| بلاگز | اگلا بلاگ >>

واہ واہ!

اصناف: ,

عنبر خیری | 2010-10-11 ،12:00

گیارہ سال پہلے کی بات ہے بارہ اکتوبر 1999 کو پاکستان کے فوجی سربراہ نے محض اپنی نوکری بچانے کے لیے اپنے ملک کی منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا۔

پرویز مشرف

کیونکہ اگر جنرل پرویز مشرف اس دن وزیر اعظم کی چھٹی نہ کرتے تو ان کی جگہ فوج کے سربراہ جنرل ضیاالدین بٹ بن گئے ہوتے۔

تو نہ صرف نوکری بچ گئی بلکہ جنرل صاحب ایک ہیرو نما چیز بھی بن گئے۔ ٹیلی وژن پر آکر انہوں نے ہمیں (انگریزی زبان میں) یہ بتایا کہ انہوں نے پاکستان اور خصوصاً پاکستان کی فوج کو بچانے کے لیے یہ سب کیا۔ واہ واہ۔

یہ نئے ہیرو، یہ جنرل صاحب بہت سے لوگوں کو بہت اچھے لگے۔ ان کا بولنے کا انداز بڑا پسند کیا گیا، ان کے 'لبرل' خیالات اور رویہ کو بھی شہری لوگوں نے بہت سراہا۔ یہاں تک کہ جب وہ بھارت گئے تو انہوں نے اپنی اس شخصیت کے سحر میں بھارتی میڈیا کو بھی یوں گرفتار کر لیا کہ کل تک انہیں 'بُچر آف کارگل' کہنے والے لوگ ان کی باتوں اور کپڑوں کی تعریفیں کرنے لگ گئے۔ واہ واہ۔

منتخب وزیر اعظم کو پہلے ہائی جیکنگ کے الزام میں جیل بھیج دیا،جس میں پھر ان کو سزائے موت سنانے کی پیشکش کی گئی پھر انہیں اور ان کے پورے خاندان کو چپ رہنے اور سیاست نہ کرنے کی شرط پر سعودی عرب بھیج دیا۔

پھر شروع ہو گئے سارے سیاسی کھیل۔ ہر فوجی ڈکٹیٹر کی طرح جنرل صاحب بھی اپنے لیے 'جمہوریت کے کپڑے' سلوانے میں مصروف ہو گئے۔ کنگز پارٹی بنا لی۔ چودھریوں کو ساتھ کر لیا۔ایم کیو ایم کو حوصلہ دلایا۔واہ واہ۔

لیکن قول و فعل میں تضاد تھا۔ کہنے کو تو وہ مذہبی انتہا پسندوں کے مخالف تھے لیکن ان کے دور اقتدار میں ہی فرقہ وارنہ نفرت پر مبنی جماعت سپاہ صحابہ کے رہنما اعظم طارق کو انتخابات کے لیے اہل قرار دیا گیا اور وہ رکن اسمبلی بھی منتخب ہو گئے۔ (انتہا پسند جماعتوں کے ساتھ ان کا لو افیئر اس وقت تک برقرار رہا جب تک ان پر قاتلانہ حملہ نہیں کیا گیا۔)

جنرل صاحب کے ہی مخصوص انتخابات میں دینی جماعتوں کے اتحاد کو 'کتاب' کا انتخابی نشان استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔ ان ہی کے دور حکومت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے طیارے کو اسلام آباد سے واپس کر دیا گیا۔ ان ہی کے دور حکومت میں چیف جسٹس اور عدلیہ کو فارغ کر دیا گیا، ملک میں ایمرجنسی لگا دی گئی اور ایک اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو اسلام آباد میں قتل کیا گیا۔

میں کیوں یہ ساری باتیں دہرا رہی ہوں؟ بس یہ اس لیے یاد آگئیں کہ جمہویت مخالف یہ سابق جنرل اب سیاسی میدان میں اتر چکے ہیں۔ فیس بک پر سیاست کرنے والے یہ کمانڈو کہتے ہیں کہ اب وہ انتخابات میں حصہ لیں گے۔ اور عین ممکن ہے کہ کامیاب بھی ہو جائیں۔ لیکن اہم یہ ہے کہ ہم یہ یاد رکھیں کہ ان کی سیاست نہ جمہوری اصولوں پر مبنی ہے اور نہ ہی سچ پر۔ یہ وردی میں ہوں یا نہ ہوں، جی ایچ کیو ان کے ذہن کے اندر ہے، اور ایسا ذہن نہ سیاستدانوں اور نہ ہی عوامی عمل کو اچھا سمجھتا ہے۔

ہمیں یہ ساری باتیں بھولنی نہیں چاہئیں۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 13:10 2010-10-11 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    اسلام علیکم! اب یہ نظر آتا ہے کہ یکطرفہ پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور ضرور اس کے پیچھے کوئی سامراجی عزائم پوشیدہ ہیں۔ بس یہی کہنا ہے کہ آپ کی تمام باتیں خودساختہ اور بےمنطق اور ‘مش فوبیا‘ کے سوا کچھ حیثیت نہیں رکھتیں اور یہ محض پرویز مشرف پر ذاتی غصہ نکالنا ہیں ۔ شکریہ۔

  • 2. 14:19 2010-10-11 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    پہلی بات تو یہ ہے کہ پرویز مشرف کو نہ چاہنے کے باوجود بھی اس لیے چاہا جا سکتا ہے کہ بقول شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال:
    ‘چمن میں تلخ نوائی مِری گوارا کر
    کہ زہر بھی کبھی کرتا ہے کارِ تریاقی‘

    اور دوسری بات یہ کہ چلیں ایک لمحے کے لیے مان لیا کہ ‘پرویز مشرف کی سیاست نہ جمہوری اصولوں پر مبنی ہے اور نہ ہی سچ پر۔ یہ وردی میں ہوں یا نہ ہوں، جی ایچ کیو ان کے ذہن کے اندر ہے، اور ایسا ذہن نہ سیاستدانوں اور نہ ہی عوامی عمل کو اچھا سمجھتا ہے‘۔ تو اس حساب سے تو آپ کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ پچیس سال سے زائد عرصہ گذر جانے کے باوجود پنجاب کے استعمار کے پنجرے تک محدود ‘ن لیگ‘ اور اتنی ہی عمر رکھنے والی اور لسانی بنیادوں پر سیاست کرنے والی ‘ایم کیو ایم‘ جو آج تک کراچی سے باہر نکل ہی نہیں سکی، کا تو مکمل خمیر ہی آمریت کا ہے اور اسی آمریت کا فلسفہ لے کر پھلا، پھولا، بڑا، پَلا اور جوان ہوا ہے، تو پھر ان دونوں کی سیاست کیونکر جمہوری اصولوں پر قرار دی جا سکتی ہے؟ ان دونوں کے جمہوریت کے راگ الاپنے کو کس منطق کے تحت درست مانا جا سکتا ہے؟ ان دونوں کے اندر بھی تو آمریتی ذہن ان دونوں کے ذہن میں بھی تو موجود ہے، تو پھر ایسا ذہن کسطرح ملک پر جان نچھاور کرنے والا خیال کیا جا سکتا ہے؟ اگر مشرف ایک آنکھ نہیں بھاتا تو پھر الطاف حسین اور نواز شریف کے ایک آنکھ بھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہونا چاہیے اور اگر ایک آنکھ بھاتے ہیں تو پھر دال میں کالا کالا ضرور ہے۔ واہ واہ ۔۔۔۔۔

  • 3. 14:45 2010-10-11 ,Athar Massood Wani :

    اگر آپ چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جائیں تو کیاآپ کو چھوڑ دیا جائے گا؟مشرف نے پہلے آئین توڑا جس کی سزا موت بذریعہ پھانسی ہے۔اس سزا سے بچنے کے لئے اپنی نگرانی میں قائم نام نہاد عدلیہ اور اسمبلی سے اپنے غیر قانونی اقدامات کی منظوری لے لی جو کسی صورت نہیں دی جا سکتی تھی۔پاکستان میں اس وقت تک بہتری نہیں ہو سکتی جب تک جنرل ایوب سے لیکر مشرف تک کے اقدامات کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔جنرل ایوب نے وہ استحصالی ڈھانچہ قائم کیا جو اب بھی حکومت کے نام پر قائم ہے۔جب تک ہم مصلحت کے نام پر غیر قانونی و غیر اخلاقی اقدامات کو قبول اور حکمرانوں کو پوجتے رہیں گے تو مشرف جیسے ہٹ دھرم ظالم ایسا کرتے ہی رہیں گے۔دوسری طرف جمہوریت کا مطلب کرپشن کی اجازت ہونا نہیں ہے۔پاکستان میں فوج،جاگیر داروں/سرمایہ داروں،بیوروکریٹس کی حکمرانی کا ٹرائیکا ہے جس میں زیادہ پاورفل فوج ہی ہے۔مشرف تو مشرف ہے پاکستان میں رہ کر اسکی حمایت کرنے والوں کو آپ کیا کہیں گے؟

  • 4. 16:07 2010-10-11 ,MATLOOB AHMED, LUTON UK :

    پرویزمشرف نے اپنے نو سالہ دور میں جو گل کھلائے انکو بار بار دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہاں 12 اکتوبر 1999 کے حوالے سے ایک بات کرنا چاہوں گا۔ مشرف نے بغاوت کر کے منتخب جمہوری حکومت کے وزیراعظم کو قید اور پھر پورے خاندان سمیت جلا وطن کیا۔اس کی سزا کا وہ حقدار ہے۔ پھر پاکستان کے آئین کو توڑنے کے ساتھ ساتھ اس نے آرمی کے حلف نامے کو بھی پامال کیا۔ حلف نامے میں درج ہوتا ہے جو کہ قرآن پاک کے سائے تلے ہر فوجی سے لیا جاتا ہے حلف کچھ اسطرح ہوتا ہے ملاحظہ کیجیے"کہ میں ملک پاکستان کے آئین و قانون کاوفادار رہوں گا، اور یہ کہ دوران سروس اپنی پیشہ وارانہ سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لوں گا اور اپنے ملک کی سرحدوں کا محافظ رہوں گا۔ اور یہ کہ میں دوران سروس کسی بھی قسم کی سیاست میں حصہ نہیں لوں گا اور یہ کہ اگر دوران سروس یامابعددشمن کے ہتھے چڑ گیا تو اپنے نام نمبر اور رینک کے علاوہ پاک فوج یا ملک پاکستان کے رازوں کوجن کا مجھے دوران سروس پتہ چلے گا کبھی بھی افشانہیں کروں گا وغیرہ وغیرہ" تو صرف یہ بتایئے کہ کیا مشرف نے قرآن پاک پہ لیے گے حلف کی پاسداری کی؟ جواب نفی میں ہے۔ مشرف سے پاکستان کا بچہ بچہ نفرت کرتا ہے۔ پاکستان کے معصوم شہریوں کو ڈالروں کے عوض بیچنے والا انسانی سمگلر اس ملک کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے پھر پر تول رہا ہے۔ اللہ پاکستان کو مش کے شر سے بچائے آمین۔

  • 5. 16:16 2010-10-11 ,MUBASHIR AHMED MALIK, KOTLI AK :

    مشرف ایک آئین شکن باغی فوجی جرنیل ہے۔ میں ایک کشمیری کی حیثیت سے یہاں عرض کرتا چلوں کہ اس نے مسئلہ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر کشمیریوں کو پاکستان سے بد دل کیا ہے۔ واہ واہ مش! پاکستان کے در و دیوار مشرف سے بدلہ لینے کے لیے اس کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ آجامیرے بالما تیرا انتظار ہے۔

  • 6. 16:46 2010-10-11 ,قیصرانی :

    جمہوریت اور سیاست کی باتیں شاید آپ کے ذہن کی حد تک مناسب ہوں مگر پاکستان میں کس سیاست دان کو آپ جنرل مشرف سے بہتر "انسان" مان سکتی ہیں؟ مصطفٰی کھر سے لے کر صدر زرداری تک، کون سی شخصیت ایسی ہے جو جنرل مشرف سے زیادہ ہر طرح کی برائی میں شامل نہیں؟ پتہ نہیں کہ "چند" صحافیوں کو کمزور یاداشت کا مرض کیوں لاحق ہے جو ’عین وقت‘ پر ہی انہی اپنے مطلب کی باتیں یاد آتی ہیں؟

  • 7. 17:29 2010-10-11 ,Dr Alfred Charles :

    عنبر خيری صاحبہ اتنا اچھا اور متوازن بلاگ لکھنے پر واہ! واہ!!يہ جو صاحب سياست ميں کودے ہيں تو انکو لگ پتہ جائے گا۔يہ کل تک دوسروں کو ديس سے نکالا کيا کرتے تھے آج انکو خود ايسی صورتحال کا سامنا ہے۔جو شخص ملک ميں آ ہی نہيں سکتا وہ کيا سياست کرے گا؟ بالفرض محال اگر يہ آجائے اور کسی انتخابی حلقے سے انتخاب لڑے تو کيا منظرنامہ ہوگا سب کو معلوم ہے

  • 8. 18:41 2010-10-11 ,محمد ابرار :

    پرويز مشرف کے بارے ميں آپ کا يہ جملہ پڑھ کر کہ عين ممکن ہے کہ اليکشن جيت بھی جائيں، ميری آنکھوں سے آنسو نکل گئے اور پيٹ ميں بل پڑ گئے (ہستے ہستے ) يقين مانئے ميں نے آج تک ايسا لطيفہ نہيں سنا۔

  • 9. 19:15 2010-10-11 ,واجد :

    امریکہ کو اپنے عزایم کے لیے ایک ڈکٹیٹر کی ضرورت تھی
    اور مشرف کو چھتری کی
    اب اس کا وقت گزر چکا

    مشرف ایک خواب کے سوا کچھ نہیں

  • 10. 19:20 2010-10-11 ,ساحر خان :

    آداب!
    اس ميں کوئ شک نہيں کہ مشرف ايک ذہين شخص ہے اور اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد بہت اچھا بول بھی ليتے تھے جس کی وجہ سے عوام ميں کچھ عرصہ کے ليۓ مقبول بھی ہو گۓ تھے اور ايک ايسا بھی آيا کہ بعض لوگ يہ کہتے پاۓ گۓ کہ وردی کے اندر ايک ذہين سياستدان چھپا ہوا ہے- مگر يہ سب تب بدل گيا جب عوام ميں اپنے فيصلوں کی وجہ سے مقبول چيف جسٹس کو غير آئنی طريقے سے ہٹايا گيا اور وہ دن جنرل صاحب کی مقبوليت کا آخری دن ثابت ہواکيونکہ يہ ثابت ہوا کہ يہ شخص ايک آزاد عدليہ کو برداشت نہيں کر سکتا جو کہ حمہوريت کے ستونوں ميں سے ايک ہے- جنرل صاحب کی اس بات سے بھی اتفاق نہيں کيا جاسکتا کہ پاکستان ميں جمہوريت مغربی طرز سے مختلف ہے کيونکہ ايک فوجی غاصب ہونی کی وجہ سے وہ دوسرے لفظوں ميں کہ رہے ہوتے ہيں کہ پاکستانی جمہوريت ميں فوج کو شامل ہونا چاہيۓ جو کہ سراسر جمہوری اوصولوں کے خلاف ہے کيونکہ فوج کا کام حکومت کرنا نہيں ہوتا- جنرل مشرف اپنی حکومت کے زوال کے دنوں ميں ايک اور غلط کام بھی کرگۓ جو کہ اين آر او تھا جسکی وجہ سے عوام کے پيسے کو لوٹنے والوں کو کھلی چھٹی دے کر کرپشن کی حوصلہ افزائ کی گئ اسطرح مشرف نے عوام اور عدليہ کے خلاف ايک اور وار کيا- يہان ہم دوسرے سياستدانوں کے غلط کاموں کا حوالہ ديکر مشرف کو بری الزمہ قرار نہيں دے سکتے اگر ن ليگ يا ايم کيو ايم غلط ہيں تو وہ بہر حال عوام کے کسی نہ کسی حصے کا نمائندگی کرتے ہيں اور عوام سے ووٹ ليکر آتے ہيں اور وہ ايک بالکل الگ بحث ہو سکتی ہے --

  • 11. 6:28 2010-10-12 ,citizen :

    مشرف کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہےـ وقت بتاۓ گا کہ مشرف جيسا دور نا آيا نا آۓ گاـ وہ ہيرو ہےـ

  • 12. 9:50 2010-10-12 ,احسن رضا :

    جنرل مشرّف کے دور میں پوری دنیا میں بینکنگ اور پراپرٹی سیکٹر میں ریکارڈ گروتھ ہوئی، اسکے اثرات پاکستان کی معیشت پر بھی پڑے،جسکو قبلہ اپنا کمال سمجھ بیٹھے ہیں - پاکستانی سیاست میں انکی کوئی جگہ بچی لگتی نہیں ہے -پرانے دوست 'قاف نون جیم دال' لیگ میں تقسیم ہو گئے ہیں، باقی تین چار لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر کیا مشرّف صاحب کو پاکستان آنے پر 'مجبور' کر لے گا؟ انکو اپنے فیصلے پر ایک بار پھرسوچ لینا چاہیے

  • 13. 11:07 2010-10-12 ,qMuhammad Iqbal Abu Dhabi UAE :

    اگر آپ چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جائیں تو کیاآپ کو چھوڑ دیا جائے گا؟مشرف نے پہلے آئین توڑا جس کی سزا موت بذریعہ پھانسی ہے۔اس سزا سے بچنے کے لئے اپنی نگرانی میں قائم نام نہاد عدلیہ اور اسمبلی سے اپنے غیر قانونی اقدامات کی منظوری لے لی جو کسی صورت نہیں دی جا سکتی تھی۔پاکستان میں اس وقت تک بہتری نہیں ہو سکتی جب تک جنرل ایوب سے لیکر مشرف تک کے اقدامات کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔جنرل ایوب نے وہ استحصالی ڈھانچہ قائم کیا جو اب بھی حکومت کے نام پر قائم ہے۔جب تک ہم مصلحت کے نام پر غیر قانونی و غیر اخلاقی اقدامات کو قبول اور حکمرانوں کو پوجتے رہیں گے تو مشرف جیسے ہٹ دھرم ظالم ایسا کرتے ہی رہیں گے۔دوسری طرف جمہوریت کا مطلب کرپشن کی اجازت ہونا نہیں ہے۔پاکستان میں فوج،جاگیر داروں/سرمایہ داروں،بیوروکریٹس کی حکمرانی کا ٹرائیکا ہے جس میں زیادہ پاورفل فوج ہی ہے۔مشرف تو مشرف ہے پاکستان میں رہ کر اسکی حمایت کرنے والوں کو آپ کیا کہیں گے؟

  • 14. 11:13 2010-10-12 ,عمران حان :

    اداب اپ لوگو کے بیان سننے کے باد مجہے احساس ہو رہا ہے کے مشرف کا وجود درحقيقت جمھوريت ہے

  • 15. 12:42 2010-10-12 ,malik :

    اسلام علیم تمام دوست
    میں نے سب کے تبصرے پڑھے کوئی کہہ رہا ہے جرنل مشرف اچھے تھے کوئی کہہ رہا ہے برے تھے
    مجھے یہ بتایا جائے بھٹو صاحب کے بعد سے لے کر آج تک جس کی حکومت ختم ہوئی اس کے لیے اپنے ملک میں جگھہ کیوں نہیں بچی اس نے اپنے ملک میں رہ کر کیوں مقدمات کو فیس نہیں کیا جوبھی بھاگتا ہےاس کا کوئی نہ کوئی جرم ضرور ہوتا ہے جب ایک سے بڑھ کر ایک ییہاں آتا ہے تو ہمیں پہلے والا بہت اچھا لگنے لگتا ہے کیونکہ ہم ہیں ہی اس قابل لکیر کے فقیر جس نے جو کہ دیا اس کو سچ مان لیا بسسسسسس

  • 16. 13:19 2010-10-12 ,Najeeb-ur-Rehman، لاہور :

    آداب عرض! بیک وقت گراں قدر و گراں بار صد احترام قارئین کے تبصرے پڑھ کر خاکسار کو ایک لمحے کے لیے ایسا لگا کہ جیسے نہ صرف بیک وقت بلکہ خالصتآ ملائیت و آمریت کی پیداوار، اور ‘سرمایہ دارانہ ذہنیت‘ اپنے گُرو نواز و شہباز و نثار کا ایجنڈا بول رہی ہے۔ آئین توڑنے کو نعوذ باللہ ‘قرآن سے انحراف‘ کی طرح لینے والے ایسے لوگوں کو اس بات کا علم ہونے کے باوجود علم نہیں ہے کہ آئین تو خود سیاستدانوں نے متعدد بار توڑا ہے اور اس کی اصلی شکل کا بذریعہ من پسند و مفاد پرستانہ ترمیمات کر کے بیڑا غرق کر چکے ہیں تو مشرف نے اپنا حصہ ڈال دیا تو ان کے پیٹ میں ایک دم زبردست قسم کا مروڑ کیوں اٹھ رہا ہے؟ یقینآ اس لیے اٹھ رہا ہے کہ ضیائی تعلیمی نظام نے سوچنے، سمجھنے، بغیر کسی مفاد کے سچ کو سچ اور حق کو حق کہنے اور عقلیت پسندی کی بجائے جذبات پسند نسل پیدا کر چھوڑی ہے اور بلاشبہ آج پاکستان کا یہی اولین و آخر سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ڈنڈی نہ ماری جائے اور جمہوریت کا نام نہاد داعی و علمبردار ظاہر کر کے لوگوں کی نظر میں ‘سمارٹ‘ اور بیبا بچہ‘ بننے کا خیال نہ رکھیں اور حقیقیت پسندی کا مظاہرہ کر کے دیکھیں تو مشرف نے آئین توڑا ہے تو سب کے سامنے جبکہ سیاستدانوں نے آئین چالاکی و ہوشیاری اور چوری چھپے ‘گُڑ دے کر مارنا‘ طریقے سے بالترتیب توڑا ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ مشرف کے دور سے پہلے تو یہ آئین اتنے جوگا رہا ہی نہیں تھا کہ اس کو توڑا جاتا کہ ٹوٹتی وہ چیز ہوتی ہے جو سالم اور سابت موجود ہو۔ حاصل کلام یہ کہ خاکسار کے خیال میں مشرف کے خلاف میڈیا وار چل رہی ہے اور کچھ نہیں ہو رہا۔ شکریہ

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔