چاچا پالیٹکس اور اوباما
براک اوباما کی حلف برداری کے بعدمیں "چاچا پالیٹیکس" کا تبصرہ سننے کی خواہش مند تھی مگر چاچا بات کرنے کے موڈ میں ہی نہیں۔
سیاست کا نقشہ بدل جائے یادنیا کا نقشہ بدل دیا جائے چاچا کی ان واقعات کے پیچھے اپنی دلیل ہوتی ہے چاہے میڈیا کے ذریعے آپ ان کی کتنی وضاحت پیش کریں
چاچا کے سکول آف جرنلزم کے سامنےبی بی سی ، سی این این ایک آنکھ نہیں بھاتے انہوں نے خبر کے معتبر ہونے کے سلسلےمیں اپنے اصول وضح کئے ہیں۔
جب محلے کا کوئی بھی تنازعہ چاچا کے دربار میں پہنچ جاتا تھا وہ شرلاک ہومز کی طرح تنازعے کے ہر پہلو کی تہہ تک پہنچ جاتے۔
جب نائن الیون کا واقعہ ہوا تو محلے کا ہر چھوٹا بڑاچاچا کے دربار میں حاضر ہواتاکہ چاچا کی سراغ رساں ایجنسی اس پر مزید روشنی ڈال سکے۔ جیسےسی آئی اے، آئی ایس آئی ، را اور موساد جیسی انٹیلیجنس ایجنسیاں ناکام ہوگئی تھیں۔
چاچا نے چند لفظوں میں نائن الیون کے پیچھے اپنی رپورٹ پیش کی " مسلمانوں کی شامت آگئی ہے اور امریکی جنگ ہر مسلمان کو دہشت گرد بنائے گی"
جب بے نظیر بھٹو کا قتل ہوا تو چاچا کے دربار میں ان کا فتوی سننے کے لئے ہر کوئی بے قرار بیٹھا ہوا تھا " بیوی آکسفورڈ میں پڑھی ہو یا ہارورڑ میں شوہر کی یونیورسٹی میں وہ ہمیشہ ان پڑھ ہے۔ بے نظیر تھیں تو زرداری نہیں تھا بے نظیر نہیں تو زرداری سب کچھ ہے مگر غم غلط کرنے کے لئے انہیں اپنی مونچھیں کٹوانی ہونگی"
چاچا کے پیرو کار زرداری کی مونچھیں کٹوانے کا انتظار کرنے لگے اور چاچا کی بات کو ماننے لگے جب زرداری کو بغیر مونچھوں کے ٹیلی ویژن پر پایا۔
اوباما کے صدر ہونے پر چاچا پالیٹیکس نے ابتدا میں کافی اطمینان ظاہر کیا مگر آہستہ آہستہ ان کی سوچ میں تبدیلی آنے لگی۔
لوگوں نے کہا کہ "چاچا اوباما نےگوانتنامو بے کوبند کرنے کا حکم دیا"
ایران سے بلا مشروط بات کرنے کی خواہش ظاہر کی اور عراق سے فوجی واپس بلانے کے وعدے کو دوہرایا"
چاچا نے اپنی مونچھوں پر تاو دےکر کہا ُ کم بخت سی آئی اے کا کوئی جواب نہیں ایک ایساحل نکالا کہ افریقہ سے لے کر عرب اور ایشیا تک نہ صرف امریکہ کو عظیم بنادیا بلکہ دنیا پر یہ پھرباور کرایا کہ امریکہ معجزہ کرنے کا اہل بھی ہے۔ پوری دنیا کو خدا کے بعد اب صرف اوباما پر اعتماد ہے کہ ان کے تمام مسائل کا حل صرف اُن کے پاس ہے "فری میسن" والے خاموشی سے یہ سب دیکھ رہے ہیں"
چاچا کی دلیل اپنی جگہ مگر اس ان کے مداحوں کی تعداد اسی طرح بڑھ رہی ہے جتنی اوباما سے اُمیدیں بڑھتی جارہی ہے۔