| بلاگز | اگلا بلاگ >>

اچھا ہوتا نمک بھی بچالیتے

اصناف: ,

نعیمہ احمد مہجور | 2009-12-22 ،15:51

اگر مجھے معلوم ہوتا کہ سولہ انچ برف گرنے سے جدید ٹکنالوجی سے لیس برطانیہ بالکل مفلوج ہوجائیگا تو میں اپنے وطن کے سیاست دانوں، اعلی افسروں اور بھارتی بیِکن کو کبھی نہ کوُستی اس لئے کہ اُن کے پاس برف ہٹانے یا سڑکیں صاف کرنے کی جدید مشنری نہیں ہوتی اور نہ وہ ٹکنالوجی جو اب مغرب کا کھانا پینا بن گئی ہے۔

میں نے اکثر دیکھا جب کشمیر میں بھاری برف باری ہوتی تو انتظامیہ لحاف اُوڑھ کر سوجاتی تھی۔ عوام کتنا ہی چیخیں چلائیں یا رونادھونا کریں مجال تھا کہ ہماری انتظامیہ لحاف کو ذرا بھی سِرکاتے۔ لوگ خود بخود خاموش ہوجاتے ، پھر لوگوں نے خود اپنے گلی کوچے صاف کرنے کا بیڑا اُٹھایا اور ایک وقت ایسا بھی آیاکہ برف بھی گرنا کم ہوگیا۔ مغرب نے اس کو گلوبل وارمنگ کا نام دیا جس پروہ آج کل چیخ رہا ہے ہم نے اطمینان کی سانس لی کہ مشکل کچھ توآسان ہوگئی۔
حکومت برطانیہ کو معلوم ہے کہ کرسمس سردیوں میں ہوتا ہے اور کرسمس کے موقعے پر زمینی اور فضائی ٹرانسپورٹ دس گنا بڑھ جاتا ہے ۔ یہی ایک موقعہ ہے جب مغرب کے لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ کرسمس مناتے ہیں۔ لیکن ہر سال دسمبر کے آخری دو ہفتے افراتفری سے خالی نہیں ہوتے حال ہی میں سردی کی لہر کیا آئی کہ سارا انتظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
یورو سٹار میں سفر کرنے والے ہزاروں مسافر شدید سردی میں ریلوے سٹیشن پر تین روز سے انتظار کرتے رہے۔ ہیتھرو، گیٹوک لوٹن اور دوسرے ہوائی اڈے شدید طور پر متاثر ہوئے، ٹرینیں معطل ہوگئی حتی کے ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی بھی عاید کرنی پڑی۔
میں نے سوچا تھا کہ برف کا لُطف اٹھاکر برف ہٹانے کی جدید مشنری دیکھنے کو ملے گی مجھے کیا معلوم کہ ایک سو پچاسی ٹن پتھریلی نمک سے لندن کی اہم سڑکوں کو صاف کیا جایگا یا شاہراؤں کو یخ بننے سے بچایا جایگا۔
اس سے اچھا ہوتا کہ یہاں کے افسراں بھی اپنی انتظامیہ کی طرح لحاف ہی اوڑھ لیتے کم از کم اتنا نمک ضایع کرنے سے بچ جاتا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 12:14 2009-12-23 ,نجیب الرحمٰن سائکو، لاہور، پاکستان :

    محترمہ نعیمہ احمد مہجور صاحبہ، اسلام علیکم! بات یہ ہے کہ کرسمس ہو، چھوٹی عید ہو، وَڈی عید ہو، دیوالی ہو، ہولی ہو، بیساکھی یا کوئی اور مذہبی یا ثقافتی تہوار ہو، ایسے مواقع پر ہر حکومت اپنے عوام اور مسافروں کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیتیں بہم پہنچانے کی کوشش ضرور کرتی ہے۔ وجہ یہ کہ ایسے مواقع ہی سے حکومت کو عوام کی نگاہوں میں اپنے ‘نمبر بڑھانے‘ کا موقع و بہانہ ملتا ہے۔ لہذا برطانوی حکومت نے بھی برف ہٹانے کے کام کو اپنے تئیں پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لایا ہوگا۔ کیونکہ یہ کرسمس کا موقع ہے لہذا برف ہٹانے کی کچھ زیادہ ہی کوشش کی ہو گی ۔ اب اگر برف زیادہ گری ہوئی ہے تو ضروری نہیں کہ مشینری اور جدید ٹیکنالوجی کی ناکامی کی وجہ سے ہی اسے ہٹانے میں دشواری پیش آ رہی ہو، بلکہ اسکو ‘موسمی شدت‘ کے تناظر میں بھی دیکھنا چاہیے۔ جب انڈر گراؤنڈ چلنے والی ٹرینیں (مشینری) چلتی ہوئی بند ہوسکتی ہیں تو پھر برف ہٹانے کی مشینری بھی تو بند ہو سکتی ہے! بہرحال فرض کر لیتے ہیں کہ برف ہٹانے کی ٹیکنالوجی کے باوجود برف نہیں ہٹ سکی، ٹیکنالوجی فیل ہو گئی ہے جسکے نتیجہ میں کرسمس تقریبات متاثر ہو رہی ہیں، یا برطانوی انتظامیہ آرام پرستی کا شکار ہو گئی ہے تو اس کے پیچھے بی بی سی کے ملک کا برطانوی شہریوں میں ‘اپنی مدد آپ‘ کا جذبہ بیدار کرنا یا اس میں تیزی لانا بھی تو ہو سکتا ہے۔ لہذا ازرائے مہربانی ‘بی پازیٹو‘۔ آخر میں خاکسار ایک نیک، ہمدردانہ اور خیرخواہانہ مشورہ دینا پسند کرے گا کہ بی بی سی کے ملک کو ایسی چھوٹی موٹی باتوں سے پکڑنے کی کوشش کرنا دراصل ‘غیرجانبدار‘ کہلوانے کی ایک کوشش ہی کہلا سکتی ہے۔ لہذا، کوئی بڑی بات پکڑیں مثلآ برطانیہ نے اوبامہ پالیسی آنے سے پہلے ہی پانچ سو فوجی افغانستان میں بھیجنے کا اعلان کرکے دراصل اوبامہ کی افغانستان پالیسی پر ‘اثرانداز‘ ہونے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ، تب ہی کوئی بات بنے گی۔ شکریہ۔

  • 2. 13:04 2009-12-23 ,sajjadul hasnain syed Hyd India :

    نعيمہ جی شکر کيجيے کہ وہاں کے لوگ نمک کے ذريعہ ہی سہی نمک حلالی ميں کچھ تو سنجيدگی دکھارہے ہيں اگر وہ بھی اوڑھ لپيٹ کے يونہی پڑ رہتے تو پھر ان خوابوں کا کيا ہوتا جو تيسری دنيا کے لوگوں کا حصہ ہيں اور اس بھرم کا کيا ہوتا جو گوروں ميں بدرجہ اتم پايا جاتا ہے گويا يہ مہنگا سودا نہيں ہے ، ہے کہ نہیں ؟؟؟؟

  • 3. 13:41 2009-12-23 ,نجیب الرحمٰن سائکو، لاہور، پاکستان :

    ‘ہمارے زخم کیوں ہونے لگے منت کش مرہم
    نمک کھایا ہے اب کس طرح منہ پھیریں نمکداں سے‘

  • 4. 15:46 2009-12-23 ,علی گل ، سڈنی :

    اگر ہم اپنے حالات کا موازنہ برطانيہ سے کريں تو ہمارے ايشوز يقينا” ان سے مختلف ہيں کيونکہ برطانيہ بجائے اس کہ کہ وہاں برف زيادہ پڑتی ہے لوگ زيادہ نقل و حرکت کرتے ہيں اور ان کا کاروبار پيسے کی قيمت ہم سے بہت زيادہ ہے اور حکومت کو زيادہ ٹيکس اور زرمبدلہ ملنے کی وجہ سے رقم بھی عوام پہ ہی خرچ کرتی ہے جبکہ ہماری جو بھی حکومت آتی ہے اسے قدم جمانے کے لئے عوام سے سوائے بم دھماکوں کے کچھ نہيں ملتا جبکہ باقی وقت فوج کو خوش کرنے اور آپس کی بندر بانٹ ميں صرف ہوجاتا ہے۔پہلے بجلی کی لوڈ شيڈنگ پہ تو قابو پاليں پھر برف ہٹانے کی ميشنری پہ بھی غور کيا جاسکتا ہے ۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔