| بلاگز | اگلا بلاگ >>

نقل مکانی کی باتیں

عنبر خیری | 2006-08-02 ، 0:43

بہت دنوں سے بلاگ لکھنے کا موقع نہیں ملا۔ وہ اس لیئے کہ پہلے بیماری اور پھر گھر تبدیل کرنے کے عمل نے مجھے روکے رکھا

جی ہاں ہم نے گھر بدل لیا ہے اور یقین مانیے یہ آسان کام نہیں ہے۔۔۔ پہلے چند روز تو مجھے یہ سمجھ نہیں آیا کہ میں نے اپنے کپڑے کس بکس میں رکھے تھے۔ گرم کپڑوں والے بکس پر تو میں نے تفصیل لکھ دی تھی لیکن آجکل کے موسم گرما کے کپڑے نہ جانے کہاں تھے۔ نتیجہ یہ کہ کئی دنوں تک مجھے اپنے شوہر کی قمیضیں پہننی پڑیں۔

دوسرا یہ کہ نئے گھر میں بسنے کا مطلب ہے کہ آپ کو ہزاروں فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ کیا چیز کہاں رکھی جائے گی، کس طرح سے نئے گھر میں کھانے اور کپڑے دھونے کا نظام بنانا ہوگا، دیواروں پر کیا رنگ کرنا چاہیے، پیسے کہاں خرچ کرنے چاہییں۔۔۔

ہر فیصلے پر شوہر مجھ سے کانفرنس نما بات کرتے۔ ’دو منٹ اس پر بات کر لیتے ہیں۔ اس پر فیصلہ کرنا ہیں۔اب ہم زرا اس پر غور کر لیتے ہیں‘ وغیرہ وغیرہ۔ میں حسب معمول خاصی بد مزاجی سے جواب دیتی۔ اور کبھی کبھی یہ ظاہر کرتی کہ ہر چیز میری مرضی کے خلاف ہوتی ہے۔ شوہر نے پلٹ کر کہا کہ ہر چیز پر تمھاری مرضی چلتی ہے۔ ہر چیز تمھاری پسند سے تو ہوتی ہے۔‘ میں نے جواب دینا چاہا لیکن سچی بات یہ ہے کہ میں کوئی مثال نہ پیش کر سکی جس میں شوہر نے اپنی پسند سے کچھ کیا ہو۔۔۔

بہرحال۔ آہستہ آہستہ نئی جگہ کی عادت تو ہو جائے گی۔ بس خیال یہ کرنا ہے کہ اس مرتبہ ساتھ آنے والے ہر بکس کو کھولا ضرور جائے۔ پچھلی مرتبہ گھر شِفٹ کیا تو کئی بکس اسی طرح چار سال تک گودام میں رکھے رہ گئے۔ ان میں کوئی بھی اہم چیز شامل نہیں تھی۔۔۔

بچے الگ بیزار ہیں کہ ٹی وی کا سیٹلائلٹ کنیکشن ابھی تک نہیں شفٹ ہوا۔ وہ ٹی وی سے بالکل محروم ہیں۔ بہت دنوں بعد انہیں میں نے کتابیں پڑھتے ہوئے دیکھا، لوڈو کھیلتے ہوئے، باغ میں جا کر بیڈمنٹن کھیلتے ہوئے۔

تو پھر اچھا ہوا کہ ٹی وی نہیں لگا اب تک۔

گھر تبدیل کرنا انسان کی زندگی کے سب سے پریشانکن مراحل میں شامل ہے۔ نئی ملازمت بھی ’سٹریس‘ کاایک بڑا سبب ہے لیکن سٹریس کے اسباب میں سر فہرست خاندان میں کسی فرد کی موت ہے اور اس کے بعد

یعنی گھر تبدیل کرنا انتہائی مشکل کام ہے، انتہائی پریشانی کا سبب۔

ہم نے مرضی سے گھر بدلا ہے، خوشی سے۔لیکن روزانہ لبنان کے ان سینکڑوں لوگو کی تصاویر دیکھتے ہیں جن کو اسرائیل کی ضد اور جارحیت نے بے گھر کر دیا ہے، جن کے بچے اسرائیلی بمباری میں مارے گئے ہیں۔

قانا میں مارے جانے والے چھوٹے چھوٹے بچوں کی تصاویر دیکھیں تو دل بہت خراب ہوا۔ کیا گزری ہوگی ان کے والدین پر؟ رات کو ایک محفوظ مقام میں اپنے بچوں کو سلایا اور صبح کو ان کی لاشیں ملبے سے نکالنی پڑ گئیں۔۔۔ کسی ماں باپ کے لیئے اس سے بڑی آزمائش کوئی ہے؟ آپ کا بچہ آپ کی زندگی میں ختم ہو جائے اس سے بڑا صدمہ کوئی ہے؟

اپنے لڑتے جھگڑتے، مسکراتے ٹی سی سے محروم بچوں کو دیکھتی ہوں تو بس یہی خیال ہوتا ہے کہ کاش میں انہیں ہمیشہ ظلم اور ستم سے بچا سکوں اور دعا کرتی ہوں کہ انہیں کبھی تکلیف نہ پہنچے۔۔۔

کاش میں انہیں یہ سکھا سکوں کہ گھر، ٹی وی، کپڑے ۔۔۔ یہ اہم چیزیں نہیں ہیں۔ حالات پلک جھپٹ میں بدل جاتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ میں حوصلہ ہو، آپ برے سے برے حالات سے ہمت کے ساتھ نمٹ سکیں، آپ ایک دوسرے کا خیال کرسکیں اور ہر لمحے لمحے کی قدر کریں۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 10:06 2006-08-02 ,Javed Iqbal Malik :

    Dear Amber Sister
    Asslamo Alikum
    App humaisha ki tarah acha aur bamaksad blogg likha hay aur blogg kay end main bahot hee bamaksad baat bhee likh dalli hay, Ghar to zinda logg badltay rehtay hain , maggar jo iss duniya say hee chilay gaiy , jin kay ghar hee tabah ker diay gaiy , jin kay masoom phool jaissay bachay marr diay gaiy , wo to abhee nan hi ludo khel sakain gain aur nan hee tv daikh sakain gain, yeh duniya kiss tarif ja rahee hay hum logg appni appni tabahi aur berbaddi ka saman kioun ker paidda ker rahay hain, hum yeh saray masayle hal kioun nahee ker laitay.

  • 2. 17:02 2006-08-02 ,shahidaakram :

    عنبر ميں کل رات ہی سوچ رہی تھی کہ آپ کہاں ہو اس وقت ہم سب تا ريخ کے جس نازک دور سے گزررہے ہيں، اس ميں آپ کے کيا جذبات ہيں کہ مومن تو مثل ايک جسم کے ہوتا ہے ايک عضو ميں تکليف ہو تو پورا جسم اس کو محسوس کرتا ہے، پھر فنکار تو بہت حساس طبقہ ہے سو ايسے موقعے پرخاموشي کيوں؟ ليکن آج آپ کے بلاگ سے پتہ چلا کہ زندگی کے ايک کافی بڑے مسئلے سے نمٹ رہی تھيں۔

  • 3. 18:39 2006-08-02 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترمہ عنبر خيری صاحبہ آپ کو نيا گھر مبارک ہو اور يہ گھر آپ کے اور آپ کے اہلِ خانہ کے لئے سکھ و چين کا باعث بنے۔ آپ نے ہلکے پھلکے انداز ميں بہت اہم باتيں کی ہيں۔ آپ نے تحرير فرمايا کہ سٹريس يا دباؤ کی وجوہات ميں سرِ فہرست خاندان کے کسی فرد کی موت اور اس کے بعد گھر کی تبديلی ۔۔۔ ايک ڈاکٹر ہونے کے ناطے اور جيسا کہ آپ نے ويب لنک ديا ہے ميں اس سے مکمل اتفاق کرتا ہوں بس کچھ زرا اسی پر کچھ گفتگو کرنا تھي۔

  • 4. 6:00 2006-08-03 ,بابر سلطان خان :

    حی ہاں ، گھر بدلنا واقعی نہاۂت دشوار کام ہے خواہ اپنی مرضی سے بدلا جاۓ يا ( لبنانيوں اور فلسطينيوں کی طرح ) زبردستی بدلنا پڑے !
    آپ خوش قسمت ہيں کہ کم از کم گھر کے اندر آپکی پسند حاوی آجاتی ہے ۔ شوہر پسنديدہ ہوں تو بيوی کی پسند کا خيال رکھتے ہی ہيں ، ذرا سوچۓ تو کہ اپنے ہی گھر ميں اپنی پسند نہ چل پاۓ تو زندگی کِس عالم ميں گزرے ! لبنان کے جن ماں باپ اور بچٌوں کا ذکر آپ نے کيا ہے وہ بھی تو محض دوسروں کی پسند اپنے اوپر ٹھونسے جانے کو ہی تو بُھگت رہے ہيں نا !
    بابر خان ، العين

  • 5. 6:18 2006-08-03 ,فدا حسين گلزاری :

    کاش دنيا کی ہر ماں آپ جيسا سوچے۔ بچے مسلمان ہوں، يہودی ہوں ، عيسائی ہوں يا ہندو، معصوم ہوتے ہيں۔ آج لبنان کی تباہی اور معصوم جانوں کے قتل عام پر جو قوميں خاموش ہيں تاريخ ان قوموں کو ايک مجرم کے طور پر ياد رکھے گي۔

  • 6. 9:35 2006-08-03 ,sana khan :

    ghar itni zarori cheez hai zindagi guzarne k liye or ager ghar hi humse door chala jaye to zindagi hi badal jaigi Allah hum sab per rehem kare khaas ker lebnanio per masom bacho per jo k basement mai bhi mehfoz nahi apne gharo ki

  • 7. 13:41 2006-08-05 ,shahidaakram :

    يہ اب پتہ چلا کہ آپ کا فی مشکل کام ميں اٹکی ہوئی تھيں جوحقيقت ميں ايک بہت بڑا مرحلہ ہے، پورا ايک جہاں تبديل کرنا کوئی آسان کام نہيں، ليکن کيا کہی کہ بسے بسائے کو بسانا گو ايک مشکل امر ہے ليکن ہو جاتا ہے يہ کام بھي، مگر جن کي نقل مکا نی ان حالات ميں ہو رہی ہو کہ ايک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی ان کی مرضی سے نہيں ہو رہی اور جہاں منتقل ہو رہے ہيں وہاں کسی سامان کی کوئی حاجت نہيں، زبردستی کی منتقلی اور اپنی مرضی سے منتقل ہونے ميں يہ بنيادی فرق ہے، آپ کے دیے گۓ لنک کو بھی ديکھا حقيقت يہی ہے کہ stress کہيں ياdepression دکھ کے ہی مختلف روپ ہيں اور جن ميں کسی اپنے پيارے کا ہميشہ کے لیۓ بچھڑ نا سر فہرست ہے، اور يہ دکھ مدتوں ساتھ رہتے ہيں اور ميرے خيال ميں اولاد کا دکھ شايد سب سے بڑا دکھ ہوتا ہے ہم زندگی ميں شايد سب کچھ اپنی اولاد کے لیۓ ہی کرتے ہيں، زندگی ميں جس چيزکے لیۓ ترسے ہوں يا حاصل نہ کر سکے ہوں تو چاہتے ہيں کہ ہمارے بچے ان کے لیۓ نا ترسيں خود کو تکليف ميں ڈال کر بھی ہم اپنے بچوں کی خواہشات پوری کرنا چا ہتے ہيں اور يہ کوئی احسان نہيں ہوتا۔ ہم يہ سب خوشی خوشی کرتے ہيں جيسے کل ہما رے ماں باپ نے ہمارے لیۓ کيا تھا۔ ليکن آج ميری دنيا کے اصول، دستور سب تبديل ہوگۓ ہيں آج بو ڑھے باپ کی گود ميں معصوم بچوں کے بے جان جسم ہمارے لیۓ ايک ايسا سواليہ نشان ہيں کہ کيا اس بچے کی عمر کھلونوں سے کھيلنے کی تھی يا يوں زندگی ہارنے کی تھی؟ زندگی کی بے ثبا تی آج اپنے پورے ظالم روپ ميں پوری سج دھج سے سامنے آئی ہے اور کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہم سوائے کڑ ھنے اور جلنے کے اور کچھ بھی نہيں کر پا رہے، کيوں اتنا کچھ اتنا آگے تک کے لیۓ سوچ کر بيٹھ جاتے ہيں جبکہ حقيقت اتنی ہے کہ ہم اگلے پل،اگلے لمحے کی حقيقت تک نہيں جانتے کہ کون جانے کب کيا ہو جائے، اور پھر بھی اس دنيا کی بے وفائی اور بے ثباتی کے باوجود اس سے يوں جڑے رہتے ہيں اور جڑے رہنا چا ہتے ہيں، کيا پا گل پن ہے۔ ليکن پھر بھی ہم اس پاگل پن کو سب کچھ سمجھتے ہوئے بھي آنکھ بند کیے اس کے پيچھے بھاگتے رہتے ہيں، کچھ نہيں رکھا اس زندگی ميں، کھلي آنکھوں اور بند آنکھوں دونوں سے اُن معصوموں کو ديکھتی ہوں اور جان لبوں پرآجاتی ہے، کاش کہ دنيا کي آنکھ بھی کھُل جائے اور کوئی کسی طرح دنيا ميں امن و سکون لے آئے، اور جنگ کا يہ بھوت کبھی بھی کہيں بھی اپنا خوف ناک سايہ نا ڈالے ۔ دعائيں پوری دنيا کےامن و سکون کے لیۓ۔ مع السلام۔

  • 8. 11:24 2006-08-06 ,Hassan Jhangail :

    Allah App aur app kay ghar walon ko khush rakhay, Ameen.Ghar walon say ghar hota hai jab ghar walay he na hon tho zindgi baymaksad hoti hay.Allah unhain bhi Saber da jin ka ghar bhi giya or ghar walay bhi--yeh un kay liya bhi lamha fikriya hona chahiya jo ya sab dakh ker ankhain bund kiye huwe Insaniyat ka khoon behta dekh rahay hain!

  • 9. 16:55 2006-08-06 ,shahidaakram :

    بلاگ کو کيا ہوا ہے اپ ڈيٹ کيوں نہيں ہو رہا ٹائم نہيں ہے يا ،پھر کيابات ہے؟
    دعاگو
    شاہدہ اکرم

  • 10. 19:16 2006-08-06 ,فدافدا :

    ہيلومادام عنبري!ہاں تو اچھا کياجو موو ہوگيں_نيا گھر اچھا لگ رہا ہوگا اميد ہے اپ کے اس انتقال پر مسرت کے دوران کچھ زيادہ گمشدگياں نہيں ہوئی ہونگی ہاہ ماسواۓ ميرے تبصرہ ريمارکس کے-اس پر گلہ بھی کيا؟ہم اور لکھ ديتے ہيں_اب کيا کريں جو پبلک اوپينين بن رہا ہے اس ميں حصہ جو لينا ہوايہ اس لۓ بھي لازمي ہے کہ ساری سچائی سامنے اسکے_جو لوگ ايسے معاملات ميں راۓ کی اظہار پر قدغن کرتے ہيں ان کی لکھت پڑھت اور سوچ پر خود ہی تالے لگ جاتے ہيں اور ان کی عقل زنگ الود ہوجاتی ہے اور بے چارے روتے دھوتےسادازم سے خودلزتی کا ارتکاب کرتے ہيں_چليں اپنا خيال رکھۓ گا اور نئی پہيلی بھی لکھنے کی کريۓ بائی

  • 11. 17:48 2006-08-08 ,Dr. Ghulam Ali, Paris :

    Khair ghar badalna depend karta hay ghar walon pay ... jab main akaila France aaya aur apni taleem mukammal karnay kay baad shehar badla to bilkul koi bojh nahi tha halan kay 3 sal guzaray thay oos apartment main. Phir wohi huwa jo har sharif aadmi kay sath hota hay ... shadi kay baad jab family barhanay ka socha aur phir shift huway to pata chala kah yea bhi aik 'task' hay jiskay liyea airk Taskforce chahiyea ... aur aab sirf 2 bachchon kay sath yea soch kar bhi khof aata hay kah agar phir kahin shifting karna pari to!!!

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔