| بلاگز | اگلا بلاگ >>

حالات کی کھوتی

حسن مجتییٰ | 2006-08-29 ،17:40

پاکستان کے ارباب اقتدار ہٹلر کے معشوق ہی کہلائيں گے اگر اب بھی وہ سجھتے ہیں کہ انکے اور انکے تخت گاہ اسلام آباد کیلیے اکثریتی بلوچـوں کے دلوں میں کوئی ایسی چیز رہ گئی ہے جسے ’محبت‘ کہا جاتا ہے۔

blo_hasan_bugti150.gif

محبت گولیوں سے بو رہے ہو
وطن کا چہرہ خوں سے دہو رہے ہو
گمان تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو،‘
حبیب جالب نے انیس سو اکہتر کے پاکستان کیلیے کہا تھا۔

نہ جانے کیوں جب بھی فوج اس ملک پر مسلط ہوجاتی ہے گھڑی کی سوئیاں آکر سنہ اکہتر پر پھر سے آکراٹک جاتی ہیں۔ سیاستدان پاکستان کے عوام کو سنہ ستر کے نرخ تو نہیں دلا سکتے لیکن پاک فوج حالات کی کھوتی کو ستر پر لاکر ضرور کھڑا کر دیتی ہے۔ بس حالات کی یہ کھوتی کبھی ’بنیادی جہموریتوں‘ عرف ’بی، ڈیز‘ کے نام پر، کبھی اسلامی نظام کے نام پر تو کھبی روشن خیالی کے نام پر راج کرتی ہے۔ کبھی وہ کہتے ہیں ’کلیمہ پڑہو‘ تو کبھی کہتے ہیں کہو ’پاک فوج چین دوستی زندہ باد‘۔

بگٹی اور بلوچ ’ہلاک‘ اور قانون نافذ کرنیوالے ’شہید‘۔ روزنامہ ’جنگ‘ و ’نوائے وقت‘ کے انیس سو ستر اور اکہتر کی فائلیں اٹھاکر دیکھیں یہی پریس اور پریس نوٹس کی زبان ہوگی جو اب بلوچستان کے بارے میں ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اب الیکٹرانک میڈیا بھی ’قانون نافذ کرنیوالوں‘ کے ہمرکاب ہے۔ بھائی لوگوں کا دل لبنان پر تو بہت خون رویا لیکن اپنے گھر اور پڑوس بلوچ اور بلوچستان کیلیے نہیں۔

اکہتر اور دو ہزار چھ میں کوئی فرق نہیں البتہ اکہتر میں لائلپور جیل میں اسکی آنکھوں کے سامنے ہر روز شیخ مجیب الرحمان کی قبر کھودی جاتی تھی اور اب بگٹی کی لاش بلوچستان کی پہاڑوں میں کسی چٹان کے نیچےملتی ہے۔ وہ ہاتھ جو جناح سے ہاتھ ملا رہا تھا پاک فوج نے کاٹ دیا۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 18:37 2006-08-29 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    جناب حسن مجتبٰی صاحب ايک انتہائ دردمند تحرير ہے آپ کی !
    آپ کی نظر ايک شعر ہے ۔۔۔
    لکھتے رہے ، جنوں کی حکايتِ خوں چکاں
    ہر چند اس ميں ہاتھ ہمارے قلم ہوۓ
    ۔۔۔ بس حضرت عالمِ بے بسی ہے ، مسندِ اقتدار امانتِ خداوندی ہے مگر يہاں فرعونيت کے ماننے والے ، بغير بينائ کی آنکھوں والے ، بے ڈھرکتے دل والے ، سماعتوں سے محروم کان والے ، بناء عقل وفہم کے دماغ والے اور خود کو سب سے ذيادہ طاقتور سمجھنے والے مسند پر قبضہ کۓ بيٹھے ہيں ۔۔ سارے فيصلے طاقت سے کرنے کی بے لگام خواہشيں لۓ فيصلے صادر کررہے ہيں اور حال يہ ہوگيا ہے کہ :
    گھر کس نے جلايا ہے کسے کون بتاۓ
    منصف ہے يہاں آگ چراغوں ميں دھواں ہے
    ۔۔۔آخر کب تک يہ ظلم جاری رہے گا ۔۔ مگر ہاں ظلم کی حديں ہيں مگر صبر کی حديں نہيں ، صبر کرنا ايک قسم کي کاميابي ہے اور يقيناً ايک دن صبر ، جبر پر غالب آۓ گا ۔
    ۔۔۔اور پھر ۔۔
    لازم ہے کہ ہم بھی ديکھيں گے
    وہ دن کے جس کا وعدہ ہے
    اور راج کرے گی خلقِ خدا
    جو ميں بھی ہوں اور تم بھی ہو
    دعا گو
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 2. 19:00 2006-08-29 ,علی نقوی :

    مجھے کوئ يہ بات سمجھادے کہ جو اپنی قوم کے لئيے اپنے علاقہ ميں اسکول کی موجودگی تک بھی برداشت نہ کرسکے وہ جمہوريت کا داعی کيسے قرار ديا جاسکتا ہے محض قائد اعظم سے ہاتھ ملا لينا اتنی بڑی با ت نہيں

  • 3. 19:02 2006-08-29 ,مہر غلام محمد :

    حسن صاحب ، مت بھوليں کہ وہ ہاتھ جناح صاحب اپنی زندگی ميں خود ہی اس وقت کاٹ گئے تھے جب انہوں نے بلوچستان کو وعدہ خلافي کرتے ہوئے زبردستی پاکستان ميں شامل ہونے پہ مجبور کرديا يا پھر اس وقت جب کراچی کو سندھ سے زبردستی الگ کرنے کی فرياد لےکر ہاشم گزدر اور دوسرے سندھی ليڈروں کا وفد زيارت پہنچا اور جناح صاحب نے ملنے سے انکار کرديا۔ يا اس وقت جب انہوں نے بنفس نفيس ڈھاکا ميں اعلان فرمايا کہ پاکستان کی واحد قومی زبان (بہت چھوٹے اقليتی گروہ کی بولی جانی والی زبان) اردو ہوگی۔
    خشت اول چوں نہد معمار کج
    تا ثريا می رود ديوار کج

  • 4. 19:28 2006-08-29 ,shahidaakram :

    حسن صاحب آپ نے بات کی اکہتر کی اور آج جب بھی ايسی ہوني انہوني ہوتی ہے سب پھر سے اکہتر کو ياد کرنے لگتے ہيں جبکہ اندر کہيں کچھ نہيں بہت کچھ ٹوٹ جاتا ہے اور دل ناں ناں کرتے کرتے بھی کوئ ايسا راگ الاپنے لگتا ہے کہ اے کاش آپ کے بقول ستر کا سال پھر سے گھڑی کی سوئيوں کو پيچھے دھکيل کر آجاۓ ليکن ايسا کبھی کب ہوا ہے کہ گيا وقت واپس آ سکے ،ليکن حالات کے رُخ کو ديکھتے ہوۓ ہم کيا دوبارہ اُن حالات کو نا ہونے سے روک سکتے ہيں ليکن ديکھنے کو جو کچھ آج آنکھ ديکھ رہی ہے وہ کچھ اتنا عجيب ہے کہ شش و پنج کی اس کيفيّت ميں بھی ہم صرف يہی دعا کر رہے ہيں کہ آنکھوں ديکھی بھی کاش غلط ہو جاۓ ہم بار بار ايکشن ری پلے کيوں کر رہے ہيں ، انسان تو وہ ہے جو ايک دفعہ کے حالات سے ہی سبق سيکھ جاۓ يا سبق نہيں سيکھ سکتے تو کوئ ايسا طريقہ تو اختيار کيا جاتا ہے کہ آئيندہ ايسے حالات پھر سے نا پيش آئيں ليکن ہم لوگ حالات سے سبق سيکھنے والوں ميں سے ہوتے تو آج يہ دن نا ديکھنا پڑتے اس سب سے ميں بگٹی صاحب کی ہلاکت کو غلط يا صحيح کی صف ميں نہيں کھڑا کر رہی کہ وہ معاملہ اس معاملے سے جڑا ہونے کے باوجود ايک الگ بات ہے وہ ہماری اپنی حکومتوں کا پا لا ہوا وہ جن تھا جو بوتل ميں رہ کر بھی اور بوتل سے باہر بھی يکساں خطر ناک تھا پھر بھی مجرم ہو يا ملزم ايک جگہ ہوتی ہے عدالت اور اگر خدانخواستہ وہاں انصاف بھی ہو جاۓ تو کيا برا ہے ،رہی بات يہ کہ کون شہيد ہے اور کون ہلاک تو يہ بات تو طے ہے کہ مجرم اور عام انسان ميں فرق ہوا کرتا ہے اور جرم کرنے والا بھی ظا ہر ہے اس بات سے بے خبر نہيں ہوتا تو دونوں برابر کيسے ہوۓ ،اب وہ شيخ مجيب الرحمن ہوں اُن کے سامنے روزانہ کُھدتی ہوئ اُن کی قبر ہو يابگٹی صاحب کی چٹانوں کے نيچے دبی لاش آپ بتائيں ہم کيا ايک اور سقوط ڈھاکہ afford کر سکتے ہيں،ہر وہ شخص جو اپنے ملک سے محبت کرتا ہے وہ ميری اس بات سے ضرور اتفاق کرے گا کہ ملک انسانوں سے نہيں بنتے انسان ملکوں کی بناءہوا کرتے ہيں آج ميں رہوں نا رہوں مجھے کون جانتا ہے کوئ نہيں دعا ہے کہ ميرا ملک رہتی دنيا تک رہے آپ بھی يہی دعا کريں اور کوشش اگر کچھ کر سکتے ہيں اس کے لۓ تو ضرور کريں منفی سوچوں سے خود کو دور رکھيں مثبت سوچيں گے تو سب اچھا ہی اچھا ہو گا انشاءاللہ
    افراد کے ہاتھوں ميں ہے اقوام کی قسمت
    ہر فرد ہے ملّت کے مقدر کا ستارہ
    دعائيں پيارے ملک کے لۓ اُس کی بھلائ اور خوش حالی کے لۓ سلامت تا قيامت کی دعائيں ،آمين
    دعاگو

  • 5. 19:38 2006-08-29 ,صفدر خان :

    ہمارے ہاں ايندھن کی بہت کمی پائی جاتی ہے۔ جب آگ لگتی ہے ہر کوئی پھونکیں مارنے لگتا ہے، مبادا بجھ نہ جائے۔ فوج، سياستدان ايک تصوير کے دو رخ۔ کوئی بوتا ھے دوسرا کاٹتا ہے۔ ہلاک تو نہيں جان بحق پڑھنے ميں آتا ھے۔ غائبانہ نمازِ جنازہ ايک مسلمان کا کيوں، باقی مسلمان نہيں ھيں؟ آج بھی ميرا خون بہے گا، ميری دوکان، سائيکل، گھر جلے گا۔

  • 6. 19:54 2006-08-29 ,ايس - احمد لندن :

    گو آپ کا سٹائل ’ آگ لگا دو آگ‘ والا ہوتا ہے تا ہم پھر بھی آپ کی تحرير کو پسند کرتا ہوں کيونکہ مجھے علم ہے کہ ’آدمی برا نہيں ہے دل کا‘۔ بے شک فوج کا سياست ميں عمل دخل نا جائز ہے مگر جب سياستدان آپس ميں جانوروں کی طرح لڑتے ہوں تو پھر فوج کو آنے کا موقع مل ہی جاتا ہے۔ نوا ز شريف تو امير المومنين بن کر اپنے سي اين سی کے بل پر قوم پر مسلط ہی ہوا چاہتا تھا کہ خدا نےاس مظلوم قوم کی سن لی۔ نواب بگتی کے ساتھ جو ہوا اچھا نہيں ہوا۔ اگر پات چيت سے معاملہ طے ہوتا تو اچھا تھا تاہم معاملہ بلوچوں کے حقوق کا نہيں تھا۔ مظلوم بلوچوں کے حقوق کے بڑے غاصب تو نواب صاحب خود تھے۔ يہ جنگ تو سرداری سسٹم کی بقا کے لیے لڑی جا رہی ہے اور پھر باقاعدہ حکومتی اداروں اور فوج کے ساتھ مسلح محاذآرائی، حکومت کب تک برداشت کرتي؟ خدا کرے ارباب اختيارعقل سے کام ليں اور وہ غريب اور مظلوم بلوچ عوام کا اصل مسئلہ سمجھيں جنہوں نے ہتھيار پھينکے ہيں، انکے روزگار اور تعليم کا بندوبست ہونا چاہۓ۔ ايک پاکستانی ہونے کے نا طے ان سے محبت اور احسان کا سلوک ہونا چاہۓ۔ اسوقت ملک ميں تو لوٹ مار مچی ہے کيونکہ سردار، مولوی اور مسترد سياستدان بگٹی صاحب کی ميت پر اپنی سياست کر رہے ہيں کہ شايد اسی طرح کچھ مل جائے۔ آپ زخم تو دکھاتے ہيں، خداراہ يہ بھی بتايا کريں کہ مرہم پٹی کہاں ہے؟-

  • 7. 21:24 2006-08-29 ,پاکستاانی :

    اور بادشاہ نے بی بی سی کو ہدايت کر دی ہے کہ 1971 والی کہانی دوبارہ سے الاپو مگر اس دفعہ فتح پاکستان کی ہو گی، انشااللہ۔ پاکستان کے دشمن ناکوں چنے چبائيں گے۔-

  • 8. 21:26 2006-08-29 ,Hamid ali and irfan :

    محترم حسن مجتبی صاحب، آپ کے بلاگ پڑھ کر بہت سوچا لیکن ابھی تک ہم کسی فیصلے تک نہیں پہنچ سکے کہ آپ جو کچھ لکھتے ہیں وہ پاکستان سے نفرت ہے یا اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش۔ ایک طرف تو آپ انسانیت کی بات کرتے ہیں دوسری طرف ایک انسان کش سردار کے مرنے پر زمین اور آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ کیا اس لڑائی میں مرنے والے آرمی کے جوان آپ کو نظر نہیں آتے؟ کیا وہ انسان نہیں ہیں؟ کیا گیس پائپ لائن بار بار دھماکے سے اُڑادینے والے انسان دوست ہیں؟ کیابھرے بازاروں میں بم دھماکے کرنے والے قابل ستائش ہیں ؟ جو آدمی کہے کہ میں نے گیارہ سال کی عمر میں پہلا قتل کیا، کیا وہ آپ کی نظر میں معصوم ہے؟ جو آدمی روز بیان جاری کرتا ہو کہ آج ہم نے اتنے آرمی کے جوان مار دیئے، جناب آپ ہی بتائیں اُس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ میں تو بس اتنا ہی کہوں گا کہ دیر آئند درست آئند

  • 9. 22:31 2006-08-29 ,فدافدا :

    حسن صاحب حيرت ہے ؟ ميں نے مينگل، بزنجواور مری تحريک کےدوران خود ثور، نوشکي تربت مکران جيسے علاقے ديکھے۔ بی ايس او کے جوانوں کو’ولی خان غدار ہے تو ہم سب غدار ہيں‘گاتے سنا مگر عام بلوچ کو کہيں بھی تين وقت کھاتے نہيں پايا۔ پانچ بار دن ميں نماز پڑھنے والا بھي24 گھنٹے ميں ايک لقمہ کھانےکا روادارتھا۔ مکرانی کو مچھلی کا ٹکڑا، مينگل کو بکری کی بوٹي، مری کوپنيرِ خشک بس زندہ رہنے کے لۓ مہيا تھا۔ کسی کے ہاں سبزی خوری نہيں ديکھی۔ تب بگٹی گورنر تھے کوئٹہ کی سڑکوں پر اسکے بچے تيزی سے گاڑياں چلاتے۔ بلوچ باغيوں کو ہتھيار رکھنے کی تقريبات کے لۓ لوگ مہيا کرتے۔ بگٹی بڑے سردار تھے انکو مينگل بزنجو کی سرداری ہيچ نظر آتی جنہوں نے اسمبلی ميں اکثريت پا کر پہلا قانون سرداری کے خاتمے کا بنايا تھا۔ پاک فوج نے اس بغاوت کو کچلنے کے بعد جگہ جگہ ايکس رے کی مشينيں لگائیں، سينکڑوں تپ دق زدگان کاعلاج کيا، بلوچوں کو سبزی بونے، اگانے کی تربيت دی اور گوشت خوری کے ساتھ سبزی خوری پر راغب کرايا۔ جس مشہور تقرير ميں عطا مينگل نےايران کے شاہ کی ’ما را خاک بلوچستان خوشبوے ايران مي ايد‘ پر خبر لي تھي اسي ميں يہ بھي کہ تھا کہ بلوچ غصے اور بھوک سے خون کی قے کرنے لگے ہيں۔ تب مينگل کو عام لوگ شير کا دل والا کہتے تھے مگر دراصل وہ دن کے مريض تھے مگر انکو اپنی قوم کی دق زدہ ہونے کا علم نہيں تھا جو بيماری کی وجہ سے خون تھوکتی رہی اور آپ اس کو پاکستان سے نفرت کی نشانی قرار ديتے۔ حسن صاحب آج آپ نے قائد آعظم سے ملائے گیے ہاتھ کے کٹ جانے کا کہا ہے سو جوہاتھ انسانی خون سے مسلسل60 سالوں تک سرخ آلودہ رہا اسے کٹنا ہی تھا دير آيد درست آيد۔

  • 10. 23:39 2006-08-29 ,Feroz kakar :

    آہ، وہ ہاتھ جو جناح سے ہاتھ ملا رہا تھا، پاک فوج نے کاٹ دیا، کیا بات ہے حسن بھائی رلا دیا آپ نے۔

  • 11. 0:16 2006-08-30 ,نجيب اللہ مری :

    بلوچستان سرزمين خوش قسمت ہے کہ جسے ايک سچے اور عظيم ہیرو نے اپنے لہو سے دھو ليا وہ ہیں نواب بگٹی۔ اس سے قبل بھی نواب نوروز اور نامور اور گم بلوچ نے بلوچستان کی آزادی کی خاطر جانوں کے نذرانے پيش کيے ليکن پاکستانی ميڈیا کے جانبدارانہ روئیے نے ان کی قربانيوں کا ذکر نہ کیا ليکن ان کی قربانيوں کو تا قيامت ياد رکھا جائے گا۔ کہتے ہيں کہ ’ہمت مرداں مدد خدا‘ ۔ وہ دن دور نيہں جب بلوچ آزاد اور سکھ کی زندگی گزارنے کے قابل ہوں گے۔

  • 12. 2:34 2006-08-30 ,شميم حيدر کھوسہ :

    يہ سب کچہ اچھا نھين ھوا

  • 13. 4:45 2006-08-30 ,خاور کھوکھر Khawar khokhar :

    میرا خیال هے مستقبل قریب میں آپ کا پاکستان جانے کا پروگرام نہیں ہے؟
    یه مشرف صاحب ذاتي دشمنی پر اتر آتے هیں ـ جس طرح که ان کا اب تک کا ریکارڈ بتاتا هے ـ
    آپ کی باتیں پاک فوج کے خلاف اور عوام کے حق میں هونے کی وجه سے خطرناک ہوتي هیں ـ

  • 14. 5:14 2006-08-30 ,Javed Iqbal Malik :

    Hassan bahi
    Asslamo Alikum
    app shaid bhool gaiy hain keh yahee Intha passand, Jangjoo Qomi tanseebat ko nooksan poochnay wallay kabhee bhee iss watan ko tasleem nahee kertay.yeh humaisha iss watan ko tornay ki batain kertay hain aur app MQM, aur ANP aur jaiy sindh jasee kai jamatain asee hain jo keh yahee ker rahee hain, isee watan ka nam bhee istamal kertay hain isee watan ko khatay bhee hain aur pher isee ki Jharon yehni " ROOTS" ko kamzor bhee kernay ki kosih main rehtay hain.

  • 15. 5:37 2006-08-30 ,ولی محمد لاشاری :

    اس ملک مين يھی ھوتا رھا ھے اور پتا نہين کتنے بھٹو (سند ھي) اور بگٹی (بلوچ) حب الوطنی مين مارے جا عين گے

  • 16. 6:41 2006-08-30 ,Waqas Ahemd :

    baat tu such hay magar baat hay ruswaai keee

  • 17. 6:46 2006-08-30 ,محمد فہيم :

    تمام کمزوری ہمارے سياست دانوں کی ہے- يہ لوگ اس قابل ہی نہيں کہ 58 سال سے فوج جو کہ جمہوری حکومت کے ما تحت ہوتی ہے جان چھوڑا سکيں جبکہ ھمارے ھمسايہ ملک ميں کسی فوجی کی جرت نہيں کی ايسے کردار کی بارے ميں سوچ بھی سکيں

  • 18. 6:54 2006-08-30 ,Noor :

    App logh kyun bhool jatay ho keh Sheikh Mujeeb aur Akber Bugti mein faraq hai, Mujeeb ne kabhi bangali awam per zulam nehi kia, waha appni state kaim nehi ki, logo ko schools janay sa nehi roka, personal jails nehi bani aur sab sa berh kar yeah ka Mujeeb ka sath awami power thi....... kia bugti ka case ma assa kuch ha? kia app log Bugti ki state aur waha per jo kuch woh kerta tha aus sa inkar ker saktay ho? qasoor hamaray rulers ka ha keh unno na yeah sub kuch abb kyun kia, yeah sub kuch bohat pehlay ho jana chayea tha.

  • 19. 7:08 2006-08-30 ,قیصر بٹ :

    حسن مجتبیٰ صاحب آپ نے ٹھیک فرمایا ، بگٹی کا جو ہاتھ قائد سے ملا تھا وہ فوج نے کاٹ دیا ، ایسے ہی جیسے 1971 میں آدھا ملک کاٹ دیا گیا تھا ۔بگٹی کوئی بہت معصوم یا عوامی راہ نما تو نہیں تھے اور ان کے مظالم بھی کچھ کم نہیں تھے مگر جس طریقے سے انہیں ما را گیا اس سے بلوچوں میں نفرت ہی پیدا ہو گی ، اس فوج کے خلاف جو بنیادی طور پر تو پاک وطن کی سرحدو ں کی محافظ ہے مگر حقیقت میں انگریز کے جانے کے بعد حکمران ہے ۔
    ہر شاخ پر فوجی بیٹھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  • 20. 7:43 2006-08-30 ,فدا حسين گلزاری :

    ميں نے جب اس دنيا ميں آنکھ کھولا تو بھٹو کو پھانسی دی جا چکی تھی پھرضيا الحق کے اسلامی حکومت کے دور ميں ميرا بچپن گذراـ لوگوں کو کوڑے پڑے ، افغانستان سے درآمد شدہ اسلحوں کے انبار لگے، فرقہ واريت شروع ہوءی وغيرہ وغيرہ اور ايک دن ضياء الحق فضاءی حادثے ميں اس دنيا سے چلے گيے ـ پھر بے نظير آءي لوگوں نے بھٹو کي بيٹي کا شاندار استقبال کيا ـ اچانک IJI راتوں رات وجود ميں آءي نوازشريف اور بے نظير کے درميان اقتدار کی دينگا مشتی شروع ہوگءی ـ کرسی جو طاقت کی علامت ہے اپنے سوار کو چين سے بيٹھنے نہيں ديتی ـ سوار کو مجبور کرتی ہے کہ اسکی طاقت کا بلا خوف و خطر استعمال کيا جاءے ـ مگر دنيا ميں ہميشہ سير پر سوا سير موجودہوتا ہے ـ سوا سير مشرف کی صورت ميں نمودار ہوا اور اب تک چھايا ہوا ہے ـ دھماکے، خودکش حملے ، مہنگاءي ، بيروزگاري ، کرپشن، طالبان ، القاعدہ ، فوج، قوم پرستی ، سياست اور سياستدان ـ ميں انہی حالات کے ساءے تلے جوان ہواـ کبھی اس دھرتی کو چين کی بانسری بجاتے نہيں ديکھاـ عقل دنگ رہ جاتا ہے کہ اے خدا يہ ملک چل کيسے رہا ہے ؟

  • 21. 8:31 2006-08-30 ,IFTIKHAR AHMED :

    آپ کو تو بس پاک فوج کی برائ کا موقع ملنا چاھۓ چاھے اس کے لۓ مجرموں کی حمايت ھی کيوں نہ کرنا پڑے- اس گندی صحافت کو اپنے پاس رکھيں اور پاکستان کو اس کے حال پر چھوڑريں-

  • 22. 8:46 2006-08-30 ,Faisal Khan :

    Pakistan ka liye sab say bada security threat pak fauj hai. Iss ne hi mulk toda, aur mulk ko ghurbat ki gehraiyon se nahin nikalne diya.

  • 23. 9:09 2006-08-30 ,نادر سيد حيدرآباد سندھ :

    رياست کے اندر رياست چلانے والے مسلح وڈيرے بگٹی سے آپ کا پيار اپنی جگہ ليکن ہر بار تان 1971 پر جا توڑنا کيا مناسب لگتا ہےِ ذرا سوچيۓ

  • 24. 10:00 2006-08-30 ,نجی اللہ مری :

    پاکستان فوج کے ترجمان کي پريس کانفرنس کہ ’ہمارا مقصد نواب بگٹي کو مارنا نہيں بلکہ ان سے مذاکرات کرنا تھا اور اس سلسلے ميں ہم نے دو فوجيوں کو ايک غار ميں بھيجا تاکہ وہ نواب صاحب سے بات چيت کريں۔ پھر اسي پريس کانفرنس ميں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ کارروائي جلد مکمل کي جائے۔ اب سوال يہ ہے کہ اگر ان کا مقصد مذاکرات کرنا تھا تو’ کارروائي جلد پوری ھو‘ ان الفاظ کا مطلب کيا ہے ۔ ايسا لگتا ہے کہ نواب بگٹی کو ايک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل کيا گيا ۔ لاش کے با رے ميں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ابھی تک غار ميں دبے ہوئے ہيں جبکہ ایک سيٹيلائٹ فون، ايک سوٹ کيس اور کچھ دوسرا سامان غار سے برآمد ہوا ہے‘۔ جب سيٹلائٹ فون برآمد ہوجاتا ہے تو اس کو استعمال کرنے والی لاش کيو ں نيہں ملتي؟ علاقے کی سٹرکچر کا سب کو علم ہے۔ چٹانيں بہت مضبوط ہيں۔ حکومتی دعووں ميں کوئی صداقت نہیں ہے کہ نواب صاحب غار دھنس جانے کے نتيجے ميں ہلاک ہوئے ہيں۔ وہاں ايسی کوئی غار نہيں جہاں نواب اور ان کے ساتھی قيام پذير تھے۔

  • 25. 10:16 2006-08-30 ,Faraz :

    itnay saal royalty lay kar bhi apnay logon kay liya kuch nahi kiya balkay aslahaa khareed liya wohi pakistan kay khilaaf istamaal ho raha hai.itnay log aur aslahaa kiya sirf apni hifazat kay liya hota hai

  • 26. 10:35 2006-08-30 ,Sajida :

    ہم بہت دوغلے لوگ ہیں، جو وہ زندہ تھے تو سب انہیں برا کہہ رہے تھے اور جب وہ نہیں ہیں تو سب انہیں رہنما بنا رہے ہیں۔ ریاست کے اندر ریاست کا کوئی جواز نہیں ہے۔

  • 27. 10:40 2006-08-30 ,gul inqlabi :

    حسن بھائی اللہ آپ کو سلامت رکھے، باقی تو بھائی لوگ سب ایک ہی جیسے ہیں چاہے وہ جنگ، نوائے وقت یا بی بی سی اردو سروس میں ہوں۔ اب جب بھائی لوگوں کا رابرٹ فسک ایسا ہو تو کس کو معیار دیں۔ آپ سندھی ہوکر اپنے بلوچ بھائیوں کا حق ادا کر رہے ہیں۔.

  • 28. 12:00 2006-08-30 ,husain naqi :

    hassan mujtaba ko yeh batana hai kay is bar punjab mein khul kar balochistan mein fauji opearation ki mazammat ki gai . san akhattar mein to aisa karney walon ko foran hatkari pahnai jaati thi, jo akhbar fauji karawai ki mazammat karta tha usey ghaddar kaha jata tha .is bar fauji karawai ki himayat karna bura samjha ja raha hai.

  • 29. 13:58 2006-08-30 ,Noroz :

    kya khob likha app ney mager isss mulk main bohat sey aisey loog mojode hain jo sach janna bhee naheen chahatey

  • 30. 14:38 2006-08-30 ,shagufta naseer :

    bhai nadir sach ko sach kehna aur galat ko galat kehney ki ijazaat to hamara mazhab bhi detta hai aur jahan tak ap ki is baat ka sawal hai k hassan bhai beech me 71 ki jang ka ziker kiun ley aae to is ka jawab me ye dena chahon gi k masriqi pakistan ko ham ney is army ki waja se khoya hai aur ham Allah na karay ager aese hi halat rahay to apney baluchistan ko bhi khoo dein gay
    jab hamray Quaid ko in qabailion se koi shikayat nai thi to ham aur ap kon hottey hain shikayat kerney walay
    mana k wo jaisay bi thay achay ya buray lekin aik pakistani to thay na aik pakistani ko is terhan shaheed kerna kahan ka insaaf hai aur baad me us pe ye ilzam laga dena k wo mulk dushman anasareen ka sath dey rahay thay kahan ki insaniat hai

  • 31. 14:49 2006-08-30 ,Warraich :

    Mujtaba Saheb, dill par hath rakh kar jawab dijiye: keya aapko buggti ki seerat meyn koi daagh nazar nahin aata?buggti ko quaid-e-azam sey haath millatay deykh kar aapko 71 ki yaad tou foran aagai, magar uskay hatho sey aati hazaroo mazloom insano kay khoon ki boo nay tang nahin kiya? Musharaf raaj tou Har ze-shaoor pakistani reject karta hay magar Buggti ko shaheed kahnay ki eyk bhi thoss waja bataiye? ma swaye kuch masoom baloch bhai jo becharay taleem ki kami ki waja sey SARDARO ki mohabbat meyn girftaar hayn.. khuda-r ُAllah ney aapko qalam ki taqat sey nawaza hay tou burray ko burra kahnay sey hich-kichahat sey kaam na lijiye. agar musharaf burra hay tou buggti ki seerat par bhi roshni daaliye aur maniye kay wo balochistan kay mufaad kaliye nahin sirf aur sirf apnay mufaad keliye larrai ka sheydaai thay

  • 32. 14:56 2006-08-30 ,M A Khalid :

    حسن آپ کا تبصرا پڑھا۔ کافی دلگداز ہے۔ ليکن آپ بھول رہے ہيں کہ جس ملک ميں مسجد ميں نماز پڑھتے ہوئے بے گناہ نمازيوں کو گوليوں سے بھون ديا جاتا ہو، دن دہاڑے ڈاکے، اغوا برائے تاوان عام ہو وہاں آپ اور کيا توقع کر سکتے ہيں۔
    جو کچھ ہوا بہت برا ہوا ساری قوم کے ليے لمہ فقريہ ہے۔ ہميں ملا پرستی وڈيرا پرستی وغيرا چھوڑ کر حقيقی اسلام کی طرف لوٹنا ہوگا۔ تب ہی ہم امن اور سکون سے اس ملک ميں رہ سکيں گے۔ دعا ہے کہ خدا تعاليٰ سب کو ہدايت دے۔

  • 33. 15:49 2006-08-30 ,واجد علی سید :

    بجا ارشاد فرمایا، لیکن میں آپ کی توجہ ایک اور سمت میں مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ یہ لڑائی صرف پاک فوج اور سردار کی تھی، جس کی شروعات ڈاکٹر شازیہ کیس سے ہوئی۔ کیونکہ پاک فوج اپنے کیپٹن کی گندی حرکت کو چھپانا چاہتی تھی تو مظلوم عورت اور اس کی مدد کرنے والے شخص کو خاک کر دیا۔ لیکن اس سب میں ہمارا کیا قصور۔ اب ایسا پھر کہا جا رہا ہے کہ یہ سب پنجاب کی طرف سے ہے۔ پاکستان ٹوٹ سکتا ہے؟ صرف پاک فوج کی حرکتوں کی وجہ سے؟

  • 34. 17:54 2006-08-30 ,haleem baghi :

    inhon ne hath nahin kaata balqey apney paoon peh kulahree mari hai.

  • 35. 6:15 2006-09-02 ,Muhammad Hassan :

    main bhi iss baat say ittefaq nahi karta keh Mr. Akbar Bugti ko iss tarah say hallak kiya jata. iss tarah to government nay unhain hero bana diya jiss kay woh mustahiq nahi thay. or iss kay nateejay main bay gunnah log maray ja rahay hain. Or un logon kee amlaak ko nuqsaan pohanch raha hai jiss ka iss incident main koi amal dakhal nahi. Bajaay iss kay keh ham awaam ko samjhain keh woh ahtajaaj karain magar apna nuqsaan na krain. ham mazeed ghussa dilla rahay hain iss tarah ki batein kar kay.khuda ra mulak main pehlay kaafi ishtiyal hai aman ki shamain jalain na keh mazeed ishtiyal barhaain.

  • 36. 15:22 2006-09-05 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم حسن مجتبٰی صاحب ، آداب ۔
    ميرا تبصرہ تو تا حال شائع نہيں ہوا ہے ۔ آپ سے ايک گزارش ہے کہ بلوچستان کے عطا شاد مرحوم پر کوئ بلاگ تحرير کريں اور اگر ان کی شاعری کا ويب لنک بھی لگا ديں تو عنايت ہوگی ۔۔
    شکريہ
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 37. 16:21 2006-09-06 ,saavan :

    حسن صاحب بالکل ٹھیک فرماتے ہیں۔

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔