'میرے کتے کو مت ماریں'
برطانیہ کے نیوز چینلز سے جب میں نے یہ خبر سُنی کہ کتوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے خلاف سخت قانون بنانے کا مطالبہ بڑھ رہا ہے تو پہلےمجھے اپنی گلی کے کتے یاد آگئے اور دوسرا باربرا کی موت۔
میں نے کبھی کُتوں سے زیادتی نہیں کی بلکہ وہ میرے ہی گھر میں مجھ کو ڈراتے رہے ہیں حالانکہ انہیں بہلانے پھُسلانے میں، میں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔
اپنا بچا ہوا کھانا اُن کو کھلاتی رہی۔۔۔
برطانیہ میں بچا ہوا کھانا ڈالنے کا رواج نہیں بلکہ ڈاگ فوڈ کی بڑی انڈسٹری ہے جس سے ہزاروں افراد کا روزگار جُڑا ہوا ہے۔
میں سوچتی رہی کہ کتوں سےکون اور کس طرح زیادتی کرسکتا ہے۔ میں نے اکثر لوگوں کو انہیں بچوں سے زیادہ پیار کرتے دیکھا ہے، بیٹا کہہ کے بلاتے سنا ہے اور فوڈ سٹورز میں ان کے لیے کھانے کے ڈبے خریدتے پایا ہے۔
ٹھیک ہے میں نے گلی کے کتوں کو ڈبے والا کھانا نہیں کھلایا لیکن اپنے ہاتھ سے پکایا ہوا اتنا کھانا کھلایا ہے جتنا میں نے خود نہیں کھایا ہوگا مگر وہ کبھی مجھے دیکھتے دُم نہیں ہلاتے جس طرح یہاں کے کتوں کو میں نے پایا ہے۔
وادی میں جب آزادی کی تحریک کے نتیجے میں فوجیوں کی تعداد بڑھی تو کتوں کی جیسےعید ہوگئی۔ وہ فوجی بنکروں کے سامنے بڑی تعداد میں جمع ہو جاتے جیسے کوئی اہم اجلاس کر رہے ہوں۔ فوجیوں نے ان کے سامنے کھانا کیا ڈالا کہ وہ ان کے اتنے قریب ہوگئے کہ ہمیں فوجی سے کم اور کتے سے زیادہ ڈر لگنے لگا۔ ہمارا بیرونی دروازہ کیا کھُلتا کہ کتے بھونک اٹھتے۔ مجال ہے کہ کوئی بندوق بردار اب اس راستے سے گزرے، گلی کے سارے 'ہائڈ آوٹ' شفٹ ہوگئے۔
فوجیوں کی نصف ذمہ داری کتوں نے سنبھال لی۔ فوجیوں کا کھانا ہمارے کھانے سے زیادہ مقوی نہیں مگر ہماری گلی کے کتے ہم سے ہمیشہ دور بھاگتے رہے۔
برطانیہ میں اینٹی سوشل عناصر کو دس ہزار پاؤنڈ کے جرمانے کی سزا دی جاتی ہے اور کتوں پر ظلم کرنا اس مد میں شامل ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سوسائٹی کتنی حساس اور مہذب ہے جو بے زبانوں کے تحفظ کا اتنا خیال رکھتی ہے۔
لیکن اسی برس کی باربرا (اور ان جیسے سینکڑوں معمر مرد وخواتین،) ہسپتال کے وارڈ کی تنہائی میں اکیلے کیوں مر گئیں اور ان کی تدفین کے وقت صرف وہ نرس کیوں موجود تھی جو تین ماہ سے ہسپتال میں اُن کی تیمار دار بنی تھی؟ باربرا نے مجھے شاید کہا تھا کہ اس کے تین بچے اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔۔۔
تبصرےتبصرہ کریں
کتوں اور فوج کا ایک ہی پروفیشن ایک ہے اسی لئے دونوں کی خؤب بنتی ہے
اقبال کا ایک شعر یاد آ رہا ہے
ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت
کچھ اسی طرح کا تھا
فوجیوں کی نصف ذمہ داری کتوں نے سنبھال لی۔ فوجیوں کا کھانا ہمارے کھانے سے زیادہ مقوی نہیں مگر ہماری گلی کے کتے ہم سے ہمیشہ دور بھاگتے رہے۔
بڑی گہری بات کہـ دی
جی ھاں! بالکل صحيح کہا- يہ بھی پوچھيں کہ اس مہذب قوم نے اتنے سارے انسانوں کو افغانستان اور عراق ميں بھيڑ بکريوں کی طرح کيوں قتل کر ديا گيا-
بےزبان جانور سے جب تک کوئی شدید خطرہ نہ ہو، اس کو نہیں مارنا چاہیے۔
لاحولا ولا قوت