بی بی سی اور اسرائیل
اسرائیل میں یہودی اسٹیبلشمنٹ بی بی سی کو خاصا ناپسند کرتی ہے۔ اسرائیل کے کٹر قدامت پسند میڈیا کا خاصی باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں۔
کٹر قدامت پسند آئے دن بی بی سی کی رپوٹوں پر جانبداری اور یہود مخالف کوریج کے الزامات لگاتے ہیں۔
میری یہاں جتنے بھی پڑھے لکھے لوگوں سے بات ہوئی اُن کا خیال ہے کہ بی بی سی فلسطینیوں کی کھلی طرف داری کرتا ہے جبکہ اسرائیلی نقطہء نظر اکثر گول کرجاتا ہے۔
بی بی سی کے اسرائیلی ناقدین کو شاید اندازہ نہیں کہ ہمیں تو بعض لوگ صیہونی سازش کا حصہ قرار دیتے نہیں تھکتے۔ خود میں پچھلے چند دنوں میں یروشلم سے لکھے گئے اپنے بلاگز پر بعض قارئین کی برہمی کا نشانہ بنا ہوں: کسی نے 'سابقہ پاکستانی، کہہ ڈالا تو کسی نے 'اسرائیلی ایجنٹ، قرار دے دیا!
لیکن اس طرح کے کاموں میں تو اس طرح ہوتا ہے۔ کبھی ادارہ تنقید کی زد میں آتا ہے تو کبھی آپ خود۔
میرے نزدیک ایسے حالات میں آپ کے سامنے دو ہی راستے ہوتے ہیں: لوگوں کو خوش کرنے کے لئے وہی کہیں جو وہ سُننے کے عادی ہوچکے ہیں یا پھر جتنا ممکن ہو اپنا کام اپنی صحافتی اقدار کے حساب سے کرتے جائیں۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہر نکتہ چینی مسترد کر دیں۔ تنقید جیسی بھی ہو اُسے کھلے ذہن کے ساتھ پرکھنا ضرور چاہئے۔اگر اُس میں دم ہو تو اگلے کا شکریہ! لیکن اگر بےجا ہو تواُسے خاطر میں نہ لانا ہی بہتر ہوتا ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
بالکل ٹھيک لوگوں کی نہیں اپنے کام کی پرواہ کرنی چاہیے۔۔۔ لوگ کسی کو معاف نہیں کرتے۔۔۔
کیا اس کا مقصد یہ تو نہیں کہ مسلمانوں کو باور کیایا جائے کہ بی بی سی بہت ایماندار اور بہت اچھا ذریعہ اخبار ہے؟ معذرت مگر بی بی سی پر ہی نہیں اکثر مغربی میڈیا پر کووریج مسلمانوں کے خلاف ہی ہوتی ہے۔
اچھا تو اس کا مطلب بی بی سی کو فلسطينی نواز سمجھا جاتا ہے اور پاکستان ميں تو تقريباً ہر ميڈيا کو ہي يہودی نواز کہا جاتا ہے۔۔۔ آپ ذرا نئے بلاگر ہیں، تبھی تنقيد دل پر لے لی۔ حسن مجتبي کے بلاگز پر تنقيديں پڑھ کر آپ کا حوصلہ خود بڑھے گا۔۔۔ امريکی ميڈيا کے بارے میں کيا خيالات ہیں اسرائیليوں کے ؟
پيوستہ رہ شجر سے اميد بہار رکھ
اور
تندئی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
يہ توچلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے ليے
شاہ زيب صاحب حقيقت بيان کرنے کا شکريہ۔ ہمارے بہت سے پاکستانی بھائی بھی بی بی سی کو غير جانبدار نہيں سمجھتے ليکن کوئی بڑی خبر آئے تو بھاگ کر بی بی سی ہی سنتے ہیں کہ اصل صورت حال کا پتہ چل جائے۔ ايسا طبقہ دنيا کے ہر معاشرے میں موجود ہے۔ آپ يقيناً سب کو خوش نہیں کر سکتے۔
اجی جیلانی صاحب، آپ تو اکا دکا تبصروں سے ہی اثر لیے بیٹھے ہیں۔ اگر موقع ملے تو ان تبصروں کا مطالعہ بھی فرما لیجیے گا جو شائع نہیں ہوئے۔ بہرحال خاکسار اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ بی بی سی فلسطینیوں کی طرفداری کرتا ہے۔ آپ کا آج کا یہ بلاگ کچھ کچھ ایسا لگتا ہے جیسے ’نیا جال لایا پرانا کھلاڑی‘۔
واہ جی واہ، خود کو سچا کرنے کے لیے اب اسرئیلیوں کو اپنا مخالف لکھ دیا، سچ تو یہ ہے کہ اب آپ سچ چھپا نہیں سکتے۔ غزہ پر حملے کے وقت بی بی سی نے کیا کیا تھا۔۔۔.
‘عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ‘
آپ بالکل صحیح ہیں اور ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
جیلانی بھائی انتہا پسندوں کو خوش نہیں کیا جا سکتا اور اس کو کمپلمنٹ سمجھیں کہ انتہا پسند (ہر قسم کے) بی بی سی سے نالاں رہتے ہیں۔ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ جو اعتراضی بیانات بی این پی والے، اور عیسائی بنیاد پرست یا صیہونی طرف دار دیتے ہیں ہو بہو ویسے ہی بیانات اپنے اسلامی انتہا پسند دیتے ہیں بی بی سی کے بارے میں۔ ’غیر جانب داری‘ نام ہے ہی ایسوں کو خوش نہ کرنے کا۔۔!