ٹماٹر سے امن
آپ کو شاید یاد ہو کہ دوسری جنگِ عظیم کا خاتمہ جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بموں سے ہوا۔ ہر جنگ کا خاتمہ یا امن کی شروعات کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔
آج کل وانا اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں بھی نسبتاً امن ہے اور ہمارے ایک ساتھی کا جو وہاں سے ابھی ابھی آئے ہیں، کہنا ہے کہ یہ امن اکتوبر تک رہے گا۔
اس کی وجہ اور کچھ نہیں صرف ٹماٹر ہیں۔ کچھ سبزیاں اور پھل بھی ساتھ ملا لیں۔ آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ میں کیا گوبھی جیسی باتیں کر رہا ہوں۔ لیکن یقین کیجیے یہ سچ ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملا نذیر کو وزیر اور دیگر قبائل نے حکوت کے ساتھ تین ماہ کے لیے امن پر اس لیے مجبور کر دیا ہے کہ ان کی ٹماٹر، سبزیوں اور پھلوں کی فصلیں اور باغ تیار کھڑے ہیں اور وہ اس وقت ان تیار فصلوں کو بموں سے تباہ کرنے یا کروانے کا خطرہ بالکل مول نہیں لے سکتے۔
یاد رہے کہ وانا سے ٹماٹر اور دیگر پھل پورے ملک میں بھیجے جاتے ہیں۔
یقین کیجیے جتنی آپ کو یہ پڑھ کر خوشی ہو رہی ہو گی اس سے زیادہ خوشی مجھے یہ سن کر ہوئی کہ کم از کم کوئی تو شے ایسی ہے جو ان جنگجوؤں کو لڑنے سے روک سکتی ہے۔ اور اگر یہ شے ٹماٹر ہے تو یہ سبزی/پھل تو تواتر سے اگنا اور اگانا چاہیے۔
تاریخ بتاتی ہے کہ ٹماٹر کی دریافت 500 قبل از مسیح میں ہوئی تھی اور اس وقت بھی لوگ سمجھتے تھے کہ اس کے بیج کھانے والوں میں ایک الہامی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ وانا اور اس کے گردو نواح کے قبائل بھی شاید آج کل اسی قسم کی کیفیت سے دو چار ہوں گے جو انہوں نے اتنا اچھا قدم اٹھایا ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
عارف شميم صاحب سلام مسنون
آپ نے جو کہا کہ ٹماٹر سے امن قائم ہونے والا ہے تو خدا کرے ايسا ہی ہو ۔ ورنہ تو گذشتہ کچھ مہينوں ميں فوجی کارروائیاں اموات اور اس سے بڑھ کر لاکھوں افراد کا رفيوجی بننے پر مجبور ہوجانا يہ ايسی باتيں تھيں جو نہ صرف دل کو ہلا ديتی تھيں بلکہ شدت کے ساتھ اس فکر ميں بھی مبتلا کر ديتی تھيں کہ آگے چل کر انسانيت ختم تو نہيں ہوتی جارہی ہے؟ آپ نے ايک گمبھير بات کو ہلکے پھلکے انداز ہی ميں سہی کہا تو ہے اميد تو بندھائی ہے۔ معاش اور ترقی کی رفتار نے انسان کو پہلے ہی ادھ موا کر رکھا ہے ايسے ميں اگر جنگيں بھی ہوتی رہيں تو پھر کيا انسان اپنا وجود برقرار رکھ پائے گا؟ بہر حال خدا سے دعا ہے کہ خوف خدا سے نہ سہی اپنے مادی بھاری نقصان ہی کی خاطر انسان کچھ تو سدھرے۔
يہی تو وقت تھا حکومت کے ليۓ ٹماٹر کی چٹنی بنانے کا ليکن حکومت کی حکمت عملی سمجھ سے بلاتر ہے ۔
محترم عارف شمیم صاحب، آداب عرض! آپ نے ’ٹماٹر‘ کو جو بحثیت استعارہ و علامت استعمال کیا ہے اس سے ایسا لگتا ہے جیسے نائن الیون کے بعد سے اب تک ملک کی سب سے بڑی محب وطن پاکستان آرمی بالخصوص ’آئی ایس آئی‘ کی کامیابی بحثیت ‘صحافی‘ آپ سے دیکھی نہیں جا رہی ہے اور جس سے آپ صحافیوں کے ‘بیروزگار‘ ہونے کے‘احتجاج‘ کی بُو بھی محسوس ہو رہی ہے۔ جہاں تک خاکسار کا خیال ہے وانا سے ’ٹماٹر‘ اور دیگر ‘پھل‘ پورے پاکستان میں نہیں بھیجے جاتے، یہ ڈس انفارمیشن اور صرف انٹرنیشنل پراپیگنڈہ ہے۔ ‘ٹماٹر‘ اور دیگر ‘پھل‘ معہ ‘سبزیاں و ترکاریاں‘ افغانستان اور بھارت سے پورے پاکستان میں بھیجے جاتے ہیں نہ کہ وانا سے۔ ہاں، اتنا ضرور ہے کہ یہ سب پھل فروٹ وانا میں ’پڑاؤ‘ کرکے آگے پہنچتے ہیں اور یہیں پر ان پھلوں اور سبزیوں کی ’درجہ بندی‘ اور ’پیکنگ‘ کی جاتی ہے تاکہ ’اچھا ٹماٹر‘ اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں جائے جبکہ ’ماڑا ٹماٹر‘ چھوٹے شہروں میں بھیجا جائے۔
بڑی سوادی گل کيتی جے تساں سواد آگيا۔
خوشی کی بات ہے ہم لوگ اگاتے توشوق سے سبزياں ہيں پر کھاتے صرف گوشت کيونکہ گوشت اگ نہيں سکتا۔ اکتوبر کے بعد کيا ہوگا ابھی تو ٹماٹروں نے بچا ليا ہے اب گاجر مولی يہ آلو کی ذمہ داری بنتی ہے بندے بچانے کي، جيو اور جينے دو ٹماٹر!
کيا يہ کوئی خاص قسم کے ٹماٹر ہيں جو ملا نذيرجيسا آدمی بھی سوچ ميں پڑ گيا ہے۔
اچھا کيا خبر کر دی تا کہ لوگ وانا کے ٹماٹر استعمال سے پہلے يہ يقين کر ليا کريں کہ ’بھگ‘ سے اڑنے والے نہيں!
واہ کيا بات ہے ٹماٹر کي- اس کا رنگ تو سرخ ہے مگر تاثير ہري-
آداب عرض! ہم جانتے ہيں کہ سبزياں کھانے سے ضروری وٹامن اور نمکيات حاصل ہوتی ہیں جو انسان کو خوش اور تندرست رہنے ميں مدد دیتی ہیں۔طالبان کی خواہش تو کمائی ہے امن نہيں۔ شکريہ
اگر مجھے گردوں کا پرابلم نہ ہوتا تو میں ابھی ابھی ٹماٹر منگوا کے کھا جاتا يہ تو بڑے کما ل کی چیز نکلی۔
اس لے توٹماٹر کے بھاؤ بھی زيادہ ہیں۔ پاکستان میں اب کبوتر کی جگہ ٹماٹر کو امن کا نشان ہونا چاہیئے۔
اس ميں تو کوئی شک نہيں ہے کہ آپ نے بات واقعی گوبھی جيسی کی ہے۔ ويسے يہ بھی حقيقت ہے کہ اگر دوبارہ لڑائی شروع نہی ہوگی تو ’وار اگينسٹ ٹيرازم‘ کے ليے امداد کيسے ملے گي۔
کیا یہ ٹماٹر والی پالیسی واقعی سچ ہے۔ اگرسچ ہے تو پھر تو اس حکومت نے بے وقوفی کی انتہا کر لی ہے۔ پوری قوم کو ٹماٹر کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا ہے کیا۔
چھڈو جي! يہ ٹماٹر پاليسی حکومت اور اس کی ايجنسيوں کو کيوں نہ سمجھ ميں آئي؟ اور کچھ ہو نہ ہو شہر ميں ٹماٹر کی قيمت بڑھ جائے گی
کیا بات ہے جناب آپ کی تو۔ زرداری صاحب کے گوڈے گٹے پکڑ کر ان سےمعافی مانگو سب پاکستانی تب جا کر ٹماٹر کا اثر سامنے آئے گا
سب قیامت کی نشانیاں ہیں زرداری صاحب کا صدر بننا سب سے بڑی قیامت کی نشانی ہے۔ہاہاہا۔