| بلاگز | اگلا بلاگ >>

کمترین کیوں ترقی کرے !

وسعت اللہ خان | 2010-07-22 ، 9:13

میں نے تونسہ کے نیک مرد محمود نظامی سے پوچھا کہ ہم ایک خاص طرح کے ذہنی صندوق میں کیوں بند ہوگئے ہیں۔آس پاس کی دنیا کی طرح کیوں ترقی نہیں کر پا رہے؟

محمود نظامی نے مجھے یہ قصہ سنا دیا ۔

مظفر گڑھ کے دریائی علاقے میں برسوں سے تعینات ایک پٹواری کی رشوت اور عیاشیوں کے قصے جب ایڈیشنل کمشنر لینڈ ریونیو تک پہنچے تو اس پٹواری کو غیر محسوس طریقے سے ہٹانے کے لئے سرکاری خط بھیجا گیا کہ آپ کی خدمات کے اعتراف میں نائب تحصیلدار کے عہدے پر ترقی دے کر تونسہ تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ فوری رپورٹ کریں۔

مظفر گڑھ کے زرخیز علاقے سے تونسہ کی بنجر سرزمین پر پٹواری کو اپنی تقرری بعد از ترقی بالکل پسند نہ آئی۔اس نے خط پھاڑ دیا۔ایک ہفتے بعد اسی متن کا خط دوبارہ موصول ہوا۔ پٹواری نے اسے بھی پھاڑ دیا۔دس روز بعد تیسرا خط اس وارننگ کے ساتھ ملا کہ اگر آپ نے پٹواری سے بطور نائب تحصیلدار ترقی قبول کرتے ہوئے چار روز میں تونسہ کا چارج نہ سنبھالا تو آپ کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی عمل میں لائی جاوے گی۔

پٹواری نے چارو ناچار اس خط کا جواب دیا کہ 'حضور والا ایڈیشنل کمشنر صاحب، اس کمترین کو آپ کی جانب سے ترقی کے تین خطوط ملنے کی انتہائی خوشی ہے۔لیکن کمترین اگر ترقی نہیں کرنا چاہتا تو اسے بار بار ترقی کرنے پر کیوں مجبور کیا جارہا ہے۔'

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 10:19 2010-07-22 ,Ashfaq Ahmed :

    پاکستان میں صرف جنرل ترقی کرتے ہیں۔

  • 2. 11:06 2010-07-22 ,نوید احمد :

    ترّقی تو دور کی بات یہاں تو لوگوں کو دو وقت کی روٹی نہیں مل پا رہی ہے

  • 3. 11:53 2010-07-22 ,Matloob Ahmed Malik, UK :

    ہم نے بہت سے شعبوں میں ترقی کر لی ہے۔ جس کی مثال مہذب ملکوں میں نہیں ملتی۔ جیسے بے ایمانی،چوری، بدمعاشی، رشوت ستانی،بے جا تشدد، سفارش، برادری ازم، ٹیکس چوری وغیرہ وغیرہ۔ ویسے حالیہ دہشتگردی کے واقعات اور بم دھماکوں سے جہاں غریب لوگوں کا بے پناہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے وہاں ہمارے حکمرانوں کی دیرینہ خواہش بھی پوری ہوئی کہ ہم ملک سے غربت اور غریب کا خاتمہ کریں گے۔ جہاں تک جرنیلوں اور بیوروکریٹس کا تعلق ہے وہ تو بے چارے روتے ہی دیکھے ہیں۔ ہمارے ملک کا سب سے غریب آدمی اس وقت صدر مملکت ہے۔ غریبوں کو زرداری پر بہت فخر ہے۔ غریب کی سنوائی اور پاکستان میں یہ کبھی ہو ہی نہیں سکتا۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری سے جو لوگوں کو توقعات تھیں وہ بھی دم توڑ گئیں۔
    اللہ ہم پر اور ہمارے ملک پہ خصوصی رحم کرے آمین۔

  • 4. 12:05 2010-07-22 ,سرفرازالحق :

    پاکستان میں جاہل ترقی کرتے ہیں اور پڑھے لکھے ان کی نوکری-

  • 5. 12:34 2010-07-22 ,Nadeem Ahmed :

    کچھ لوگوں کی تان جرنيلوں پر آکر ہی کيوں ٹوٹتی ہے؟ پاکستان ميں فوج ہی وہ واحد ادارہ ہے، جس ميں سپاہی ( جنرل موسيٰ) يا صوبيدار کا بيٹا (جنرل کياني) ترقی کرکے جنرل بن سکتا ہے- سياسي جماعتيں ايسي مثاليں پيش کيوں نہيں کرتيں؟ ہمارے ترقی کرنے نہ کرنے کی بہت سی وجوہات ميں ايک بڑی وجہ يہ ہے کہ ہم خود تو کچھ کرتے نہيں، دوسروں پر تنقيد، جلن، حسد اور روڑے اٹکانے پر اپنا وقت ضائع کرتے رہتے ہيں-

  • 6. 12:50 2010-07-22 ,Dr Alfred Charles :

    جب ہم خود ہی ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہونا چاہيں تو کس کو دوش ديں؟کس کو مورودالزام ٹہرائيں؟جو چيزيں پٹواری کے منہ کو لگی ہوئی تھيں وہ ہی ہمارے پاوں ميں بھی بيڑياں ڈالتی ہيں۔ثابت ہوا کہ ہم اپنے دشمن خود بنے ہوئے ہيں

  • 7. 12:52 2010-07-22 ,علی نقوی :

    نا اميدی اتنی بڑھ چکی ہے کہ ايک ہاری کے بچے کو ننانوے فيصد يقين ہے کہ وہ کمشنر نہيں بن سکتا يا بننے نہيں ديا جائے گا يہ سوچ اتنی کچھ غلط بھی نہيں ہے

  • 8. 13:02 2010-07-22 ,علی گل،سڈنی :

    وسعت صاحب حيرت ہے آپ کسی نيک مرد کی تلاش ميں تونسہ چلے گئے۔کيا پختون خواہ يا پشاور ميں ملنا بند ہوگئے۔

  • 9. 14:33 2010-07-22 ,حمادالرحمن :

    پاكستان ميں كمترين كا كويی پرسان حال نہيں۔ جب تک پٹواري اس ملک ميں ہي ہیں

  • 10. 20:09 2010-07-22 ,محمداسد :

    مجموعی طور پر پرکھا جائے تو یہ مثال ہم پر صادق آتی ہے۔

  • 11. 23:19 2010-07-22 ,عمران اشرف :

    جنرل تو ترقی کر ہی جاتے ہیں، یس ملک میں لوھار بہی اسٹیل ملوں کے مالک ہیں۔ اس کو آپ کیا کہیے گا؟

  • 12. 12:30 2010-07-23 ,محمد تابش فراز :

    واہ صاحب، بہت ہی گہری بات کہی آپ نے۔۔۔

  • 13. 13:04 2010-07-26 ,عمران اشرف :

    کمترین کیسے ترقی کرےگا۔ ادھر بادشاہت چلتی ہے۔ ماں باپ کی بعد بیٹا۔ بیٹے کے بعد اس کا بیٹا۔ اس زنجیر میں کمترین کہاں ہے؟

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔