| بلاگز | اگلا بلاگ >>

رہبرِ اعلٰی کے اختیارات

اصناف: ,,

وسعت اللہ خان | 2009-10-07 ،16:12

میری طرف سے انیس سو تہتر کے آئین میں مجوزہ اٹھارویں ترمیم مجریہ دو ہزار نو کا دو شقوں اور سات ذیلی شقوں پر مشتمل مسودہ درجِ ذیل ہے:

(شق ایک)
اسلامی جمہوریہ پاکستان چار صوبوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں پر مشتمل ایک ایسا وفاق ہے جس کا مرکزی انتظامی ڈھانچہ اس ترتیب سے ہوگا۔

( الف) رہبرِ اعلٰی (سپریم لیڈر)
(ب) صدر
(ج) پارلیمان، وزیرِ اعظم اور کابینہ

(شق دو)

(صدر، پارلیمان، وزیرِ اعظم اور کابینہ کے اختیارات و طریقہ انتخاب پر آئین میں پہلے سے شق وار وضاحت موجود ہے۔ چونکہ رہبرِ اعلٰی کے عہدے کو پہلی مرتبہ آئینِ پاکستان کا حصہ بنایا جا رہا ہے لہذا اس عہدے کے دائرہ کار کی تشریح و وضاحت درجِ ذیل ہوگی)۔

رہبرِ اعلٰی (سپریم لیڈر) کی اہلیت و اختیارات و استحقاق:

(الف) مملکتِ خدادادِ پاکستان کے باشندوں کو کامل یقین ہے کہ حاکمیتِ اعلی اللہ کی امانت ہے اور یہ امانت عوام کے منتخب نمائندے رہبرِ اعلٰی کی مشاورت سے استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔

(ب) پاکستان ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہے اور چونکہ اسلام کا آغاز حجاز سے ہوا اور چونکہ حجاز مملکتِ سعودی عرب کا حصہ ہے، لہذا جو بھی مملکتِ سعودی عرب کا بادشاہ ہوگا وہی بربنائے عہدہ و مرتبہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا بھی رہبرِ اعلٰی تصور ہوگا۔

(ج) پاکستان کے صدر اور وزیرِ اعظم کا انتخاب بالغ رائے دہی کے اصول کی بنیاد پر منتخب دو ایوانی مقامی مجلسِ شوریٰ ( پارلیمنٹ) کرےگی۔ لیکن جو بھی مذکورہ بالا عہدوں پر منتخب ہوگا اسے رہبرِ اعلٰی کی حتمی منظوری و خوشنودی درکار ہوگی۔ اور یہ منظوری و خوشنودی رہبرِ اعلٰی تیس دن کے اندر صدرِ امریکہ کی مشاورت سے زبانی یا تحریری طور پر دینے کا پابند ہوگا۔ یہی اصول دو ایوانی مجلسِ شوریٰ میں قائدینِ حزبِ اختلاف کی تقرری پر بھی لاگو ہوگا۔

(د) رہبرِ اعلی کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خارجہ و داخلہ و مالیاتی و شرعی امور کی تشریح سے متعلق صوابدیدی اختیارات حاصل ہوں گے۔ مذکورہ امور پر پاکستان کے وفاقی و صوبائی انتظامی ڈھانچے میں اختلافِ رائے کی صورت میں رہبرِ اعلی کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا۔

میری اس مجوزہ ترمیم پر آپ کیا کہتے ہیں۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 17:51 2009-10-07 ,Aejaz :

    بجا فرمایا آپ نے۔ مگر مجھے یہ ڈر ہے کہ ایک نہایت ہی نکما اور کند ذہن شخص ہمارا رہبر اعلٰی بنے گا جو کہ نا صرف ہماری ریاست کا بلکہ ہماری جانوں کا بھی مختار ہوگا۔

  • 2. 18:04 2009-10-07 ,kuku :

    جناب وسعت صاحب اک اور جوتا لگا پاکستانیوں کو آپ کی طرف سے۔

  • 3. 18:33 2009-10-07 ,فرال احمد :

    رہبر اعلٰی کے امريکہ سے اختلاف کی صورت ميں امريکی صدر کی رائے اور فيصلہ حتمی تصور کيا جائے گا۔

  • 4. 20:57 2009-10-07 ,خاور کھوکھر :

    یہ رہبر اعلٰی کا کردار بنا کر آپ نے پاکستان کے تمام مسائل کا حل نکال دیا ہے
    لیکن جی خاور کی یہ پرشیانی بن گئی ہے کہ جب خیرات کا منبع تبدیل ہو گيا تو؟؟ سنا ہے دنیا میں ایک خود انحصاری نام کی چیز بھی ہوتی ہے؟ اس کا کردار بھی شامل کریں ناں جی کسی بلاگ کہانی میں اپنے وسعت اللہ خان صاحب۔

  • 5. 21:26 2009-10-07 ,خرم :

    تو اب جو ہو رہا ہے عید سے لے کر سزاؤں کی معافی تلافی تک بشمول انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت کے وہ اس ترمیم سے مختلف ہے کیا؟

  • 6. 3:44 2009-10-08 ,منیر عباسی :

    رہبر اعلٰی کے لیے سعودی عرب کے بادشاہ سے موزوں وہ امریکی یا برطانوی عہدے دار ہیں جو پاکستانی تاریخ کے ہر اہم موڑ پر پاکستان آکر ہمارے حکمرانوں کے بازو موڑ کر اپنے مطلب میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ میں حیران ہوں آپ سے یہ تاریخی چُوک کیسے ہو گئی۔

    کہیں حق نمک تو نہیں ادا کر رہے آپ؟

  • 7. 6:22 2009-10-08 ,محبوب بگٹی :

    میرا تو دل کرتا ہے کہ آپ کی اس آئینی ترمیم کو بطور تبرک اور حاصل مقصود کے طور پر پاکستان کے تمام چوراہوں میں لگا دوں کہ اشوک اعظم کے بعد احکامات کو سرعام لگانے کی یاد تو تازہ ہو۔ ۔ ۔ مگر مجھے یقین ہے کہ جس طرح آپ کو یقین ہے کہ ترمیم کبھی بھی منظور نہیں ہوگی۔۔۔ اسی طرح چوکوں والا خیال بھی بس خیال ہی رہے گا۔

  • 8. 8:10 2009-10-08 ,عمران :

    ترمیم کی ضرورت نہیں۔ اس قانون کا اطلاق ہو چکا ہے۔

  • 9. 8:52 2009-10-08 ,خورشیدآزاد :

    یہ مسودہ پہلے سے ہر سیاستداں کی جیب میں اس وقت سے ڈال دیا جاتا ہے جب وہ سیاست میں پہلا قدم رکھتا ہے۔

  • 10. 9:55 2009-10-08 ,Sajjadul Hasnain :

    ہم تو صرف لبيک ہی کہہ سکتے ہيں

  • 11. 10:48 2009-10-08 ,اے رضا :

    يہاں سربراہ مملکت سے صحافی، دانشور اور ’اللہ والے‘ تک ان کی مہمان نوازي کے مزے لوٹتے ہيں۔ ايک آپ ہيں کہ انہيں ناراض کیے جا رہے ہيں جناب۔

  • 12. 16:49 2009-10-08 ,Shafi Muhammad :

    آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ مگر ہم حکمراں برآمد جبکہ سیاستدان درآمد کرتے ہیں۔ یہ ہمارے ماسٹرز پر منحصر ہے کہ وہ اپنا کوئی ملازم روانہ کر دیں۔ وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ واپسی پر یہ پیسہ بھی ساتھ لائیں گے۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔