دل دفنانے کا دکھ
اولاد کو کھونے کا کرب شاید اس ماں سے زیادہ کوئی نہ سمجھ سکے جس نے نو مہینے اسے اپنے پیٹ میں رکھا ہو۔ گزشتہ ہفتے میں نے اپنی چھوٹی بہن کے چہرے پر یہ کرب دیکھا۔ اسے کچھ نہ کہہ سکا بس آنکھوں اور ہاتھوں کی خاموش زبان سے اسے تسلی دی۔
میں نوزائیدہ بچوں کو کبھی نہیں اٹھاتا کہ کہیں انہیں کوئی چوٹ نہ لگ جائے لیکن اس مرتبہ ایک ایسے بچے کو اس کے باپ کے ساتھ مل کر مٹی تلے دفنایا جس کے ابھی دنیا میں آنے میں تین چار دن باقی تھے۔
معصوم سا تھا بالکل زندہ بچوں کی طرح۔ اس کے باپ نے اس کے چہرے پر سے کفن اٹھا کر مجھے دکھایا کہ دیکھو یہ سو رہا ہے۔ ایسا لگا کہ شاید ہم اسے مٹی تلے دفنا کر کوئی غلطی کر رہے ہیں کہیں یہ زندہ نہ ہو۔ وہ شاید کسی اور دنیا میں زندہ ہی ہوگا اور ہمیں دیکھ رہا ہوگا۔ شاید اپنی ماں اور باپ کے کرب کو بھی محسوس کر رہا ہو۔
ہم پانچ لوگ اسے لے کر قبرستان میں آئے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ جس بچے نے ابھی دنیا میں سانس نہ لی ہو اس کا جنازہ نہیں ہوتا۔ بچے کے باپ نے قبر کھدوائی اور اپنے لختِ جگر کو اپنے ہاتھوں سے ایک ننھی منھی قبر میں ڈال دیا۔ جب گورکن اس پر اینٹیں رکھ رہا تھا تو باپ اپنے دکھ پر قابو نہ رکھ سکا اور گورکن کو ڈانٹ دیا کہ تم بچے پر وزن کیوں ڈال رہے ہو۔ میں اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں کہ یہ بس اپنے لختِ جگر کی موت کا دکھ تھا نہیں تو اسے تو منوں مٹی تلے جانا ہی تھا۔
اس دن سے سوچ رہا ہوں کہ جو ماں باپ اپنے سامنے اپنے بچے کی لاش دیکھتے ہیں اور انہیں مٹی تلے دفناتے ہیں وہ تمام عمر انہیں کیسے بھلا پاتے ہوں گے۔ ذہن میں بسی اس تصویر کے ساتھ زندہ رہنا بھی ایک عذاب سے کم نہیں اور دنیا میں ایسے کئی ماں باپ ہیں جو اس کربناک عذاب سے گزرے ہوں گے۔
سوچتا ہوں کہ اس وقت دنیا میں ایسے ہزاروں بچے ہیں جو بے جا جنون کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور انہیں دفنانے شاید چار لوگ بھی نہ آئے ہوں۔ عراق، فلسطین اور لبنان میں ہلاک ہونے والے معصوموں کی اجتماعی قبریں بھی آنکھوں کے سامنے آ رہی ہیں۔
میری بہن بڑی صابر ہے، اس نے مجھ سے ابھی تک اس بارے میں کوئی بات نہیں کی لیکن میں کیا کروں کہ وہ سویا ہوا بچہ میری آنکھوں کے سامنے رہتا ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
Bohat dukh bhara blag hai aise main mujhe Karbala yaad aaya.
محترم عارف شميم صاحب سب سے پہلے تو آپ ميری طرف سے اس افسوس ناک موت پر دلی تعزيت قبول فرمائيں اور ميری طرف سے اس دکھياری ماں کو بھی دلاسہ دے ديجيۓ گا۔ مگر چند تسلی کے الفاظ بھلا کچھ کر پائيں گے؟ بس دعا ہے کہ خدا اس ماں کو صبرِ جميل عطا کرے۔ ميری ماں بھی اس غم کا شکار ہوئی تھی۔ مجھے نہيں معلوم وہ اس سے کيسے باہر آئی ہوگی۔ آئی بھی ہے يا نہيں۔ کيونکہ کئی سال بيتے پر بھی وہ اس معصوم کے ذکر پر گريہ کناں ہو جاتی ہے۔
آپ نے درست فرمايا کہ لبنان ميں ہمارے بچے زندہ در گور ہو رہے ہيں۔ ايک ساتھ کھيلنے والے ايک ہی ساتھ چمٹ کر دب گئے اور پھر ساتھ ہی ساتھ ايک قطار ميں ابدی آرام گاہ ميں سلا دئيے گئے۔ مجھے نہيں معلوم ان بچی کچی ماؤں نے يہ منظر کيسے ديکھا ہوگا ۔
بس خدا سے يہی دعا ہے کہ وہ ہر ماں کے دل کی ٹھنڈک کو سلامت رکھے اور ماؤں کا سايہ ہم سب کے سروں پر قائم رکھے کيونکہ ؛
ايک مدت سے ميری ماں نہيں سوئی تابش
ميں نے ايک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
isreal jo kuch kar raha hai , kash Condoleeza aik maan hoti to shaid usay is dukh ka andaza hota.
کيا خوب کہي! ہمارے ہاں بچوں کے حقوق کا زمانہ امن ميں کس کو پاس رہا ہے جو جنگ ميں ان کی خير منائی جاے گي؟ شب خوں مارنے والے اپنی سزاؤں اور انجام سے بچاو واسطے بچوں تک کو ڈھال بناتے ہيں۔ اس بار لبنان نے پھر ملاحظہ کيا کہ انسان کتنا خسارے ميں ہے۔ مگر وہ مانتا نہيں! اپنے ہی استدلال کو درست گردانتا ہے۔ قران کو نيزؤں پر اٹھائے امن کا اقرار جنگ واسطے کئے جاتا ہے تاکہ جنگ جاری رکھے۔ ظلم وستم کے نئے معيار ترتيب دےسکے۔ اگر جنگ بھڑکانے ميں ناکام رہتا ہے تواپني شکست کی ياد منانے لگتا ہے۔
دُ کھ دل کے اندر ہوتا ہے۔ اور ’دل دریا سمندروں ڈووونگے۔ کون دلاں دیاں جانے ہو۔‘ ایسے موقعے پر ہم کسی کے دُ کھ کو اپنے کسی بیتے ہوئے دُ کھ کو سامنے رکھ کر محسوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر دُ کھ اپنا اپنا ہوتا ہے۔ اللہ صبر دے۔ اور بڑا پھل دے۔ اُس کے بدلے نیک اور صالح اولاد نصیب کرے۔ ایمان کے ساتھ دُکھ سہنا بہت آسان ہوتا ہے۔ اور صبر صدمے کے آغاز میں ہوتا ہے بعد میں تو وقت کامرہم سب کو مل جاتا ہے۔
جناب علی طاہر صاحب آپ نے بالکل درست فرمايا ۔ شميم صاحب کا يہ بلاگ پڑھتے ہوۓ اور تبصرہ لکھتے ہوۓ کربلا بہت ياد آيا ۔
ميں کربلا کو فراموش تو کردوں شہزاد
مگر لہو ميں حرارت کہاں سے آۓ گی
طالبِ دعا
سيد رضا
برطانيہ
kash islami dunya ko hosh aa jaiey, kaash wo isko apna gham samjh kar kuch kar saken. is dunya ka tu ALLAH he hafiz hai.
Allah hi sabar de sakta hai ese halat mai , zara si bacho ko chot lag jaye to maa bechain ho jati hai so raha ho bacha phir bhi uth uth ker dekhti hai bachay ko, arif bhai apki behn se kehna k wo masom Allah k garden ka phol ban chuka hai unhai zara behter lage ga...
شميم بھائ موت ايک بہت بڑی حقيقت ہے ليکن حقيقت ہونے کے باوجود ،يہ سب allahکی امانت ہے،صبر کرو صبر کرنے کا بہت انعام ہے،سب کچھ ہے ہم اس سب کو مانتے ہيں ليکن پھر بھی موت اتنا بڑا صدمہ ہے کہ انسان کي برداشت اس کی متحمل نہيں ہو پاتی اور اس صدمے ميں سر فہرست ہے آپ کااپنے پياروں سے ہميشہ کابچھڑ ناناقابل برداشت صدمہ ہوتا ہے ،ليکن اولاد کا دکھ ايک ايسی ظالم چيزہے جسے برداشت کرنا بہت مشکل بات ہے،کيونکہ اگر ہم اپنے بچے کی چھوٹی سی تکليف بھی برداشت نہيں کر سکتے تو اتنے بڑے دکھ کا تو سوچنا بھی محال ہے،اور مجھے ہميشہ سے کسی کو افسوس کرنا انتہائ مشکل محسوس ہوتا ہے کہ جس کے ساتھ يہ بيت گيا اُس کو کيا کہيں الفاظ ختم ہوتے ہيں،ميری طرف سے پياری بہن کو دلاسہ ديں،حوصلہ ديں کہ اس سے زيادہ کوئ کچھ نہيں کر سکتا جس نے يہ دکھ ديا ہے وُہی مرہم بھی عطا کرے گاانشاءallah،صبر بھی وُہی عطا کرے گا،ايک چھوٹی سی بات ضرور کہوں گی ميری امّی کہا کرتی تھيں کہ اگرکبھی اپنا دُکھ بہت بھاری محسوس ہو تو اپنے گھر سے نکلو ،گلی کے ايک کونےسے شروع کرو اور سب کے دُکھ سنو يقين کرو گھر واپسی پر اپنا دُکھ سب سے کم محسوس ہو گا،کہ دُنيا دُکھوں کا گھر ہے پھر بھی اپنے سے زيادہ کادُکھ ميری پياری بہنا محسوس کر کے صبر کا دامن تھامنے کی کوشش ضرور کرنا کہ جيسا کہ شميم بھائ نے کہاآج اس دُنيا کے اور اتنے پيارے معصوم بھی ہيں جن کو چار آدمی دفنانے کو بھی نہيں مل پاۓ،ميرے رب کی يہی مرضی تھی دُعا ہے کہ وُہ پياری بہن کو صبر جميل دے کہ واقعتآ فلسطين،عراق اور لبنان کے اُن معصوم شھيدوں کی ماؤں نے نا جانے کيسے صبر کيا ہو گااُس باپ نے کيسے صبر کياہوگا جس نے اپنے جگر گوشے کے بُريدہ جسم کو ايک گٹھڑی ميں سميٹا ہو گا،ميرے معبو د اُن عورتوں کا تصور آتا ہے توکليجہ کٹتا ہے جنہوں نے خود جنازوں کو کندھا ديا ہے،آئيے سب مل کر سب دُکھی لوگوں کی اشک شوئ کريں ،کہ قبول کرنے والی ذات وُہی ہے اور ہمارا کام تو صرف طلب کرنا ہےخواہ وُہ صبرہويا استقامت
دلی دُعائيں اورنيک تمنائيں کُل عالم کے لۓ
دُعا گو
شاہدہ اکرم
yeh blog parh kar mugh ko dilli ranj hua hai aur waqi apne ansoon per qaboo pana mushkil ho gaya Allah Talah us ma aur baap ke dil ko sabar ata kare...
brother Shameem
Asslamo Alikum
mujhe aap ki afsosnak khaber sun ker bahot dukh hua, main khood sahib-e-aulad hoon aur mujhe ehsas hai keh yeh dard kiss qaddar hota hay, aur agar aap gour karain to iss waqt Lebanon main jiss tarah masoom aur begunah bachon ko shaheed kia ja raha hai yeh aur bhee dardnak hai... kia yeh dehshat gardi nahi hai...
Arif Bhai, I can understand your feelings, few days back i had a road accident, which caused the death of my son, wife and mother. I gave the "Ghussal" to my son with my own hands, and then buried him with my own hands. I can well feel the pain of your sister and brother in law too. Mujhey Raat ko neend nahin aati, har waqt mera beta meri ankhon ke samnay rehta hai woh sirf 10 months ka thaa. Allah hum sub ko sabar-e-jameel ata farmayee.
Every Muslim is the part of our life. so, I feel your grief. We all are with you.Please give her comfort. Meri behan ko yeh bhi kahein ke gham kay badal zaroor hatnay walay hain. Phir say Khushian ayein gi.
Your story made me cry as I tried to picture the kind of suffering .
You expressed yourself beautifully and I admire your strength. I am so sorry for your loss.
Fahad Saadi
Dubai
ميں آپ کو جھوٹی تسلی نہيں دے سکتا اس لئے کہ ميں خود پچھلے ايک مہينے سے اسی درد سے گزر رہا ہوں اور آج ميں اور ميری بيوی اپنے بچے کے بغير نشان کی قبر پر گۓ تھے۔ ہم دونوں بہت زيادہ روئے کيوں کہ ہمارے بچے کی قسمت ميں تو قبرستان بھی نہيں تھا کيوں کہ ميں نے اسے ايک پارک ميں ايک طرف دفنايا تھا۔ آپ تو پھر بھی پانچ بندے تھے ميں بدقسمت باپ تو اکیلا گيا تھا۔ ميں نے خود اپنے بچے کيلۓ قبر کھودی اور خود ہی اپنے بچے پر مٹی بھی ڈال دی تھی۔ آپ کی بہن اور بہنوئی پھر بھی خوش قسمت ہیں کہ آپ اور آپ کی فميلی تو ان کے ساتھ ہيں اور آپ ان کو دلاسہ تو دے سکتے ہيں۔ ہمارا تو اللہ کے سوا کوئی بھی نہيں۔
ميں يہاں صرف ا تنا عرض کروں گا کہ
خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو
سکون کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے
تیری مسرت تمام ہو جائے
تیری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے
خدا وہ وقت نہ لائے
(فیض احمد فیض)
My mother also went through this tragedy. This was 1975. I was appearing in the final year examination of my Bachelor of Engineering. Almost all papers and practicals were fiinished, except one. My 15 year old sister died within 48 hours due to the negligence of doctors. That moment was the worst time of my life - it was very difficult to understand that she has died... Definitely my mother's condition was worse than all of us.
Syed Ali
Australia
Respected Shamim Sb.
I am really very sorry to read all this. laykin khabhi khabhi Allah apnay bundoon ko aysay azmaata hay. suber kurain aur allah aap ki mohtrama sister ko bhi suber day aur yeh bucha un ki maghfarat ka subab buna day.
اسلام وعليکم
اللہ تعالے اولاد کا دکھ کسی جانی دشمن اور کسی دشمن کو بھی نہ دے-
عارف شميم ميں آپ اور آپکی بہن کے دکھ ميں برابر کا شريک ہوں-
اولاد کی قدر صرف صاحب درد ہی سمجھ سکتا ہے-
حون حسين کی قسم ھين لاکھوں يذيد يہاں
ہے يہی ارض کربلہ قلمہ حق اٹھا کر تو ديکھ
پر نہايت افسوس و رنج ہوا۔ يقيناً آپ کی والدہ کے لیے اس سانحہ عظيم سے باہر آنا نہايت مشکل اور صبر آزما رہا ہوگا۔ جيسا کہ آپ نے لکھا ايسا ڈاکٹر حضرات کی غلطی سے ہوا تو مزيد دکھ ہوا کيونکہ ميں بھی ايک ڈاکٹر ہوں۔
دل نےچاہا کہ ڈاکٹر حضرات کی غلطی کی معافی مانگوں اور آپ سے تعزيت کرلوں۔ خدا سے دعا ہے کہ آپ کی ہمشيرہ کو بلند درجات نصيب ہوں اور آپ سب کو صبرِ جميل عطا ہو۔دعا گو
عارف صاحب اس بچے کی موت کا بے حد افسوس ہے۔ ليکن اس دکھ کو محسوس کرنے کے ليے دل کا ہونا ضروری ہے جو امريہ اور اسرائيل کے پاس نہیں ہے۔
شير رحمان صاحب نا معلوم مقام سے آپ کا دُکھ پڑھ کر ميں سکتے ميں آگئی ہوں کہ دُکھ ايسے بھی ہوتے ہيں۔ ہم آپ کے اور بھابھی جی کے دکھ کی انتہاؤں کو محسوس تو نہيں کر سکتے پھر بھی ايک ماں ہونے کے ناطے ماں کا درد جو وہ اولاد کے لئے رکھتی ہے وہ يقيناً جانتی ہوں اور دعا کرتی ہوں کہ مالک کائنات آپ کو صبر جميل عطا کرے، آمين۔ اور اس پہاڑ سے صدمے کو برداشت کرنے کا حوصلہ دے ايسے و قت ميں بھابھی جی کو آپ کے ساتھ اور حوصلے کی بہت ضرورت ہے۔ ہماری دلی دعائيں آپ کے ساتھ ہيں۔ جس نے يہ دکھ ديا ہے يقيناً وہ اس غم کو برداشت کرنے کی طاقت بھی دے گا۔
Dear Shamim Sb
Main yaha par sirf itna kahna chahoon ga ka jo ya dukh hai wo siraf app ke behan aur bahnooi hi jaan saktay hain kyun ke main khud aik bar nahi doo bar is haadsey sey guzra hoon magar app yakeen janein aur apni behan ko tasali dein keh jo khuda itni takleef deta hai woh us ka khoob ajjar bhi deta hai jo mujhey ik bauhat khubsurat betii ki shakal mein mila hai. Our iss se ziada kya tasali hai keh yeh bachey qayamat ke din apney apney Maa baap ko janat main lay jayein gay.
آپ کا بلاگ ہميشہ دل پر اثر کرتا ہے مگر اس بار تو اثر کے ساتھ ساتھ دل کو
رولا بھی گيا۔ اللہ آپ کی بہن کو صبر جميل عطا کرے اور ميں دعا گو ہوں کہ اللہ اب آپ کی بہن کو صرف خوشياں ہی خوشياں عطا کرے اور اللہ کرے اب ان کو کوئی دکھ نہ چھوئے، آميں۔
bachay sirf maa ko hi nhai bap ko bhi pyaray hotay hai ......ye bhi dunia ko ab samjh lena chayeye ....mard bhi aurat ki tarah kuch khawab rkahta hai .......insan hai na ............ghar ....biwi......bachay ....acha mahol ....na milay to ..............mard ko bhi insan hi samjha jai ...utna hi haq dain jitna aurat ko dia jata hai kam say kam .......ziada sympathy honi chayeye aurat kay leyey .......but .......what so ever .........
ميں رو پڑا۔ ايسا اک دکھ ميرا بھی ھے۔ خدا ايسا دکھ دشمن کو بھی نہ دے امين
Aslamualikom Arif !
Mashallah aap k qalm me kafi jaan hay, andaz-e-tehree be bohet eumdah hay inshallah mari dwain aap k saath hay, mazeed aap ne jo kuch likha who humary mashrey ki ek dokhti ragh hay, aur jeb tak zindagi zinda hay tab tak mout ka saiya baki hay, aysee halaat main insaan kuch kahney aur karney se qaser ho jata hay..
Allah hafiz