| بلاگز | اگلا بلاگ >>

موم ڈالنے والے

وسعت اللہ خان | 2006-09-03 ،16:01

مجھے ایسے شخص سے سب سے زیادہ خوف آتا ہے جو بالکل بے داغ، ہرفن مولا، جینیس، فوراً ہر معاملے کی تہہ تک پہنچ جانے والا اور اپنے علاوہ ہر ایک کو عقل و دانش میں ایک قدم پیچھے سمجھنے والا ہو۔

swan-wb.jpg

مجھے ہر اس شخص سے ڈر لگتا ہے جس کے دماغ میں یہ تصور عقیدے کی طرح پیوست ہو کہ اسکے پاس ہر بحران کو حل کرنے کے لئے گیدڑ سنگھی موجود ہے۔اور ایسا کوئی کرائسسس نہیں جو اسے اور اسکے ساتھ سب کو لے ڈوبے گا۔

میں ہر اس شخص کا تصور کرکے کانپ جاتا ہوں جو سب سے زیادہ محبِ وطن ہو اور جسے یقین ہو کہ اس نے تاریخ کو گھوٹ کر پی لیا ہے اور اس سے پہلے آنے والوں نے جو غلطیاں کی ہیں وہ انہیں نہیں دھرائے گا بلکہ کوئی نئی غلطی ہی نہیں کرے گا۔

مجھے ہر وہ شخص تشویش میں مبتلا رکھتا ہے جو اپنے کہے کو حرفِ آخر اور اس حرف کو چیلنج کرنے والے کو پرلے درجے کا بے وقوف سمجھے۔

ایسے ہی ایک عقلِ کل نے بگلہ پکڑنے کی یہ ترکیب بیان کی تھی کہ جب آپ دریا کے کنارے بگلہ دیکھیں تو اسکے پیچھے جا کر جھاڑیوں یا گھاس میں چھپ جائیں۔ اس وقت کا انتظار کریں جب سورج سوا نیزے پر آ جائے۔اسکے بعد دبے پاؤں بگلے کے پیچھے پہنچیں اور موم اسکے سر پر رکھ دیں۔جب موم پگھل کر اسکی آنکھوں کو بند کردے تو پھر بگلے کی گردن پر ہاتھ ڈال دیں۔

شاگرد نے پوچھا استاد جب آپ بگلے کے اتنے قریب پہنچ گئے ہیں کہ اسکی گردن پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں تو پھر سر پر موم رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔استاد نے فرمایا بے وقوف اس طرح تو کوئی بھی بگلہ پکڑ سکتا ہے۔یہ کوئی استادی تو نہ ہوئی۔

پاکستان جیسے ملکوں کو نہ تو القاعدہ سے سنگین خطرہ ہے۔نہ اس ملک میں بسنے والوں سے اور نہ ہی کسی ہمسائیہ طاقت سے۔اگر خطرہ ہے تو قوم کے سر پر موم رکھنے کے لئے مسلسل کوشاں کامل استادوں سے ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:48 2006-09-03 ,JAVERIA SIDDIQUE :

    وسعت اتنا اچھا بلاگ لکھتے ہيں کے دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔یہ جو آپ نے منظر کشی کی ہے اس پر ہمارے صدر صاحب بالکل پورے اترتے ہيں۔ ہمارے ملک ميں عقل صرف انہی کے پاس ہے، باقی ہم سب تو کم عقل ہيں۔

  • 2. 17:55 2006-09-03 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم وسعت اللہ خان صاحب ، آداب
    انتہائی خوبصورت تحرير ہے۔ جس کمالِ مہارت سے آپ نے شائستگی سے ’ عاقلانِ کل‘ پر چوٹ لگائی ہے اس پر آپ داد و دعا دونوں کے لائق ہيں۔ ميری دعا ہے کہ خدا آپ کو تمام خوفوں سے محفوظ رکھے، سواۓ اپنے خوف کے۔ آپ کے تحرير کردہ خوف اور استادوں کي استادي پڑھ کر جھرجھری سی آگئی۔
    بس يہی دعا ہے کہ ان ’ کامل استادوں‘ کو دل و دماغ سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحيت نصيب ہو اور خدا ہميں ان کا محتاج نہ کرے۔
    آغا يہ تمنا ہے میری جيتے جی
    اللہ نہ محتاجوں کا محتاج کرے
    خير انديش
    سيد رضا
    برطانيہ

  • 3. 21:34 2006-09-03 ,shahidaakram :

    وسعت بھائ دل ہلکا کر ديا،آپ کے اس بلاگ نے وہ کام کيا جو شايد اس وقت کوئ امرت دھارا بھی نا کرتا ،يقيناْ آ پ نے کہيں سے ضرور سنا ہوگا کہ کسی کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لانے کے عمل کو بھی نيکی ميں شمار کيا جاتا ہے، اور آپ کے اس بلاگ نے يہ کام بحسن و خوبی انجام ديا ہے خوش رہيں اور لوگوں کو حکايات سنا کر ثواب دارين سميٹتے رہيں،يہ حقيقت ہے کے آج کے دور ميں بگلا پکڑ نا آسان اور بگلا بھگت پکڑ نا کار دارد ہے کون جانے ہم ميں سے کتنے بگلے اپنی خواہشات کی موم پگھلانے کے لۓ کيا کيا جتن نہيں کر رہے يہ سوچے سمجھے بغير کہ ہو سکتا ہے اُن کی خوشی جس چيز ميں چھپی ہے وہ دوسرے کے غم کا باعث نا بن رہا ہو ،آج کل ايسے ہی عقل کُل ہمارے پورے ملک ميں بھرے پڑے ہيں جس کو ديکھو وہی سب سے آگے ہے عقل و دانش ميں، آپ کی اس بات سے مجھے بھی ايک ايسے ہی عقل و دانش کے دريا کی ايک بات ياد آ گئ مرحوم اور اُن کی فيملی ايسے ہر کام ميں مہارت رکھتی تھی کے جہاں کام سنور رہا ہو اُن کی خدمات حاصل کيجيۓ منٹوں ميں کشتوں کے پشتے نا لگ جائيں تو نام بدل ديں پوچھا گيا آپ کی فيملی ميں کون نمبر ون ہے فرمانے لگے ہم سب بچھو ہيں کے بچھو ؤں ميں سے کسی کی بھی پيٹھ پر ہاتھ رکھ دو وہ ڈ نک ضرور مارے گا سو ہم سبھي سردار ہيں ،اور کچھ ايسا ہی حال ہماری قوم کا بھی ہے ہم لوگ اور کسی چيز ميں خود کفيل ہوں نا ہوں عقل اتنی وافر مقدار ميں ہے کہ ہر انسان اپنی ذات ميں انجمن ہے اور آپ کے اس بلاگ پر ہماری پوری قوم سو فيصد پوری اُترتی ہے بلکہ اگر اُوپر سے شروع کريں تو سبھی نمبر ون ہيں ذرا اشارہ تو کريں کسی کی بھی طرف عقل و شعور کے ايسے ايسے دلائل دے کر سامنے والے کا کھلا ہوا منہ بند کرے گا کہ آپ ديکھتے رہ جائيں گے آخر پوری دنيا ميں ہماری دھاک ايسے ہی تو نہيں بيٹھی ہوئ ،ہے کوئ ہم سا ہم سا ہو تو سامنے آۓ ، کوئ موم کی ناک تھوڑی ہيں ہميں تو کسی کو سوا نيزے کے وقت کا انتظار بھی نہيں کرنا پڑے گا کيونکہ اُستادوں کو بگلے پکڑ نے کے لۓ کسی کی محتاجی نہيں ہوتی بس ضرورت اس امر کی ہے آپ خود کتنے بڑے بچھو ہيں ،ہم ميں سے ہر کوئ سردار کے عہدے کے لۓ موز وں ترين ہے اور وُسعت بھائ جب اتنے ذہين و فطين لوگ ہوں جن کو کچھ بھی بتانے کی ضرورت نا ہو تو يہ تو خوشی کی بات ہے آپ کيوں تشويش ميں مبتلا ہو رہے ہيں
    اور بھی دکھ ہيں زمانے ميں اس تشويش کے سوا
    راحتيں اور بھی ہيں عقل کی راحت کے سوا
    (شاعر کی روح سے معزرت کے ساتھ)
    بس کوشش يہ ہو کہ ہماری زيادہ عقل سے کوئ زيادہ ہی متاثر نا ہو جاۓ،متاثرين کی اقسام مختلف بھی ہو سکتی ہيں اور مختلف طرح کے لوگوں کو متاثر بھی کر سکتی ہے
    دعا گو
    شاہدہ اکرم
    آرا گو دير سے آتی ہے ليکن آ جا تی ہے ليکن پچھلے دو بلاگ ميں جگہ نہيں ملی شايد لائن ميں لگی ہو گی اب ديکھيں يہاں کتنی لمبی لائن ہے ، اپ ڈ يٹ اتنی دير سے کيوں ہوتا ہے پليز بتائيۓ گا ضرور

  • 4. 4:51 2006-09-04 ,Mian Asif Mahmood :

    ُممکن ہے کہ بگلہ ان ہی کی آ نکھيں نکال لے اگر ان کے قدموں سے بيدار ہو جاۓ - دھاکہ ميں تو شکاری قيدی بن گۓ تھے، اپنے کو عقلِ کل سمجھنےوالے کتنے بے بس ہو گۓتھے ـ اپنے کو مختار کل سمجھنے والے بھول گۓ مختارِ کل اوپر والا ہے-

  • 5. 6:27 2006-09-04 ,فدافدا :

    وُسعت اتنا اچھا بلاگ لکھتے ہيں کہ دل باغ باغ ہوجاتاہے جس کے ساتھ دريا بھی بہنے لگتا ہے اور کنارے پر بگلےبھی دکھائی دينے لگتے ہيں خيال آتا ہے کہ کيوں ناں دوايک پکڑ کر ايڈيڑ کی دعوت کريں ہاں مگر اس شکار واسطے تو موم چاہيۓ ناں اور موم آجکل کہاں؟ وہ توپرانے دور ميں رات گئے تک اخبار لکھتے صبح تک بہہ جاتا۔ پيسٹنگ(چسپانگر) ايڈيٹر مومی کاغذ ميں ڈھال کر کاپي تيار کرکے کہتا ارے بھائی موم ہی سے تو دنيا قائم ہے۔ موم نہيں رہے گا تو ناک کاہے کو نظرآئے گي؟ آخر کو ہر چہرے پر موم کی ناک جو لگي ہے! کيا دل کيا زبان اور کيا ناک سب ہی موم کا کمال ہيں۔ جدھر کو موڑو ادھر کو مڑے۔ اب جو مڑنے سے رہا وہ جڑنے سے رہا، جامد ہوا تو خاک بگلا پکڑے گا؟ اسی احساس کمتری کی رد واسطے بگلا سگريٹ ہر اخبار نويس کی جان ہوا کرتا تھا۔ خدا جانے آج کے سائيبر جرنلسٹ ماؤس پکڑے انگشتِ شہادت سے سہلاتے سہلاتے کيا پيتے ہونگے؟

  • 6. 8:11 2006-09-04 ,arif hasan :

    Wah wah, Khan Sahib, Aap kamaal karte hain.. Sahafat, Danishwaree aur Adab ka itna haseen imtezaj aap ka khasa qarar paya. Khush rahain.
    Dua go,
    Arif hasan

  • 7. 10:13 2006-09-04 ,عمر دراز :

    بجا فرمایا سیدھے سیدھے تو کوئی بھی مسلہ حل کر سکتا ہے۔ مزہ تو تب ہے کہ استادی دکھائی جاے۔

  • 8. 13:31 2006-09-04 ,Javed Iqbal Malik :

    Wussat bhai
    Asslamo Alikum
    App ne kamal likha hai aur aissa hi likhtay raha karain, humaray mulk main iss waqt aik waqt per na janay kitnay hi masayl hain. her koi mulk todney ki baat kerta hai. Is mulk ko jodney ki koi baat nahi kerta .humain iss mulk ko bachana hai aur app jaisey logh hi iss ko behtar andaaz mein ker saktay hain.

  • 9. 15:43 2006-09-04 ,Mohamed Yousaf Iqbal :

    وسعت اللہ صاحب، معذرت کے ساتھ، جس بندے کے بارے میں آپ لکھ رہے ہیں اس کے پاس کوئی تو گیدڑ سنگھی ہے جو آج اتنے بڑے عہدے پر بیٹھا ہے ورنہ کتنے ہی بحران آئے پچھلے کچہ سالوں میں جب لگتا تھا کہ پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے مگر پھر بھی اس جینیئس نے نہ جانے کتنے بگلے پکڑے اور کتنوں کا بگل بجایا۔ آپ ثابت کیا کرنا چاہ رہے ہیں؟ اگر آپ کے پا س اس سے کوئی اچھا طریقہ ہے بگلا پکڑنے کا تو آپ وہ بتاتے کیوں نہیں؟ یاد رہے کہ بگلا انسانو ں کی زبان نہيں سمجھتا اس لیے اس سے مذاکرات نہيں کیے جا سکتے۔

    میں ہمیشہ سے آپ کے کالم شوق سے پڑتا ہوں مگر جب آپ حقیقت پسندی کو پس پشت ڈالکر بات کرتے ہیں تو لگتا ہے آپ کوئی صحافت نہیں کر رہے بلکہ دل کا غبار نکال رہے ہیں اور شاید بلاگ لکھنا اس کے لیے آسان ترین ذریعہ ہے۔
    براہ کرم اگر آپ سنجیدہ بات کریں تو اس خام خیالی دنیا سے نکل کر حقیقت پسندی کا دامن پکڑیں تاکہ صحتمند صحافت کو فروغ حاصل ہو۔
    اللہ آپ کو خوش رکھے۔

  • 10. 20:19 2006-09-04 ,خاور کھوکھر :

    غالبا جرمن زبان کی کہاوت ہے
    ک
    دنیا کیلئیے نه تو عقلمند نقصان ده ہوتے ہیں اور نه بیوقوف
    مگر نیم عقلمند ـ
    اور انگریز کہتے هیں ک جو ہر فن مولا ہوتا هے وه کسی بهی فن کا مولا نہیں ہوتا ـ
    اور میرا چهوٹا بهائی حاجی ننها کہتا ہے ک

    پاکستانی بیوروکیٹوں سے اگر انگریزی نکال دی جائے اندر سے یه سارے ماجهے گامے هی نکلیں ـ
    آپ کي تحاریر هوتی تو قوم کے مفاد میں ہیں مگر یه نه ہو ک کسی دن قوم کے ٹهیکدار آپ کو غائب کروا دیں ـ
    جن لوگوں کی آپ نے نشاندهی کی ہے یه لوگ طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ کینه پرور بهی هیں ـ


  • 11. 23:02 2006-09-04 ,Iffat Saeed Chaudhry :

    بات جناب يہ ہے کہ جس کا جہان دا لگا ہوا ہے وہ وہان پر موج کر رہا ہے باقی سب غدار اور جاسوس اور دشمن کے ايجيٹ -

  • 12. 11:51 2006-09-05 ,Syed Sajjadul Hasnain :

    Janab Wusat sahab ustaadon ki ustaadi ki yeh bauhat dilchasp riwait hai. Qisse ko aap ne jis chabukdasti se bayan kia hai ye bhi apni jagah fankari ki achi misaal hai. Khuda kare aap ki is bologi ka silsila yun hi jaari rahey.

  • 13. 7:08 2006-09-08 ,sana khan :

    يے استاد دو نمبر مولوی ھيں

  • 14. 9:03 2006-09-08 ,zaheer ahmed babar :

    Wusaat sahib hum tho aap ki writing ke puranay shadai hain.so yeh tahreer bhi issi silsiley ki aik kari lagi.bus aik baat kahoon ga keh mujhay aap kay point of view say inkaar nahi lekin mujhay ustadoon ki ustadi say ziada un loogon say darr lagta hai jo loogoon ko apni khushamad kay zoor per aqil kul bana daitay hain.

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔