| بلاگز | اگلا بلاگ >>

این آر او، پی آر او۔۔۔

اصناف: ,,

عارف شمیم | 2009-12-25 ،15:42

پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ جس چیز کا ذکر ہے وہ شاید این آر او ہے۔ بحث یہ ہو رہی ہے کہ اس سے کس کو کیا فائدہ ہو رہا ہے، چیف جسٹس کیا چاہتے ہیں، زرداری کا کیا بنے گا، نواز شریف کو اس سارے مسئلے میں کیا مزہ آ رہا ہے اور فوج تو بس جمہوریت ہی چاہتی ہے۔

ہو سکتا ہے کہ یہ سب کچھ پاکستان کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہو، پاکستانیوں کی اکثریت بھی یہی چاہتی ہو اور عدلیہ بھی شاید اس طرح اپنا وقار بحال رکھے۔

لیکن کیا پاکستان میں سب 'شانت' ہے، کوئی اور مسئلہ نہیں ہے، کیا اسے کسی اور مصیبت کا سامنا نہیں۔ کیا بم چلنا بند ہو گئے ہیں یا خود کش بمبار کرسمس اور نئے سال کی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔

کیا اس این آر او، پی آر او، ایس آر او سے یا جو بھی اس کا نام ہے پشاور میں تقریباً روزانہ بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کا کوئی فائدہ ہو گا۔

کیا اس وقت اس مسئلے کو اٹھانا بہت ضروری تھا۔ کیا اس 'حب الوطنی' کے لیے کچھ دیر انتظار نہیں کیا جا سکتا تھا۔

میرے پاس ان سب سوالوں میں سے کسی کا بھی کوئی جواب نہیں ہے۔ مجھے صرف اتنا پتہ ہے کہ پارلیمان سپریم ہونی چاہیے، کیسی بھی لولی لنگڑی پارلیمان، کوئی آمر، کوئی جسٹس نہ اس کا مذاق اڑا سکتا ہے اور نہ ہی اسے نیچا دکھا سکتا ہے۔ میرے خیال میں اگر سمجھنے کی ضرورت ہے تو صرف یہی ہے۔

ویسے خصرت عیسیٰ کی پیدائش کے دن اورکزئی ایجنسی میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں، پشاور میں دو ہلاک اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں نے دو سکولوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 21:50 2009-12-25 ,sana khan :

    ويلکم بيک!

  • 2. 21:53 2009-12-25 ,Ghalib Ali :

    يہ جسٹس صاحب بار بار پی سی او کے تحت حلف اٹھا کر تازاہ تازاہ مسلمان ہوئے ہيں جبکہ ملزم ساتھ آٹھ سال جيل ميں رہ کر بھی مرتد ہی ہے- دھشت گردی کا کيا پتا کتنے سال اور چلے، کون ان بموں کے دھماکوں کے ختم ہونے کا انتظار کرے- پہلے مرتد کی موت ضروری ہے- خبر نہيں کہ پھر جسٹس صاحب کو موقع ملے نہ ملے؟

  • 3. 23:08 2009-12-25 ,Farooq :

    شميم صاحب عدالت نے ايک موقع فراھم کيا کہ اس کو پارليمنٹ سے پاس کرو۔ کيا وھاں بھی چيف جسٹس نے اسمبلی فلور پر اسکی مخالفت کی۔ جہاں تک باقی مسائل کا تعلق ہے تو يہ حکومت وقت کي ذمہ داری ہے کہ انکو ترجيحی بنيادوں پر حل کريں۔ کيا چينی چور عدالتوں ميں بيٹھے ہيں یا پارليمنٹ ميں؟ھم لوگوں سے عدالت کے فيصلے کيوں ہضم نہيں ہوتے ہيں اور لُوٹيروں کی دلالی ميں لگے ہوئے ہيں؟

  • 4. 2:54 2009-12-26 ,Muhammad Haroon :

    نامعلوم آجکل بی بی سی کے نامہ نگار منفی رجحانات کو کيوں بڑھاوا دے رہے ہيں - کيا ناک کان کاٹنے والے مجرموں کو اسلام کے مطابق سزا دينا صحيح ہے کہ نہيں - کیا این آر او کامسئلہ اس وقت اٹھانا بہت ضروری تھا۔ اب نہيں تو کب - اگر پاکستان بننے کے بعد سے برائی کو اسی وقت روک ديا جاتا چوروں ڈاکوؤں اور قاتلوں کو اسی وقت سزا دے دی جاتی تو آج پاکستان پر ان لوگوں کی حکمرانی نہ ہوتی اور نہ ہی يہ ملک اتنے مسائل ميں پھنسا ہوتااور نہ ہی لال مسجد کا واقعہ پيش آتا اور نہ ہی طالبان کا پاکستان ميں ظاہر ہونے کا جواز بنتا

  • 5. 2:56 2009-12-26 ,مصد ق خا ن ميا نو ا لی :

    اچھا لکھ ليتے ھيں „„آپکو بھی پا کستا نی ميڈ يا کا حصہ ھو نا چا ہیے تھا

  • 6. 3:17 2009-12-26 ,محمد ہارون :

    پاکستان ميں پارلیمان سپریم ہے پارليمنٹ ميں موجود سياسيی جماعتوں نے بھی اسے قبول نہيں کيا تو پھر سپریم کورٹ کو ہی فيصلہ کرنا تھا - شميم صاحب ویسے خصرت عیسیٰ کی پیدائش کا دن پچيس دسمبر ہے يا سات جنوری يا سترہ جنوری - پہلے آپ يہ فيصلہ تو کر ليں

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔