہيں واقعی ايسا ہوگيا تو بحثيت پہلی امريکی خاتون صدر کے جو بش کی طرح نہ صرف جزبہ ايمانی اور حب الوطنی سے شرابور دکھتی ہیں، بلکہ بندوق رکھنے والوں کے حقوق کي بھی زبردست حامي ہیں۔ ايک پہلے سے ہی ’ہينگڈ کمپيوٹر سسٹم‘ کے ساتھ اقتدار میں آکر وہ کيا کيا گل کھلائیں گی؟ سوچ کر ہي پھريری سی آتی ہے۔۔۔

  • 4. 18:53 2008-09-18 ,فیصل ناصر :

    اس ذہنیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ 9/11 کے واقعہ بھی اسی طرح بنایا ہوگا۔ دنیا میں ہونے والے ہر واقعے کی توجیح اگر اسی طرح کی جائے
    تو۔۔۔ کیا ہوگا؟

  • 5. 21:32 2008-09-18 ,اسحاق انجم :

    سرکار کتنا اچہا ہوتا اگر اس امريکی صحافی کا نام اس کی اپنی بہاشا مين بہی لکہ ديا جاتا

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔