'دوزخ سے لوکل کال'
سوات کے دورے سے تازہ تازہ لوٹا ہوں۔ وہاں گردش میں دو لطائف اور ایک خبر آپ کی نظر کر رہا ہوں۔
'دوزخ میں ایک پی سی او قائم کیا گیا تو معاملہ کال ریٹس کا آیا۔ بیرون ملک امریکی شہروں کے اسی روپے فی منٹ، برطانیہ میں ساٹھ وغیرہ وغیرہ طے ہوئے۔ تاہم جب بات پاکستان کے ضلع سوات کی باری آئی تو طے ہوا کہ یہاں تو لوکل کال چارج ہوگی کیونکہ یہ تو دوزخ کا حصہ ہے۔'
'دوزخ میں مختلف اضلاع کے مجرم گروپس کی صورت میں لائے جا رہے تھے۔ ہر کوئی داخل ہوتے ہی شور کرتا، چیختا چلاتا۔ لیکن کونے میں پڑے ایک گروہ کی حالت یکسر مختلف تھی۔ وہ لائے گئے تو آرام سے بغیر کسی شور شرابے کے ایک کونے میں پڑ کر سو گئے۔ سب حیران یہ کون ہیں۔ معلوم کیا گیا تو یہ لوگ سوات کے تھے جو زمین پر کافی سختیاں جھیل کر آئے تھے لہذا ان کے لیے دوزخ کی مشکل کوئی مشکل ہی ثابت نہ ہوئی۔'
سوات سے شائع ہونے والے روزنامہ 'سلام' کی خبر ہے کہ بلوگرام میں فوج کے ٹیلیفون تار چوری ہو جانے کے بعد ردعمل میں علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ تاہم اس سے قبل اخبار کے مطابق علاقے کے لوگوں کو تار واپس کرنے کی مہلت بھی دی گئی تھی۔
سوات کے عوام ایسے مشکل حالات میں اپنے مصائب کا مذاق اڑا کر راحت حاصل کر رہے ہیں۔ بےبس لوگ آخر میں یہی کرتے ہیں۔ وہ اور کر بھی کیا سکتے ہیں۔ حکومت اور غیرسرکاری تنظیمیں ابھی کاغذی کارروائیوں سے آگے بڑھ نہیں پائی ہیں۔ تعمیر نو کا اہم مرحلہ کب شروع ہوگا کسی کو معلوم نہیں؟
تبصرےتبصرہ کریں
‘دنیا میں ان بتوں نے مجھے جلایا ہے اس قدر
کہ دوزخ بھی اب میرے واسطے جنت سے کم نہیں‘
اس طرح تو سارا پاکستان لوکل کال ہونی چاہیے۔
فوج کے ٹیلیفون تار چوری؟؟؟
فوج تو بڑا منظم ادارہ کہلوانا چاہتا ہے
بسوں میں بھی لکھا هوتا ہے سواری اپنے سامان کی خود حفاظت کرے
ہارون صاحب، رات کو ٹی وی مذاکرے میں آپ نے کہا کہ سوات کے لوگ اب بھی ڈرے ہوئے ہیں۔ وہ کھل کر طالبان یا فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کرتے۔ اسی لمحے محسوس ہوا کہ آپ بھی کچھ اٹک اٹک کر بات کرتے ہیں۔ صاف صاف کیوں نہیں بتابتے کہ ظالمو بس کرو یہ ظلم کا خونی ڈرامہ۔ سوات کے لوگوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے۔
ہارون الرشيد صاحب يہی وہ تصوير کا دوسرا رخ ہے کہ جسے ملکی و غير ملکی ميڈيا دکھانے سے گريز کر رہا ہے - سوات کے رہائشی جب فضل اللہ اينڈ کمپنی کے مظالم سے نجات حاصل کرنے کيلۓ دربدر ہوۓ اور کيمپوں کي ذلت برداشت کرنے پر مجبور ہو ۓ، تو انہيں کيا خبر تھی کہ واپسی پر انہيں ايک اور مصيبت کا سامنا ہوگا- سوات سے تعلق رکھنے والےميرے ايک دوست کے مطابق چند دن قبل ان کی پھوپی کی لڑکی کو اس وقت مار ديا گيا کہ جب وہ کرفيو کے دوران پڑوسن کے دروازے پر کھڑی تھی اور يہاں پر بھی بس نہيں ہوئ چند منٹ تک ايسی وحشيانہ بمباری کی گئ کہ ايک بزرگ کی قوت سماعت کم ہوگئ اور گھر کا ايک بڑا حصہ بھي منہدم ہوگيا- اللہ ہدايت دے ہمارے” رکھوالوں ” کو! آمين