| بلاگز | اگلا بلاگ >>

کوے کو شور میں مزہ

اصناف: ,

حسن مجتییٰ | 2009-10-13 ،16:07

کئي دن ہوئے کہ اخبار 'فرنٹیئر پوسٹ' میں کارٹونسٹ ظہور کا ایک کارٹون چھپا تھا کہ ایک مفلوک الحال چیتھڑوں میں ملبوس فاقہ کش آدمی کے منہ تک آتے آتے کانٹے میں لگی روٹی کا ٹکڑا ایک فوجی ہاتھ چھین رہا ہے۔ یہ کارٹون نواز شریف دور حکومت میں سول اداروں کو فوج کے حوالے کرنے پر ایک طنز تھا۔

پھر آپ نے دیکھا کہ اخبار 'فرنٹیئر پوسٹ' کے مالک رحمت شاہ آفریدی کو کچھ دنوں بعد جیل بھجوانے والے وزیر اعظم نواز شریف خود بھی تختہ دار کو چھوتے چھوتے واپس 'چلے' گئے۔

کہتے ہیں کہ رحمت شاہ کا اصل جرم ان کے اخبار کے وہ پنگے تھے جو وہ ضیاالحق کی فوجی آمریت سے لے کر نواز شریف کی سول آمریت تک لیتے آئے تھے۔ اب نواز شریف جمہوریت کے بھولو پہلوان بنے ہوئے ہیں۔ لیکن غریب عوام کے منہ تک آتے نوالے پر فوجی ہاتھ اب بھی ایک سوال بنا ہوا ہے۔

وہ کارٹون مجھے حال ہی میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کو کیری لوگر بل کے نام پر ملنے والی غیر فوجی امداد پر اٹھنے والے طوفان پر یاد آیا۔

کور کمانڈروں کی پارلیمینٹ نے امریکہ کی طرف سے پاکستان کی غیر فوجی امداد کے کیری لوگر بل پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے یعنی کہ وہ افسانہ جس کا ذکر پوری دنیا میں ہے اس کی بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے۔

ناگوار گزرتی ہے آپ کو آپ کے پڑوسی کی بات کہ اس کے بچے کو آّپ کے کتے نے کاٹا ہے اور آپ اسے زنجیر میں باندھ کر رکھیں۔

غیرت کا تقاضا ہے کہ امریکی ڈالر چاہيں لیکن غیر مشروط۔ ایٹم بم فیکٹریاں غیر مشروط۔ ممبئی تک مار کرنے والے فلاحی ادارے غیر مشروط۔ لگتا ہے ٹرپل ون بریگيڈ، ملا بریگيڈ اور میڈيا بریگيڈ 'ہم سب ہوں گے کامیاب ایک دن' گانے میں لگے ہوئے ہیں۔ سندھی میں کہتے ہیں کوے کو شور میں مزہ آتا ہے۔

ایوب خان کے دنوں میں جب غریب سکولوں کے بچوں میں امریکی خشک دودھ بانٹا جاتا تھا تو یہ مولوی کہتے تھے کہ 'یہ دودھ بچوں کو مت لینے دو کہ یہ سورنی کا دودھ ہے۔' ایٹم بم کے برابر خطرناک آبادی کے بم کو روکنے کے لیے جب امریکی امداد سے خاندانی منصوبہ بندی کی گئی تو کہتے تھے کہ 'قوم کے مردوں کو خصی بنانے کی سازش ہے۔' جب ذوالفقار علی بھٹو نے سوشلزم کا نعرہ دیا تو کہتے تھے 'سوشلزم کا مقصد بھائی کی بہن سے شادی' اور اب کیری لوگر بل ایک اور سقوط ڈھاکہ۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:28 2009-10-13 ,نجیب الرحمٰن سائکو، لاہور، پاکستان :

    محترم حسن مجتبٰی صاحب، اسلام علیکم!

    (یہ تبصرہ صرف یہ چیک کرنے کے لیے بھیجا جا رہا ہے کہ آیا بی بی سی تک پہنچتا بھی ہے یا رستے ہی میں ‘طالبانوں‘ کے ہاتھ لگ جاتا ہے کہ اس سے پہلے کیری لوگر بل پر اور بلاگز پر تبصرے بھیجے گئے لیکن وہ نظر نہیں آ رہے)

  • 2. 18:22 2009-10-13 ,مرسلان حيدر :

    حسن صاحب اپنی تو حسرت ہی ہے کہ کبھی کوی کام کا بلاگ آپ کی طرف سے پڑھنے کو ملے۔

  • 3. 19:14 2009-10-13 ,عرفان شوکت :

    بھائی جان آپکی ڈکشنری میں غیرت کا بھی کوئی لفظ ہے کہ نہیں؟ میں آپ کو انگلش کے کتنے محاورے بتائوں جن سے میں گوروں کی بھی طبعیت صاف کرسکتا ہوں ۔ برائے مہربانی اس شیشے کی ایک سائیڈ کو۔ ہی نہ دیکھیں
    اس شیشے کی دوسری سائیڈ سے منظر کچھ اور ہی نظر آتا ہے۔
    عرفان شوکت

  • 4. 20:47 2009-10-13 ,asad hassan :

    زیر بلاگ دو ایک تبصرے اسی جہالت کا زبردست مظہر ہیں جسکا ذکر آپ نے نے اپنے اسی بلآگ میں کیا ہے۔ کچھ روز قبل اپنے ایک دوست سے میں نے تشویش سے پوچھا تھا کہ پاکستان کا بنے گا کیا ؟ تو پتہ ہے میرے دوست کا جواب کیا تھا؟ میرے دوست نے کہا تھاکہ اس ملک کو ایک بار سرے سے ہی ختم کر کرکے پھر سے بنانا پڑے گا۔ لیکن حیرت اس بات کی ہے کہ پاکستان جس افسوسناک صورت حال سے گذر رہا ہے اس سےوہ کچھ سیکھنے کو تیار نظر نہیں آتا۔

  • 5. 3:33 2009-10-14 ,امجد - مسی ساگا کينيڈا :

    حسن صاحب! آپ کبھی کسی چيز ميں سے کوئی مثبت پہلو بھي نکالنے کی کوشش کريں۔ براہِ مہربانی يہ سمجہنا بھی چھوڑ ديں کہ آپ کے علاوہ کسی کے دل ميں اس ملک اور قوم کا درد نہيں ہے۔

  • 6. 3:56 2009-10-14 ,امتیاز :

    پتہ نہیں اس اللہ کے بندے کا یہ سب کچھ لکھنے کا مقصد کیا تھا اور اس کو بی بی سی پر اس طرح کی بے تکی بات لکھنے کی اجازت کس نے دی ؟ بالکل ہی بے مقصد اور بےتکا۔۔۔اللہ ہی حافظ ہو ان کا۔

  • 7. 4:01 2009-10-14 ,عرفان گل :

    ڈکٹیٹر مشرف کے آٹھ سالہ دور حکومت میں میں فوج نے تمام امداد حاصل کی اور اس نے ایک لحظے کیلیے بھی نہیں سوچا کہ اس سے پاکستان کے غریب عوام میں غیریقینی اور نا اتفاقی پیدا ہوسکتی ہے جس سے لوگوں کے مصائب مسائل اضافہ ہوگآ۔ اور اب جب انہوں نے خود پر ذرا سا بھی 'چیک و بئلینس' محسوس کیا ہے تو اب وہ کیری لوگر بل میں سے ایک بڑا ایشو بنا رہے ہیں جو کہ پاکستان کے لوگوں کے ساتھ بڑی نا ناصافی ہوگ‏ي اگر انہیں اس بڑی غیر فوجی امداد سے محروم کر دیا جائے۔فوج جو چیز بھی جاہے لے رہی ہے چاہے پھر ایسی امداد ہی کیوں نہ ہو جسکی بیناد پورے ملک کیی تباہی پر
    رکھی ہو
    لیکن جب کوئی چيز انکی منشا کے بغیر ہور ہی ہو تو پھر فوج اسے پاکستان کی سالمیت کلیے خطرہ قرارد دے دیتی ہے۔ کیا نہ دوہرا معیار ہے؟

  • 8. 4:10 2009-10-14 ,حسنین حیدر :

    جناب مودبانہ گزارش ہے کہ جس کیری لوگر بل کی اپ اتنی تعریف کر رہے ہیں وہ ہمیں ہی نہیں دنیا کی کسی بھی قوم کو موجود شرائط کے ساتھ قبول نہیں ہو گا۔ اس بل کی مخالفت اس کے غیر فوجی ہونے پر نہیں بلکہ اس کے تحت لگائی گئی غیر قانونی شرائط کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں جنھہیں خود امریکی سفیر نے اپنے ٹی وی انٹرویو میں غلط تسلیم کیا ہے۔ اور آپ یہ بھی یاد رکھیں کہ اس رقم کا بڑا حصہ تو خود امریکی اداروں کی فیسوں کی مد میں خرچ ہو جائے گا اور پاکستان کو کچھ نہیں ملے گا حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے ہمیں دھوکہ دیا ہے۔ قومی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم اس امداد کو ٹھوکر مار دیں۔ ویسے بھی ہم نے امریکہ کیلئے جو کچھ کیا اس کے بدلے میں یہ رقم اونٹ کے منہ میں زیرے سے بھی کم ہےاوریہ رقم تو افغانستان مںں امریکی فوج کا صرف ایک ہفتے کا خرچہ ہے۔ کیری لوگر بل کے ذریعے پاکستان کوذلیل کیا گیا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ ایک بے اعتبار ملک ہے ہم یہ توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ ذرا بتائیے حسن صاحب ! اسرائیل کو امریکہ ہر سال تئیس ارب ڈالر امداد دیتا ہے اور بدلے میں کوئی شرائط نہیں لگاتا وہ امریکہ کا نان نیٹو اتحادی ہے اور ہم بھی پھر ہمارے ساتھ یہ دوغلا سلوک کیوں؟ ذرا غور کیجئے گا

    اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا بی بی سی میں اس سچ کو شائع کرنے کا حوصلہ ہے یا نہیں۔

  • 9. 5:01 2009-10-14 ,پاکستانی :

    اگر يہ اتنی ہی مخلصانہ کوشش تھی تو بس اتنا کافی تھا کہ يہ سولين امداد فوج پر خرچ نہیں کی جاے گی انڈيا کے ساتھ معاہدے ميں يہ کيوں نہیں کہتے کہ وہ پاکستان ميں دخل اندازی نہیں کرے گا- اب يہ مت کہنا کہ ايسا ہوتا ہی نہيں۔

  • 10. 5:25 2009-10-14 ,عبدالرئوف :

    آپ نے مجھے لکھنے پر مجور کیا لیکن آپ نے لکھنے آپ نے
    اسکے بعد لکھنے کیلیے کچـھ چوڑا ہی نہیں جب آپ نے یہ تین الفاظ
    ملٹری بریگیڈ، ملاں بریگيڈ اور میڈیا بریگیڈ استعمال کیے ہیں۔ ان تینوں کے بعد کوئي ب پیچھے بچتا ہی نہیں جسکا ملک کی تباہی کے پیچھے ایک فی صد بھی ہاتھ ہو۔ یہ تینوں آپس میں نتھی ہیں۔

  • 11. 10:14 2009-10-14 ,مرید، جهسوال جهاٹلە چکوال پاکستان :

    جن لوگوں کو یە بلاگ سمجه میں نہیں آتا ان سے گزارش ہے کە وە معاشرتی علوم کی کتابیں چهوڑ کر پاکستان کی اصلی تاریخ کا مطا لعە کریں کیونکە اس بلاگ کی ہرایک سطرمیں پاکستان کی تاریخ کی کئی کئی دہائیوں کے ایسے راز چهپےہیں جو سرکاری نصابوں میں نە تو کبهی چهپے ہیں اور ہی چهپیں گے۔ مسلسل انکار کی کیفیت میں رہنے والے یە لوگ اس بلاگ کو نەیں سمجه سکتے۔ 'ممبئی تک مار کرنے والے فلاحی ادارے' ایک دن انہی لوگوں کے گهروں میں گهس کر ان کو دوبارە سے مسلمان کریں گے تو شاید تب سمجه میں آئے کە مذہب کے نام کیوں پالا تها انہیں جن کےمنە کو خون لگا ہواہے۔ جن بهی لوگوں کے دلوں میں اچانک سے کیری لوگر بل پر پاکستان کے لئے پیار جاگا ہےکیا انہوں نےوە بل پڑہے ەیں جو مشرف دور میں پاس کئے گئے تهے۔ ہرایک بل میں بالکل یہی شرائط موجود ہیں ایک سادە سا سوال اس وقت یە کروڑ کمانڈر کہااں تهے؟؟؟؟؟؟

  • 12. 17:48 2009-10-14 ,sana khan :

    ہميشہ کی طرح بہت اعلی و زبردست بلاگ۔ جسے نہيں پتہ کيری لوگر بل کا صرف يہ پڑھ ليں ايک بلاگ ہی کافی ہے سمجھنے کيلۓ، آئ لو يو مجتبی انکل

  • 13. 5:46 2009-10-15 ,کلیم فاروقی :

    سلام وعیلکم
    لوگو اصل میں حسن مجتبی جیسے لوگوں کا مسئلہ یہ ہےکہ وہ اپنے ادارے کے ساتھ ساتھ کسی اور کے بھی پے رول پر ہوتے ہیں۔ انکو یہ ٹاسک ملا ہوتا ہے کہ اس طرح کی تحریر سے لوگوں کا مائنڈ سیٹ پاکستان خاص کر کر اسلام کیخلاف بنایا جائے یہ کوئي فرسٹ ٹائم
    نہیں ہورہا۔ تاریخ بھری پڑی ہے اسطرح کے آستین کے سانپوں سے۔پاکستان میں بھی ایسے بہت لوگ مل سکتے ہیں۔ اور تاریخ بھی انکو کبھی نہیں بھولی۔افسوس مسلمانوں کو جب بھی شکست ہوئی ہے ایسے لوگوں کی وجہ سے ہوئي ہے۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔