| بلاگز | اگلا بلاگ >>

میرے قاتل تیرے ہمنوا۔۔۔

اصناف: ,,

جاوید سومرو | 2009-12-14 ،12:47

جماعت اسلامی کے امیر منور حسن اپنے باریش اور نورپرور چہرے کے ساتھ چند روز پہلے ٹی وی پر جلوہ افروز ہوئے تو میں نے بڑے انہماک سے انہیں سنا۔ ان کے ارشادات میں تھا کہ پاکستان میں جو آج حالات ہیں اور ہر طرف قتل وغارتگری ہو رہی ہے وہ صرف امریکہ اور اس کا ساتھ دینے کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے فرمایا کہ آج امریکہ جس ذلت اور حزیمت کا شکار ہے اس سے وہ چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ناکامی اس کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے۔ لیکن اس جوشِ خطابت میں انہوں نے پشاور، پنڈی لاہور اور ملتان میں قاتل بم حملوں کی نہ مذمت کی اور نہ خود کش حملوں پر ان کی زبان سے ایک لفظ نکلا۔

ان کے بابرکت خطاب سے صرف چند گھنٹے قبل میں نے فوج کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ حمید گل کے فرمودات سنے جن میں انہوں نے کہا کہ امریکہ، ہندوستان، اسرائیل اور بلیک واٹر پاکستان میں تمام قتل و غارتگری کی وجہ ہیں۔

اسی دوران ایک نیم صحافی دوست کا فون آیا۔ کہنے لگے پاکستان کے اصل دشمن وہ ہیں جو طالبان کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں۔ میں نے پوچھا کون ہیں وہ؟ تو انہوں نے بڑے جذباتی انداز میں انکشاف کیا کہ امریکہ اور ہندوستان اور کون۔۔۔ فون بند کرنے سے پہلے انہوں نے یہ بھی بتا دیا کہ مسجدوں، امام بارگاہوں اور بازاروں وغیرہ میں جو بم حملے ہو رہے ہیں وہ کرنے والے نہ پاکستانی ہیں اور نہ ہی مسلمان۔

یہ تینوں صاحبان پاکستان میں جاری ایک اجتماعی خوابیدگی کی نمائیندگی کرتے ہیں۔ قوم کا ایک طبقہ اجتماعی طور پر پاگل دھتورے کی زد میں ہے جس کی وجہ سے وہ ایسی ایسی بےسروپا باتیں کرتا ہے اور پتا نہیں کہاں کہاں سے'سازشی نظریات' لاتا ہے کہ جواباً انسان صرف اپنے بال نوچ کر رہ ہی جاتا ہے۔

امریکہ کے گمنام ترین اخبارات میں چھپنے والی بوگس خبروں تک کو یہ لوگ کرید کرید کر پڑھ لیتے ہیں لیکن پتا نہیں کیوں اس غیرت برگیڈ کی نظروں سے وہ بہادرانہ اور ببانگ دہل دعوے اوجھل رہتے ہیں جن میں قاتل خود چیخ چیخ کے اعتراف کرتے ہیں کہ ہم نے ان بےکفن عورتوں، بچوں اور مردوں کی دھجیاں اڑائی ہیں۔

وہ گلے کاٹ کاٹ کر وڈیو بناتے اور بانٹتیں ہیں اور سربریدہ لاشوں کے اطراف میں 'غازی رقص' کرتے ہیں، سکولوں کو بموں سے اڑاتے اور عورتوں کو سربازار رسوا کرتے ہیں، لیکن ہمارے ایمان پرور کہتے ہیں موساد اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کر رہی ہے۔

وہ پاکستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کرتے ہیں، ملک کے اداروں کو نشانہ بناتے ہیں اور منتخب نمائندوں کے خاندانوں کو ذبح کرتے ہیں، لیکن ہماری غیرت برگیڈ کہتی ہے کہ امریکہ پاکستان کے جوہری اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

امریکہ کے کئی اقدامات قابل مذمت ہیں اور تنقید ضرور کی جانی چاہیے لیکن امریکہ دشمنی میں پاکستانیوں کے بچے جلا کر راکھ کرنے اور گھر اجاڑنے کی کیا ریت چل نکلی ہے؟ کیا منور حسن لاہور کے رکشہ ڈرائیور کو بتائیں گے کہ اس کی چار سال کی معصوم بیٹی کو ہندوستان کی سازش کے تحت مارا گیا ہے؟ کیا حمید گل ملتان کے محمد صادق کو بتائیں گے کہ اس کی بیوی کو موساد کے ایجنٹوں نے خودکش حملے میں ہلاک کیا ہے؟ اور کیا میرے نیم صحافی دوست پاکستانی فوج کے جوانوں کو درس دیں گے کہ وہ جنوبی وزیرستان میں جن شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں وہ اصل میں بلیک واٹر کے کرائے کے قاتل ہیں جو بھیس بدل کر معصوم طالبان کو بدنام کررہے ہیں؟

کیا ان مبینہ صاحب فہم، جذبہ جہاد سے سرشار، سرفروشوں سے کل قوم یہ پوچھنے میں حق بجانب نہیں ہوگی کہ کیا آپ وہ نہیں جو میرے قاتل کے ہمنوا تھے؟

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 14:28 2009-12-14 ,نجیب الرحمٰن سائکو، لاہور، پاکستان :

    نظریاتی و سیاسی اختلافات سے قطع تعلق، خاکسار، جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کے ارشادات، حمید گل کے فرمودات، اور نیم صحافی دوست کے غوطوں کے حاصل کلام سے لفظ بہ لفظ اتفاق کرتا ہے اور اگر یہ تینوں پاگل دھتورے کی زد میں ہیں تو خاکسار کو چوتھا سمجھ لو اور جان لو کہ لفظوں کے ھیر پھیر سے، فلسفہ بھگارنے سے، اور ‘سرخ رنگے کوٹ‘ میں ‘سفید ٹائی‘ کا رنگ شامل کرنے سے تم جیسے ‘سامراج‘ کے تلوے چاٹنے والے ‘غیرملکی‘ لوگ ہمیں ‘دشمن کو دوست‘ سمجھنے، لکھنے، پڑھنے، اور پھیلانے پر مجبور نہیں کر پاؤ گے چاہے کھوتوں کے طرح جتنا مرضی زور لگا کر دیکھ لو۔ جاؤ کسی اور کو بیوقوف بناؤ، ہم تمہاری باتوں کے چنگل میں آنے والے نہیں ہیں۔ سمجھے!


  • 2. 15:01 2009-12-14 ,مصد ق خا ن ميا نو ا لی :

    و اشنگٹن ميں بيٹھ کر بلا گ لکھنا آ سا ن ھے „„„غيرت اور بے غير ت لابی کو چھوڑيں جي„„„ما ن ليں کہ فسا د کی سب سے بڑ ی جڑ اتہادی ا فو اج کی ا فغا نستا ن ميں مو جو د گی ا و ر ما ضی ميں انہی لوگوں کی پرورش کی پا ليسی ھے

  • 3. 15:18 2009-12-14 ,فاروق :

    مجھ کو تو يہ لوگ خود بيرونی ہاتھوں کے ايجنٹ لگتے ہيں ويسے آپ نے خوب تبصرہ کيا ہے اور ايک اچھا بلاگ لاکھا ہے

  • 4. 15:20 2009-12-14 ,نجیب الرحمٰن سائکو، لاہور، پاکستان :

    ‘میں کس کے ہاتھوں پہ لہو تلاش کروں
    کہ سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے‘

  • 5. 16:07 2009-12-14 ,sajjadul hasnain syed :

    جناب والا بہت اہم سوال اٹھايا ہے آپ نے - کيوں خواہ مخواہ کسی کو الزام ديں -ہم مسلمانوں کی تو عادت ہی ہوچکی ہے اپنی غلطيوں کو دوسرے کے سر مڑھ کر فارغ البال ہوجانا - کاش ہم نے اپنی ان کوتاہيوں کو سمجھا ہوتا -بے شک قوم اس سوال کو اٹھا سکتی ہے مگر کيا انہيں تسلی بخش جواب مل جائے گا يہ سب سے بڑا سوال ہے - ہم نے بھی پوچھا تھا اپنے پرکھوں سے آنے والی نسليں بھی پوچھیں گی ضرور مگر يقين رکھيں اس کا جواب نہيں ملنے والا -

  • 6. 17:48 2009-12-14 ,Dr Alfred Charles :

    سومرو صاحب!اسی کوکہتے ہيں کبھي کےدن بڑے کبھی کی راتيں۔ يہ تو اب ہماری پختہ روايت ميں شمار ہوتا ہے کہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ کے مترادف ہر شے کا الزام امريکہ پر عائد کردينا فيشن ہے جس پر ہر کوئی آنکھيں بند کر کے عمل کررہا ہے۔ ڈالروں کی بہتی گنگا ميں تو سب ہی ہا تھ دھونے کو تيار رہتا ہے۔ جماعت سيد منور حسن صاحب کے زمانہ طالب علمی سے ہی ايسے نظريات کی حامل رہی ہے ماسوائے مختصر دورانئيے کے جب نام نہاد افغان جہاد باہم عروج پر تھا۔ امريکی سامراج اور استعمار کی اصطلا حات بھی انہی کی ايجاد کردہ ہے۔ جماعت کی خارجی سياست تو ايک طرف رکھ ديجئيے اندرون خانہ سياست کا حال ديکھئيے کہ کبھی مشرف کے حامی بن کر ايل ايف او منظور کروانے ميں معاون و مددگار ثابت ہوتے ہيں تو کبھی کراچی شہری حکومت کی نظامت نہ ملنے پر مشرف مخالف تحريک کے ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے نظر آتے ہيں۔ کاش کوئی انکو سمجھاتا ميری سمجھ ميں کچھ نہيں آتا وغيرہ کا دور گيا کيونکہ ميڈيا اپنا کردار بخوبی ادا کررہا ہے

  • 7. 17:50 2009-12-14 ,niaz :

    آپ جن کو دودھ کا دھلا کہہ رہے ہین اُن کے کرتوت جا ننّے کے لیے آپ -آل دی شاھ مین- کا مطالعہ ضرور کیجئے گا- اس طرح کی اور بہت سی کتابین مظرِعام پر آچکی ہین جو کے کسی ادیب کی تخلیق کردہ فکشن نہی بلکے انکے اپنے حساس ادارون کی دستاویزات پر مبنی ھے- یہان میں یے بھی بتاتا چلون کے خود کش حملہ اوروں کی صرف مزمت کر کے اپ اپنا دامن پاک نہی رکھ سکتے - جو بھی ان خودکش حملہ آوروں کی پشت پناہی مین ملوث ہین انہین خوب معلوم ہے کے وہ ایسا کیوں اور کس کی ایماء پر کر رہے ہین

  • 8. 18:10 2009-12-14 ,Arslan :

    میرے بھائی کوئی طالبان کو معصوم نہیں کہ رہا۔ بلکہ اپنے ملک میں تو کوئی ان کو طالبان مانتا ہی نہیں۔ یہ آپ میڈیا اور خصوصی طور پر آپ جیسے حضرات کی مہربانی ہے جو ان کرائے کے قاتلوں کو طالبان طالبان کہہ کہہ کر پکا کر دیا ہے۔ طالبان تو وہاں افغانستان میں ہیں، اور ۸ سالوں میں تمہارے چہیتے اتحادیوں نے ان کا کیا کر لیا جو پاکستانی فوج کی کچھ مہینوں کی کارکردگی سے ابھی بھی وہ اور کرنے کو نعرے لگاتے رہتے ہیں، اس سے تو یہی لگتا ہے کہ سب کچھ ان اتحادیوں کی ہی پیداوار تھی جس میں سے بڑے مگرمچھوں کو پاکستان سے نکال لیا گیا ہے اور ابھی وہی مر رہے ہیں جن کو برین واش کیا ہے، ابھی یہ اتحادی کسی طرح فوج کو اپنی خودساختہ جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں، کچھ خدا کا خوف کرو، اپنے ملک کی خدمت نہیں کر سکتے تو اسے ذلیل تو مت کرو۔ اور یہ جو ý کی پالیسی ہے نا اردو میں خبر اس طرح دینے کی جیسے اردو والے پڑھنا چاہتے ہیں اور انگریزی والے سیکشن میں انگریزی پڑھنے والوں کی ذہنیت کے حساب سے، یہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہ گئی، اتنا کچھ لکھ تو دیا ہے، اب اس کو شائع بھی کر دینا۔۔:)

  • 9. 18:53 2009-12-14 ,Khalid Ahmed :

    اگر ان لوگوں کی باتيں بغير ثبوت کے ہيں تو آپ کون سے ثبوت لا رھے ھيں امريکہ انڈيا اور اسرائيل کے پاکستان مخالف سازشوں ميں شامل نہ ھونے کے حق ميں ؟

  • 10. 19:15 2009-12-14 ,ساحر خان :

    يہ لوگ جو کہتے نہيں تھکتے کہ امريکہ ہر برائی کا زمہ دار ہے حقيقت سے جان بوجھ کرآنکھيں چراتے ہيں کيونکہ يہ خود ان قاتلوں سے ڈرتے ہيں کہ کل کو ان کا گلہ ان کے ہاتھوں ميں ہوگا يا انکو خودکش حملے کا نشانہ بنا ديا جائے گا- ورنہ اس ميں کيا تک کی بات ہے کہ آپکو مارے کوئی اور اور آپ بدلے ميں بے گناہ لوگوں کو بم حملوں کا نشانہ بنائيں اور ملک کی ہر مسجد جس میں لوگ اللہ کی عبادت کرنے آتے ہوں مسجد ضرار قرار ديں اور بم حملوں کا نشانہ بنائيں حالانکہ ان مساجد ميں صرف اور صرف اللہ کی عبادت ہوتی ہے- جو لوگ ان قاتلان کی کسی بھی لحاظ سے حمايت کرتے ہيں غلطی پر ہيں يا پھر اپنا گلہ بچانے کے چکر ميں ہيں

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔