| بلاگز | اگلا بلاگ >>

بم بلاگ

اصناف: ,

ہارون رشید | 2010-06-25 ،10:43

اسلام آباد کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے بعد مولوی صاحب نے اجتماعی دعا کچھ یوں کی: '۔۔۔۔ یا اللہ پاکستان کے دشمنوں کو نیست و نابود فرما۔ یا اللہ اس ملک کی حفاظت فرما۔ یا اللہ ایٹم بم کی حفاظت فرما۔۔۔۔'

مولوی صاحب سے شاید نیست و نابود کرنے کی دعا پر بات ہوسکے کہ خود اللہ تعالی کے آخری نبی کیا اپنے مخالفین کے لیے اس قسم کی دعائیں کیا کرتے تھے۔ لیکن میری اس تحریر کی وجہ ایٹم بم کی حفاظت کی دعا تھی۔ شاید یہ وہی بم تھا جس کے بننے پر قوم کو بتایا گیا تھا کہ ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا گیا ہے۔ اب اگر بم ہی خطرے میں پڑگیا ہے تو قوم کا کیا ہوگا؟

ہمارے بم کی بھی اس چوکیدار کی سی حیثیت بن گئی ہے جس کے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ اس نے بچنا بچانا کچھ نہیں بس ایک اہتمام حجت ہے جو پوری کر رکھی ہے۔ تاہم اس چوکیدار (بم) رکھنے کا خرچہ اور اگر لائسنس والا اسلحہ ہے تو اس کی فیس ورنہ نہیں تو پولیس (آئی اے ای اے) چھاپے کا خطرہ۔ دشمن کی نظریں ویسے ہی فریق کے اسلحے پر رہتی ہیں تو ان خطرناک نظروں کا سامنا بھی ہے۔

پاکستانی بم یا جسے بعض لوگ اسلامی بم کہنے پر بھی فخر محسوس کرتے ہیں کی بھارت کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں تو تھوڑی بہت افادیت ہو لیکن ملکی بقاء کا سو فیصد انحصار شاید اس پر کبھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ملکی بقاء لوگوں کو دو وقت کی روٹی نہ ملنے پر اپنے بچوں سمیت خودکشی سے روکنے میں شاید زیادہ ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 11:54 2010-06-25 ,جہانزیب اشرف :

    روزی روٹی پر ملکی بقاء کے انحصار کی بات تو درست ہے لیکن روزی روٹی کو دیگر اقوام سے بچانے کے لئے حفاظت کا بندوبست کرنا پہلا قدم ہے۔ تاریخ میں جس قوم نے بھی حفاظت کا انتظام احسن طریقہ سے کیا وہی بعد میں کامیاب کہلائیں۔ اپنے اردگرد آج کے دور میں ترقی یافتہ ممالک کی طرف نگاہ ڈال کر دیکھ لیں کہ پہلے انہوں نے حفاظتی انتظام کئے بعد میں ان کی عوام روزی روٹی کی فکر سے آزاد ہوئیں۔ پاکستان کونسا الٹی روش چل رہا ہے؟

  • 2. 11:58 2010-06-25 ,Irshad :

    ایٹم بنا لیا ہے، ایٹم سے ڈر رہے ہیں
    گھر میں اناج کی جگہ ایٹم بھر رہے ہیں

  • 3. 12:24 2010-06-25 , رضا :

    رہا نہ ملا کا ملا، فقط مسجد تلک دوڑ والا۔ دنيا کي خبر ہوتی تو جانتا کہ فقط ايٹم بم کافی نہيں ہوا کرتے۔ روزي روٹي بھي چاہيۓ ہوتي ہے۔ فقط بھيک پر گزارہ نہيں ہوتا۔ سوويت يونين کو ايٹم بم کيوں نہ بچا سکے؟ کيوں ٹکڑے ٹکڑے ہو گيا ؟ جو حالت ہے اس ملک کی اگر نہ سدھری تو يہی ايٹم بم الٹا گلے پڑ جاۓ گا۔ ليکن يہ ملا کی سمجھ ميں نہيں آئے گا۔

  • 4. 12:44 2010-06-25 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    ‘بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر
    روح تعمیر زخم کھاتی ہے
    کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے
    زیست فاقوں سے تلملاتی ہے
    ٹینک آگے بڑھیں، کہ پیچھے ہٹیں
    کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے
    فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ
    زندگی میتوں پہ روتی ہے ۔۔۔۔ ‘
    ساحر لدھیانوی

  • 5. 13:24 2010-06-25 ,Majeed :

    لوگ بھوکے مرنے لگے تو سوويت يونين کے ہزاروں ايٹم بم بھی اسے ٹوٹنے سے نہ بچا سکے۔ ہمارا بھی وہی حال ہوتا لگ رہا ہے۔

  • 6. 13:47 2010-06-25 ,Nadeem Ahmed :

    ہارون بھائي- اگر ايٹم بم کے حصول کے بعد دفاعی اخراجات کو نصف کر ديا جاتا، اور اس رقم سے بے شمار ترقياتی منصوبے شروع کر ديۓ جاتے تو نہ صرف پاکستان مضبوط ہوتا، بلکہ غير ملکی بھيک کی ضرورت بھی نہ پڑتي۔ ليکن ايسا کچھ بھی نہ ہوا۔ ہماری سرحديں تو محفوظ ہيں، تبھی تو ڈيفنس سوسائٹياں وہاں بن رہي ہيں۔ کوڑيوں کی زمين کروڑوں ميں بک رہی ہے، ليکن اندرون ملک مولوی صاحب کو دعاؤں پر لگايا ہوا ہے۔

  • 7. 13:53 2010-06-25 ,محمد حجاب خان :

    ایٹم بم بنا لیا ہے، حفاظت بھی کریں گے، کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

  • 8. 14:42 2010-06-25 ,مطلوب احمد ملک، کوٹلی کشمیر :

    ہمیں اپنا دفاعی بجٹ بڑھانا چاہیے تاکہ ہندوستان پر دباؤ بنا رہے ورنہ مکار دشمن کوئی بھی بذدلانہ حرکت کر سکتا ہے۔ ویسے پاکستان آرمی اور 18 کروڑ عوام نے چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہیں کہ کوئی ہمارے قومی اثاثوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت کرے۔ اور ہاں ہم وہ آنکھ پھوڑنے کی پوری پوری صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ انشاءاللہ دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔
    پاک فوج زندہ باد
    پاکستان پائندہ باد

  • 9. 14:53 2010-06-25 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    اگر پاکستان کے پاس واقعتا ایٹم بم ہے تو بھی اس کا دبدبہ و رعب ختم ہو چکا ہے اور اس کی حیثیت محض عجائب گھر میں رکھے ہوئے ایک ماڈل کی ہے کہ بھارت، افغانستان اور اتحادی پاکستان کے ساتھ ‘آقا و غلام‘ قسم کا رویہ رکھتے آ رہے ہیں اور جو کہ ان کے بیانات وغیرہ سے باآسانی نظر آ جاتا ہے۔ اگر ایٹم بمب کی موجودگی میں سوویت یونین اپنا دفاع نہیں کر سکا تو پھر امریکہ نے ایٹمی پاور کے ساتھ ویٹو پاور رکھنے کے باوجود ‘نائن الیون‘ کو برپا ہونے سے کیونکر نہ روک سکا؟ حقیقت یہ ہے کہ آج دنیا میں ایٹمی صلاحیت سے زیادہ اہمیت ‘تعلقاتِ عامہ بم‘ اور ‘میڈیا بم‘ کی ہے اور بدقسمتی سے پاکستان ان دونوں بموں کا ابھی تک ‘خام مال‘ بھی نہ ہی تیار کر سکا ہے اور نہ ہی باہر سے منگوا سکا ہے۔ سوویت یونین کے ٹوٹے ہونے کی بنیادی وجہ بھی انہی دو بموں کی ناپیدگی تھی۔

  • 10. 15:07 2010-06-25 ,محمد سلطان ظفر :

    کسی بھی قوم یا ملک کو صرف اورصرف انصاف بچا سکتا ہے۔ اگر ملک کی عدالتیں انصاف کرنا شروع کردیں، اس کے حکمران، اس کی نوکرشاہی انصاف کریں تو پھر دُنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچاسکتی۔ افسوس کہ اس وقت ملک میں انصاف کا دُور دُور تک پتہ نہیں۔ جبکہ کافر ملکوں میں عمومی طور پر انصاف کا بول بالا ہے۔
    انصاف زندہ باد

  • 11. 15:29 2010-06-25 ,AHMAD KHAN AFGAH :

    یپ پاکستان کا نہیں پورے عالم اسلام کا ہے۔ اللہ تعالی پاکستان اور تمام مسلمانوں کی حفاظت کرے۔

  • 12. 15:55 2010-06-25 ,Abbas Khan :

    ايٹم بم کی افاديت سے انکار نہيں، ليکن اس پر مکمل انحصار درست نہيں۔ اب دشمن ہميں دوسرے طريقے سے تباہ کر رہا ہے۔ جس سے بچاؤ ايٹم بم سے نہيں ہو سکتا ہے۔ آدھے سے زيادہ ملک ہاتھ سے نکل چکا ہے، جبکہ باقی ماندہ کی بھی حالت خراب ہے۔ پاکستان کا دفاع اسی وقت ممکن ہے جب غربت اور بيروزگاری کا خاتمہ ہو، سب کو انصاف ملے اور قوم کو روشن مستقبل کي اميد ہو۔

  • 13. 16:01 2010-06-25 ,وہاب اعجاز :

    ایک غلام قوم کے پاس اگر ایٹم بم موجود بھی ہے تو وہ اس پر کونسا ایسا تیر مار کر دکھا سکتی ہے۔ جب تک ہمارا اقتدار اعلیٰ کسی اور کے ہاتھ میں ہے یہ قوم اسی طرح بھیک مانگ کر گزارا کرتی رہے گی۔ جہاں تک روٹی کا تعلق ہے تو قوم کا صرف پیٹ نہیں ہوتا اس کی غیرت بھی ہوتی ہے جو کہ کب کی مر چکی ہے۔

  • 14. 16:37 2010-06-25 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    ’جیو اور جینے دو‘ کے فلسفہ حیات کو مضبوطی سے پکڑ لیا جائے تو ایٹم بم تو کیا پوری دنیا کو ایک غلیل بنانے کی بھی ضرورت نہیں رہے گی۔ لیکن یہ فلسفہ باقی ممالک میں تو پھر بھی اوکھے سوکھے ہو گماں کیا جاسکتا ہے لیکن جب ہم ‘نظریہ پاکستان‘، ‘دو قومی نظریہ‘، ‘جہاد‘، ‘مرتد‘، ‘کفار‘ ۔۔۔۔ جیسی اصطلاحوں کی تعلیمات کو ذہن میں لاتے ہیں تو کم از کم پاکستان میں تو اس فلسفہ حیات کو ‘لازمی‘ تو کیا ‘اختیاری‘ حیثیت سے بھی پکڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا۔

  • 15. 16:40 2010-06-25 , حسن عسکری :

    سيد علی خامنہ ای کے مطابق ايٹم بم بنانے يا استعمال کرنے کی اسلام ہر گز ہر گز اجازت ہی نہيں ديتا- ہتھيار بھی صرف دفاعی نوعيت کے بنا سکتے ہيں جو صرف حملہ آور فوج کو ٹارگٹ کريں نہ کہ ايٹم بم کی طرح عام لوگوں اور ماحول کو تباہ و برباد کر ديں- رہی بات دعا کی تو رحمت دو عالم نے دعا اور اس سے بڑھ کر قربانياں دے کر اپنی سيرت سے برے لوگوں کو اچھے، ہمدرد، پروڈکٹواور باشعور لوگوں ميں بدل ڈالا- نہ کہ بد دعائيں دے دے کر دور بھگاديا- لہذا پوری دنيا کو ايٹمی ہتھياروں سے پاک اور اخلاقی و الہی ماحول و کلچر رائج کرنے کی سخت ضرورت ہے- مگر يہ کام بھی کوئی الہی اور سمجھدار انسان ہی کر سکتا ہے نہ کہ زرپرست اور ہوس جاہ ميں مبتلا حکمران-

  • 16. 16:43 2010-06-25 ,Dr Alfred Charles :

    ہارون صاحب ! کيا عمدہ نقشہ کھينچ کرتمہيد باندھی ہے۔ يہ بم توہمارے مروجہ محاوروں کی عملی تصوير ہے۔ مثلا ہاتھي کے دانت کھانے کےاور دکھانے کے اور، دور کے ڈھول سہانے۔ يہ تو پورس کے ہاتھی کي مثال بن کر بھی سامنے آسکتا ہے۔

  • 17. 16:45 2010-06-25 ,DR HUMA MALIK, MANCHESTER :

    پاکستان کو کوئی ترنوالہ نہ سمجھے۔ ہم ایک زندہ قوم ہیں لیکن اپنے نااہل اور بدعنوان سیاستدانوں اور آمروں کی ریشہ دوانیوں اور غلط فیصلوں کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔ انشاءاللہ ہم بہت جلد ’کم بیک’ کریں گے۔ رہی بات جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کی تو ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج موجود ہے۔ جس کی پشت پر18 کروڑغیور عوام ہے جو کہ ملکی سلامتی کےلئے کسی بھی قربانی کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

    یا رب میرے ارض پاک پر اترے
    وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
    آمین، ثم آمین۔

  • 18. 17:25 2010-06-25 ,سميع :

    ہارون رشيد صاحب کسی اچھے مولوی کے پيچھے جمعہ پڑھ ليا کريں پتا نہيں کس ايرے غيرے کا خطبہ سنتے رہتے ہيں۔

  • 19. 17:29 2010-06-25 ,Ikram :

    میں حجاب سے اتفاق کرتا ہوں۔ ایٹم بم بنا بھی لیا اور حفاظت بھی کیا کریں گے۔

  • 20. 17:37 2010-06-25 ,Irfan Chaudhry :

    جب مسلمانوں کے پاس ایٹم بم نہیں تھا تو اللہ تعالی ان کی مدد کیا کرتے تھے لیکن جب سے مسلمانوں نے بموں پر انحصار شروع کیا ہے وہ دنیا میں رسوا ہوئے ہیں کیونکہ اللہ تعالی ان کو سزا دیتا ہے جو اس پر انحصار نہیں کرتے۔ ہوسکتا ہے یہ بم بھی ایف سولہ کی طرح اپنے ہی لوگوں کے خلاف استعمال ہوسکتا ہے۔ پاکستانی عوام امریکی غلامی، بدعنوان سیاستدانوں اور جرنیلوں سے ناخوش ہیں۔ اسلام بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف ہے لہذا دینی اعتبار سے یہ حرام لیکن سیاسی اعتبار سے حلال ہوسکتا ہے۔

  • 21. 18:21 2010-06-25 ,Nazaqat Ali :

    پاکستانی جوہری بم محفوظ ہے۔

  • 22. 18:42 2010-06-25 ,شھريار :

    يار پاکستاں ایک برا ملک ہے تم جان چھوڑ کيوں نہيں ديتے: پيسا کمانے کے لے تم اپنے آپ کو ننگا کرو۔

  • 23. 18:46 2010-06-25 ,M.Yousof Khan :

    آپ کو ان جیسے (اسلامی) مضامین کے علاوہ کوئی دوسرا موضوع نہیں ملتا؟ ویسے ایسے مضامین سے آپ کو داد زیادہ ملتی ہے زرا سوچنا مگر اکیلے میں۔ آپ بھی مجبور ہیں آپ کا بھی روزی روٹی کا مسلہ ہے۔ ہیں نا؟

  • 24. 18:53 2010-06-25 ,Ramzan Mandazi :

    آپ بھول رہے ہیں کہ انڈیا نے ایٹم بم کیوں بنایا اور آپ کو معلوم ہوگا کہ وہاں کتنے فیصد لوگوں کو دو وقت کی روٹی ملتی ہے۔ وہاں کی حکومت روز نئے میزائل ٹیسٹ کرتی ہے۔ پھر بھی بھارتی جنتا کو بھارت ماں پر فخر ہے۔

  • 25. 20:10 2010-06-25 ,علی گل،سڈنی :

    پاکستان کے پاس ايٹم بم ہونے يا نہ ہونے سے کوئی فرق نہيں پڑے گا کيونکہ دشمن باہر سے کم ہيں جبکہ اندر زيادہ ہيں اگر احساس کيا جائے۔

  • 26. 0:02 2010-06-26 ,Ch Alla Daad :

    بھارتي مداخلت کے ذريعے بنگاليوں کی آزادی سے سبق حاصل کرتے ہوئے پاکستانی استحصالی طبقات (جاگير دار اور سرمايہ دار) اور فوجی اسٹبلشمنٹ (جرنيلوں) نے ايٹم بم کے ذريعے اپنے دائمی اقتتدار کا مکمل بندوبست کرليا تھا- اسي ليۓ ايک جاگيردار نے اس مشن کو شروع کيا، ايک جرنيل نے مکمل کيا اور ايک سرمايہ دار نے تجربہ کيا- ان تينوں استحصالی طبقات کے منصوبے کے مطابق باہر کے دشمن سے خطرہ ہوگا تو ايٹم بم کي دھمکي ہي کافي ہوگي، بھوکے عوام سے خطرہ ہوگا تو ايک دو بيچ کر عوام کا پيٹ بھر ديں گے۔ ليکن برا ہو طالبان کا کہ نظر نہ آنے والے دشمن کو ايٹم بم سے کيسے ڈرائيں اور اس سے بھی برا ہو امريکہ کا، جس نے کمائی کا ذريعہ ہي بند کر ديا-

  • 27. 0:50 2010-06-26 ,عمر یوسفزی :

    ايک آدمي نے ايک بندوق خريد کر گھر ميں رکھی۔ رات کو چور آئے بيوي نے شوہر کو آواز دي گھر ميں چور گھس آئے ہيں بندوق اٹھالو شوہر نے کہا بندوق مشکل وقت کے ليے رکھی ہے۔ چوري کے بعد چور اس کے بيوي کےساتھ زبردستي کرنے لگے پھر بيوي نے آواز دي اب تو بندوق اٹھا لو يہ تو مجھے بھي چھيڑ رہے ہيں آدمي نے پھر آواز دي نہيں نہيں يہ تو سخت وقت کےليے رکھی ہے۔ آپ بتايں سخت وقت کب آئے گا؟ ہمارہ بم اور یہ بندوق ايک جيسے ہيں۔

  • 28. 0:52 2010-06-26 ,طغرل فرزان :

    اوپر تبصروں ميں ايك صاحب نے فرمايا كہ دفاعي اخراجات كو نصف كرديا جاتا اور وہ بچائي ہوئي رقم ترقياتي شعبوں ميں لگائے جاتي تو اچھا ہوتا۔ مجھے اس نكتے سے ذاتي طور پر كوئي اختلاف نہيں، مجھے صرف اتنا بتا ديجيے كہ جو رقم ابھي "باقي" شعبوں كے ليے مختص ہے، وہ كہاں جا رہي ہے؟ موجودہ حكومت كے حامي حضرات يہ سمجھيں كہ شايد ميں بھي "فيشن" ميں موجودہ حكومت كے خلاف بات کر رہا ہوں تو وہ شوق سے پچھلے ٣٠ سالوں ميں موجود حكومتوں كي كارگزاري بھي شامل كر ليں۔ جن لوگوں كا كام ايٹم بم بنانا تھا، وہ انہوں نے كر ديا، جن كا كام "دوسرے شعبوں" كا ہے يا تھا انہوں نے كتنا كيا؟ سوائے ان "دوسرے شعبوں" كے ليے مختص پيسوں كو كھانے اور اپنے دورپرے كے اكائونٹس ميں جمع كرانے كے؟ جعلي ڈگري كي وجہ سے عدالت كے ڈانٹ پھٹكار كھائے ہوئے لوگ پھر سے جب واپس اسمبلي ميں آنے لگيں، اور جب حزب اختلاف والے بھي اس كا خير مقدم كريں تو اسے كيا سمجھا جائے؟
    ايٹم بم بنانا كتنا ضروري تھا، اس پر كتنا خرچ ہوا، كتنا ہونا چاہئے تھا اور اب اس كي كتني افاديت ہے، اس پہ بحث ہو سكتي ہے اور اسے مستقبل كے دفاعي اقدامات كي منصوبہ بندي كے لئے استعمال كيا جاسكتا ہے۔ ليكن اس بات ميں كسي پاگل ہي كو شك ہو سكتا ہے كہ يہ ضروري تھا، خاص طور سے اس وقت كہ جب ايك انتہائي نامناسب دشمن ايسا ہتھيار ركھتا ہے۔

  • 29. 6:34 2010-06-26 ,Qazi Muhammad Yasir :

    پاکستان کے ایٹم بم کو اسلامی بم کہنا مغرب نے شروع کیا نہ کہ پاکستان کے ملاؤں نے۔ البتہ یہی مغرب دیگر ممالک کے بموں کو یہودی بم، ہندو بم اور عیسائی بم کہنے سے قاصر ہے۔ اس کے حوالے موجود ہیں۔ لہٰذا مہربانی فرما کر تبصرہ درست کرلیجئے۔ ناقابل يقين حد تك يہ بات حيرت انگيز ہے كہ موجودہ اور پچھلي حكومتوں كي نااہلي اور كرپشن پر كوئي بات نہيں كرتا جو كہ ميري نظر میں ہماري تنزلي كي بنيادي وجہ ہے۔

  • 30. 6:50 2010-06-26 ,عبدالحسیب :

    شکر کریں کہ اللہ نے ہمیں مسلمان ملکوں میں سے سب سے بہتر فوج دی ہے، جس کے ذریعے سے وہ ہماری حفاظت کر رہا ہے۔ ورنہ پوری دنیا پاکستان کو ختم کرنے پر متفق نظر آتی ہے۔ اور رہی بات کہ یہ بم ہمارے لیۓ مصیبت بن گیا ہے تو یہ سب ہمارے ہی ارباب اختیار کی وجہ سے ہے۔

  • 31. 7:55 2010-06-26 ,یاسر عمران مرزا :

    درست فرمایا، عوام کی حالت بہت گھمبیر ہو چکی ہے۔ غربت کی لکیر سے نیچے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں فوجی بجٹ کو مزید بڑھانے کی بجائے دیگر شعبوں کی طرف توجہ دی جائے تو وہ اہم ہوگا۔

  • 32. 8:28 2010-06-26 ,طفیل عباس :

    رب کائنات پاکستان کو تمام حاسدو کے شر سے بچائے۔

  • 33. 10:18 2010-06-26 ,عمران اشرف :

    جس جگہ کا چوکیدار عموما بڑی بڑی موچھوں والا اور جاندار ہو تو وہاں کوئی ٹیڑھی نظر سے نہیں دیکھتا۔ ہماری فوج ناقابل تسخیر ہے۔ اللہ پر بھروسہ رکھیے۔

  • 34. 10:53 2010-06-26 ,Shadman Khan,Sydney Australia :

    کاش ہمارے حکمراں روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا کرسکیں۔ شاید ہماری قوم سو رہی ہے جو انہی کو دوبارہ ووٹ دیتی ہے۔

  • 35. 10:57 2010-06-26 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    ‘ڈراون حملے‘، ‘کراچی میں نو گو ایریاز‘ اور غیر ملکی کلچر بالخصوص ‘یوپیائی کلچر‘ کے مقامی کلچر پر بتدریج غالب آنے کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہنا بجا نہیں ٹھہرتا کہ ایٹم بم بنا کر ملکی دفاع کا ناقابلِ تسخیر بنا دیا گیا ہے۔ نائن الیون کے بعد سے پاکستان ‘عالمی سامراج‘ کی براہ راست مداخلت سے اگر بچا ہوا ہے تو اس کی بنیادی وجہ صرف پاکستانی فوج کا ‘دہشت گردوں‘ کے خلاف خود ہی آپریشن کرنا اور اس کو ‘پراپیگنڈہ‘ کا ایک حصہ بنا کر پیش کرنا ہے۔ باالفاظ دیگر، پاکستان اپنی حفاظت، حاضردماغی، ہوشیاری، چالاکی، ڈرامہ، ایکٹنگ اور معتدل خارجہ پالیسی کی بدولت کر رہا ہے۔

  • 36. 12:35 2010-06-26 ,رضا :

    71ء ميں يہ مونچھيں گھر بھول آۓ تھے کيا؟ نکل آئیے ان غلط فہميوں سے۔ کارگل ميں کيا ہوا؟ 71ء ميں ہتھيار ڈالنے کا عالمی ريکارڈ قائم کيا۔ اور کارگل ميں کيا کيا۔ وہاں کرنے کيا گۓ تھے اگر ہاتھ جوڑ کر نيچے ہي اترنا تھا۔ واپسي ميں افسروں سميت پوری بٹالين صاف کروا ڈالی۔ کسي کا کورٹ مارشل نہيں ہوا۔

  • 37. 13:04 2010-06-26 ,Riffat Mehmood :

    ايک عام آدمی بھی اس بات کی سمجھ رکھتا ہے کہ تمام قوتوں کا اجتماعی منصوبہ پاکستان کو نيوکلر ٹيکنالوجی سے محروم کرنا ہے- اس مقصد کے لۓ دشمنی سے تو کھيل ہی بگڑ جائے گا اسلئے دودستی دوستی ميں ہی اس پر دسترس حاصل کر کے مقاصد حاصل کر لئے جائيں حکمرانوں کو خريد کر اس کام ميں آسانياں پيدا کی جائيں- پھر مصنوعی بحران پيدا کر کے اسٹکنالوجی اور ہتھيار کو قبضے ميں لے ليا جائے۔ اتنا تو سب محب وطن جانتے ہيں- اس لئے اس کی حفاظت کے لئے دعائيں بھی کرتے ہيں چونکہ حکمرانوں پر وہ اعتماد کرنے سے زيادہ اللہ کی مدد پر زيادہ انحصار کرتے ہيں۔ اب يہ بھی تو ديکھيں اس پاکستانی بم سے 15 ہزار کلوميٹر سے زائد بيٹھا يورپ زيادہ پريشان ہے امريکہ اسرائیل بھی لرز جاتے ہيں وہ ساری توجہ اس کی دسترس پر مرکوز کيے ہوئے ہيں۔ انڈيا کے توسيع پسندانہ رجحان کے رستے ميں بھی تو بہت بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ اگر وقت آيا اور ہمارے اوپر جنگ مسلط ہوئی تو بم کی افادئيت تو اس وقت معلوم ہو گي- چونکہ جنگ ہوتے ہی يہ ہمارے دوست مدد بھی نہيں کرتے- لٹنے کا تماشہ ديکھتے ہيں- اپنی ٹکنالوجی ہے جالی تو ثابت نہ ہو گی جيسے 65 وار ميں اينٹی ٹینک گولے غير موثر تھے۔

  • 38. 14:19 2010-06-26 ,Nadeem Ahmed :

    ہم بيوقوف عوام کو تو يہی بتايا جاتا تھا کہ ايک بار ايٹم بم ہاتھ ميں آگيا تو دفاعی اخراجات ميں زبردست کمی ہوجائے گی اور بچی ہوئی رقم کو تعليم و ترقی پر خرچ کيا جائے گا- ويسے بھی بم کی موجودگی ميں کس کی جرات ہے کہ حملہ کرے، اس ليۓ اتنی بڑی فوج پالنے کا کوئی فائدہ نہيں۔ اگر ہم دفاعي اخراجات دس گنا بھي بڑھا ليں تو پھر بھي دشمن کي ايک انچ زمين پر قبضہ نہيں کرسکتے۔ يہي حال دشمن کا بھي ہے- بے تحاشہ دفاعي اخراجات کو جائز ثابت کرنے کي اب ايک نئی منطق سامنے آئی ہے کہ چونکہ ترقياتی کاموں ميں کرپشن بہت زيادہ ہے، اس ليۓ ان کاموں ميں رقم خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہيں- يقين مانيں کہ دفاعي اخراجات ميں کمي سے ہی کرپشن کم ہوگي- کيونکہ سب سے زيادہ کرپشن دفاعي اخراجات ميں ہوتي ہے- ہم جاہل تو سيدھی سی بات جانتے ہيں کہ ملکی معيشت اور دفاعی اخراجات کی ايک دوسرے سے نسبت ہونی چاہيۓ، ورنہ دوسری طاقتيں بوجھ اٹھانے کے ليۓ آئيں گي، تو مرضی بھی انہی کی چلے گي- جيسا کہ آجکل ہو رہا ہے۔

  • 39. 14:34 2010-06-26 ,Sohail Iqbal :

    مولوی صاحب کی مثال غیرمتعلقہ ہے کیونکہ وہ ناخواندہ ہوتا ہے یا پھر معاملات کو بڑی تنگ نظر سے دیکھتا ہے۔ جہاں تک معیشت کی بات ہے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اگر بم نہ ہوتا تو ہم ایک امیر ملک ہوتے؟ بم پر اخراجات ہمیں غریب نہیں کر رہے بلکہ بدانتظامی اور بدعنوانی ہمیں غریب بنا رہی ہے۔ ہمیں بم کے ہونے یا نہ ہونے کی بجائے ان پر توجہ دینی چاہیے۔

  • 40. 17:02 2010-06-26 ,Nadeem Ahmed :

    ہارون صاحب، آپ کی ہمت کی داد دينی پڑتی ہے کہ اتنے نازک موضوع کو چھيڑ بيٹھتے ہيں، جبکہ کچھ لوگ چاہتے ہيں کہ ان کا کھانا پینا ہميشہ چلتا رہے، چاہے ملک و قوم جائے جہنم ميں- اسی ليۓ وہ قوم کو ڈرا دھمکانے کے ليۓ نئی نئی تھيورياں ايجاد کرتے رہتے ہيں- اس ميں کوئی شک نہيں کہ ايٹمی صلاحيت اور ايک حد تک ضروری دفاعی اخراجات سے کوئی بھی محب وطن انکار نہيں کر سکتا- چرچل کا سچا قول ہے کہا اگر آپ اپنی فوج کا خرچ نہيں اٹھائيں گے تو پھر دشمن کی فوج کا خرچ (اور وہ بھي ذلت کے ساتھ) برداشت کرنا پڑے گا- ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ ہم اپنی فوج پر ہزار گنا بھی خرچ کر ليں، ايٹم بموں کے انبار لگاليں، جب تک عوام اپنے ملک کو بچانے آگے نہيں بڑھيں گے، کوئی ہميں بچا نہ سکے گا- اور عوام کی حالت يہ ہے کہ وہ اپنے ملک سے ہی نہيں، خود اپنے آپ سے سخت مايوس ہو چکے ہيں- ايٹم بم کی موجودگی سے اگر ہم بيرونی دشمن سے بےخوف ہو گئے ہيں تو کيوں نہ اپنے غير ضروری دفاعی اخراجات کو کم کرکے ان پيسوں کو تعليم و ترقی پر لگائيں- اب حالت يہ ہے کہ دفاعی اخراجات اور قرضوں کی قسط کے بعد کسی بھی ترقياتی کام اور حکومت کي شاہ خرچيوں کے ليۓ مزيد قرضے لينے پڑتے ہيں- اگر يہي حالت رہي تو کچھ عرصے بعد فوج اور ايٹم بم ہمارے ہوں گے، ليکن ان کے اخراجات دوسرے اٹھا رہے ہوں گے، بلکہ اٹھانا شروع ہوچکے ہيں- اس بارے شايد چرچل نےبھي نہيں سوچا تھا-

  • 41. 20:22 2010-06-26 ,Nadeem Ullah :

    محترم ہارون صاحب آپ نے روزی روٹی نہ ہونے کی وجہ ایٹم بم کو کیوں قرار دے رہے ہیں؟ اور بھی بہت سی وجوہات ہیں۔ آپ کے بدعنوان سیاستدان اس کی بنیادی وجہ ہیں لہذا براے مہربانی ایٹم بم کو الزام نہ دیں۔

  • 42. 20:53 2010-06-26 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    پلک جھپکنے میں چالیس عدد تبصرے دیکھ کر ‘بم بلاگ‘ نے اپنے ‘بم بلاگ‘ ہونے کو ثابت بھی کر دیا ہے !

  • 43. 21:01 2010-06-26 ,ثاقب :

    فکر کی کوئی بات نہیں

  • 44. 21:02 2010-06-26 ,danish :

    اس مسئلے کو کون حل کرے گا؟

  • 45. 21:16 2010-06-26 ,رضا :

    اگر سول ترقياتی کاموں ميں بوجہ کرپشن پيسہ نہيں لگايا گيا تو آگسٹا آبدوزوں پر کميشن کے جرم ميں ايڈمرل منصورالحق اور ايف سولہ طياروں پرکميشن کے ضمن ميں ايک سابق ائر چيف (نام ذہن سے نکل گيا ہے ) پر مقدمہ کيا تھا۔ ايڈمرل تو لوٹ کا کچھ حصہ لوٹا کر چھوٹ گيا ليکن مقيم امريکہ سابق ائر چيف تو ہاتھ ہی نہيں آيا۔ کہنے کا مطلب يہ ہے کمي کسی نے نہيں کی۔ جو جس کے ہاتھ لگا لے اڑا۔ حالانکہ يہ وہ لوگ تھے جن کے ريٹائرمنٹ پيکيج اتنے شاندار ہوتے ہيں کہ ان کی اولاديں بھی فارغ البال ہو جاتی ہيں۔ ڈاکٹر عائشہ صديقہ کی کتاب ” ملٹری انکارپوريٹڈ ” پڑھيۓ بہت سے سوالوں کے جواب پایئے گا - نوجوان افسروں اور جوانوں کی قربانيوں سے يہ ملک بچتا چلا آيا ہے۔ جرنيلوں کے لۓ يہ صرف سونے کا انڈہ دينے والی مرغی ہو کر رہ چکا ہے۔

  • 46. 21:45 2010-06-26 ,رخسانہ کوثر :

    روس کو ایٹم بم نے نہیں توڑا بلکہ اس کے ٹوٹنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کا تصور انسان غلط تھا۔ اس نے ایک کمزور پڑوسی ملک پر حملہ کیا جو اس کے انجام کا سبب بنا۔ اگر ایٹم بم بنانے کی وجہ سے ملک ٹوٹتے تو آج امریکہ، برطانیہ، جرمنی، چین، فرانس اور بھارت بھی ٹوٹ چکے ہوتے آخر ان ممالک کی مثال کیوں نہیں دی جاتی؟ پاکستان کی غربت ایٹم بم بنانے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ کرپشن اور غیر ملکی مداخلت ہے۔ صحافت میں ذاتی نظریات کا پرچار اچھی بات نہیں ہے۔

  • 47. 2:29 2010-06-27 ,Asif :

    میں آپ کی خیالات کی قدر کرتا ہوں۔ ملک تباہی کی جانب جا رہا ہے۔ اگر پاکستان ان جیسے ملاؤں سے نجات حاصل کر لے تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔

  • 48. 6:13 2010-06-27 ,Hussnan Hayder :

    حسب معمول ایک بار پھر آپ ایک نان ایشو کے ساتھ ملک دشمنی کا کھلا مظاہرہ کرتے ہوئے سامنے آئے ہیں۔ اگر پاکستان نے ایٹم بم بنا ہی لیا اور کسی ایک شعبے میں ترقی کر ہی لی ہے تو اس سے آپ کو کیا تکلیف ہے؟ کیا جب ہمارے پاس ایٹم بم نہیں تھا تو ہم بہت ترقی کر رہے تھے؟ اس طرح کی انتہائی فضول اور بے وقت کی راگنی ہمیشہ نقصان دہ ہوتی ہے۔ جب قوم کسی درست مسئلے کی جانب سوچنا چاہتے ہے تو آپ جیسے لوگ اسے غلط راہ پر لگا دیتے ہیں۔ آپ کو شاید پتا نہیں لیکن یہ ایٹم بم ہی ہے جس نے کارگل جنگ اور پھر 2001-02کے فوجی اجتماع کے دوران بھارت کو پاکستان پر جنگ مسلط کرنے سے باز رکھا اور دشمنوں کی نظریں بھی اس پر اسی لئے ہیں کہ ہم سے بہتر وہ جانتے ہیں کہ اس بم نے پاکستان کو کتنا محفوظ بنایا ہوا ہے مگر ہم عقل کے اندھے مغرب کے غلام، لبرل انتہا پسندوں اور نادان دوستوں کے درمیان پھنسے لوگ کیا جانیں کہ اپنی حفاظت کیلئے ایٹم بم کتنا ضروری ہے اور خاص کر ایک مسلمان ملک کیلئے جو خوش قسمتی سے وسائل سے مالا مال اور سٹریٹجک اہمیت کا حامل بھی ہو۔ اگر فلسطینیوں کے پاس ایٹم بم ہوتا تو کیا اسرائیل ان پر ایسے بمباری کرتا؟ بعض لوگوں کو بڑی تکلیف ہے کہ ایٹم بم کی وجہ سے قوم بھوکوں مر رہی ہے۔ یہ الزام صرف بکواس ہے کیونکہ جن دوسرے ملکوں نے ایٹم بنائے ہیں ان کی عوام تو بھوکی نہیں مر رہی اور صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری قوم کی غربت ہمارے لیڈروں کی نااہلی ہے نا کہ بم پر اخراجات کا نتیجہ لہٰذا ایٹم بم پر فضول بحث سے گریز کیا جائے۔ بعض لوگ ایٹم بم کو ناجائز قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ خود اسلام میں مسلمانوں کو کافروں کے مقابلے کیلئے ہر وقت تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس لئے میں تمام لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ایسی فضول بحث کو چھوڑ دیں اور اس دنیا میں زندہ رہنا سیکھیں کیونکہ عدم تشدد دنیا کا فضول ترین فلسفہ ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اس دنیا نے گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفے کو 1947کے فسادات میں اس کی اپنی قوم کے ہاتھوں تباہ ہوتے دیکھا ہے؟

  • 49. 8:00 2010-06-27 ,فرقان خان :

    حيرت اس بات پر ہے کہ آپ جمعہ بھی پڑہتے ہيں۔

  • 50. 8:29 2010-06-27 ,ساحر خان :

    يہ تو اچھی بات ہوتی کہ فوج کو کم کرکے وہ رقم ترقياتی کاموں پر لگائی جاۓ مگر پاکستان کا ايک بہت بڑا مسلہ رشوت بھی ہے جو کہ ايک چپڑاسی سے ليکر صدر تک چل رہی ہے اور تعميراتی اداروں ميں تو لوگ کام ہی رشوت (کميشن) کی ليۓ کرتے ہيں۔ مختصر يہ کہ آدھی رقم رشوت کے راستے بڑے محفوظ طريقے چلی جاتی ہے جسے کوئی پکڑ نہيں پاتا کيونکہ پکڑنے والے خود بھی ملوث ہوتے ہيں- سمجھ ميں نہيں آتا رشوت کو کيسے، کب اور کون ختم کرے گا۔ ايک صورت ہے جو ترقی یافتہ ممالک ميں رائج ہے وہ ہے ہر شعبے ميں کمپيٹرازڈ نظام جسکی مانيٹرنگ سب کرسکتے ہيں کوئی کام چھپا نہيں ہوتا- مگر ڈر ہے کہ ہمارے حکمران اور افسر شاہی اس نظام کو اتنی آسانی سے رائج ہونے نہيں دیں گے کيونکہ اس ميں ان کا نقصان ہی نقصان ہے-

  • 51. 9:19 2010-06-27 ,Ishtiaq Ahmadi Germany :

    جناب آج تو تین ایف سولہ طیارے بھی امریکہ نے دے دیئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اب وطن عزیز کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا گیا ہے۔ اب ان ایف سولہ کی حفاظت کی دعا بھی کیجیے۔

  • 52. 11:57 2010-06-27 , رضا :

    کچھ لوگ پڑھے بغير فيصلے صادر کرتے نظر آ رہے ہيں۔ يہاں کسی ايک شخص نے بھی بم کی دفاعی اہميت سے انکار نہيں کيا ہے، گزارش صرف يہ ہے کہ بم تو ہو گيا اب کچھ اور بھي کر ليا جاۓ۔ تريسٹھ برس ہونے کو ہيں۔ کب تک دوسروں پر پڑے رہيں گے۔ ايٹمی طاقتوں پر بھکاری کا ليبل اچھا نہيں لگتا -

  • 53. 15:05 2010-06-27 ,غلام محمد :

    جناب ايٹم بم جزو لاينفک نہيں۔ اگر ہوتا تو بتائيں پھر کينيڈا، آسٹريليا، انڈونيشيا، ملائشيا، ترکي حتی سنگاپور، گھانا، تنزانيہ، تھائی لينڈ، سري لنکا، بھوٹان، ماريشس کيسے ايٹم بموں کے بغير زندہ ہيں؟
    يس، دفاعی اسلحہ بنانے اور گھوڑے تيار رکھنے کا حکم بالکل قرآن نے ديا ہے- مگر غير اخلاقی يا انسانيت اور کرہ ارض کی تباہی والا اسلحہ بنانے کی اجازت اسلام نہيں ديتا-
    پاکستان کا اصل پرابلم انڈيا کی نفسياتی جبلت ہے۔ جو ہر صورت برصغير کے مسلمانوں پر حکمرانی کر کے اس طويل غلامی کا بدلہ لينا چاہتا ہے جو ہزار سال تک مغلوں لودھيوں، خلجيوں، تغلقوں وغيرہ نے اس پرخاندانی حکمرانياں کيں(جبکہ نام اسلام کا استعمال کرتے رہے ) ہزار سال تک دبا رہنے والا وہ ہندوستانی لاوہ اب پک کر تيار ہے جو ان نام نہاد مسلمان حملہ آوروں نے تيار کروايا- اگر يہ خاندان رسول انسانيت کی سيرت پر عمل کرتے تو ہندوستان پر حملے، جارحيت، قبضے اور ملوکيتيں قائم نہ کرتے بلکہ اخلاق رسول اپنا کر ان کی مدد کرتے، پرامن تبليغ کرتے تو ہو سکتا ہے آج سارے کا سارا ہندوستان مسلمان ہو چکا ہوتا- اب بھي اگر ہم اپنے ميزائلوں کے نام غوری اور غزنوی نہ رکھيں تو پھر قدرتی طور پر وہ لاوہ پھٹے گا-ا لہذا اگر ہم انڈيا کی يہ نفسياتی الجھن کسی طرح حل کر ديں کہ بھائی ان ڈکٹيٹروں سے ہمارا کوئی تعلق نہيں ہم شريف اور پرامن لوگ ہيں تو بھی ہماری کشيدگی کم ہو سکتی ہے- مگر بات پھر وہی کہ يہ سب کرنے کيلئے سمجھدار اور الہی قيادت چاہيے- جو بدقسمتی سے ہم ميں نا پيد ہو چکی ہے۔

  • 54. 16:55 2010-06-27 ,Abbas Khan :

    کسی کو بھی ايٹم بم يا جائز فوجی اخراجات پر اعتراض نہيں ہونا چاہيۓ- اعتراض ہے تو اس منافقت اور دھوکہ دہي پر جو ايٹم بم اور دفاع کے نام پر کي جاتي ہے۔ جيسے کسی مولوی يا مذہبی جماعت پر اعتراض کيا جائے تو وہ اسے اسلام کی مخالفت کا الزام لگا کر جينا حرام کر ديں گے- اسی طرح ناجائز دفاعی اخراجات کی بات کی جائے تو ملک دشمنی کا الزام لگ جاتا ہے- کبھی کہا جاتا ہے کہ اگر پاکستان کے پاس ايٹم بم نہ ہوتا تو کارگل اور ممبئی کے واقعے کے بعد ہندوستان حملہ کر ديتا- يہ کيوں نہيں کہتے کہ پاکستان کو ايسی شرارت ہي نہيں کرنی چاہيۓ کہ جنگ کے حالات پيدا ہوں- اس کے علاوہ دشمنوں کو موقع فراہم کرتے ہيں کہ وہ دنيا بھر ميں ڈھنڈورا پيٹتے پھريں کہ پاکستان جيسےغير ذمہ دار ملک کے پاس ايٹم بم نہيں ہونا چاہيۓ-
    جس طرح دفاعی پاليسی بنانے کو پکا يقين ہے کہ اب ہندوستان سے جنگ نہيں ہوگي، تبھی تو ڈيفنس سوسائٹياں سرحدوں پر بن رہی ہيں، ان زمينوں پر، جہاں ايٹم بم سے پہلے مقامی لوگ کچے مکان بناتے ڈرتے تھے- اسی طرح وہ قوم کو بھی يقين دلا ديں، کہ پاکستان کو کوئی بيرونی خطرہ نہيں- خطرہ ہےتو صرف مايوس قوم سے، جو کسی وقت بھی لاوے کی طرح پھٹ سکتی ہے-

  • 55. 18:58 2010-06-27 ,ishaq ahamd :

    ہم مسلمان اب مزید فروخت کے لیے نہیں ہیں۔ ہر سرزمین خدا کی زمین ہے۔

  • 56. 4:50 2010-06-28 ,sana khan :

    ايٹم بم کو بھی بيچ دےگی حکومت بےفکر رہيں۔ ويسے بھی کس کام کا ہمارے ننگ بھوک ختم نہيں کی بم کے چکر ميں، بيچو اسے اور پھر بجلی بناؤ !

  • 57. 7:05 2010-06-28 ,محمد ابرار :

    خدا ہماری فوج کی حفاظت فرما تاکہ وہ ہماری حفاظت کرسکے۔

  • 58. 7:39 2010-06-28 ,Iqbal Khursheed :

    افسوناک ! ہم زندہ قوم نہیں ہیں۔۔۔۔بہت ہی افسوسناک۔ شاید اس وقت جذباتیات سے زیادہ عقل استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

  • 59. 11:53 2010-06-28 ,yasmeen Farrukh :

    میرے خیال میں ایٹم بم نے ہمیں مزید غیرمحفوظ بنا دیا ہے۔ اگر بم ہی تحفظ کی ضمانت ہوتا تو پھر پاکستان آج کیوں غیرمحفوظ ہے؟

  • 60. 11:55 2010-06-28 ,Gul Samar Khan :

    ایٹم بم بنا لیا ہے، حفاظت بھی کریں گے، کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

  • 61. 12:00 2010-06-28 ,رضا :

    غلام محمد صاحب ، کہيں ہم جڑواں بھائی تو نہيں جو کسي ميلے ميں کھو گۓ تھے اور آج مل گۓ (کسي گھسے پٹے فلمي پلاٹ کي طرح)۔ خدا بھلا کرے ہارون رشيد صاحب کا جو موضوع کو اتنا وقت دے رہے ہيں ورنہ ايسا کبھي نہيں ہوا۔ نديم احمد صاحب، عباس خان صاحب، وہاب اعجاز صاحب اور طغرل فرزان صاحب کے خيالات سے ڈھارس ہوئي۔ ميرا ايمان ہے کہ يہ قوم ٹھان لے تو کچھ بھي کر سکتي ہے۔ بس خود فريبيوں سے نکل کر خود داري کي نيت کر ليں تو کوئی ہے ہی نہيں ہم جيسا !

  • 62. 12:20 2010-06-28 ,Mujahid :

    افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بی بی سی کو ایسے لوگ ملے ہوئے ہیں۔ جو اردو تو جانتے ہیں لیکن ان کے ذہن اور نظریات مغرب سے ملتے ہیں۔ یہ بم ہی تھا جس کی وجہ سے انڈیا ہم پر حملہ نہیں کر پا رہا ہے۔ بلاشبہ اللہ کے بعد پاکستان فوج اور اس کی بم ہی پاکستان کی حفاظت کرتے ہیں۔

  • 63. 13:47 2010-06-28 ,Muhammad Atiq :

    لگتا ہے فوجی بھائی بھی اس بلاگ پر ’فرمائشی’ تبصرے کروا رہے ہیں جیسے کہ ’فوج اور بم اس ملک کی حفاظت کریں گے۔’ بچارا بم کیا کیا کرے گا؟

  • 64. 14:16 2010-06-28 ,Ch Allah Daad :

    ہم وہ لوگ ہيں جو اپنا نقصان کرکے خوش ہوتے ہيں۔ پاکستان اگر ايٹمی دھماکہ کرنے کی بجائے امريکہ اور يورپ سے اربوں ڈالر بٹور ليتا، ساتھ ہی قرضے بھی معاف کروا ليتا تو کيا دنيا کو ايٹم بم کی موجودگی کا يقين نہ آتا۔ کيا يہ ملک اتنے بيوقوف تھے کہ بلاوجہ اتنی امداد دے رہے تھے؟ لگے ہاتھوں اگر ہم دفاعی اخراجات کم ديتے تو اس کا بھی وہی اثر ہونا تھا جو ايٹمی دھماکوں کا ہوا تھا۔ دراصل ايڈوانی کی دھمکي کی وجہ بھی يہی تھی کہ پاکستان دنيا کے سامنے ايکسپوز ہو۔ ايٹمی صلاحيت ہر ملک کا حق ہے، اور دوسروں کو بيوقوف بنانا بھی سمجھ ميں آتا ہے، ليکن خود بيوقوف بننا سمجھ سے بالاتر ہے۔

  • 65. 14:17 2010-06-28 ,خواجہ ظفر الہی :

    میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایٹم بم اور افلاس کو اس طرح زیر سوال کیوں بنایا گیا۔ اصل مسلہ تو بہتر حکمرانی کا ہے۔ ہمارے ملک میں ایک جمہوری حکومت ہے، جہاں ملک کا دفاع اس کی ذمہ داری وہاں کی اپنے عوام کی فلاح وبہبود بھی۔ اگر ہمارے نمائنددے ہمارے مسائل پر توجہ دیں گے تو یہ بھوک کے مسئلہ کا حل بھی نکل آئے گا۔ جہاں تک جمعہ میں کی دُعا کا تعلق ہے تو اس میں اخلاص ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے، کیونکہ ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔

  • 66. 15:02 2010-06-28 ,Maqbool Hussain :

    آپ یہ سب کچھ انڈیا کے بارے میں کیوں نہیں کہتے ہیں۔ جہاں ہر صوبے میں آزادی کی تحریک چل رہی ہے۔ کیا وہاں ان کے بم کو خطرہ نہیں ہے؟

  • 67. 22:40 2010-06-28 ,Kamran :

    جن لوگوں كا كام ايٹم بم بنانا تھا، وہ انہوں نے كر ديا، جن كا كام "دوسرے شعبوں" كا ہے يا تھا انہوں نے كتنا كيا؟ سوائے ان "دوسرے شعبوں" كے ليے مختص پيسوں كو كھانے اور اپنے دورپرے كے اكائونٹس ميں جمع كرانے كے؟

    مجھے یہ بات پسند آئی۔

  • 68. 22:44 2010-06-28 ,Rukhsana Kauser :

    بھارت میں بھی غربت پاکستان سے کم نہیں ہے البتہ وہاں پر ہارون رشید صاحب جیسے صحافی نہیں پائے جاتے جو اپنے ملک کے دفاع کے لئے بنائے گئے بم پر تنقید کریں۔

  • 69. 6:20 2010-06-29 ,Asif :

    ایٹم بم ایک جوہری ہتھیار ہے جو دفاعی مقاصد کے لیے بنایا جاتا ہے۔ فوج نہیں قوم لڑتی ہے۔ پاکستان میں ہم پرامن ماحول نہیں رکھ پا رہے ہیں۔ اڑتالیس فیصد لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے، ایسے میں ہم کیسے اپنے قومی مفادات بچا سکتے ہیں؟ ہمیں جاگیردارانہ نظام ختم کرنا ہوگا۔

  • 70. 8:54 2010-06-29 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    ایٹمی ہتھیار بنانا اور ان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونا اور جنگ ايک منفی جذبہ ہے لہذا بہتر يہي ہے کہ جنگ خصوصا ایٹمی جنگ کے ہونے سے حتي المقدور بچا جائے- اس کے ليۓ ضرورت اس امر کی ہے کہ جنگ پيدا کرنے والے عوامل مثلآ شان وشوکت، طاقت و دولت، چودھراھٹ، حسد، احساس کمتری و احساس برتری وغيرہ کا جائزہ ليا جائے اور ان کو انسان ميں وقوع پذير ہونے سے روکا جائے- جھگڑا ہو، لڑائی ہو، معرکہ ہو يا جنگ ہو، ان ميں کودنے والوں ميں سے لامتناہي تباہي وبربادي سے بچنے کيلۓ کسی ايک کو لچک دکھانی ہوگي، اور ادلے کا بدلہ تھيوري کو بھولنا ہوگا- جنگوں کے خاتمے، صلح جوئی وافہام وتفہم سے مسائل حل کرنے کيلۓ پوری دنيا ميں ايک جيسی 'فضاء' پيدا کرني ہوگي، دولت کي تقسيم کو يکساں بنانا ہوگا- سادگي، اخوت، بھائی چارہ، ضبط نفس، خوش خلقی و خوش گفتاري، ہمدردی وغم خواري، قناعت، صبر وشکر، فياضي، تحمل، برداشت، احتساب ذات، رحمدلي اور خدا ترسي کی تعليمات کو بہم پہنچانا ہوگا۔ ساتھ ہی تخريب و جنگ پيدا کرنے والے لوازمات مثلآ شان وشوکت، نفرت وحسد، بُغض وعداوات، غروروتکبر، بندہ وآقا ميں تفريق، شکست وفتح، راسخ العتقادي، فکري و مذہبي تنگ نظري، نسل پرستي، وطن پرستي، مذہب پرستي، فرقہ پرستي، لسانيت پرستي، مادہ پرستي، اور جاہ و املاک پسندي کو ترک کرنے کيلۓ 'جہاد' کرنا ہوگا، اور ايسے حالات پيدا کرنے ہوں گے کہ رياستوں کے شہری نہيں بلکہ دنيا کے شہری پيدا ہونا شروع ہوں۔

  • 71. 9:54 2010-06-29 ,Ahmed Bilal :

    بقا اور دفاع دو مختلف چیزیں ہیں۔ ہارون صاحب نے دونوں کو ملا دیا ہے۔ سویت یونین اپنی غلطی کی وجہ سے ٹوٹا نہ کہ ایٹم بم کی وجہ سے۔ پاکستانی عوام خوب کھاتی پیتی ہے اور بھوک کا رونا روتی ہے۔ کوئی بھوک کی وجہ سے ایک خودکشی کرے تو خبروں میں شہہ سرخیوں میں آتی ہے لیکن باقی جو مرغ کھاتے ہیں ان کی بات نہیں ہوتی ہے۔ ہمارا میڈیا بھی دوغلہ ہے صرف حکمراں نہیں۔

  • 72. 13:43 2010-06-29 ,غلام محمد :

    اس فورم پر باہمی تبادلہ خيالات سے مجھ جيسے سينکڑوں ہزاروں لوگ ذہنی تربيت بھی حاصل کرتے ہيں- خاص کر نجيب الرحمن صاحب کی آج کی تحرير تو واقعی انسان کو جھنجھوڑنے والی ہے۔
    ہوس نے کر ديا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوع انساں کو
    اخوت کی زباں ہو جا محبت کا بياں ہو جا

  • 73. 4:23 2010-06-30 ,Sajid Mian :

    اقتصادی طاقت کے بغیر یقینا ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔

  • 74. 4:32 2010-06-30 ,عامر :

    اگر ہم نے ہی ایٹم بم کی حفاظت کرنی تھی تو اس کو بنانے کی کیا ضرورت تھی؟ افسوس صد افسوس آج ہمارے حکمران اغیار کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ اللہ پاک ہی اس ملک پر اپنا کرم اور فضل کرے۔ ہمارے حکمران تو اس کو بھی اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

  • 75. 10:48 2010-06-30 ,رضا :

    ”ہوس نے کر ديا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوع انساں کو ... اخوت کی زباں ہو جا محبت کا بياں ہو جا” - غلام محمد صاحب کی اس ايک بات ميں کل خرابات سے نجات پنہاں ہے - نجيب الرحمٰن صاحب کا ”غوطہ ”عميق ہے - تبھي تو گوہر ناياب کا حصول ہوتا ہے - رہ گئی اس فورم کا مرکز تربيت ہونے کي بات تو پورا بي بي سي اردو ڈاٹ کام ہي اپني نوعيت کا واحد معياري ويب سائٹ ہے جو اس ضمن ميں بہترين خدمات انجام دے رہا ہے -

  • 76. 12:58 2010-06-30 ,SHAHID HAMEED KHAN :

    ہمیشہ منفی سوچ نقصان دے ہوتی ہے۔ ایٹم بم پاکستان کی ضرورت تھا جس کا ادراک بھٹو مرحوم نے بروقت کر لیا تھا اور جس کی انہیں سزا بھی ملی تھی۔ یہ حکومتی ارکان، سوک و ملٹری نوکرشاہی، جاگیردار اور سرمایہ داروں کی ملی بھگت ہے جس کا انجام بہت ہی برا ہوگا۔

  • 77. 14:55 2010-06-30 ,Baloch :

    ہم اپنی حفاظت خود کرسکتے ہیں۔ کبھی کبھی امریکی اور برطانیوی دوغلے پن پر بھی کچھ لکھ دیا کیجے۔

  • 78. 6:52 2010-07-01 ,Sarfraz :

    اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ پاکستان کے لئے ھمارا میڈیا ہی کافی ہے۔ ہم خود پیسے دے کر اسٹار پلس دیکھتے ہیں، جس دن کیبل بند ہو جائے، اس دن ماتم سا لگتا ہے۔ وہ قوم کیا ایٹم بم چلاَئے گی۔ ہم صرف احتجاج کر سکتے ہیں اور کچھ نہیں۔

  • 79. 7:17 2010-07-01 ,Subhan ullah :

    ملا کی دعا درست لیکن نامکمل تھی، پوری قوم کوئی دعا بھی کرنا چاہي کہ یا اللہ ہمیں زرداری اور نواز شریف جیسے رہنماؤں سے نجات دلائے جو عوام کی مسائل کے حل میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ جعلی اسناد سے پارلیمینٹ تک پہنچنا صد افسوس کی بات ہے.

  • 80. 9:50 2010-07-02 ,Mohd Ilyas :

    ہند وپاک دونوں ایک دوسرے کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں حالانکہ یہ بات زیادہ صحیح نہیں۔ اس کے باوجود کہ ان دونوں کےدرمیان تلخیاں موجود ہیں اور جنگیں بھی ہوچکی ہیں، اس کے باوجودحقیقت یہ ہے ان دونوں کا ایک مشترکہ دشمن ہے جو دونوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ بات ہمارے نیتاؤں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں بہت سارے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان پر جو تباہی آہی ہوئی ہے وہ ایٹم بم کی وجہ سے ہے میں پوچھتاہوں کہ عراق کے پاس کونسا ایٹم بم تھا اور فلسطینیوں کے پاس کونسا ایٹم بم ہے۔ بات یہ ہے کہ پاکستان کو اپنے دوست نما دشمن کے ہاتھوں تباہ ہونا ہے آج نہیں تو کل اور کل نہیں تو کل کےبعد آنے والے دن۔ لومڑی نے مرغ کی گردن دبوچنے کے لیے یہ بہانا بنایا تھا کہ وہ صبح صبح بانگ لگاتا ہے اورلوگوں کو پریشان کرتاہے، اگر مرغ صبح کو بانگ دینا چھوڑ دے تو کیا لومڑی مرغ کھانا بھی چھوڑ دے گی۔ یقینا ایسا نہیں ہوگا بلکہ وہ کوئی اور بہانا تلاش کرلے گی۔ اسی طرح اگر پاکستان، ایران یا کوئی بھی دوسرا ملک ایٹمی طاقت کو ختم کردے یا اس کو حاصل نہ کرنے کا عہد کرلے تو بڑی طاقتیں کسی اور بہانے سے ان کا سرکچلنے کی کوشش کریں گی۔ یہ کتنی تکلیف دہ بات ہے کہ دنیا جن چیزوں کو اپنی حفاظت کی چیز سمجھتی ہے پاکستانی انہیں چیزوں کو اپنی ہلاکت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
    مولویوں کو کوسنے میں بھی اپنے دوست نما دشمن کی فکر کو ہی فروغ دے رہے ہیں۔ یہ چیز مسلمانوں میں آپسی انتشار کو مزید گھناؤنا بنا دے گی۔ ہارون رشید صاحب اپنے بلاگ میں بلاوجہ اور بالکل غیر ضروری طور پر مولوی کو گھسیٹ لائے ہیں۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔