| بلاگز | اگلا بلاگ >>

ایک سوال پوچھنا ہے۔۔۔

مجھے ایک سوال پوچھنا ہے، البتہ مدد کے طور پر درجنوں میں سے محض چند واقعات کا ایک ایسا خاکہ کھینچ سکتا ہوں جس سے جواب دینے میں آپ لوگوں کو آسانی ہو۔ جوں جوں میں خاکے میں رنگ بھرتا جاؤں گا آپ لوگ شاید اپنا سر اثبات میں ہلاتے ہوئے کہیں گے، اوہ ہاں، یہ سب کچھ تو میں فلاں پاکستانی نیوز چینل پر دہشت گردی کے خلاف جنگ پر ہونے والے ' گرما گرم اور مصالحہ دار' مباحثوں میں سن چکا ہوں۔

ایک رات مشہور ٹاک شو میں قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی صورتحال پر بحث ہو رہی تھی۔ پینل میں ایک ریٹائرڈ اعلی فوجی اہلکار کو موضوع کا ماہر سمجھ کر بلایا گیا تھا۔ جب بحث میں گرمی آئی تو ان صاحب نے اینکر پرسن کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ 'جناب آپ وانا کو چھوڑ دیں جنوبی وزیرستان میں کیا ہو رہا ہے اس وقت'۔۔۔ گویا ماہر موضوع کو یہ پتہ نہیں تھا کہ وانا اور جنوبی وزیرستان دو الگ الگ علاقے نہیں بلکہ وانا جنوبی وزیرستان کا صدر مقام ہے۔

کسی اور چینل پر اسی نوع کے ایک مباحثے میں سوات میں پرتشدد واقعات میں اضافے پر ماہرانہ آراء دی جا رہی تھیں۔ سوال کیا گیا کہ سوات میں تشدد میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں۔ تو ایک اور ریٹائرڈ اعلی اہلکار کا کہنا تھا 'دراصل بات یہ ہے کہ سوات کی سرحد باجوڑ ایجنسی سے جاکر ملتی ہے۔ فوج نے جب باجوڑ میں کارروائی شروع کر کے شدت پسندوں پر دباؤ بڑھایا تو وہ بھاگ کر سوات چلے گئے اور وہاں پر انہوں نے طالبان کے ساتھ مل کر کارروائیوں میں شدت پیدا کردی ہے'۔ ماہر صاحب کی یہ بات سن کر مجھے ان کی جغرافیائی معلومات مشکوک لگیں چونکہ وہ نامی گرامی تجزیہ نگار کے طور پر جانے جاتے ہیں سو میں نے تصدیق کی خاطر پاکستان کے نقشہ پر نظر دوڑائی۔ میرا شک صحیح نکلا کیونکہ نقشے میں دیکھا کہ باجوڑ ایجنسی کی سوات کے ساتھ تو سرے سے سرحد ہی نہیں ملتی ہے۔

پاکستان کے ایک اور نامی گرامی اینکرپرسن نے اپنے پروگرام میں قبائلی علاقوں سے متعلق اپنے ناظرین کی معلومات میں اضافے کی خاطر صوبہ سرحد کے سابق گورنر عارف بنگش کو مدعو کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں جب بنگش صاحب نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں سینکڑوں قبائلی مشران کو ہلاک کیا گیا ہے، تو اینکر پرسن نے اگلا سوال داغتے ہوئے کہا کہ 'اچھا یہ جو سینکڑوں پولٹیکل ایجنٹ مارے گئے ہیں۔۔، تو اس دوران عارف بنگش نے مداخلت کی اور کہا دیکھیں، پولٹیکل ایجنٹ اور قبائلی مشران میں فرق ہے۔ یوں انہوں نے مکمل وضاحت کی لیکن اس کے باوجود وہ صاحب آخری وقت تک کنفیوز رہے اور قبائلی مشران کو پولٹیکل ایجنٹ ہی سمجھتے رہے۔ شاید اینکر پرسن پولٹیکل ایجنٹ کو سیاسی نمائندگان کے معنوں میں لیتے رہے۔

جب امریکی ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی خبر آئی اور کئی ہفتوں تک اس کی تصدیق نہیں ہو رہی تھی تو کسی زمانے میں نواز شریف کے تقریر نویس اور ملک کے ایک نامور کالم نگار سمجھے جانے والے صاحب نے ایک ٹیلی ویژن چینل پر اپنی 'سازشی تھیوری' پیش کرتے ہوئے دور کی کوڑی لائی اور کہا کہ بیت اللہ محسود مارا نہیں گیا ہے بلکہ انہیں امریکی اپنے ساتھ اٹھا کر لے گئے ہیں اور وہ انہیں کسی بھی وقت پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے لیے واپس قبائلی علاقے لا سکتے ہیں۔ جس دن مجھے بیت اللہ محسود کی مردہ حالت میں بنائی گئی ویڈیو ہاتھ لگی تو مجھے ان صاحب کی بات یاد آئی اور اس وقت میں مسکراہٹ کے سوا اور کر بھی کیا سکتا تھا۔

چلیے واقعات پر مبنی خاکہ مکمل ہوگیا ہے۔ اب آپ لوگوں سے میرا سادہ اور آسان سا سوال یہ ہے کہ اگر آپ پاکستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی سے متعلق ' کنفیوز' ہیں تو آپ کے خیال میں کیا اس میں پاکستانی میڈیا پر بھاری بھرکم لاحقوں اور سابقوں سے لیس تجزیہ نگاروں اور اینکر پرسنز کا بھی کوئی ہاتھ ہو سکتا ہے؟

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:45 2009-12-17 ,ashar :

    بالکل ٹھيک جب لال مسجد کا واقعہ ہوا تو حامد مير صاحب فرما رہے تھے کہ جو فوج ہم نے لال قلعہ فتح کرنے کے ليے بنای تھی اس نے آج لال مسجد فتح کر لی ـ اسی طرح کے جزبات کا اظہار جاويد چوہدری بھی کر رہے تھے اور دہشت گردوں کو امام حسين سے ملايا جا رہا تھا ـ جب يہ حال ہمارے دانشوروں کا ہے کہ انہيں ابہی تک يہ معلوم نہی کہ دہشت گرد کون ہے پاک فوج يا ان کا مقابلہ کرنے والے تو پھر اگر کچھ لوگوں جغرافيہ کمزور ہے تو کيا حرج ہے ـ
    جب مولانا عبدلعزيز سرعام کہتا ہے کہ اس کے پاس300 خودکش بمبار ہيں اور پھربھي ہمارا چيف جسٹس اس دہشت گرد کو با عزت بري کر ديتا ہے تو کنفيوژن تو پيدا ہو گي نا ـجب تک ہمارا آيئن ان لوگوں کو کوور فراہم کرتا رہے گا تب تک ہم اسی مشکل ميں رہيں گے کہ کون دہشت گردہے اور کون کيا ہے

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔