| بلاگز | اگلا بلاگ >>

پروگریس رپورٹ بھیجو

اصناف: ,

وسعت اللہ خان | 2009-10-15 ،17:07

شجاع جو یونیورسٹی سے اچانک غائب ہوگیا تھا کل اس سے پچیس برس بعد ملاقات ہوئی۔ اس نے بتایا کہ وہ امریکہ چلا گیا تھا۔ وہاں پیپر میرج کی، ڈپارٹمنٹل سٹورز اور گیس سٹیشنوں پر کام کیا اور پچھلے دس برس سے ایل اے میں ایک ادارے کے ساتھ وابستہ ہے جو ہالی وڈ کے ستاروں اور انہیں ستارہ بنانے والوں کو سیکورٹی فراہم کرتا ہے۔

میں نے کہا گھر چلو باقی گفتگو وہیں کرنا۔ شجاع کو ہر ٹریفک سگنل پر بھکاری بچے، پھول فروخت کرنے والی بچیوں اور اخبار فروش لڑکوں کو دیکھ کر اتنی ہی حیرت ہوئی جتنی حیرت کی میں کسی بھی بیس پچیس برس بعد وطن آنے والے پاکستانی سے توقع کرتا ہوں۔

'یار یہاں تو لوگ پہلے سے بھی زیادہ بھیک مانگ رہے ہیں۔ یار یہ کتنی پیاری بچی ہے اور کوئی اس کے پاؤں میں جوتی پہنانے والا نہیں ہے۔ یار سِول سوسائٹی اتنی بے حس کیوں ہے۔ یار حکومت کو یہ بچے کیوں دکھائی نہیں دیتے۔ یار این جی اوز کہاں مرگئی ہیں۔۔۔'

ایک ٹریفک سگنل پر اچانک شجاع چیخا، گاڑی سائڈ پر لگاؤ۔ میں نے کہا کیوں۔ وہ وہ کتنا معصوم بچہ ہے جو اخبار بیچ رہا ہے، میں اس کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے کسی بھی طرح کی حیرت ظاہر کیے بغیر گاڑی سائڈ پر روک لی۔

شجاع نے اشارے سے بچے کو بلایا۔ بچہ کئی گاڑیاں پھلانگتا تقریباً دوڑتا ہوا آیا۔ تم کیا کرتے ہو بچے؟ جی میں یہیں اخبار بیچتا ہوں۔ سکول کیوں نہیں جاتے؟ جی باپ نہیں ہے، ماں اور بہن بھائیوں کا بوجھ سر پر ہے۔ اگر میں تمہیں ہر مہینے سکول کی فیس اور گھر کے لیے کچھ پیسے باقاعدگی سے دوں تو پھر سکول جاؤ گے؟ کیوں نہیں بابو جی، اللہ آپ کو اس کا اجر دے گا۔ لیکن تمہیں کچھ وعدے کرنے پڑیں گے۔ وہ کیا بابوجی؟ ایک تو تم مجھے اپنے گھر والوں سے ملواؤ گے، میں خود تمہارے گھر کی حالت دیکھنا چاہتا ہوں۔ دوسرا تمہارا ایک بینک اکاؤنٹ کھلواؤں گا جس میں تمہارے لیے پیسے بھیج سکوں۔ تیسرا یہ کہ تم ہر مہینے اپنے سکول کی پروگریس رپورٹ بھیجو گے اور اگر مجھے پروگریس رپورٹ نہیں ملی تو اگلے مہینے سے پیسے بند، کیا سمجھے؟ بچے نے ایک جمائی لیتے ہوئے کہا بابو جی ایک بات پوچھوں؟ پوچھو کیا پوچھنا ہے؟

آپ کیری لوگر ہیں نا؟

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 17:37 2009-10-15 ,نجیب الرحمٰن سائکو، لاہور، پاکستان :

    محترم وسعت اللہ خاں صاحب، آداب! دینے سے پہلے خوب ڈھول پیٹنا، ڈالروں کے عوض ’معاہدے‘ کرنا، اپنی امیری سے ’ناجائز‘ فائدہ اٹھانا، معاہدوں میں اپنے ’مفادات‘ کو اولیت دینا، لینے والے ملک کی ’غربت‘ سے ناجائز فائدہ اٹھانا اور شرائط کے تحت دینا دراصل کسی کو ’خریدنے‘ کے زمرے میں آتا ہے نا کہ اس کی ’سخاوت و انساں دوستی‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ مزید یہ کہ ایسا کرنا کسی بھی طرح ’عزت نفس‘ کو تباہ کرنے سے کم نہیں ہوتا جو کہ ایک ’غیرانسانی‘ فعل ہوتا ہے اور جب ’عزتِ نفس‘ ختم ہو جائے تو پھر جرم و گناہ بےمعنی ہوجاتا ہے۔ اصلی ’حاتم طائی‘ صرف اتنا جانتا ہوتا ہے کہ دینے والا دینا جانتا ہوتا ہے پرکھنا نہیں۔

  • 2. 18:15 2009-10-15 ,وہاب اعجاز :

    شجاع صاحب بھی اگر وضاحتی بیان اپنی پیشکش کے ساتھ رکھ چھوڑتے تو شاید کچھ بات بن جاتی۔ ورنہ آج کے بچے ہمارے سیاستدانوں سے زیادہ باشعور ہو گئے ہیں ان کو اتنی جلدی منانا اتنا آسان نہیں۔

  • 3. 18:25 2009-10-15 ,naveed :

    ساتھ ہی يہ بھی وعدہ لے ليتے کہ ہمسائے کا بچہ منہ چڑھائے يا پھر کان مروڑ بھی دے تو خود کچھ نہيں کرنا، بس مجھے بتا دينا اسے ميں خود ديکھ لوں گا۔

  • 4. 18:35 2009-10-15 ,sana khan :

    يہ بچہ بچہ نہيں چيتا نکلا۔ شجاع صاحب کو مفت مشورہ ہے اندھے ہوکر بيٹھیں گاڑی ميں کيوں کہ ہر دس ميں سے ساڑھے نو بچے پيشہ ور ٹرينڈ بچے ہيں جن کے ماں باپ بھائی بہن اگلے پچھلے سگنلز سنبھالے ہوئے ہوتے ہيں۔

  • 5. 18:43 2009-10-15 ,ليا قت علی ھزارہ :

    وسعت بھائی آپ نے تو کمال کر ديا۔ اتنے خوبصورت انداز ميں کيری لوگر بل کو بيان کرنے کی کوششں کی ہے کہ ايسا لگتا ہے پاکستان کے سب لوگ ايک اخبار فروش سے لے کر ايک اعلی بيوروکريٹ تک سب اچانک اتنے پڑھے لکھے ہو گئے کہ سب اس بل کے بارے ميں دلچسپی سے بولنے لگے۔

  • 6. 1:03 2009-10-16 ,احمد بلوچ :

    بھائی جان يہ تو ہونا ہی تھا۔ ستر فيصد فوج کے، بیس فيصد سياستدانوں کے اور دس سوات کے ہوں گے نا۔ امريکہ بہادر حساب تو لے گا نا۔

  • 7. 3:59 2009-10-16 ,اے رضا :

    خدا اجر عظيم کے ساتھ آپ کي توفيقات ميں اضافہ فرمائے جو قلم کا تقدس بچا کر آندھي ميں چراغ جلائے ہوئے ہيں ليکن يہاں اکثريت سمجھنے سے قاصر نظر آتي ہے۔ نسل در نسل ڈھٹائی اور بےشرمی کي قيادت نے کچھ ايسا ماحول بنا ديا ہے کہ بھیک منگا تو کيا دانشوري کا دعويٰ دار بھی اسے حق گردانتا نظر آتا ہے۔

  • 8. 4:02 2009-10-16 ,Husnain Hayder :

    وسعت اللہ خان صاحب یہ بتائیے کہ آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے پر کیوں تلے ہوئے ہیں۔ لگتا ہے کہ بی بی سی کو اس کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہے کہ وہ کسی طرح کیری لوگر بل کو جائز قرار دلوا دے۔ اتنی بحث تو کسی شرعی مسئلے پر نہیں ہوتی جتنی آپ نے کیری لوگر بل پر چھیڑ رکھی ہے۔ آپ جیسے سمجھدار آدمی کو اتنا بھی معلوم نہیں ہے کہ کسی کی مدد کرنے اور ’کیری لوگ بل‘ دینے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ امریکہ ہماری مدد نہیں کر رہا بلکہ ہماری فوجی خدمات اور لاجسٹک سپورٹ کے عوض ہمیں پیسے دیتا ہے، اسے ہماری ترقی و خوشحالی سے کوئی دلچسپی نہیں۔ کوئی پوچھے کہ اسرائیل کو تیس ارب ڈالر دینے والا ہمیں صرف ڈیڑھ ارب ڈالر دے کر ’احسان‘ کیوں جتا رہا ہے؟ اور آپ کو یہ بات بھی سمجھ میں نہیں آتی کہ اس رقم کے ساتھ صرف ’پروگریس‘ رپورٹ کی شرط نہیں بلکہ ہمارے ہر معاملے میں مداخلت کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔ امریکی حکام کہتے ہیں کہ ہماری شرائط وہی ہیں جو پاکستان کی پالیسی ہے۔ ان سے کوئی پوچھے کہ بھائی اگر پاکستان تمہارے آئین میں لکھی ہوئی باتوں کے مطابق تم سے کوئی مطالبہ کرے تو کیا تم مان لو گے؟ وسعت اللہ خان صاحب بڑی طاقتوں کے مفادات اور انسانیت کے ناطے کسی غریب بچے کی مدد کرنے والے کے خیالات میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ پتا نہیں یہ بات آپ کو کب سمجھ آئے گی؟

  • 9. 4:03 2009-10-16 ,محمد جنید :

    محترم
    آپ کےبات کہنے کا سٹائل ہی زبردست ہے۔ مجھے آپ کے تمام کالم اور بلاگ بہت پسند ہيں۔

  • 10. 5:03 2009-10-16 ,محبوب بگٹی :

    واہ خان صاحب بہت ہی خوبصورت انداز میں اور حقیقت کے رنگوں میں سے کشید کر کے معصومیت کے ذائقے کے ساتھ جس فلسفے کو ہمارے سایستدان، ٹی وی اینکر پرسن سمجھانے اور سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اسے آپ نے ایک متخصر اور چند مکالموں پر مشتعل ایک ہی بلاگ میں پیش کردیا۔ دعا کہ زور قلم جاری رہے اور ایسے آسان نما مشکل حقیقتوں کو سمجھنے میں ہم ایسے ہی مستفید ہوتے رہیں۔

  • 11. 10:08 2009-10-16 ,علی گل سڈنی :

    آج سے تين سال پہلے جب ميں لاہور ائرپورٹ سے باہر کار پارک تک آيا تو تقريباً سات سال کا ایک بھکاری بچہ بھيک مانگنے لگا اور کہنے لگا اللہ کے نام پر کوئی ڈالر، يورو، ريال يا پونڈ ہو تو دے دو۔ ميں حيران اس بات پر ہوا کہ باقی کرنسياں تو پرانی ہيں اسے يورو کا بھی پتہ ہے۔ يہ تو ايک بچہ تھا، عين ممکن ہے بڑے بھکاری انٹرنيٹ کے بھی عادی ہوں اور شايد بی بی سی بھی پڑھتے ہوں اور ان ميں شايد چند کيری لوگر پر تبصرہ بھی کرچکے ہوں گے۔

  • 12. 13:06 2009-10-16 ,شاہدہ اکرم :

    وسعت بھائی آپ نے لِکھی تو شايد ايک حقيقت ہی ہے ليکِن کِتنی سچی اور تلخ ہے کہ بے اِختيار منہ ريت ميں چھپانے کو دِل چاہ رہا ہے يا اور کچھ نہيں کر سکتے تو کم از کم آنکھيں بند کر کے اِس بات کو يقينی بنانے کو دِل بے چين ہو رہا ہے کہ سامنے کوئی نہيں ہے جو ہماری اِن سب حرکتوں کو سمجھ رہا ہے يعنی
    کچھ نا سمجھے خدا کرے کوئی۔

  • 13. 13:27 2009-10-16 , خاور :

    زندھ باد، خوب لکھا ہے۔ بڑی خودی ہے جی اس قوم میں بھیک بھی بڑی انا سے لیتی ہے۔

  • 14. 14:37 2009-10-16 ,Sajjadul Hasnain :

    وسعت بھائی بہت بڑھيا بہت شاندار!

  • 15. 16:16 2009-10-22 ,hhj :

    زبردست

  • 16. 5:54 2009-10-23 ,naeem iqbal :

    کیوں ہر کوئی اسے منفی انداز میں لے رہا ہے۔ ہم کیوں اپنی ذمہ داریاں بھول جاتے ہیں؟

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔