دو ہزار دس کی 'وش لسٹ'
سال دو ہزار دس میں کیا کیا بس ہونا چاہیے
۔۔1صدر زرادی آئندہ تمام تقاریر تحریری کریں گے۔
2۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی پردہ ڈالنا چھوڑ دیں گے۔
3۔ وزیر داخلہ رحمان ملک سچ اور صرف سچ کے سوا کچھ نہیں کہیں گے۔
4۔ تمام ریاستی ادارے اپنی اپنی حدود میں رہیں گے۔
5۔ وفاقی وزیر بجلی و پانی اپنی روپوشی ختم کرکے قوم کو لوڈشیڈنگ سے نجات کا درست وقت بتائیں گے۔
6۔ سینٹر رضا ربانی کو مزید کسی پارلیمانی کمیٹی کا سربراہ نہیں بنایا جائے گا۔
7۔ گورنر پنجاب اور صوبائی وزراء 'بندے دے پتر' کی زبان استعمال کرنا شروع کریں گے۔
8۔ بےنظیر بھٹو اور نواب بگٹی کے قاتل بےنقاب ہو جائیں گے۔
9۔ سوات طالبان کے رہنما مولانا فضل اللہ افغان شہریت حاصل کرلیں گے۔
10۔ شدت پسند روز روز کی فوجی کارروائیوں سے تنگ آکر جیکٹ فیکٹریاں بند کر دیں گے۔
11۔ اسامہ بن لادن اپنی ریٹائرمنٹ کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
12۔ صدر جنرل پرویز مشرف کے لیکچر دوروں کو توسیع دی جائے گی۔
13۔ فنکارہ میرا اردو کو اپنی زبان مان لیں گی۔
اور ٹی وی چینلز پر صبح کے زنانہ اور رات کے مردانہ شوز میں کمی لائی جائے گی۔
اب دیکھنا ہے 'دس کا دم'
تبصرےتبصرہ کریں
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
‘خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو‘
‘امیدیں جب بڑھیں حد سے طلسمی سانپ ہیں زاہد
جو توڑے یہ طلسم اے دوست گجنینہ اسی کا ہے‘
14ـ پاکستان کی کرکٹ ٹيم ٹيسٹ ميچ جيتنا شروع کردے گی اور کھلاڑی روايتی سياست بازی سے کناراکشی کرکے ملک کی خاطر کھيليں گے۔
15ـ مذہبی جماعتيں نعوذبالا ايک ہی پليٹ فارم پہ اکٹھی ہوکر باہمی يکجےتی کا مظاہرہ کريں گيں۔
16ـ الطاف حسين برطانيہ چھوڑ کر پاکستان آجائيں گے ۔
17ـ بی بی سی والے سيربين دوبارہ شروع کريں گے اور ويب سايٹ پر لاوارث عنوان اپ ڈيٹ کرتے رہيں گے جنہيں مہينوں کوئی ہاتھ نہيں لگاتا۔
آپ نے ‘وِش لسٹ‘ میں ن لیگ کو سرے سے ہی غائب کر دیا ہے جیسے یا تو یہ آسمان سے اتری ہو اور یا دودھ کی دھلی ہو۔ اور یہ بات ‘جانبداری‘ کو بری طرح عیاں کر رہی ہے۔ ایک صحافی کو ایسی جانبداری زیب نہیں دیتی لہذا آئیندہ احتیاط کریں۔ آپ کی ‘وِش لسٹ‘ کے علاوہ خاکسار دو ہزار دس میں 'وش لِسٹ' کچھ یوں بھی رکھتا ہے:
1. ن لیگ، بحال شدہ عدلیہ کو بطور ‘بلیک میلنگ‘ استعمال کرکے ‘جمہوریت‘ اور ‘قانون‘ کی نفی نہیں کرے گی۔
2. نہ صرف بیک وقت بلکہ خالصتآ ملائیت و آمریت کی پیدوار ہونے کی حقیقت کے باجود پنجاب حکومت ووٹ بینک کو نظر انداز کرتے ہوئے وسیع تر ملکی مفاد میں اور ملکی بقاء و سلامتی کو اولیت دیتے ہوئے ‘مرید کے‘ اور ‘منصورہ‘ پر بھی ‘خصوصی نظر‘ رکھے گی۔
3. بلدیاتی انتخابات سیاسی بنیادوں پر نوے دن کے اندر اندر ہو جائیں گے اور ن لیگ ان انتخابات کو کسی بھی بہانے سے ٹرخا کر ‘مقامی حکومت‘ کی بجائے ‘تاجرانہ حکومت‘ لانے کی نیت نہیں رکھے گی۔
4. نواز اور شہاز تیسری بار وزیراعظم بننے پر پابندی کے قانون کو بحال رکھ کر یہ ثابت کر دیں گے کہ وہ ‘اقتدار کے بھوکے‘ نہیں ہیں۔
5. عمران خان اپنا چہرہ ‘سیاسی‘ بنانے کے لیے وزرش و مساج شروع کر دیں گے اور کسی بھی لائیو پروگرام میں شرکت سے قبل اس کی باقاعدہ ریہرسل کیا کریں گے۔
6. سیاسی نہ سہی، ‘آزادی اظہار‘ کے انسانی حقوق کے تحت ہی کم از کم فخر پنجاب سلمان تاثیر بول کر سرمایہ داروں کے ٹولے اور تاجروں کے جتھے پر مشتمل ن لیگ کو کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونے دیں گے۔
7.اسلامی جمعیت طلبہ، عرصہ دراز سے پنجاب یونیورسٹی پر قبضہ سے دستبردار ہو جائے گی اور متوقع صاف شفاف طلبہ یونین کے الیکشن میں کوئی ‘گڑ بڑ‘ یا ‘خوف و ہراس‘ کی فضاء پیدا نہیں کرے گی۔
8. بحال شدہ عدلیہ ‘ڈرون حملوں‘ پر ازخود نوٹس لے گی۔
9. ‘طالبانائزیشن‘ کا دائرہ صرف قبائلی علاقوں تک ہی محدود رہے گا اور یہ بلوچستان، کراچی اور بھارت تک وسیع نہیں ہو گا۔
10. الطاف حسین اپنے ‘ٹیلیفونک خطابوں‘ میں ‘طالبانائزیشن‘ کے علاوہ کسی اور موضوع کو پیش کر کے ‘سترہ کروڑ منفی تین کروڑ‘ عوام کو ‘سرپرائز‘ دیں گے۔
11. ‘ہِز ایکسیلینسی‘ صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری اپنے نرم، دھیمے اور مصالحتانہ رویے و پالیسیوں میں تھوڑی ‘سختی‘ بھر کر پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں میں نہ محسوس طریقے سے پیدا ہو رہے ‘یتیمانہ احساس‘ کو ختم کر دیں گے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ تحریری تقریر کو بھی زبانی کیا کریں گے۔
12. میڈیا ‘راہ راست‘ پر آجائے گا اور یہ بال کی کھال اتارنا بند کر دے گا۔
13. اتحادی فوجیں افغانستان سے واپس چلی جائیں گی۔
14. ‘این جی اوز‘ محض فنڈز کے حصول کے لیے ‘استعماری ٹاؤٹ‘ کا کردار ترک کر دیں گی اور حقوق نسواں کی تنظیمیں معاشرہ کی مجموعی مذہبی، معاشی، سیاسی، جغرافیائی، لسانی، ثقافتی، اور روایتی خصوصیات کو مدِ نظر رکھ کر کام کریں گی۔
اور سب سے بڑھ کر ایک ‘وِش‘ یہ بھی ہے کہ
بی بی سی کا موڈریٹر معزز قارئین کے تبصرے بر وقت چھاپے گا اور آمد کے لحاظ سے تبصروں کو موڈریٹ کر کے پیشہ وارانہ موڈریٹر ہونے کا ثبوت بہم پہنچائے گا۔
آصف زردای اپنے وعدے پورے کرے گا۔
ہارون رشيد صاحب!واہ بھئی واہ!کمال کرديايہ زبردست بلاگ لکھ کر۔ محو حيرت ہو پشاور ميں بيٹھ کر پيشہ وارانہ مصرفيات ميں سے کيسے وقت نکال کر يہ تحرير قلمبند کی ـ جب آپ کے پاس ہروقت بری بريکنگ نيوز ہو خصوصا” خودکش حملوں اور دل ہلا دينے والے بم دھماکوں کی خبريں لگاتار موصول ہورہی ہوں تو ايسی ہلے پھلکے مزاح پر مبنی تحرير کی توقع کون کرسکتا ہے۔ دعا ہے کہ سال نو اميد نو کے طور پر پرامن اور سلامتی بھرا ثابت ہوـآمين!
ہارون- ہپی نیوائیر اور نئے سال کا پہلا بلاگ لکھنے پر مبارک باد!
پاکستان میں گھجنی جسیی فلمیں بننا شروع ہو جائیں اور شاہ رخ خان،سلمان خان،عامر خان جیسے خوبصورت سمارٹ ہیرو پاکستانی فلموں میں دیکھنے کو ملیں۔ آپ کی آواز فورم میں تائید کنندوں کا ریفرنڈم کسی نہ کسی طرح ختم ہو جائے۔ بس یہی چھوٹی سی میری دو خواہشیں ہیں اور دعایئں بھی۔
پاکستان مکمل عوامی جمہوی پاکستان بنے اور اسں کے تمام ادارے آئين کے تحت دی گئی حدود ميں رہ کر مکمل آزدی سے کام کريں- مذيد يہ کہ اسں کے صوبے وفاقي آئين ميں درج مکمل خود مختاری حاصل کريں- يا پھر ؛
پاکستان کا نقشہ ہماری جان چھوڑ دے-
ہارونے آپ ایک بہت اہم نکتہ بھول گئے۔ میری خواہش ہے کہ پاکستانی میڈیا خصوصا ایک گروپ صحافتی ایتھکس سیکھ لے۔
‘کاش ایسا بھی ہو قیمت نہ ادا کرنی پڑے
اور مل جائے مجھے کوئی خوشی آپ ہی آپ‘
ہماري وش لسٹ ميں کسي بھي سياستدان، مزہبی راہنما يا جرنيل کے ليۓ جگہ نہيں، کيونکہ يہ سب آزمائے ہوئے کھوٹے سکے ہيں، اور انھيں دوبارہ موقع دينا انسانيت کی زبردست توہين ہے، ہاں ايک دانہ بچا ہے، اور وہ ہے عظيم کپتان عمران خان- ليکن اسے بھی پہلے ان مولويوں سے جان چھڑانی ہوگي- کيونکہ جس دن عمران نے انھيں جھنڈی دکھائي، يہ مولوی اسکے ماضی کے دلچسپ احوال سنا سنا کر پوری تحريک انصاف کو جہنم کے گيٹ پر پہنچا ديں گے- البتہ عمران کو قوم کی خاطر يہ کڑوا گھونٹ پينا ہی پڑے گا، آخر جوانی ميں پيۓ ہوئے کڑوے گھونٹوں سے تو پھر بھی بہتر ہے- اس ليۓ ہماری اس سال کي ايک ہی وش ہے کہ کسي طرح عمران ان مولويوں کے چنگل سے نکل بھاگے اور بے خوف ہوکر ملک و قوم کی قيادت کرے-
1-صدرذرداری پاکستان کھپے پر اب فل اسٹاپ لگايئں،بہت ہوگيا،تقرير سے پہلے اسکی ريہرسل لازمی بنايئں اور اننے کی جگہ انھوں نے بوليں
2-الطاف حسين عمران خان بھائ بھائ بن جايئں
3-اعتزاز صاحب اپنی پارٹی بچاليں جوکہ ناگريز ہے
4-نواز وشہباز شريف اپنا سارا قرضہ معاف سرمايہ بيرون ملک سے اپنے ملک لے آئيں
5-جماعت اسلامی اور جمعيت کو سياست چھوڑ کر عوامی بھلائ کے کام کرنے چاہيۓ
6-ٹی وی پر کھا نا بنانے اور ورزش سکھانے والے پروگرامز بند ہو جا يئں
7-خدا کے لۓ” جيسی مزيد فلميں بنيں
8- بی بی سی موڈريٹر کا نيا متحمل ورژن ڈاؤن لوڈ ہو جاۓ
9- سلمان خان کی فلم وير سپر ڈوپر ہٹ ہوجاۓ اور وہ ہميشہ سنگل رہے
10- نعيمہ آنٹی کشمير اور اپنے پڑوسيوں کے علاوہ بلاگز لکھيں