جہادی بمقابلہ جہادی؟
آخر پوپ کو سوجھی کیا؟ کارٹون تنازعہ کی گرمی کم ہوئی نہیں تھی کہ ایک اور بیان۔
ارے بابا مسلمان نہایت ہی حساس اور ’سینزِٹو‘ لوگ ہیں۔ ایسی باتیں دل سے لگا لیتے ہیں اور برا مان جاتے ہیں۔ عموماً نقصان بھی اپنا ہی کرتے ہیں۔ اب دیکھیں ناں کارٹون تنازعہ کی وجہ سے دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے، توڑ پھوڑ کی گئی، کروڑوں کا نقصان ہوا۔ جانے اس بار کیا کیا ہوگا۔ مظاہرے تو شروع ہو ہی چکے ہیں اور حسب معمول کشمیری سب سے آگے ہیں۔
میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ جہاں اس وقت ہماری دنیا کو اتنے بڑے بڑے مسائل کا سامنا ہے: تشدد، دہشت گردی، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر انسانی حقوق کی پامالی، خواتین اور دوسری اقلیتوں کے خلاف تعصب، گلوبل وارمنگ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ وہاں ہم اب تک کس بحث میں الجھے ہوئے ہیں؟ اور کب تک الجھے رہیں گے؟
کب ہم، آپ اور پوپ صاحب ماضی کی طرف دیکھنے کی بجائے مستقبل کی طرح رخ کریں گے؟ ایک جہادی ٹائپ مسیحی شہنشاہ کا قول دہرانے سے پوپ صاحب کیا ثابت کرنا چاہتےتھے؟ اور اب اس پر ’رد عمل‘ سے مسلمان کیا ثابت کرنا چاہیں گے؟
تبصرےتبصرہ کریں
اگر يہ بات کوئی اور کہتا تو بات تھی۔ پوپ جيسا شخص جو اسلام کو اس کے اپنے مذہب سے اچھی طرح جانتا ہو۔۔۔ کچھ اچھي نہيں لگي۔ يہ صرف اسلام دشمنی کا ثبوت ہے۔ بس دل کي بات زباں پر آگئی ! اللہ سے دعا ہے اللہ ہدايت دے۔
ايک وقت ايسا بھی تھا جب پادری صاحبان ہی سليبی جنگوں کا آغاز کرتے تھے۔ اور پادری ہی لگوں کو جنگ کی طرف مايل کرتے تھے اور ظلم خد سے آگے بڑھتا تھا۔ اب پوپ صاحب بھی وہی طرز اپنا رہے ہيں تاکہ وہ بھی کچھ تاريخ ميں اپنا نام کما سکے اور بس اور کچھ بھی نہیں۔
pop is doing this on demand of usa mean bush
محترمہ عاليہ، تسليمات ۔۔۔
آپ کی تشويش کسی حد تک بجا ہے۔ مگر پوپ کو عيسائيت کے اتنے عظيم منصب پر فائز ہوکر اتنا متنازعہ بيان نہيں دينا چاہيے تھا۔ اس ميں کافي قصور ہماري اُس جہادی فکر کا ہے جس کا مذہبِ سلامتی سے کوئی تعلق ہی نہيں۔ دينِ اسلام کا فلسفۂ جہاد تو جہادِ نفس سے شروع ہوتا ہے جو جہادِ اکبر ہے۔ اسلام ہر مذہب کے ماننے والے کو سلامتی ديتا ہے اور جس کا نبی تمام عالمين کے لیے رحمت ہے مگر کيا کيا جائے۔ اس نبی رحمت کی امت کيوں تشدد پسند ہے ۔۔۔
رحمتِ سيدِ لولاک پر کامل ايمان
امتِ سيدِ لولاک سے خوف آتا ہے
ميں سمجھتا ہوں کہ پوپ کے اس متنازعہ بيان پر ہميں احتجاج ضرور کرنا چاہيے مگر ايسا جو پرامن ہو اور بھرپور ہو اور ہم اپنے عمل سے اس بيان کو غلط ثابت کريں۔
وقت ہے خود کو آزمانے کا
تيرگی ميں ديۓ جلانے کا
پوری دنيا ميں امن اور انسانيت کی بقاء کی دعا کے ساتھ ، اجازت چاہوں گا ۔۔
دعا گو
سيد رضا
برطانيہ
پوپ کو سستی شہرت کا شوق ہوگيا ہے اور اب تک تو مسلمانوں کو سمجھ لينا چاہيے کہ فوراً جذباتی ہو کر اپنا ہی نقصان نہ کريں اور اپنا احتجاج انتہائی پر سکون رکھيں کيونکہ مسلمانوں کا تو ہر رایکشن ہی شدت پسندی ميں شامل کر ليا جاتا ہے۔ ويسے کہيں سخت احتجاج ہو کہ نہيں ليکن ايم ايم اے ملک گير ہڑتال ضرور کروائے گی اور لوگ اسٹريٹ لائٹس توڑ پھوڑ رہے ہونگے اور چھوٹی بڑی گاڑياں اور ايمبولينس جلا رہے ہونگے۔ اللہ ہی رحم کرے اب۔۔۔
ميں يہاں سيد رضا صاحب کی بات سے بالکل اتفاق کروں گا۔ پوپ جيسی بڑی اور معتبر ہستی کو قطعی يہ بات زيب نہيں ديتی کہ وہ ايسے بيانات ديں۔ يا شايد پوپ بھی شائستگی کے تمام لبادے اتار کے صدر بش کی طرح صليبی جنگوں کا طبل بجانا چاہتے ہيں۔
چودہ سو سال پہلے اسلام اگر کسی اخلاقی قدروں سے پھيلا ہوگا تو ان قدروں کا کوئی تھوڑا سا نمونہ ان مظاہروں ميں بھی نظر آئے گا جس ميں مسلمان يہ نعرے لگا رہے ہوں گے کہ اسلام اخلاق سے پھيلا۔
پوپ صاحب کو اس بات پر سوچنا چاہیے کہ آج کل کون لوگ کن لوگوں کو ان کے اپنے ملک، اپنے گاوں اور اپنے گھر ميں مار رہے ہيں تو شايد اس کو دہشت گردوث کا پتہ-----
پوپ جس منسب پر فائز ہیں۔ شاید اس کے وقار، اہميت؛ اور ذمہ داريوں سے ناآشانا ہے۔
خاص طور پر پوپ کو يہ بيان نہيں دينا چاہیے تھا۔ ِانشااللہ اس سے فائدہ مسلمانون کا ہوگا۔
جی ہاں، مسلمان سینزٹو ہیں اور ایک مسلمان کو حساس ہونا چاہیے۔ مسلمان کا عقیدہ اللہ کی ذات اور نبیوں سے محبت پر ہے۔ مسلمان صرف حضرت محمد(ص) کی ہی نہیں بلکہ تمام نبیوں کی اتنی ہی ’حساسیت‘ سے محبت کرتے ہیں۔ اور یہ ہی ’حساسیت‘ ہی انہیں دوسروں سے منفرد کرتی ہے۔ اس وقت تمام غیر مسلم دنیا کو مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں۔ خطرہ ہے تو صرف اسلام سے جو دلوں میں اتر جاتا ہے۔ بنا کسی جبر کے اور اسلام کا تیزی سے پھیلاؤ ہی اب وہ خوف ہے جو ایسی بیانات اور سوچ کو جنم دے رہا ہے۔
It is not good for the humanity to spread hatred between the religions, as everybody knows that religion is a sensitive issue for the muslims, it must be handled with responsibility especially by a person who is respected by a large majority of the world. I also condemn his remarks and advise him to study the comparative history of the religions before giving out such remarks about our religion and the Prophet (PBUH).
Muhtarmah Aliya sahiba. Is qism ke mutnazia bian par shadid radeamal ka izhaar musalmanoon ko mutahid ho kar karna chahiye. balqey mein to ye kahoon gaa keh aab wo waqt door nahi jab tamaam musalman mutahid ho jayein ge is qism ke ilzaamat ki wajah se. Ye tamam haalat jis mein musalman mubtala hain musalmanoon ko janjhoor rahe hain keh jaago, kab taq soye raho ge. waisey saleebi jangoon mein kahin ziada tadad mein insaanoon ka qatal kia gaya hai. pop sahib ko history ka kum ilm hai. is ke ilawa ye nukta cheeni mazeed islam ke phalao ki wajah banti hai. log ziada islam ke bare mein janane ki kosish karen ga. islam sab se tezi se phalta hoa mazhab hi isi baat ka khauf padri ko is kism ke ilzamat ki taraf le kar aaya hai.