| بلاگز | اگلا بلاگ >>

ہمارا کراچی 'پٹھان ٹینینٹل'

وسعت اللہ خان | 2008-12-20 ،15:07

ایسے وقت جب پورا پاکستان بارش یا سردی کی زد میں ہے پاکستان کے ممبئی (کراچی) میں اگر کسی کے تن پر سویٹر دکھائی دے تو سمجھ لیجئے کہ صاحبِ سویٹر سردی کے سبب نہیں بلکہ رسمِ احترامِ ماہِ دسمبر نبھا رھا ہوگا۔ کیونکہ کراچی میں توسردی یوں آوے ہے جیسے خانہ دل میں محبوب آوے۔

donkey.jpg

بقولِ مشتاق یوسفی کراچی میں صرف دو موسم پائے جاتے ہیں۔گرمی یا مزید گرمی۔لیکن بعضے بعضےماہرینِ عمرانیات یہ بھی کہتے ہیں کہ چونکہ کراچی اپنے جوہر میں تارکینِ وطن کا شہر ہے اس لیے سردی کی لہر بھی اگر آتی ہے تو مائگریشن کی مجبوری میں اور سائبیریائی پرندوں کی طرح جیسے ہی موقع ملتا ہے آگے نکل لیتی ہے اور پسماندگان میں لنڈا بازار ، مونگ پھلی اور گزک بیچنے والوں کے ٹھیلے اور رات کو آگ تاپنے کے حسرتی چوکیداروں کو چھوڑ جاتی ہے۔

گزشتہ دسمبر میں جب کراچی آنا ہوا تھا تو سردی نے شہر میں دس روز کا ڈیرہ لگایا تھا۔محلے میں ایک ہی چائے خانہ تھا جہاں نصف شب تک کیتلی ابلتی تھی اور یہاں بیٹھنے والے اس چائے خانے کو بڑے چاؤ سے ہوٹل 'پٹھان ٹینینٹل' پکارتے تھے۔ اب اس پر 'ہمارا کراچی ہوٹل' کا بینر لگ گیا ہے۔ دو تین جینز پہنے 'لمڈے' یہ ہوٹل چلا رہے ہیں۔ چائے اب بھی ملتی ہے لیکن پانی کچا رہ جاتا ہے۔ پرشکائیت کا حوصلہ نہیں پڑتا۔ مجھے ایک محلے والے نے بتایا کہ بیس برس تک قائم رہنے والے 'پٹھان ٹینینٹل' کا مالک رازق خان تین ہفتے پہلے جان کے خوف سے برفیلے کوئٹہ بھاگ گیا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 15:39 2008-12-20 ,نجيب الرحمان سائکو، لاہور، پاکستان :

    محترم وسعت اللہ خاں صاحب، آداب! چونکہ ’پٹھان‘ قوم ايک خوددار، غيرت مند، مہمان نواز، محنتي، بہادر اور جنگجو قوم ہے جيسا کہ ان کي تاريخ سے عياں ہے، اسليۓ خاکسار نہيں سمجھتا کہ کراچي ميں چاۓ خانہ ’پٹھان ٹينيٹل‘ کا مالک رازق خان خوف کي وجہ سے کوئٹہ چلا گيا ہو۔ فدوی کے خيال ميں رازق خان کے کوئٹہ جانے کی بنيادي وجہ ’پٹھان ٹينيٹل‘ کا نام ’ہمارا کراچي ہوٹل‘ ديکھنا برداشت نہ ہونا ہے اور بحثيت پٹھان يا کوئي اور سوشلسٹ ايسا ’بلواسطہ ٹارچر‘ ہضم نہيں کرسکتا۔ يہی وجہ ہے کہ خاکسار سمجھتا ہے کہ پاکستان کو نہ تو امريکہ توڑے گا اور نہ ہي بھارت توڑے گا اور نہ پاکستان کو خود پاکستانی توڑيں گے بلکہ اس کو صرف ’غيرملکي‘ ہی توڑيں گے۔ فدوي 'پٹھان ٹينيٹل' کے مالک رازق خان کے دُکھ کو نہ صرف سمجھتا ہے بلکہ محسوس بھي کرتا ہے اور ان سے دلي ہمدردي کا اظہار کرتا ہے اور ساتھ ہي ان سے پرارتھنا بھي کرتا ہے کہ دل کڑا رکھيں اور مايوس نہ ہوں۔
    ’گھر بنائيں گے کبھي ہم بھي کنارِ دريا
    آج گو ہم کو ميسر کوئي قطرا بھي نہيں‘

  • 2. 10:02 2008-12-21 ,kapadias :

    جناب وسعت خان صاحب۔ آپنے بہت خوبصورت طريقہ سے حقيقت بيان کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ سائکو کا اس پر تبصرہ بھی خوب ہے مگر ميرے خيال ميں مسئلہ کچھ زيادہ گھمبير ہے اس لیے اس معاملے پر تحريريں بھی کچھ جارحانہ ہونی چاہئیں۔

  • 3. 15:27 2008-12-21 ,sana :

    زمانہ ہم کو مٹا سکے يہ زمانے ميں دم نہيں
    زمانہ ہم سے ہے زمانے سے ہم نہيں!

  • 4. 16:18 2008-12-21 ,Dr Alfred Charles :

    وسعت بھائي! آپ نے بڑے لطيف پيرائے ميں بڑے پتے کی بات کہہ دی ہے۔ اب کراچی ميں کوئٹہ کڑک چائے نہيں ملتی کيونکہ کاکڑ کوئٹہ کی طرف چلا گيا ہے۔ طالبان طالبان کا شور مچانے والوں نے ان غريب غرباء کی روٹی روزی چھين لی ہے اور نفرتوں کے بيج بو دئيے ہیں۔۔۔

  • 5. 17:54 2008-12-21 ,انور حسين :

    محترم وسعت اللہ صاحب! آپ لفظوں کے کھيل ميں ملکہ رکھتے ہيں۔ آپ کے کالم مختلف قوميتوں کے دکھ اور مصائب اور کراچی ميں انہیں جن مشکلات کا سامنا رہتا ہے اسکی ترجماني کا حق ادا کرتے ہیں۔

  • 6. 19:59 2008-12-21 ,Shakir Alvi :

    يہ درست ہے کہ پاکستان کی دوسری قوموں کی نسبت زيادہ جفاکش، بہادر اور نڈر ہیں۔ ليکن يہ بھی غلط نہیں کہ عقل سے پيدل بھی سب سے زيادہ ہیں۔۔۔ اس کے علاوہ روپيہ پيسہ کے معاملہ میں کسی پر بھی رحم نہیں کھاتے۔ اگر پاکستان میں گے کميونٹی کے بارے سروے کيا جائے، تو سندھيوں کو بھی مات ديتے ہیں۔۔۔

  • 7. 21:11 2008-12-21 ,روحان دانش :

    جناب میں تو يہی کہوں گا جو بھی ہو رہا ہے انتہائی غلط ہو رہا ہے۔ کراچی سب کا شہر ہے۔ دوسروں کو مار نکالنے والے يہ کيوں بھول جاتے ہيں کہ وہ خود بھی يہاں ہجرت کر کے آئے ہيں، پھر وہ کيا حق رکھتے ہيں دوسروں کو يہاں سے نکالنے کا اور اس پر صرف اپنی ملکيت ثابت کرنے کا۔۔؟

  • 8. 21:44 2008-12-21 ,ghulam ghous :

    لگتا ہے خان صاحب سردی کی جدائی کو برداشت نہ کر سکے اور برفیلے کوئٹے چلے گئے۔۔۔

  • 9. 5:48 2008-12-22 ,Muhammad Azhar :

    آب نے دبے لفظوں ميں بول ديا کہ شکايت کا حوصلہ نہيں پڑتا جو کہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کراچی کے لوگ ابھی اپنے پياروں کی بوری بند لاشیں نہیں بھولے۔ پٹھان لوگ تو ويسے ہی سيدھے سادے ايک ٹيليفونک خطاب ہی کافی ہو گا ان کا حقہ پانی بند کرنے کے لیے۔۔۔

  • 10. 6:36 2008-12-22 ,عبدالماجد سيد :

    جناب وسعت قلم صاحب، سبحان اللہ کيا ذہريلا کالم ہے۔ يہ وقت پاکستانی قوم کو متحد کرنے کا ہے ليکن بيروني آقاؤں کو خوش کر کے آپ کو روذی روٹی بھی تو کمانی ہے۔ آپ کے کالم پر تالياں بجانے والے دماغی بيمار حضرات تو بيچارے معذور ہیں ليکن بيماری قلب والے حضرات کے ليے دل سے دعا ہے۔۔۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔