| بلاگز | اگلا بلاگ >>

انسان اپنے ساتھ کیا کر رہا ہے

پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جن لاکھوں افراد کے سروں پر چھت نہیں تھی ان کے پاؤں تلے سے قدرت نے زمین بھی کھینچ لی۔ ایک جانب قدرت ہمارے ساتھ کیا کر رہی ہے تو دوسری جانب انسان اپنے ساتھ کیا کر رہا ہے۔ ایک مختصر جائزہ:

غیرمعمولی بارشیں، سیلاب کا ستائیس جولائی سے آغاز
صدر زرداری کی دس جولائی تک غیرملکی دورے کے بعد وطن واپسی۔

سیلاب سے لاعلم خیبر پختونخوا میں ایک ہزار ہلاکتیں۔
ایف سی کمانڈانٹ صفوت غیور خودکش حملے میں ہلاک۔

سیلابی ریلہ جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلانے لگا۔
سیالکوٹ میں دو نوجوانوں کو بھرے مجمع میں بےدردی سے مار مار کر ہلاک کر دیا۔

بارشوں/ سیلاب سے قبائلی علاقاجات میں ستر ہلاکتیں۔
شمالی وزیرستان میں مزید امریکی ڈرون حملے جاری۔ کرم ایجنسی میں بھی ایک حملہ۔

سیلاب کے بعد خیبر پختونخوا میں تباہ کاریاں/ بیماریاں۔
پشاور میں فوجی علاقے میں گیارہ گھنٹے طویل یرغمال صورتحال۔

سیلابی ریلہ سندھ میں تباہی مچاتے ہوئے بحیرہ عرب پہنچ گیا۔
قومی کرکٹ ٹیم ایک مرتبہ پھر پھنسی سٹے بازی کی دلدل میں۔

قدرت کی جو بھی ستم ظریفی رہی، بعض انسانوں نے اپنی روش میں کوئی تبدیلی نہیں لائی۔ تاہم ان تمام منفی رویوں میں حوصلہ افزا بات امدادی جذبے کا دیر سے سہی لیکن ایک مرتبہ پھر جاگنا ہے۔ شاید یہی جذبات باقی غیرفطری جذبات پر بھاری ثابت ہو۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 15:35 2010-08-30 ,shy :

    یہ معاملہ کوئی اور ہے۔

  • 2. 17:15 2010-08-30 ,Dr Alfred Charles :

    ہارون صاحب!آپ نے کمال مہارت سے ان دنوں ميں رونما ہونے والے حالات و واقعات اس بلاگ ميں قلمبند کردئيے ہيں۔جب سے يہ تباہی مچی ہے اور پہلے سے جاری قتل وغارت کا نہ رکنے والا سلسلہ بھی جوں کاتوں ہے تو اکثر لوگ کہہ رہے ہيں کہ سب کچھ ہمارے اعمال وکردار کا کيا دھرا ہے۔ دوسری جانب کوئی اس خطرناک سيلابی ريلے کو بھارتی اور امريکی شازش قرار دے رہا ہےـ اور تو اور اردو کے ايک کثيرالاشاعت روزنامے نے تو اپنے سنجيدہ قارئين کی تفريح طبع کے ليے ايک مضمون بھی شائع کرديا ہے۔ معلوم نہيں کہ غير پختہ اذہان کے حامل افراد اس کو کيسے ليتے ہيں۔ کوئی بھی اللہ تعالی کے حضور توبہ تائب کے ليے راغب ہی نہيں نظر آتا۔ اللہ تعالی ہماری غلطيوں کوتاہيوں پر ہم کو معاف کرئے اور حالات بہتر ہوجائيں۔آمين!

  • 3. 17:33 2010-08-30 ,Naveed :

    انشاءاللہ، زخمی انسانيت ميں ابھی زندگی کی رمق باقی ہے۔

  • 4. 19:30 2010-08-30 ,Ishiaq Ahmadi Germany :

    جس قرآن اور ایک ہاتھ میں اٹھا کر ہم جہاد کے لیے بےتاب ہیں وہی قرآن پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ خدا اس قوم کی حالت کبھی نہیں تبدیل کرتا جو اپنی حالت خود بدلنے کو تیار نہ ہو۔ آپ ایک چیز لکھنا بھول گئے جناب! ایک لاکھ حاجی حضرات اپنا شوق پورا فرمانے کے لیے مکہ جائیں گے حالانکہ اپنے گھر میں مسلم بھائیوں کو روٹی کی ضرورت ہے۔ یہ وہی پاکستان ہے جو اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا۔۔۔

  • 5. 20:40 2010-08-30 ,Amna :

    گونگے، اندھے اور بہرے۔ یقینا اللہ نے ہمارے کاموں کا نوٹس لے لیا ہے۔ احمدیوں کی ہلاکت کو بھی مت بھولیے گا۔

  • 6. 3:21 2010-08-31 ,ARSHAD NAZIR GILL :

    خدا ھميں معاف کر اور ھم پر رحم کر آمين

  • 7. 7:28 2010-08-31 ,,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    ‘ابھی تک آدمی صیدزبوں شیریاری ہے
    قیامت ہے کہ انسانِ نوع انساں کا شکاری ہے‘
    ہارون صاحب کے بیان کیئے گئے مختصر جائزے سے ایک بات بخوبی عیاں ہو جاتی ہے کہ سفاکیت، چنگیزیت، جابریت، بربریت، درندگی، اندوہناکی اور وحشت و دہشت کے غیرفطری انسانی جذبات نے انسان کی تباہی و بربادی میںً تو قدرت کے ‘انتقام‘ کو بھی کئی ہاتھ پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ سیلاب نے یکمشت اور اچانک تو تباہی نہیں مچائی اور سنبھلنے کا وقت دیتا ہے۔ قدرت انسان کو بھاگنے اور محفوظ مقام تک جانے کا وقت و موقع ضرور دیتی ہے۔ برعکس قدرت کے، انسان، انسان کو بھاگنے تو کیا سانس تک لینے کا موقع بھی نہیں دیتا۔ مزید برآں، قدرت کی ستم ظریفیوں پر انسان سوائے خاموشی اور لبیک کے کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ سیلاب آنے پر انسان میں قدرت کے خلاف ‘اتنقام‘ کے جذبات پیدا نہیں ہوئے۔ دوسرے پاسے جب انسان اپنی ہی نوع کے انسان کو مارتا ہے تو ‘انتقامی جذبات‘ کا ایک ناختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو نسل در نسل کئی دہائیاں چلتا ہے وار بہت سے انسانوں کا خون بہتا ہے۔ اس تناظر سے بھی قدرت کی ستم ظریفی، انسان کے جذبات کی سنگینی و تلخی کے سامنے مانند پڑتی نظر آتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اکیسویں صدی کا انسان آخر ایسا کیوں ہو گیا ہے کہ اسے ‘وحشی دَور‘ کے انسان سے تشبیہ دی جانے لگی ہے؟ خاکسار کے خیال میں اس کی صرف دو ہی بنیادی وجوہات ہیںً ۔ مادہ پرستی اور روحانیت سے ناواقفیت۔ دیگر الفاظ میں ‘سرمایہ داری نظام‘ اور ‘ملاں ازم‘ دو ایسی بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے آج کا انسان مہذب ہونے کے باوجود بھی ‘غیرمہذب‘ ہے۔

  • 8. 8:02 2010-08-31 ,نغمہ سحر :

    ہم نے نام تو رکھ ليا اسلامی جمہوريہ پاکستان بس ہمارا کام ختم

  • 9. 8:07 2010-08-31 ,Sarfraz Memon :

    ہارون صاحب، ۲۸ جولائی کے سانحہء مارگلہ کو مت بھولئے۔

  • 10. 10:20 2010-08-31 ,ساحر خان :

    کرتوت ہمارے اپنے خراب ہيں اور گلہ کرتے ہيں کبھی قدرت پر، کبھی امريکہ پراور کبھی کس پرـ ـ کيا کبھی ان اسلام کے ٹھيکيداروں کے دلوں ميں لوگوں کو ذبح کرتے اور خودکشی کے ذريعے لاتعداد بے گناہوں کو قتل کرتے پيغمبر اسلام کے رحمت للعالمين ہونے کا خيال تک آيا؟ کيا جھوٹے سياستدانوں کو اور روائتی افسر شاہی کو عوام کا پيسہ چرانے کے ہتھکنڈوں کو ختم کرنے کی کوئی اميد ہے؟ نہيں۔ آج ديار غير ميں رہ کر ہم کو اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہوے شرم آتی ہے۔ چند دن پہلے فلڈ فنڈ ريز کے ايک پروگرام ايک عام امريکہ جس نے سب سے زيادہ تيس ہزار ڈالر عطيہ کیے کو ديکھ کر شرم سے سر جھک گيا کہ جب نيو يارک سٹاک ايکسچينج نے ايک گھنٹہ فلڈ ريليف کو مشتہر کرنے کی پیشکش کی جہاں ايک منٹ پندرہ ہزار ڈالر اشتہار دينے کی قيمت ہوتی ہے تو ہمارے سفارت خانے نے اپنی تصاوير لگا ديں۔ جب ملک کے حکمرانوں کی يہ حالت ہو اور ساتھ ساتھ طالبانی جنونيت انسانيت کی پستيوں کو چھو رہی ہو اور اسی عالم ميں کرکٹر رمضان کے مقدس مہينے ميں جوۓ کھيلتے ہوں اور ساتھ ساتھ بھرے مجمع دو بھائيوں کو بےدردی سے قتل کر رہا ہو اوردينا بھر کس ميڈيا يہ سب کچھ بڑھا چڑھا کر پيش کر رہا ہو تو بتایۓ پاکستان کی کيسی تصوير ابھر کر سامنے آتی ہے۔ وہ کون سی خوبی رہ گئی ہے پاکستان ميں جسے ہم فخر کے ساتھ دنيا کے سامنے پيش کر سکيں۔ مايوسی گناہ ہے مگر بتائے وہ کون سی چيز ہے جو اميد کی کرن ہی دکھا سکے۔

  • 11. 11:14 2010-08-31 ,sajjadul hasnain Hyd India :

    محترم نجيب صاحب کی باتوں ميں بہت دم ہے سامراجيت سے کيا ہوتا ہے اس سے پرے روحانيت انسان کو مکمل انسان بناتی ہے مگر افسوس کہ مذہب ہی کے خلاف کھڑے ہوکر انسان نے اپنے خلاف ڈھير ساری مصيبتيں کٌڑی کرلی ہيں۔ انتقامی جذبات جبر تشدد يہ سب کيا ہيں؟؟ اور ہارون رشيد صاحب ان سب کے بيچ اگر کوئی گناہ سے شرمندہ ہونا نہيں چاہتا ہے تو اس کا مطلب يہ ہوا کہ بہت کچھ پانے کی تمنا نے اسے بڑا ہی بےحس کرديا ہے۔ يہ حقيقت ہے کہ سيلاب کے بعد سينکڑوں نہيں بلکہ لاکھوں روحيں تڑپی ہيں زندہ ہوئی ہيں اور ہر قسم کی مدد کے لیے جان کی بازی بھی لگائی ہيں ايسے ميں اگر کوئی محض چند سکوں کے عوض اپنے ملک اپنی قوم اور اپنے آپ کو داغ لگانے ميں لمحہ بھر کے لئے بھی نہيں چوکتا ہے تو پھر وہ انسان کہلانے کے لائق ہی نہيں ہوسکتا۔ ميڈيا نے ان واقعات کو بہت اچھالا ہے اللہ رحم فرمائے۔ اسحاق احمدی صاحب نے جو ريمارک کيا ہے ميرے خيال ميں وہ موضوع سے ہٹ کر ہے حج کے لیے کوئی جاتا ہے تو جہاں تک ميرا خیال ہے وہ شوق نہيں فرماتا بےشک اپنے گھر ميں کوئی روٹی کا محتاج ضرور ہے مگر کيا يہ ضروری ہے کہ ايک لاکھ لوگوں کے اپنا شوق ترک فرمانے سے يہ مسئلہ حل ہوجائے گا ؟؟؟يہ مسئائل تو ابد سے ہيں جناب !

  • 12. 11:32 2010-08-31 ,علی گل،سڈنی :

    اتنے خراب حالات اور بے يقينی کی کيفيت کے باوجود آپ کسی پاکستانی چاہے وہ پاکستان کے اندر ہو يا باہر سے رائے مانگيں تو وہ اس کا ذمہ دار خود کو يا اپنی قوم کو کبھی نہيں کہے گا بلکہ سارہ کوڑا امريکہ يا انڈيا پر پھينک دے گا۔ بہت سے لوگ سيلاب کو بھی قدرتی آفت نہيں سمجھتے بلکہ انڈيا کی سازش کہتے ہيں۔ قدرت کی ستم ظريفی تو بلا تفريق دنيا ميں کہيں بھی ہوسکتی ہے مگر ہم ايک طرف تو باقی دنيا کو اپنا دشمن سمجھتے ہيں تو دوسری طرف آپس ميں بھی صلح يا اتفاق سے نہيں رہ سکتے۔ ہمارے نبی نے اگر ہماری بخشش کی دعا نہ مانگی ہوتی تو شايد اب تک نيست و نابود ہوچکے ہوتے۔

  • 13. 16:35 2010-08-31 ,Naeem :

    آپ بھول گئے امن کی بات کرنے والی قوم گیارہ ستمبر کو بھنگڑا ڈال رہی تھی میٹھائی بانٹ رہی تھی۔ پاکستانی قوم بھول رہی تھی.

  • 14. 18:24 2010-08-31 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    ‘ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
    احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں آلات‘

  • 15. 13:29 2010-09-01 ,مدثر :

    قرآن کی آیت کا مہفوم ہے "تم پر عذاب نازل کیا، آسمان سے، زمیں سے اور عذاب نازل کیا تم کو آپس میں لڑا کر" .
    ہارون رشید صاحب یہ آیت ہمارے لیے ہی ہے.

  • 16. 14:19 2010-09-01 ,MATLOOB AHMED, UK :

    جناب والا! سیلاب ایک قدرتی آفت ہے جس سے لاکھوں پاکستانی بے گھر ہوئے اور مدد کے لئے پکار رہے ہیں۔ یہ ہمارے سیاستدانوں کا کڑا امتحان ہے۔ اس بلاگ کے لئے کچھ لوگ عجیب و غریب قسم کے تبصرے کرتے ہیں اور ملک دشمن باتیں کرتے ہیں جن سے دل بہت دکھتا ہے۔ مجھے قوی امید ہے کہ ملک دشمن طاقتیں پورا زور لگا لیں لیکن پاکستانی قوم انشاءاللہ دوبارا اپنے قدموں پہ کھڑی ہو جائے گی۔ یہ بہت سخت جان قوم ہے۔ ہاں جہاں پھول ہوتے ہیں وہاں کانٹے بھی ضرور ہوتے ہیں لیکن ہم اپنی قوم سے ہر گز ناامید نہیں ہیں۔

  • 17. 14:43 2010-09-02 ,Tayyab Qureshi Belgium :

    تعلیم دی کمی، سب مشکلات کا حل غریب کو تعلیم دو، دلواؤ

    اور تم میری رحمت سے مایوس مت ہو۔ ال قرآن

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔