| بلاگز | اگلا بلاگ >>

صدسالہ سالگرہ کی برسی

وسعت اللہ خان | 2006-12-22 ،13:53

دنیا میں ریڈیو کے سو برس۔
میرا خیال تھا کہ اس موضوع پر جب بھی اجتماع ہوگا کھڑکی توڑ ہوگا۔ لیکن اب میں نےاس خیال پر نظرثانی کرلی ہے۔

blo_wusat_radio_150.jpg
بیس اور اکیس دسمبر کو آرٹس کونسل کراچی کے آڈیٹوریم میں منعقدہ دس سیشنز میں پچاس سے زاید مقررین نے ریڈیو کے ہر ہر پہلو پر زبردست باتیں کیں، مقالے پڑھے یا اپنے تجربات بیان کئے۔ غالباً مواد اور موضوع کے اعتبار سے پاکستان میں گزشتہ ساٹھ برس میں اتنی اچھی اجتماعی گفتگونہیں ہوئی۔

لیکن بڑے دکھ سے کہنا پڑ رہا ہے کہ دو روزہ کانفرنس میں ہال کی چار سو بیس نشستوں میں سے آدھی مستقلاً خالی رہیں۔ اور جو لوگ موجود تھے ان میں سے بھی اکثریت بطور مہمان یا تو پاکستان کے دیگر شہروں سے آنے والوں، کانفرنس کے منتظمین یا پھر ریڈیو پاکستان اور ٹی وی کے ریٹائرڈ لوگوں اور یونیورسٹی اساتذہ پر مشتمل تھی۔گویا خود ہی گاؤ اور خود ہی سنو والی صورت تھی۔

کانفرنس میں شرکت کے دوران مجھے خیال آیا کہ ریڈیو کے سو سال اور باالخصوص جنوبی ایشیا میں ریڈیو کے ستر برس پر کوئی بھی کانفرنس آل انڈیا ریڈیو یا ریڈیو بنگلہ دیش کی نمائندگی کے بغیر کس طرح منعقد ہو سکتی ہے۔

لیکن یہ دکھ فوراً مندمل ہوگیا جب یہ معلوم ہوا کہ خود ریڈیو پاکستان نے بھی سرکاری طور پر اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ البتہ ریڈیو پاکستان کے کچھ لوگ انفرادی سطح پر ضرور آئے۔

مزید ستم ظریفی یہ تھی کہ کانفرنس ہال کے باہر ریڈیو پاکستان کی اب تک کی تاریخ پر مبنی جو کتاب فروخت ہو رہی تھی اسکی اشاعت میں بھی ریڈیو کی انتظامیہ کا کوئی ہاتھ نہیں بلکہ یہ ایک صاحب کی ذاتی عرق ریزی کا نتیجہ ہے۔

اس طرح کے دورِ بے توقیری میں ملک کے ایک سرکردہ ایڈورٹائزر جاوید جبار اور سٹیزن میڈیا فاؤنڈیشن کی کوششوں سے ریڈیو کے سو برس پر یہ اجتماع بھی ایک کارنامے سے کم نہیں۔

غنیمت ہے کہ ہم صورت یہاں دوچار بیٹھے ہیں
بہت آگے گئے، باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 16:15 2006-12-22 ,سيد رضا ، برطانيہ :

    محترم وسعت اللہ خان صاحب ، سلام عرضِ خدمت ہے
    آپ نے جو عنوان چنا ہے وہ انتہائی مناسب اور ساتھ ہي بہت دردمند ہے۔ آپ نے مختصر افراد کي شرکت کا تذکرہ کيا۔ ميں سمجھتا ہوں چونکہ يہ برسی تھی اور برسی ميں لوگ ہی کتنے آتے ہيں !؟
    ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنيا، بيٹھ اکيلے رونا ہوگا
    چپکے چپکے بہا کر آنسو دل کے دکھ دھونا ہوگا
    چليں اس دورِ بے توقيری ميں مختصر اجتماع کا جمع ہو جانا ہی ايک نعمت ہے اور نعمت کا شکر واجب ہے اس لیے ان تمام اہلِ دل افراد کا شکريہ ميری طرف سے ۔۔
    اپنا خيال رکھيۓ گا اور اسی طرح اہلِ درد کی نشستوں کو رونق بخشتے رہيۓ گا ۔
    دعا گو
    سيد رضا

ý iD

ý navigation

ý © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔